اس وقت دنیا کی آبادی تقریبا
پونے 7ارب کے قریب ہے،جس میں سے ڈیڈھ ارب صرف مسلمانوں کی آبادی ہے،اس وقت
مسلمانوں کے پاس دنیا کے 70%وسائل ہیں،آج دنیا میں تیل پیدا کرنے والے ٹاپ
ترین 11ممالک میں سے 10 ممالک ”سعودی عرب ، ایران ، عراق،کویت،متحدہ عرب
امارات،لیبیا ، الجیریا،انڈونیشیا نائجیریا“مسلمان ہیں،جبکہ ایک ”وینز ویلا“
عیسائی ملک ہے، سعودی عرب کے پاس 2لاکھ26ہزار 7سو 84ملین بیرل خام تیل کے
ذخائر موجود ہیں،جبکہ 6ہزار ایک سو 46ملین کیوبک میٹر گیس کے ذخائر
ہیں،سعودی عرب روزانہ 7ہزار 5سو 84بیرل تیل اور 46 ہزار 200 ملین کیوبک گیس
نکالتا ہے،اس طرح سعودی عرب ہر سال 44ہزار 9سو34ملین ڈالرز کا صرف تیل
فروخت کرتاہے،عراق کے پاس 1لاکھ12ہزار 5سو ملین بیرل تیل اور 3ہزار ایک سو
88 کیوبک گیس ہے،امریکہ نے عراق پر حملہ کے دوران کافی تیل اپنے ہاں سپلائی
کیا،اب بھی کافی تعداد میں امریکی فوجی عراق میں موجود ہیں،ایران کے
پاس93ہزار ایک سوملین بیرل تیل اور 22ہزار تین سو70 ملین کیوبک گیس
ہے،اَلجیریا کے پاس 11ہزار 5سو دس ملین کیوبک گیس اور تیل کی کافی مقدار
موجود ہے،انڈونیشیا کے پاس 4ہزار 9سو 80 ملین بیرل تیل اور چار ہزار00 4
ملین کیوبک گیس کے ذخائر موجود ہیں۔
افغانستان کے بارے میں ماہرین نے جو انکشافات کیے ہیں وہ کافی حیران کن
ہیں،اگر افغان قوم کو ان کے بارے میں علم ہو جائے اور اس کے پاس ان کو
نکالنے کا ٹیلنٹ ہوتو افغان قوم دنیا کی طاقتور ترین قوم بن سکتی ہے،لیکن
اس پٹھان قوم کے لیے افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ ابھی تک اپنا قومی شناختی
کارڈ تک کمپیوٹرائز نہیں بنا سکی ،افغانستان میں تیل کے8 ایسے کویں ہیں جن
سے کئی سو سال تک تیل پریشر کے ساتھ نکل سکتا ہے،کابل سے 130کلومیٹر
دورصوبہ” بامیان“ میں”حاجی گاک“ کے مقام پر 1.8بلین یعنی ایک ارب 80 کروڑ
ٹن اسٹیل کے ذخائر موجود ہیں،ان ذخائر کو نکالنے کے لیے آج تک تقریبا تین
بڑی طاقتوںنے﴾برطانیہ،روس،امریکہ﴿ افغانستان پر حملہ کیا ،لیکن سب کی سب
ناکام رہیں،اس وقت دنیا کی 22ملٹی نیشنل کمپنیاں ان وسائل پر یلغارمارنے کے
لیے بے تاب بیٹھی ہیں،کوکا کولا جس کا بزنس دنیا کے 200سے زائد ممالک میں
ہے،اس نے کئی مرتبہ کوشش کی لیکن ناکام رہی”کارپر“ کے ذخائر دنیا میں سب سے
زیادہ افغانستان کے پاس ہیں”میتھیم“ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس وقت
دنیا میں توانائی کا سب بڑا ذریعہ یہی ہے جو افغانستان کے پاس سب سے زیادہ
ہے”ٹائی ٹینیم “وہ چیز ہے جو کہ مزائل بنانے میں کام آتی ہے،یہ افغانستان
کے پاس بہت زیادہ ہے، یہود نہود جس طرح مسلمانوں کے ان وسائل سے ہاتھ صاف
کر رہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ایک دن مسلمان پانی پینے کے لیے بھی غیر مسلموں
کے محتاج ہوں گے،اس منصوبے کے لیے برطانیہ ،روس یورپ اور امریکہ سرے فہرست
ہیں،اس کے لیے امریکہ نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا سہارا لیا ہے،جوبھی مسلم
ملک ذرا سا بھی سر اُٹھانے کی کوشش کرتا ہے امریکہ اس پر حملہ کرکے اسے دبا
