دنیاکے سیاسی و معاشی بدلتے
حالات نے پاکستان کو بڑی مشکلات میں آگھیرا ہے، ان تبدیلیوں کے پیش نظر
امریکہ، یورپ، افریقہ اور ایشیاء کے کچھ ممالک نے بہتر مستقبل کیلئے لائحہ
عمل تیار کیا ہوا تھا اسی بناءپر ایسے ممالک نے اپنے ملک و قوم کے مستقبل
کو تحفظ بخشا۔امریکہ نے دہشت گردی کے ڈرامے کو تشکیل دیتے ہوئے سیاسی،معاشی
و اقتصادی کمزور ممالک بالخصوص مسلم ممالک پر مداخلت کا ایسا عمل کیا کہ ان
ممالک کی سیاسی ، معاشی واقتصادی صورت حال بدتر سے بدتر کرڈالی۔۔۔۔۔۔امریکہ
نے خود ساختہ نائن الیون کے ڈرامے کے سبب اس نے عرب ممالک کو سب سے پہلے
نشانہ بنایا اور انھیں بین الاقوامی دہشت گرد ظاہر کرتے ہوئے ان کی معدنیات
بالخصوص پیٹرول کی دولت کو ہتھیانے شروع کردیئے اور بین الاقوامی سطح پر
غیر متوازن حالت پیدا کردی۔کویت، عراق، ایران،افغانستان، لبنان، اردن،
بحرین، مصر اور اب پاکستان کی سیاسی و اقتصادی حالت کو تباہ و برباد کرکے
رکھ دیا ۔اس کے اس مشن میں ان ممالک کے سیاستدان و حکمرانوں کی کمزوری بھی
شامل رہی جو اپنے ملک و قوم سے بے توجہی برت رہے تھے ۔جن ممالک نے امریکہ
کی مداخلت کو اپنے ملک میںشامل ہونے نہ دیا وہ سیاسی، معاشی و اقتصادی حالت
میں اس قدر اثر انداز نہ ہوئے جس قدر امریکہ کو شامل کرنے والے تھے۔ امریکی
مداخلت میں پاکستان بھی شامل ہے جس کی سیاسی کمزروریوں کی بناءپر امریکہ نے
پاکستان اور پاکستانیوں کے مستقبل کو خاک تر کرڈالا ہے۔۔۔۔ دہشت و خوف کا
ایسا ماحول پیدا کردیا کہ کوئی بھی شہری اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں
کرسکتا ہے، کہیں ڈراﺅن حملوں سے ،تو کہیںبیک واٹر کی خفیہ حرکات کی بنا پر۔۔۔!!
پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان اور پاکستانی قوم کی بقاءکیلئے اپنے
تن من دھن کی بازی لگادی ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ کو پاکستان کی ایجنسیاں
کسی قدر پسند نہیں۔ حال ہی میں پاکستان کی بہادر، نڈر، مخلص اور جذبہ حب
الوطنی سے سرشار ایجنسیوں نے چھپے ہوئے غیر ملکی امریکی جاسوس کے گروہ در
گروہ کو نہ صرف پکڑا بلکہ ان کی حرکات پر بندش بھی باندھی ، جبکہ پاکستانی
موجودہ حکمرانوں اور سیاستدانوں نے جانتے بوجھتے ہوئے بھی امریکی جاسوس کے
گروہ پر اپنی آنکھیں شطر مرغ کی طرح بند کر رکھی ہیں۸۲ فروری سن ۸۰۰۲ءکے
الیکشن کے بعد سے پاکستانی معاشی و اقتصادی حالت دن بدن بد تر ہوتی گئی نہ
صنعت و کاروبار پروان چڑھا اور نہ برآمد میں اضافہ ہواگو کہ پاکستان اور
پاکستانیوں کو قرض کے پہاڑ تلے دبوچ ڈالا۔۔۔۔اگر پاکستان کے تمام سیاستدان
اس ملک و قوم سے مخلص ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے دولت کا پچاس فیصد حصہ
اگر پاکستان کی ترقی و بقاءکیلئے قومی خزانے میں جمع کراتے تو آج پاکستان
