کہیں طوفان تو کہیں صحرا۔۔۔ پہلے زمانے میں عازمینِ حج کس طرح سفر کیا کرتے تھے؟

image
 
آج جہاز کے زریعے حج کا سفر آسانی سے طے کرلیا جاتا ہے لیکن کئی دہائیوں پہلے دنیا بھر سے آنے والے عازمین کے لیے یہ سفر اتنا آسان نہیں تھا۔ لیکن موسم کی سختی اور سفر کی مشکلات بھی ان لوگوں کو حج کے فریضے کی انجام دہی میں رکاوٹ محسوس نہیں ہوتی تھیں۔ اس آرٹیکل میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ کئی سالوں پہلے حجاج سفر کے دوران کن مشکلات کا سامنا کرنے تھے اور ساتھ ساتھ اس دور کی چند نایاب تصاویر بھی پیش کریں گے
 
اونٹوں پر سفر
پہلے زمانے میں پانی کے جہاز کے علاوہ اونٹوں پر سفر کیا جاتا تھا۔ دوسرے ملکوں سے جانے والے حجاج کرام اگر پانی کے جہاز سے بھی سعودی عرب پہنچتے تھے لیکن باقی سفر طے کرنے کے لئے انھیں اونٹوں کا سہارا ہی لینا پڑتا تھا کیونکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ میں نقل و حمل کے محدود زرائع تھے۔ لمبا سفر طے کرنے کی وجہ سے زیادہ سامان ساتھ نہیں رکھا جاتا تھا تاکہ اونٹ جلدی تھکاوٹ کا شکار نہ ہوں
image
 
بیابانوں میں چولہا بنا کر کھانا پکایا جاتا تھا
پکا راستہ اور ہوٹل وغیرہ کی سہولیات نہ ہونے کے سبب پہلے بھوک لگنے کے وقت کسی بھی جگہ پڑاؤ ڈال کر کھانا پکایا جاتا تھا۔ کھانا پکانے کے لئے چولہا بھی اسی جگہ بنانا پڑتا تھا۔ اپنے کھانے کے علاوہ جانور کی خوراک کا انتظام بھی کرنا پڑتا تھا
image
 
کہیں طوفان اور کہیں صحرا
اونٹ اور باقی جانوروں پر سفر کرنے کی وجہ سے راستے میں موسم کی سختی بھی جھیلنی پڑتی تھی۔ کہیں تیز ہواؤں کے ساتھ بارش اور طوفان تو کہیں چلچلاتی دھوپ اور صحرا۔ لیکن اللہ کی محبت میں نکلے حجاج کرام یہ تمام مشکلات خوشی خوشی جھیل کر اپنے رب کے حضور پہنچنے کے لیے بے تاب رہتے تھے
image
YOU MAY ALSO LIKE: