پاکستان پیپلز پارٹی کے اندرونی اختلافات

شیخ سعدی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ ایک بار میں نے سنا کہ روم کے نواح میں ایک خدا رسیدہ بزرگ ہے جو نہایت پاک طینت اور عبادت گزار ہے ۔ مجھے بزرگ کی زیارت کا اشتیاق پیدا ہوا کچھ دوسرے لوگوں کو میرے ارادہ کا علم ہوا تو وہ بھی میرا ساتھ دینے پر آمادہ ہو گئے اور ہم سب اس بزرگ کی زیارت کے لئے روانہ ہو پڑے طویل اور پرصعوبت سفر کے بعد ہم اپنی منزل کو پہنچ گئے ہماری بری حالت ہو چکی تھی اور ہم تھک کر چور ہو چکے تھے اور بھوک سے جان لبوں پر آئی ہوئی تھی ۔ بزرگ نے نہایت گرم جوشی سے ہمارا خیر مقدم کیا ، ہر ایک ہاتھوں اور سر آنکھوں کو چوما اور نہایت وقار اور عزت سے بٹھایا اس کے جاہ حشم کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا سونے چاندی کی ریل پیل تھی ہر مستعد خدام دوڑتے پھرتے تھے اور حد نظر تک اس کے کھیت اور باغ پھیلے ہوئے تھے اس کے باوجود اس کا چولہا ٹھنڈا تھا اور اس نے کھانا کھلانا تو درکنار اس کے بارے میں ذکر تک نہ کیا۔ البتہ خندہ جبینی اور شیریں زبانی کا یہ عالم تھا کہ بات بات پر بچھا جاتا تھا اور اہلاً و سہلاً مرحبا کہتے اس کی زبان نہ تھکتی تھے ۔ بھلا خالی خولی باتوں سے ہمارے پیٹ کی آگ کیسے بجھ سکتی ہے ۔ دل ہی دل میں کڑھتے تھے اور سوچتے تھے کہ یہ بزرگ تو بے پھل کے درخت کی طرح بے فیض ہے رات ہوئی تو اس نام نہاد بزرگ نے مصلےٰ پکڑ لیا اور تسبیح و تہلیل میں مشغول ہو گیا۔ اس نے ساری رات اللہ اللہ کرتے گزار دی اور پلک تک نہ جھپکائی ادھر ساری رات ہم بھوک کے مارے انگاروں پر لوٹتے رہے اور اس کی جان کو روتے رہے صبح ہوئی تو اس بزرگ نے عبادت سے فارغ ہو کر پھر میٹھی میٹھی باتیں شروع کر دیں ۔ لیکن کیا مجال کہ اپنی گفتگو میں کھانے کا ذکر تک آنے دے میرے ساتھیوں میں ایک جوان نہایت خوش طبع اور لطیفہ گو تھا وہ نہ رہ سکا اور اس عابد شب زندہ دار سے کہا حضرت ہمیں آپ کا بوسہ نہیں توشہ چاہیے آپ کی شیریں کلامی اورمحبت ہمارے کس کام کی۔؟ بہتر ہو گاکہ آپ ہمارے سر پر جوتے مار لیں اور کھانے کو کچھ دے دیں ۔۔۔