دیتا ہے تاکہ اگلے 50سال تک وہ سر نہ اُٹھا سکے۔
اپنے مضموم مقاصد کی تکمیل کے لیے امریکہ نے دنیا کے تقریبا ایک 1000
مقامات پر ایک ہزار سے زائد فوجی اڈے بنا رکھے ہیں،بہت سارے فوجی اڈے سمندر
میں بھی ہیں ،جن میں سے جرمن میں26،برطانیہ میں6،اِٹلی میں 8،جاپان میں9اور
خلیج فارس کے اِرد گرد 14 فوجی اڈے موجود ہیں، مختلف ممالک میں اس نے فوجی
ہوائی اڈے قبضے میں لے رکھے ہیں،اس کے علاوہ 30کے قریب فوجی اڈے نیٹو کے
پاس ہیں جن میں سے زیادہ تر مغربی یورپ میں ہیں ، امریکہ ان کو بھی اپنے
استعمال میں لاتاہے،خود امریکہ میں اس وقت 6000کے قریب فوجی اڈے ہیں جو کہ
دن رات مصروف عمل ہیں ،اس وقت امریکی فوج کی تعداد 14ملین یعنی ایک کروڑ
چالیس لاکھ سے زائد ہے،اس کے علاوہ 3لاکھ 25ہزار امریکی فوجی بیرون ممالک
میں تعینات ہیں،جن میں سے افریقہ میں 800،ایشیا میں 97ہزار ،جن میںوسطی
ایشیا اور مشرقی وسطیٰ کی فوج اس کے علاوہ ہے،جنوبی کوریا میں 40ہزار 2
سو58 ،تھائی لینڈ میں 100 ، سنگاپور میں 196،یورپ میں 11600،بحرہند میں
500فوجی موجود ہیں،جاپان میں 40045، کیوبا ،کینیڈا اور منڈاس میں 2000سے
زائد امریکی فوجی تعینات ہیں،اس ساری گیم کا مقصد یہ ہے کہ امریکہ چاہتا ہے
کہ ایک تووہ دنیا پر حکومت کرے دوسرا دنیا کے تمام وسائل کواپنے قبضے میں
لے لے،وہ چاہتا ہے کہ وہ ”بحر قزوین“ کے وسائل افغانستان سے پاکستان کے
راستے بحرعرب میں لائے پھر یہاں سے امریکہ منتقل کردے ، اس کے لیے اسے
ایشیا میں اپنے فوجی اڈوں کی ضرورت ہے کیوں کہ ایشیا میں”روس،
چائینہ،شام،ایران،وینزویلا اور شمالی کوریا ایسے ممالک ہیں جوکہ امریکہ کی
جی حضوری پر لبیک نہیں کہتے ۔
امریکہ 4جولائی 1776کو برطانیہ سے آزاد ہو ا ،غلامی کی زندگی سے آزادی کے
ساتھ ہی اس نے دنیا کو موت کے منہ میں دھکیلنا شروع کر دیا ،آزادی سے اب تک
235سالوں میں امریکہ نے اپنے14لاکھ فوجی مروادئیے ”دوسرے ممالک کے کئی فوجی
جو امریکی فوج کی مدد کرنے میں مارے گئے وہ اس کے علاوہ ہیں“۔دوسری جنگ
آزادی کے بعد سے اب تک تقریبا 20سے زائد ممالک پر اس نے حملہ کیے ،جن میں
چین پر 1945میں حملہ کیا،کوریا پر 1950میں اورانڈونیشیا پر 1958میں حملہ
کیا ،اسی طرح کیوبا پر 1959میں،گوئٹے مالا پر 1960میں،کانگو پر1964میں حملہ
کیا ،پھر” پیرو “پر 1965 میں ،لاﺅس پر 1964سے 1973تک بمباری کی،ویت نام کی
جنگ 1961سے1973تک جاری رہی ،کمبوڈیا پر 1970میں حملہ کیا،گریننڈاپر1983میں
حملہ کیاتھا،لبنان پرپہلے 1984 میں حملہ کیا تھاپھر ابھی حال ہی میں اسرئیل
نے بھی لبنان پر حملہ کیا ہے،لیبیا پر امریکہ نے 1986پہلا حملہ کیا تھا اور
ابھی دوبارہ اس پر حملے کر رہا ہے جو ابھی تک جاری ہیں،السلواڈور پر امریکہ
نے 1980میں حملہ کیا ، نگارا گو پر 1980حملہ ہوا ،پنامہ پر امریکہ نے
1989میں تباہی مچادی،عراق پر پہلے 1990میں امریکہ نے حملہ کیا ،پھرابھی حال
ہی میں2003میں ایک بڑا حملہ کرکے عراق کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے،
