جماعت اسلامی ہی اصلی اپوزیش ہے۔ مغربی جمہوریت جسے اس
کی کچھ خوبیوں کی وجہ سے اسلام پسند طبقوں نے برداشت کیا ہوا ہے کہ عصری
دور کا تقاضہ یہی ہے۔ ورنہ شاعر اسلام علامہ شیخ محمد اقبالؒ نے تو مغربی
جمہوریت کے لیے کہا ہے کہ :۔
جمہورت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں
بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے
برداشت اس لیے ہے کہ بادشاہت اور ڈکٹیٹروں کے توڑ میں سامنے آئی ہے۔ لوگ
آسانی سے بار بار اپنے ووٹوں سے ناپسندیدہ حکومتوں کو تبدیل کر سکتے
ہیں۔بار بار لیکشن ہونے سے ایک وقت ضرور آئے گا۔ عوام بلا آخر ا چھی بری
قیادت کو پہچان جائیں گے۔ ناپسنددیدہ اس لیے کہ اس میں تقویٰ نام کے کوئی
چیز نہیں۔ہمارے معاشرے میں ہر چور ،ڈاکو، فریبی، بد اخلاق، رسہ گیر پیسے ،
برادری قومیت،علاقہیت ، دھونس دھاندلی کے زور پر ایوان زیرین (قومی اسمبلی)
اور ایوان بالا( سینیٹ) کا ممبر بن سکتا ہے۔پھر بیرونی آقاؤں کے دباؤ یا
امداد کے بہانے اسلام مخالف قانون سازی بھی کر سکتا ہے۔نواز شریف ، زرداری
کے ساتھ ساتھ جیسے عمران خان حکومت میں مدارس وقف بورڈ اور ڈومسٹک وائلینس
بل پاس ہو چکا ہے۔ جو سیاست دان عوام کولوٹتے رہے ۔وہ ہی باریاں بانٹ بانٹ
کر اقتدار میں آکرعوام کو غریب سے غریب تر اور اپنے آپ کو امیر سے امیر تر
بناتے رہے۔ امریکی ڈالرائزڈ الیکٹرونک میڈیا اورحکومتوں کی طرف سے اشتہار
وں کی صورت میں زر خرید میڈیا مخصوص ایجنڈا عوام پرمسلط کرتے ہیں۔ پیسے دے
کر اپنے مطلب کے ٹاک شو کراتے ہیں۔عوام کو غیر ضروری بحثوں میں مصروف رکھتے
ہیں۔ عوام میں مغربی اور ہندوانہ تہذیب کو پروان چڑھاتے ہیں۔جیسے صبح کے ٹی
وی شوز میں بے ہودہ پروگرام ہیں ۔ عوام کے خزانے کو لوٹ کر باہر منتقل کرتے
رہے۔جیسے منی لانڈ ڈرنگ ،لائنچوں میں۔ بدست ماڈل گرل غریب عوام کاپیسا
بیرون ملک منتقل کرتے ہیں۔ ان کے کاروبار باہر ملکوں میں ہیں جیسے نواز
شریف کے بچے لندن میں کاروبار کرتے ہیں۔ ان کی جائدادیں باہر ملکوں
میں۔جیسے نواز شریف کی لندن میں مہنگے ایریا میں فلیٹز اور بے نامی
جائدادیں،جیسے زرداری کے لندن میں سرے محل، امریکا میں فلیٹ، ٹراسنپرنسی
انٹرنیشنل کی تحقیق کے مطابق سوزرلینڈ میں جائدیدیں۔ ان کے علاج باہر ملکوں
میں،جیسے نواز شریف شہباز شریف ، ڈکٹیٹر پرویز مشرف ، زرداری اور دوسرے
سیاستدان۔ ان کے بچوں کی تعلیم باہر ملکوں میں،جیسے بے نذیربھٹو ،بلاول
زرداری اور دیگر سیاست دانوں کے بچے ۔مطلب سیاست دانوں کا سب کچھ ہی باہر
ملکوں میں ہے۔ ملک میں اگر کچھ ہے تو ان کی سیاست ہے۔جب دکھوں کی ماری عوام
ان کی گرفت کرنے کی پوزیشن میں آتی ہے یا قانون کے شکنجے میں پھنستے ہیں تو
یہ باہر ملک بھاگ جاتے ہیں۔جیسے بے نذیر اور زرداری کی خود ساختہ ملک
بدری،جسے نواز شریف اور ڈکٹیٹر پرویز مشرف کی مثالیں پیش کی جا سکتی ہے۔ جب
یہ الیکشن جیت جاتے ہیں تو فوج یاد نہیں آتی۔ ہاں جب الیکشن ہار جاتے ہیں
تو کہتے ہیں دھاندلی ہوئی ہے۔ خلائی مخلوق یعنی فوج عمران خان کو اقتدار
میں لائی ہے۔جبکہ نواز شریف جرنل جیلانی اور ضیا الحق کے پالے ہوئے،بھٹو
ایوب خان کو ڈیڈی کہنے والے دنیا میں پہلے اور آخری مارشل لا سولین ایڈ
منسٹریٹر بنے اورمولانا فضل الرحمان ڈکٹیٹر مشرف کا ساتھ دیتے رہے۔ صدر ایم
ایم اے قاضی حسین احمد کے کہنے کے باوجود خیبرپختونخواہ کی اسمبلی نہ توڑ
ی۔بار بار الیکشن جیتنے والی نون لیگ ،پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان
کو تیس سالوں کے بعد عوام نے شکست دی۔سیاست دان اپنی ذات کے لیے سیاست
کررہے ہیں۔ اپنے کرپشن کے کو بچانے کے لیے عوام کو سڑکوں پر لائے۔بڑے بڑے
جلوس ریلیاں نکالیں۔ملک کی محافظ فوج اور عوام کو انصاف مہیا کرنے والی
اعلیٰ عدلیہ پر تنقید کی۔ ان کو عوام کی مشکلوں کا غم نہیں ،غم ہے تو تو
عمران خان حکومت کو گرانے اور اپنی کرپشن بچانے کاغم ہے۔
واحد ایک جماعت اسلامی ہے جو حقیقی اپوزیشن کا رول ادا کر رہی ہے۔ حکومت کے
ملک و قوم کے لیے اچھے اقدام کی تعریف،حکومت کوپانچ سال پورے کرنے کی حمایت
،جیسے زرداری اور نواز شریف نے پانچ پانچ سال پورے کیے۔ اسلامی دفعات اگر
کوئی ہوں تو ان کی حمایت ۔ حکومت اور فوج کا ایک پیج پر ہونے ،امریکا کو
فوجی اڈے نہ دینے کی حمایت۔غیر اسلامی قانون سازی کی مخالفت ،جیسے مدارس
وقف بورڈ اور ڈومسٹک وائلینس بل کی۔ عمران خان حکومت کا ملک کو آئی ایم ایف
کے اسٹاف کے حوالے کرنا، آئی ایم ایف کے ہدایت پر بجٹ بنانا اور اسٹیٹ بنک
کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کی باتیں کرناوغیرہ۔عوام کی پریشانیوں کو مد
نظر رکھتے ہوئے، ملک میں مہنگائی، بے روز گاری، لوڈ شیڈنگ کے خلاف، امیر
جماعت اسلامی پاکستان کے اپیل پر کراچی تا چترال لاکھوں کی تعداد میں عوام
سڑکوں پر آ گئے۔ شرکا مہنگائی کے خلاف ، امریکی غلامی نامنطور، سود کاخاتمہ،
کرپشن کا خاتمہ، لنگر نہیں کارخانے لگاؤ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا
یجنڈا نامنظور کے فلک شگاف نعرتے لگاتے رہے۔ مظاہروں میں امیر العظیم سیکر
ٹیری جنرل جماعت اسلامی اورامیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اﷲ منصورہ کے
باہرملتان روڈ لاہور، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ملتان میں،امیر
جماعت اسلامی جنوبی پنجاب راؤ محمد ظفر ملتان میں،امیر جماعت اسلامی
بلوچستان مولانا عبدالحق پشین میں، ہدایت اﷲ کوئٹہ میں،امیر جماعت اسلامی
شمالی پنجاب ڈاکٹرطارق سلیم منڈی بہاؤلدین میں، ، سیکرٹیری جنرل جماعت
اسلامی وسطی پنجاب گو جرنوالہ ، سردار ظفر حسین اور جماعت اسلامی یوتھ کے
قائدین نے فیصل آباد میں مظاہروں کی قیادت اور خطاب کیا۔امیر العظیم نے کہا
کہ دنیا بھر میں سال میں ایک بجٹ بنتا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی اور بے
روزگاری کے کوڑے ہر روز برسائے جاتے ہیں۔ گیس بجلی کے نرخ روز روز بڑھائے
جاتے ہیں۔اداروں کی نجکاری سے ہزاروں مزرودں کو بے روزگار بنایا جاتا
ہے۔جماعت اسلامی عوام قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے باہر نکلی عوام اس کا ساتھ
دیں۔ کراچی میں نیو ایم اے جناح روڈ پر امیر جماعت اسلامی حلقہ کراچی حافظ
نعیم الرحمان،نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی سیکرٹیری کراچی منعم مظفر، مناررٹی
ونگ کے صدر یونس سوسن نے خطاب کیا۔مقررین کے مطابق مرکز نے کراچی میں کوئی
بھی ترقیاتی کام نہیں کیا۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کراچی میں سندھی
مہاجر کی لڑائی کراتی رہیں اور کرپشن کرتی رہیں۔ایم کیو ایم ماضی کی طرح اب
پھر دھوکا دینے میں لگی ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم نے کراچی کی جعلی مردم شماری
کو قبول کرلی۔ دو بار کے الیکٹرک کو فروخت کیاگیا۔اس میں ایم کیو ایم شریک
رہی۔ نعیم الرحمان نے کراچی کے عوام سے کہا کہ وہ جماعت اسلامی کا ساتھ
دیں۔اس سے ایک روز قبل امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور نائب امیر جماعت
اسلامی پاکستان میاں اسلم نے بے روزگار نوجوان جوہاتھوں میں ڈگریوں لیے
ہوئے تھے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے خطاب کیا۔ کہا کہ عمران خان کا ایک
کروڑ نوکریاں کا وعدہ کہاں گیا۔
|