ضلع میانوالی کی آواز

گولیوں کی تڑتڑ،دوڑتے ہوئے لوگوں کی آوازیں،پولیس کا لاٹھی چارج ،نعروں کی گونج،جلتی گاڑیاں،آگ کے شعلے،اور زخمیوں کی کراہیں کسی میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہیں یہ ضلع میانوالی کا جہاز چوک ہے جہاں 4جولائی کو تحریک حقوق میانوالی کی کال پر بجلی کے بحران اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف ایک تاریخی احتجاج ہوا ،اس احتجاجی دھرنے کی تیاریاں ایک ماہ قبل ہی شروع ہو گئیں تھیں اس دھرنے کے لئے اشتہارات ،بینرز کے ساتھ موبائل میسیجز چلائے گئے میرا تعلق چونکہ میانوالی سے ہے اس لئے مجھے بھی وقتاََ فوقتاََ میسج موصول ہوتے رہے جو کہ کچھ اس طرح سے ہیں ”اگر 4جولائی تک ضلع میانوالی میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوا تو پھر میانوالی کی بجلی اسلام آباد نہیں جائے گی(تحریک حقوق میانوالی)“

”4جولائی کو میانوالی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف ریلی نکالی جائے گی اگر میانوالی کی بجلی میانوالی کے لئے نہیں تو اسلام آباد کے لئے بھی نہیں ہونی چاہئے ریلی میں شامل ہوکر اپنے حق کے لئے آواز اٹھاﺅ کیونکہ زمین ہماری،دریا ہمارے تو بجلی پر پہلا حق بھی ہمارا ہے (تحریک حقوق میانوالی)

کچھ اس طرح کے میسیجز مجھے موصول ہوتے رہے میں اس لئے انہیں نظر انداز کرتا رہا کہ مصروفیات میں سے اس گرمی کے عالم میں احتجاجی دھرنے میں کون شریک ہوگامیری یہ خام خیالی رہی کہ احتجاج میں چند سو لوگ ہی شریک ہوں گے لیکن 4جولائی کو ضلع میانوالی کی تاریخ کااتنا بڑا احتجاجی دھرنا دیکھنے میں آیا جو اس سے پہلے کبھی دیکھنے میںنہیں آیاتھا جہاز چوک پر عوام کافی تعداد میں اپنے حق کی آواز اٹھانے کے لئے اکٹھے ہوئے جن کی تعداد سینکڑوں،ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں میں تھی 4جولائی کو میانوالی کا جہاز چوک میانوالی کی عوام کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہا تھااور اس احتجاجی دھرنے نے ٹائم سکوائر کے احتجاج کی یاد دلا دی ضلع میانوالی ایک پسماندہ ضلع ہے اور ایک کثیر تعداد کا اپنے حقوق کے لئے اکٹھے ہونا کافی غور طلب ہے کہ اگر عوام کو ان کا حق نہ دیا جائے گا تو وہ اپنا حق چھیننے کی کوشش کریں گے یہاں یہ بات بھی سوچنے والی ہے کہ جس ضلع میں بجلی پیدا کی جارہی ہو وہاں بجلی کا بحران کیونکر ہونا چاہئے شاید اسی وجہ سے میانوالی کی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اسی لئے ان کا حکومت کو یہ کہنا کہ ہم پر بہت ظلم ہو چکا اور مزید یہ ظلم سہنے کی ہم میں ہمت نہیں ،اس احتجاجی دھرنے میں ایک عجیب اتفاق بھی دیکھنے میں آیا کہ تمام جماعتوں کے سیاسی ورکر،وکلاء،تاجر برادری،ٹرانسپورٹر اور مزدور طبقہ کے لوگ اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہو گئے ان سب لوگوں کا اپنے حق کی آواز کے لئے اکٹھے ہونا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور حکومت کوبھی اس احتجاج کا نوٹس لینا چاہئے کہ اگر عوام کوان کا حق نہ ملا توبعید نہیں کہ یہ حکمران طبقہ کا گھیراﺅ کریں میانوالی کے اس پر امن احتجاج کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کا لاٹھی چارج،شیلنگ اور فائرنگ سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے جس سے بھگدڑ مچ گئی اور 6بندے جاں بحق ہونے کے ساتھ ساتھ بیسیوں افراد زخمی ہو گئے
اٹھو وگرنہ حشر نہ ہوگا پھر کبھی
دوڑو کہ زمانہ چال قیامت کی چل گیا

میانوالی سے تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے میانوالی کے شہداءکا خون رنگ لائے گا یہ حکمران طبقہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ اگر وہ عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہیں کریں گے تو مشتعل عوام قانون کو ہاتھ میں لیتے رہیں گے احتجاج ہوتا رہے گا،عوام دھرنا دیتے رہیں گے ،جلاﺅ گھیراﺅ ہوتا رہے گا،خون بہتا رہے گا عوام قربانیاں دیتے رہیں گے اور انقلاب کی راہ ہموار ہوتی رہے گی۔
کہتا ہوں بات حق کی انداز مرا نرالا ہے
جاگو حکمرانوں،عوامی انقلاب آنے والا ہے
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 186771 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.