ترقی یافتہ ممالک کی صف میں نظر آتا،ابھی بھی وقت نہیں گزرا ہے ۔۔ پاکستان
میںچونسٹھ سالوں سے جمہوریت کا علم اٹھانے والے سیاستدانوں نے کبھی بھی
مشکل وقت میں پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے عملی کردار ادا نہ کیا جبکہ
موقع ہاتھ آتے ہی اپنے خزانوں کو بھرتے رہے ، کیا پاکستان کی سیاسی پارٹیاں
حقیقی معنوں میں آپس میں اختلافات بھلاکر یکجا ہوکر موجودہ سیاسی واقتصادی
بحران سے نکلنے کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی زرداری،پاکستان پیپلز پارٹی شیر
پاﺅ، پاکستان پیپلز پارٹی پالیمنٹیرین، پاکستان مسلم لیگ نون، پاکستان مسلم
لیگ قاف،پاکستان مسلم لیگ ف،پاکستان مسلم لیگ فنگشنل، متحدہ قومی مومنٹ،
عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ مجلس عمل، جماعت اسلامی،جمعیت علماءاسلام،جمعیت
علماءپاکستان، تحریک جعفریہ،جمعیت اہلحدیث، آل پاکستان مسلم لیگ، بلوچ
ریپبلیکین پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، استقلال
پارٹی، جمہوری وطن پارٹی،جیئے سندھ قومی محاذ،پاکستان عوامی پارٹی اور دیگر
پارٹیوں کے چیئرمین وصدور اور عہدیداران اپنی اپنی جائیداد و املاک میں سے
پچاس فیصد حصہ ملکی خزانے میں جمع کرادیں تو یقیناً پاکستان تمام قرض سے نہ
صرف آزاد ہو جائے گا بلکہ خود قرض دینے والا ملک میں شامل ہو جائیگا۔ کیا
ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔۔؟؟ موجودہ حکومت تو روز اول سے عوام کو دھوکے دے رہی
ہے گزشتہ روز ہر بار کی طرح اب بھی پیٹرول میں اضافہ کسی تناسب کے بغیر کیا
گیا ہے اس کی تحقیقی رپورٹ کچھ اسطرح سے ہے کہ عالمی منڈی میں ۹۷۹ ڈالر فی
بیرل طے ہوا جبکہ ایک بیرل میں ۰۱۲ لیٹرہوتے ہیں ،اس طرح ایک لیٹر ۶۶۴۰
ڈالر کا ہوا جبکہ ایک ڈالر ۵۵۸ پاکستانی روپے کا ہے اس طرح حکومت پاکستان
کو فی لیٹر ۹۵۸۹۳ روپے کا ملااور حکومت نے وقت نے پیٹرول کی نئی قیمت ۹۱۰۸
رکھی گئی از خود جان کر تاکہ سیاستدانوں کو اپنی سیاست میں تازگی حاصل کرنے
کیلئے ایک موقع دیا جائے اور کچھ کمی کے بعد مطلوبہ رقم مخصوص کی جائے جو
اصل قیمت سے کہیں زیادہ رہے اسی لیئے حکومت وقت جانتی تھی کہ چند سیاسی
پارٹیاں ان کے اس عمل پر آواز ضروربلند کریں گی اسی لیئے انھوں نے مقررہ
حدف سے تجاوز قیمت سے زیادہ ظاہر کیا تاکہ رد عمل کے بعد کچھ کم کرکے
نفسیاتی تسلی بہم پہنچائیں گے گویا ٰ حکومت اس مقصد میں کامیاب رہی اور کچھ
کمی کے بعد حتمی قیمت ۴۵۶۷روپے مقرر کی جو پھر بھی بین الاقوامی مارکیٹ سے
۱۸۶۶۳ زیادہ وصول کررہے ہیں اگر اس میں کمیشن اور ٹیکس بھی لگایا جائے تو
پاکستان میں پیٹرول کی قیمت حد سے زیادہ تقریباً ۰۴ تا ۲۴ تک ہونی چاہئے
۔۔۔۔یہ سلسلہ تو موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی کئی کئی گنا منافع
