راج محمد آفریدی کی اولین کتاب "سورج کی سیر" ذوالفقارعلی
بخاری نےبطور تحفہ ارسال کی ہے جوادب اطفال کی دنیا میں ایک معروف نام بنتے
جا رہے ہیں۔
کتاب کا عنوان دیکھ کر اس کو پڑھنے کا اشتیاق اور بڑھ گیا۔
سورج کی سیر ادب اطفال کے حوالے سے بچوں کی اصلاحی معاشرتی اور دل چسپ
کہانیوں کا مجموعہ ہے۔اس میں بچوں کے لیے بہت سی اصلاحی کہانیاں ہیں جو
بچوں کی تربیت کرنے میں اہم کردار کرتی ہیں ۔ یہ کتاب " راج محمد آفریدی "
کی ادب اطفال سے دل چسپی کو ظاہر کرتی ہے۔
کتاب میں شامل کہانی "مصلحت" میں ایک گہرا سبق چھپا ہوا ہے جسے بچوں سمیت
بڑوں کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔اللہ تعالی نے کائنات میں ہر چیز ایک مقصد
کے تحت پیدا کی ہےاور دنیا کی ہر شے، ہر ایک کام میں اللہ کی مصلحت شامل
ہے۔ہمیں اپنی دنیاوی غرض کی وجہ سے اللہ تعالی کے کاموں اور اسکے نظام کو
بدلنے کی دعا کبھی نہیں کرنی چاہیئے۔کیونکہ کائنات کے ہر فعل میں اللہ کی
مصلحت شامل ہے۔
کتاب میں شامل کہانی "قربانی" ایک بہت خاص موضوع پر لکھی گئ ہے جسے آج کل
کے بچوں کو سمجھنے کی بہت ضرورت ہے۔ماں باپ اپنی اولاد کے لیے بہت سی
قربانیاں دیتے ہیں۔وہ اپنے بچوں کے بہترین مستقبل کے لیے اپنا سب کچھ قربان
کر دیتے ہیں۔ اس میں بچوں کو اپنے والدین کا احترام کرنے کا درس دیا گیا
ہے۔والدین کا ہر حکم ماننا چاہئے۔ اسی میں اولاد کی بھلائی ہے۔
راج محمد آفریدی نے اس کہانی کے ذریعے بچوں کو اپنے والدین کا احترام کرنے
اور ان کا کہنا ماننے کا ایک خوبصورت انداز میں درس دیا ہے۔
"وقت کی رضا مندی " میں بچوں کو وقت کی اہمیت اور اس کے درست استعمال کے
بارے میں خوبصورت انداز میں نصیحت کی گئی ہے۔ بچوں کو وقت کو راضی کرنے کے
بارے میں بتایا گیا ہے۔والدین کے ساتھ بیٹھنے، کھانا کھانے اور گپ شپ لگانے
کے بارے میں بچوں کو نصیحت کی گئی ہے۔اور وقت کو موبائل، ٹیلی ویژن اور
گیمز میں ضائع کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
"جو سوتا ہے وہ کھاتا ہے " اس میں بچوں کو سستی اور کاہلی سے دور رہنے کا
درس دیا ہے۔ جو بھی انسان سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرتا ہے وہ اپنا پایا
ہوا مقام بھی کھو دیتا ہے خواں وہ سلطنت ہی کیوں نہ ہو۔ اور انسان اپنی
ہوشیاری اور عقل مندی سے ہی کچھ بننے کے قابل ہوتا ہے
۔"آب حیات کی تلاش " اس کتاب میں میری اپنی سب سے پسندیدہ کہانی ہے۔ جس میں
راج محمد آفریدی نے ایک بہت ہی خوبصورت سبق دیا ہے کہ انسان کو ہمیشہ زندہ
رہنے کے لیے آب حیات کو تلاش کرنے کے بجائے نیک کام کرنے چاہئے۔لوگوں کی
مدر کرنی چاہیے ۔اپنے علم کو آگے لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔اس سے انسان کا
نام ہمیشہ کے لئے زندہ رہے گا اور اس کے کئے ہوئے نیک کاموں کا فائدہ آنے
والی نسلوں کو بھی ملے گا۔
کہانی "صفائی" میں بچوں کو اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف رکھنے کے بارے میں
نصیحت کی گئی ہے ۔ اس میں بچوں کو صفائی پسند بنانے کے لئے ایک کاوش کی گئی
ہے کیونکہ یہ ایمان کا تقاضا بھی ہے اور وقت کی اہم ضرورت بھی۔
کہانی "محنت کا پھل " میں بچوں کو ایک دل چسپ انداز میں محنت کرنے کا سبق
دیا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اللہ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا،
انسان کو محنت کا پھل ضرور ملتا ہے بس انسان کو محنت سے جی نہیں چرانا
چاہیے۔
|