نئے ضمیر فروشوں کی تلاش

کشمیر کی تحریک کو کچلنے کے لئے بھارت کو نئے ضمیر فروش درکار ہیں۔ مودی کی کشمیر کانفرنس میں اس کا جائزہ لیا گیا۔ امریکی جریدے’’فارن پالیسی‘‘ میں مائیکل کوگل مین کے ایک مضمون ’’ مودی نے کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کیوں کی؟‘‘ میں کہا گیا کہ مودی نے چین کے ساتھ جاری کشیدگی اور کوووڈ کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کے بعد کشمیرگیم کھیلی ۔ بھارتی معیشت بھی چار دہائیوں میں پہلی بار2020میں تباہی سے دوچار ہوئی۔یہ مودی کی بدترین کارکردگی تھی۔ نیز 2020کے دوران دو دہائیوں میں پہلی بار متنازعہ سرحد (سیز فائر لائن ) پر سب سے زیادہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔بھارت خوف زدہ ہے کہ افغانستان میں ایک بار پھر طالبان آ رہے ہیں۔وہ پاکستان کے ساتھ کچھ مبہم سا تعلق قائم کرنا چاہے گا۔کیوں کہ طالبان حکومت کے بعد زیادہ پاکستان کی توجہ سیز فائر لائن پر ہو گی۔چین بھی صف آراء ہے۔ ایسے میں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارت کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پہلی بارتصدیق کی ہے کہ بھارت کی پاکستان کے ساتھ سفارتی اور بیک ڈور چینل بات چیت ہو رہی ہے جو کہ کوئی نئی بات نہیں ہے،اسی کی وجہ سے سرحدوں پر جنگ بندی کا تازہ معاہدہ ہوا ہے۔گورنر نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی دہلی میں بھارت نواز کشمیریوں کے ساتھ کشمیر کانفرس کے بارے میں بھی بات چیت کو ابھی تک راز قرار دیا۔ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی آئین کے تحت اسمبلی انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے کرانے کی بات کر رہے ہیں۔یہ انتخابات، اسمبلی حلقوں کی نئے سرے سے حد بندی کرنے کے بعدہوں گے۔کشمیر میں بھارتی انتخابات میں ہمیشہ دھاندلی کی گئی۔ دہلی نے سرینگر پر اپنی مرضی اور اپنے مفاد کو تحفظ دینے والے مسلط کئے۔بھارتی ٹی وی چینل کو انٹر ویومیں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ حد بندی کمیشن شفاف انداز میں اپنی مشق کر رہا ہے۔ مگر یہ الیکش کمیشن بھی دیگر اداروں کی طرح دہمی کے کنٹرول میں ہے۔گورنر اس سے پہلے بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں الیکشن کمیشن کے ممبر رہ چکے ہیں۔ کشمیر میں الیکشن کمیشن کا کام بھی بھارت کے مفاد میں کام کرنا ہے۔یہ بھی الزام ہے کہ کمیشن کا کام جموں اور لداخ خطے کو کشمیر وادی خطے پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔ جب سے کشمیر میں مسلح تحریک شروع ہوئی ہے، وادی کے تمام فنڈز جموں کو دیئے گئے ہیں۔ اب جموں خطے کو سیاسی تسلط دلانے کے لئے کمیشن قائم کیا گیا ۔ کمیشن کا کام آزاد نہیں ہے۔ کمیشن کی تشکیل بھارتی پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعہ کی گئی ۔ بھارت پارلیمنٹ کشمیریوں کے لئے متنازعہ ادارہ ہے۔ اسی پارلیمنٹ پر نائن الیون کے فوری بعد نام نہاد حملے کرائے گئے۔ ان میں کشمیری مجاہدین کو ملوث کیا گیا۔ بھارت سمجھتا تھا کہ وہ نائن الیون کی آڑ میں اپنا نائن الیون لائے گا۔

آزاد کشمیر پر حملے کا بہانا مقصود تھا۔ مگر دہلی کا یہ خواب پورا نہ ہوا۔ جموں وکشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی بارے میں گورنر کا کہنا ہے کہ مودی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسے ایک مناسب وقت پر یہ درجہ دیا جائے گا۔بھارت نواز سیاسی پارٹیوں کے گپکار الائنس کو دہلی کے حکمران گینگ یا غنڈے قرار دے چکے ہیں۔ مگر گورنر گپکار اتحاد کو''گینگ'' نہیں سمجھتے ۔سنہاگورنر ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ــ’’ میں ان سے بات کرتا رہتا ہوں اور محبوبہ مفتی کے سوا زیادہ تر سیاسی رہنماوں سے بھی انفرادی طور پر مل چکا ہوں، تاہم، مجھے محبوبہ کی بیٹی کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوا اور اس کا جواب دیا‘‘۔مودی کی کشمیر کانفرنس میں کیا ہوا اس بارے میں گورنر نے کہا کہ وہ اس کا انکشاف نہیں کریں گے ۔آرٹیکل 370 کی بحالی کا معاملہ عدالت میں ہے۔اگر ضرورت پڑی تومودی حکومت بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کی اجازت کی طرح یہاں بھی فیصلہ مودی کے حق میں فیصلہ دے سکتی ہے۔ اب بھارت میں دفاع اور ریسرچ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)

ڈرون حملوں کی روک تھام کے لئے ٹیکنالوجی پر بھی کام کر رہی ہے۔گورنر نے یہ انٹرویو ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیا۔ اس کے ساتھ ہی مودی کے ساتھ اجلاس کے بعد گپکار لائنس کے رہنماؤں کی پہلی بار ایک میٹنگ سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ پر ہوئی ۔ جس سے گپکار اتحاد کے ٹوٹنے کی افواہیں ختم ہو گئیں۔حریت کانفرنس کی زیادہ تر لیڈر شپ اپنے گھروں میں نظر بند ہے یا بھارتی عقوبت خانوں میں ہے۔ بھارت یہ دیکھنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ بھارت نوازوں کی صورت میں حریت کا متبادل تیار کر سکتا ہے یا اسے مزید آپشنز پر غور کرنا ہو گا۔اسے نئے ضمیر فروشوں کا سہارا درکار ہے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487531 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More