قارئین ! پاکستان پیپلزپارٹی میں جب بیرسٹر سلطان محمودچوہدری نے دوبارہ شمولیت اختیار کی تو ان کی ٹیم جو پیپلزمسلم لیگ کے نام سے کام کر رہی تھی وہ بھی پاکستان پیپلزپارٹی کا حصہ بن گئی چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی بیر سٹر سلطان محمودچوہدری کی شمولیت سے قبل کئی دیگر سیاسی شخصیات کو مختلف وعدوں کے ساتھ اپنی جماعت میں شامل کر چکے تھے اور ان میں سے سب سے اہم وعدہ ”توشہ“یعنی 2011ءکے انتخابات میں ٹکٹ دینا تھا ۔ آج جب اسلام آباد کے ایوانوں میں آزاد کشمیر کے تمام حلقوں سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند امیدواروں کو طلب کیا گیا اور ان کے انٹرویوز شروع کیے گئے تو پاکستان پیپلزپارٹی کے اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آگئے اس وقت پاکستان پیپلزپارٹی میں دو واضح دھڑے موجود ہیں اور دونوں ہی شکست تسلیم نہیں کرنا چاہتے ۔ ”وِن وِن“صورتحال تبھی سامنے آسکتی ہے اگر یہ دونوں بڑے قائدین کھلے دل کے ساتھ ایک دوسرے کو تسلیم کر کے زمینی حقائق کے مطابق اہل اور جیتنے والے امیدواروں کو ٹکٹ دینا منظور کر لیں یہاں پر یہ ذکر بھی دلچسپی سے خالی نہ ہو گا کہ بیر سٹر سلطان محمود چوہدری بھی اگرچہ بغیر کسی شرط کے پاکستان پیپلزپارٹی میں ظاہری طور پر شامل ہوئے لیکن اندرون خانہ انہوں نے بھی چند وعدے لیے اور وہ چند وعدے اپنے ساتھیوں کو آئندہ کے انتخابات میں ٹکٹ دلوانا اور ایڈجسٹ منٹ کروانا تھا جبکہ اس سے قبل جیسا کہ ہم نے زکر کہ چوہدری عبدالمجید بھی مختلف سیاسی رہنماﺅں کو جماعت میں لانے کےلئے ایسے ہی وعدے کر چکے تھے اب یہ تمام وعدہ ہائے فردا اپنی اپنی جگہ پر موجود ہیں اور دونوں فریق اپنی اپنی جگہ پر سچے ہیں یہاں پر پارٹی قیادت کےلئے ایک بہت بڑا امتحان بن چکا ہے کہ بغیر کسی کو ناراض کیے کس طریقہ سے ٹکٹ تقسیم کیے جائیں سیاسی ٹمپریچر روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اگر سیاسی بصیرت کا ثبوت نہ دیا گیا تو پاکستان پیپلزپارٹی کےلئے مشکلات بڑھ سکتی ہیں ۔

قارئین! ہم نے اپنے کالموں میں پہلے بھی اس بات کا ذکر کیا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی ایک ایسی جماعت ہے کہ جس نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں 90فیصد سے زائد غریب لوگوں اور مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے طبقے کو سیاسی شعور دیا تھا اور یہ اسی شعور کا نتیجہ تھا کہ دس سالہ مارشل لاءکے بعد جب بے نظیر بھٹو شہید پاکستان آئیں تو پاکستان کے انہی غریب لوگوں نے انہیں اقتدار کی کرسی پر بٹھایا ۔ بے نظیر بھٹو شہید کے بعد پاکستان میں آج بھی بھٹو شہید کا فلسفہ اپنی پوری قوت کےساتھ موجود ہے اور آصف علی زرداری کو ملنے والا اقتدار دراصل ذوالفقار علی بھٹو شہید اور بے نظیر بھٹو شہید کے خون کا صدقہ ہے ۔ جس طرح سندھ ، پنجاب ، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان بھٹو کے نعرہءمستانہ سے متاثر ہوئے اسی طرح غریب عوام کے حقوق کےلئے بلند کی جانے والی یہ آواز کشمیر کے پہاڑوں تک بھی پہنچی اور آج پاکستان پیپلزپارٹی آزاد کشمیر میں پہلی مرتبہ اس پوزیشن میں ہے کہ اگر وہ سیاسی غلطیاں نہ کرے تو بہت بڑی اکثریت کے ساتھ تخت کشمیر پر براجمان ہو سکتی ہے ۔ لیکن اس کےلئے ضروری یہ ہے کہ وسعت قلبی کا مظاہرہ کیا جائے اور عوام کے نام پر بننے والی یہ جماعت عوام کے حقیقی مسائل حل کرنے کےلئے متحد ہو کر کام کرے نہ کہ چند دن کے اقتدار کےلئے ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جائیں فیصلہ بیرسٹرسلطان محمود چوہدری اور چوہدری عبدالمجید نے کرنا ہے اور اس فیصلہ میں ثالث کا کردار مرکزی قیادت کو ادا کرنا ہو گا۔ اس وقت عوام بے روزگاری ، مہنگائی ، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ سمیت سینکڑوں مسائل سے دوچار ہیں اور ایسی قیادت کی طرف دیکھ رہے ہیں جو ان کے مصائب دور کرنے کےلئے انکی درست معنوں میں مددکرے۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
ایک بچہ دوڑتا ہوا گھر میں داخل ہوا اور کہنے لگا ۔
”آنٹی آنٹی آپ کے شوہر کنویں میں گر پڑے ہیں۔“
عورت نے بڑے اطمینان سے جواب دیا ۔
”کوئی بات نہیں میں نے واٹر فلٹر لگوایا ہوا ہے ۔“

سیاسی قائدین سمجھنے کی کوشش کریں کہ عوام کے گھروں میں آنے والا پانی اور مسائل فلٹر ہو کر نہیں آتے ۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 375156 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More