سوڈان پر پہلے 1998میں حملہ کیا پھرابھی حال ہی میں سوڈان کو دو حصوں میں
تقسیم کر دیا گیاہے،افغانستان پر پہلے 1998میں حملہ کیا ،پھرابھی 2001میں
افغانستان کو مکمل ملک کو تباہ کر دیا گیا ہے، یوگوسلاویہ پر 1999 میں حملہ
کیا گیا،اسی طرح اسپین اور فلپائین کی جنگ میں6لاکھ افراد امریکی حملوں میں
لقمہ اجل بن گئے ،پنامہ کی عوام نے جب 1901میں کولمبیا سے آزادی کا مطالبہ
کیا تو امریکہ نے انقلابیوں کی مدد کے بہانے اس وقت زیر تعمیر نہر پنامہ
پرقبضہ کر لیا جو کہ ابھی تک امریکہ کے زیرکنٹرول ہے۔
ہیٹی میں جب انقلاب آیا تو امریکی فوج نے ہیٹی پر قبضہ کر لیا جوکہ اگلے
16سال تک جاری رہا ، اس طرح ہزاروں لوگ مارے گئے،1917میںکیوبا میں امریکی
فوج زبردستی داخل ہوگئی پھر اگلے 16سال تک خون کی ہولی کھیلتی رہی،1918میں
روس میں انقلاب بالشویکی کے بعد پانچ مرتبہ امریکی فوج کو روس کی سرزمین
میں اُتارا گیا،ترکی کے شہر” سمرنا“ میںترکی کی فوج کے ساتھ 1922 امریکی
فوج نے جنگ کی اس سے ہزاروں لوگ مارے گئے،1927میں چین میںزبردستی امریکی
کمانڈوز اتارے گئے پھراگلے سات سال تک وہاں رہے،دوسرجنگ عظیم میں امریکی
فوجیں جاپان ،جرمنی اور اٹلی کے خلا ف لڑیں،1948میں امریکی فوج نے ”برلن“
کا محاصرہ کر لیا پھر یہ محاصرہ 444دن تک جاری رہا ،1953 میں CIAنے اپنے
مفادات کے لیے ایران میں” مصدق حسین“ کی منتخب حکومت کو ختم کرکے شاہ ایران
کو صدر بنا دیا جس نے وہاں پرمعصوم لوگوں کا قتل عام شروع کردیا،1973میں
چلی میں CIA نے وہاں کے منتخب اور مقبول ترین صدر” ایلنڈے “کو قتل کرواکر
جنرل پنوشے کی فوجی حکومت منتخب کر دی ،جس نے اقتدار میں آکر 22 سال تک
لوگوں کا قتل عام کیا،1982میںلبنان میں خانہ جنگی کے دوران امریکہ نے اپنے
فوجی اتار دئیے جس سے اس کے 241فوجی مارے گئے،1990میں امریکہ نے پنامہ کے
صدر” نوریگا“ کی منتخب حکومت کو ختم کرنے کے لیے 27ہزار فوج پنامہ میں
اُتاردی جس میں 2ہزار عام شہری مارے گئے،1990میں عراق سے لڑنے کے لیے
امریکہ نے سعودی عرب کے مقدس مقامات کے قریب فوجی اڈے بنالیے۔
1991میں کویت سے عراقی فوج کو نکالنے کے بہانے امریکی فوج کویت میںداخل
کرہوگئی جو کہ ابھی تک کویت میںموجود ہے،2001میں افغانستان پر حملہ کرنے کے
بہانے امریکہ نے پاکستان پر دباﺅ ڈالا کہ وہ ہمارا ساتھ دے ورنہ ہم پاکستان
کو پتھر وں کے دور میں دھکیل دیاجائے گا ، اس دھمکی میں صدر پرویز مشرف
پہلے ہاتھ ہی شکست کھا گئے اور فوجی اڈے اور ہر قسم کی مدد فراہم کردی اُس
وقت یہ ایک بہت بڑی غلطی تھی جس نے پاکستان کو ایک نہ ختم ہونے والے عذاب
میں ڈال دیا ،یہ عذاب آج بھی جاری و ساری ہے ۔ اس وقت عالمی دنیاکروڑوں
ٹریلین ڈالرز کا بجٹ صرف دفاع پر خرچ کرتی ہے،صرف امریکہ 640بلین ڈالرز
کابجٹ دفاع پر خرچ کرتا ہے،اگرعالمی دنیا یہی رقم خوراک ، اَمن ،تعلیم و
تربیت ،انسانی ترقی اور دنیا کی خوشحالی پر خرچ کرے تو یہ دنیا محبت کی
اَماج گاہ بن سکتی ہے لیکن دنیا موت کی جس وادی کی طرف جارہی ایک دن موت کی
اس وادی میں سب سو جائیں ،کوئی بھی نہیں بچے گا۔ |