کیا واقعی تمام مسائل کا حل انقلاب میں ہے؟

پاکستان میں آیا ہر جمہوری اور غیر جمہوری حکمران عوام کی خدمت کے نعر ہ مستانہ سے میدان میں آتا ہے مگر آتے ہی اسی بیچاری عوام کو سرِ عام رگڑا لگا کر خود ہی اپنے آپ کو فاتح قرار دیکر، عوام کو مختلف مسائل میں الجھا کر ، کھلے میدان میں بلکتا چھوڑ کر ۔ روزی روٹی کے پیچھے لگا کر بیرونِ ملک راہِ فرار اختیا ر کر لیتا ہے ۔آمریت ہو تو یہ نام نہاد جمہوری اور عوام کے خادم سیاستدان، عوام کو جمہوریت ، جمہوریت کا راگ پاٹ صبح شام سنا کر اسکے اتنے انگنت فوائد بیان کرتے ہیں کہ خمیرہ گاﺅزبان عنبری سمیت دیگر تما م خمیرہ جات اور تما م ادویات کے فوائد کو بھی پیچھے چھوڑدیتے ہیں اور آمر حضرات، جن کی حکمرانی پاکستان میں زیا دہ عرصہ رہی، وہ اِن سیاستدانوں اور جمہوریت کی برائیاں بیان کر کر کے عوام کو اتنا بیزار کرتے ہیں کہ وہ انکا اور جمہوریت کا نام لینا بھی اچھوت سمجھتے ہیں یا جوتے کے تلے میں لکھ لیتے ہیں۔ حکمران چاہے سیاسی رہا یا غیر سیاسی عوام کے حقیقی مسائل سے سبھی نے چشم پوشی اور طوطا چشمی کی۔عوام کو ورغلانے کے لیے کبھی انکے تمام دکھوں، پریشانیوں، مہنگائی بیروزگاری، دہشت گردی کا مداو ا اور تمام مسائل کا حل جمہوریت میں بتایا گیا، کبھی عدلیہ بحالی میں، کبھی 58-2B ، کبھی سترھویں اور اٹھارویں ترمیم تو کبھی اسلامی نظام میں اور اب کچھ عرصے سے تمام مسائل کا حل انقلاب انقلاب میں گردانا جارہا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان تمام کار گزاریوں سے عوام کو آجتک کوئی فائدہ نصیب نہ ہوا ہے۔ہر جمہوری اور غیر جمہوری حکمران خود کو پاکستان کے لیے لازم و ملزوم گردانتا رہا اور یہی روش موجودہ حکومت کی بھی ہے۔ فرماتے ہیں کہ ہم نہ رہے تو ملک نہ رہیگا، ہمارے بغیر کوئی ملک کو نہیں چلا سکتا (حالانکہ انکے بغیر ملک زیادہ احسن طریقے سے چلتا ہے) ، دو سال اور دے دیں، تمام وعدے وعید پورے کریں گے ، وغیرہ وغیرہ۔ پچھلے کچھ عرصے میں بڑھی ہر غریب امیر کی ضرورت کی صرف چار اشیا ءپر نظر ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ 2000 میں آٹا 9 روپے کلو ، گھی 60 روپے کلو، چینی 15روپے کلو، چنے کی دال 28 روپے کلو تھی۔ 2005 میں آٹا 12 روپے کلو ، گھی 80 روپے کلو، چینی 27 روپے کلو، چنے کی دال 32 روپے کلو تھی۔ 2007/08 میں آٹا 16 روپے کلو ، گھی 115 روپے کلو، چینی 24 روپے کلو، چنے کی دال 48 روپے کلو تھی۔اور اب 2011 میں نام نہاد حقیقی جمہوریت بحال ہونے اور عوام کی خادم اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہونے پر نازاں و فرحاں اس حکومت میں یہ قیمتیں آسمانوں پر ہیں کہ : آٹا30 روپے کلو ، گھی 190 روپے کلو، چینی 70روپے کلو، اور چنے کی دال 80 روپے کلوہے۔ اسکے علاوہ د یگر اشیائِ ضروریہ بھی عام آدمی کی پہنچ سے ایسے دور ہوتی جارہی ہیں جیسا کہ زمین سے چاند۔ کلو چیز خریدنے والا پاﺅ اور پاﺅ والا چھٹانک چیز خریدنے پر مجبور ہے او ر بجلی اور گیس کے بلوں میں آئے روز اضافے نے بھی عوام کی کمر دوہری کر کے اسے کبڑا بنا دیا ہے ۔ اگر مہنگائی کے یہی حالات رہے تو لگتا ہے کچھ عرصہ بعد لوگ یہ اشیاء سونا کی طرح رتی اور ماشے میں خریدا کریں گے اور مزید کچھ عرصہ بعد اپنے بچوں کو ان اشیاءکے بارے میں صرف کہانیاں سنایا کریں گے کہ ؛؛ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ہم آٹا، چینی، گھی اور دالیں وغیرہ روز انہ کھایا کرتے تھے وغیرہ وغیرہ ۔ ؛؛ مندرجہ بالا موازنے سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ ملک میں چاہے جمہوریت ر ہی ، یا آمریت ، عد لیہ آزارد رہی یا قید، قانون میں ترامیم ہوئیں یا نہیں ، صدر صاحب کارنگ برنگی گیلریاں اور مرحومہ کی تصویر سجا کر، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب ہوا یا نہیں ، قاتل لیگ کو وزارتوں کی بندر باٹ طے ہوئی کہ نہیں، کشمیر میں تقاریر کے مقابلے کے بعد کس کو کتنی سیٹیں ملیں، سیاستدان چھٹیاں لندن میں منا رہے ہوں، چاہے دبئی میں ،بابر اعوان اور رانا ثناءاللہ کے بیانا ت میں جیت کس کی ہوئی؟ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کس کس نے فائدہ اٹھایا، ڈرون حملوں میں کتنے بے گناہ روز مارے جارہے ہیں ۔۔۔۔۔ الغرض کچھ بھی ہوا، عوامی مشکلات اور مہنگائی، بیروزگاری میں کمی کی بجائے ہمیشہ اضافہ ہی دیکھنے میں آیا۔پچھلے تین سال میں تو ویسے بھی ہم برِ صغیر میں مہنگائی میں پہلے نمبر پر آگئے ہیں اور اسی لیے ب دال بھی عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے تو سوچیے کہ آئندہ کیا کچھ دور ہو جائیگا ۔ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اب تو عوام روٹی بھی ادھار کی کھا رہے ہیں۔ حالیہ بجٹ بھی اسامہ کی بھول بھلیوں میں گم ہوگیا کہ کتے اور بلیوں کو خوراک پر سے ڈیوٹی ہٹا کر انسانوں کی استعمال کی تقریبا تما م اشیاءپر ڈیوٹی لگا اور بڑھا دی گئی ہے ۔زرد ۔آریوں سے کٹنے کے باوجود، کتے کی طرح گھیل۔آنے کے باوجود ، عوام کی ، نو ۔آواز سننے والے، صرف نام کے فضل اور رحمان والے، تقاریر کے شوق میں عوام کے قیمتی مین آورز ضائع کرانے والے ، تبدیلی کانعرہ لگانے والے خان، کل تک فوج کی رسیا اور اور آج کی ناقد مذہبی جماعت نہ جانے پاکستانی عوام ان نام نہاد سیاستدانوں کے کرتوتوں کو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ان کے پیچھے کیوں بھاگتے ہیں ؟۔ کیا ہمارے ملک کے عوام کا مقدر صرف انہی نام نہاد سیاستدانوں اور لٹیروں کے ہاتھوں میں رہ گیا ہے؟، کیا کوئی اور نظامِ حکومت یہاں نہیں لایا جاسکتا؟ کیا ہم سدا اسی طرح بھیک منگوں کی طرح زندگی گزاریں گے ؟ کیا ہماری آئندہ نسلیں بھی یونہی گروی رہیں گی؟۔ قائد نے تو ہمیں خدا نخواستہ ایسا لنگڑا لولا پاکستان نہیں دیا تھا، قائد نے تو ہمیں ایسے سیاستدان نہیں دیے تھے، قائد نے تو ہمیں یو ں لڑنے جھگڑنے کو نہیں کہاتھا ، یہ سب تو ہمارا اپنا کیا دھرا اور ہمارے گذشتہ اور موجودہ سیاستدانوں کی وجہ سے ہے۔ آج ملک پاکستان کا یہ حال ہے کہ پاکستان کا نام آتے ہی دنیا میں لوگوں کے اذہان میں دہشت گردی گھوم جاتی ہے۔ پاکستانی دہشت کا نشان سمجھا جارہا ہے۔ عوام سے گذارش ہے کہ خد ارا ان انسان نما شیطانوں کو پہچانو اور انہیں دفعہ دور کرو اور اپنے پیارے وطن کو سنوارنے اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لانے کے لیے کوئی اور نظام لانے کی کوشش کریں۔ ان نام نہاد سیاستدانوں نے کبھی بیروزگاری ، مہنگائی، لوڈ شیڈنگ ، دہشت گردی کے خلاف کوئی قابلِ ذکر لونگ مارچ یا احتجاج نہیں کیا، کبھی اپنی اولاد کو جہاد کے لیے نہیں بھیجا، کبھی لوڈ شیڈنگ کو برداشت نہیں کیا، کبھی غربت نہیں دیکھی، کبھی اپنے بچوں کو کالے پیلے ٹاٹ والے اسکولوں میں نہیں بھیجا، جنکے کتے بلیوں کے کھانے بھی جرمنی اور فرانس سے آتے ہوں، جو پانی بھی فرانس کا پیتے ہوں، جنکے انگنت محل ملک اور بیرون ملک ہوں، جن کے بنک اکاﺅنٹ ہی غیر ممالک میں ہوں، جنہیں چھینک بھی آجائے تو ڈاکٹر کو چیک کرانے لند ن جا پہنچتے ہوں، تو سوچیے یہ کیا ہمارا احساس کریں گے۔ یہ تمام سیاسی، مذہبی اور فوجی حکمران نہ پہلے کبھی عوام کے تھے اور اور نہ آئندہ ہونگے۔ لہٰذا تما م ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلانے سیاستدانوں سے بھی دست بدستہ گزارش ہے کہ عوام کو پرانے گھسے پٹے نعروں اور اب انقلاب انقلاب کے جدید نعروں سے مزید بے وقوف بنا نے کی بجائے حقیقی معنوں میں ریلیف کے لیے سوچیں۔ورنہ عوام انکے دھڑن تختے کےلیے کچھ سوچیں گے۔
Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660
About the Author: Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660 Read More Articles by Mohammad Shafiq Ahmed Khan-0333-6017660: 93 Articles with 234772 views self motivated, self made persons.. View More