حاصل کرنے کیلئے قیمت میں حد سے زیادہ اضافہ کرنے کا جنون رہا اور جاری ہے
حکومت وقت یہ بھول گئی کہ ان کے اس عمل سے عوام اس قدر غریب سے غریب تر ہو
تی جارہی ہے کہ اب ان میں جینے کی تمنا بھی نہیں رہی ، ہر پاکستانی نفسیاتی
مرض میں مبتلا ہوگیا ہے ذہانت مٹتی جارہی ہے ، نفرت، غصہ، جذباتیت، عدم
تحفظ بڑھتا جارہا ہے اور پورے ملک میں انکار کی سی پھیلی ہوئی ہے، حکومت
کسی نہ کسی بہانے سے ٹیکسوں سے ابنار لگائے جارہی ہے جبکہ حزب اختلاف و حزب
جماعت سیاسی پارٹیاں ان کے ہر عمل پر کوئی مثبت عملی جامعہ کرتی دکھائی
نہیں دیتی البتہ اپنے مفادات کو حاصل کرنے کیلئے بظاہر شور شرابہ کرکے اپنے
تحفظات و مراعات میں اضافہ حاصل کر رہے ہیں گویا عوام کو نونچنے میں سب کے
سب بھیڑیئے بن بیٹھے ہیں ،اسی لیئے ان میں عوام کیلئے کوئی مضبوط عمل دکھنے
میں نہیں آتا۔۔۔۔۔۔۔آجکل پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرونک میڈیا ان میں سیاستدان
آپس کی چپکلش کرتے نظر آتے ہیں ان میں کوئی سنجیدہ بات کرتے ہوئے دکھائی
نہیں دیتا بلکہ ایک دوسرے کو غلیظ القابات اور عزت پر حملہ کرتے نظر آتا ہے
کہیں اگر کوئی عوامی بات کرتا ہے تو صرف اپنی خشنودگی حاصل کرنے کیلئے۔۔۔۔۔۔!!
نعرے اور باتیں لگتا ہے ہمارے لیڈاران کا تکیہ کلام بن چکی ہیں دیکھنا یہ
ہے کہ یہ لیڈران آخر کب درست سمت اختیار کریں گے کیا یونہی پاکستان اپنی
بربادی کی طرف بڑھتا رہےگا۔۔۔۔کہیں عوام ان سب سے لا تعلق نہ ہو جائیں۔۔۔؟؟
ہمارے وزراءکی شاہ خرچیاں دیکھیں تو کہیں سے نہیں لگتا کہ ہم مقروض ہیں صرف
وزراءہی کیوں صدر اور وزیراعظم کے اخراجات لامکاں ہیں۔۔۔افسوس!!اگر ہم دیگر
ممالک کو دیکھیں تو ہمارے سر شرم سے جھک جائیں گے مگر شائد کہ نہیں کیونکہ
ہم بہت بے حس و خود غرض ہوگئے ہیں کہ نہ ملک کی فکر اور نہ عوام کی حالت کا
احساس۔۔۔۔۔۔ ہمارا پڑوسی ملک چائنا کی آبادی ۵۳۱ کڑور ہے اور صرف ۴۱ منسٹرز
ہیں جبکہ دنیا کا سب سے بڑا آبادی والا ملک ہے۔ہمارا دوسراپڑوسی ملک بھارت
جس کی آبادی ۷۲۱ کڑور ہے وہاں صرف ۶۲ منسٹرز ہیں۔ برطانیہ کی آبادی ۳۱ کڑور
جبکہ منسٹرز صرف ۲۱ ہیں اور امریکہ کی آبادی ۲۳ کڑور جبکہ منسٹرز صرف ۴۱
ہیں اور پاکستان کی آبادی ۷۱ کڑور جبکہ منسٹرز ۶۹ ہیں ۔۔۔۔۔۔ بات صرف
منسٹرز کی زیادہ گنتی کی نہی بلکہ ان کے اخراجات کی لمبی لسٹ جو اب بھی کسی
نہ کسی شکل میں جاری ہے اور موجودہ حکومت بظاہر سیاسی استحکام کو دکھانے
کیلئے سب کے منہ میں لڈو دیتی چلی آرہی ہے کیونکر کوئی ان کے صحیح و غلط
عمل پر نقطہ چینی کریگا سب سے سب تو مد حوشی کے عالم میں ڈوبے ہوئے ہیں اگر
کسی کو ہوش آجاتا ہے تو لڈوﺅں کی تعداد بڑھادی جاتی ہے تاکہ وہ چپ کی سادھ
لے گویا جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے۔۔۔۔!! |