افغانستان میں قیام امن


پاکستان نے افغانستان امن عمل کو آسان بنانے کے لئے ہمیشہ مخلصانہ کام کیا ہے۔ افغانستان کو اپنی صفوں اور خطے کے حالات کا جائزہ لینا چاہیے کہ خطے میں امن افغان امن سے منسلک ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ پاکستان ہمسایہ ملک میں امن و استحکام لانے کے لئے مخلصانہ کوششیں کر رہا ہے۔ خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے باہمی احترام کی بنیاد پر ، افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور اچھے دوستی سے تعلقات استوار کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان کی سول اور فوجی قیادت نے نہ صرف الفاظ بلکہ اقدامات کے ذریعے مظاہرہ کیا ہے کہ وہ پرامن اور مستحکم افغانستان کے لئے پوری طرح پرعزم ہیں۔ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام چاہتا ہے اور پوری افغان قیادت کو ملک میں پائیدار امن کے لئے کوششوں میں شامل ہونا چاہئے۔ پاکستان دہشتگرد گروہوں کو دبانے اور بین الاقوامی برادری کے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے دعووں کے خاتمے کے لئے افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امید کرتا ہے ۔ اس کا مقصد اہم علاقائی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کی میز پر واپس آ کر دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔ پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ تمام شعبوں میں پرامن ماحول چاہتا ہے لیکن بھارت اب بھی ایک بگاڑنے والے کا کردار ادا کررہا ہے اور افغانستان میں امن کے لئے کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہندوستان نے ، پوری تاریخ میں ، پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے ، کیونکہ وہ افغانستان کو پاکستان کے خلاف کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔جبکہ افغانستان میں امن کا خطے میں ترقی اور خوشحالی کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے۔امریکہ نے دہشت گردی ، افغان امن عمل سے نمٹنے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا ہے۔ افغانستان ميں بھارت کی اربوں ڈالر کی سرمايہ کاری ڈوب رہی ہے۔ بھارت فرسٹريشن کا شکار ہے۔ وہاں امن ہوا تو بھارت کیلئے آپريٹ کرنا مشکل ہوگا۔ افغانستان ميں حالات خراب ہوئے تو پاکستان متاثر ہوگا۔ بلوچستان ميں دہشت گردوں کے سليپر سيلز فعال ہونے کا خدشہ ہے۔ دشمن ايجنسيوں کے دہشتگرد سرگرم ہوسکتے ہيں۔ پاکستان ميں دہشت گردی کيلئے افغان سرزمين استعمال ہوتی رہی ہے۔ميں دہشت گردی کيلئے افغان سرزمين استعمال ہوتی رہی ہے۔ افغان بارڈر پر باڑ کا کام 90 فيصد مکمل ہو چکا ہے۔پاکستان قربانياں اور کوششيں رائيگاں نہيں جانے ديں گے۔ افغانستان ميں امن کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی، ليکن پاکستان ضامن نہيں۔ حتمی فيصلہ افغان قيادت نے ہی کرنا ہے۔پاکستان دہشت گردی کی طویل جنگ لڑی، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86 ہزار سے زائد قربانیاں دیں، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک بھر میں ردالفساد آپریشن شروع کرایا، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں ہزاروں آپریشن کیے، اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں، پاکستان اپنی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دے گا۔ مستقبل میں پیدا ہونے والے حالات کے لیے پاکستان نے بہت تیاری کی ہے، ملکی سرزمین کسی کےخلاف استعمال نہیں ہونےدے گا، پاک افغان بارڈر پر 90 فیصد باڑ لگا چکی ہے، پاک افغان سرحد پر تمام غیر قانونی پوائنٹس کو سیل کر دیا گیا ہے، بارڈر پر جدید بائیومیٹرک سسٹم کی تنصیب بھی کی گئی ہے، مغربی سرحد کی فینسنگ افغانستان کے لیے بھی بہترہے، پاک ایران سرحد پر بھی فینسنگ کا کام تیزی سے جاری ہے، قبائلی اضلاع میں پولیس اور لیویز کی تربیت کی نگرانی فوج کر رہی ہے، ایف سی کی استعداد کار میں بھی بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں، خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں 150 سے زائد دہشتگردی کے واقعات ہو چکے ہیں ، آپریشن بھی ہو رہے ہیں جن میں اب تک 42 دہشتگردوں کو مار چکے ہیں، پاکستان میں تمام نو گو ایریاز ختم کر دیئے، آپریشن جارحانہ انداز میں کر رہے ہیں، اور دہشت گرد بھاگ رہے ہیں۔ پاکستان میں کوئی دہشت گرد موجود نہیں، افواج پاکستان دشمن عناصر کی سرکوبی کیلئے ہر طرح تیار ہے، ہمارے جوان دہشت گردوں کو ختم کیے بغیر دم نہیں لیں گے۔

انڈیا افغانستان میں امن اس لئیے نہیں چاہتا کہ اگر افغانستان میں امن قائم ہوتا ہے تو اس کا سب سے بڑا فائدہ پاکستان کو اورنقصان انڈیا کو ہے کیونکہ اگر امن ہوتا ہے تو پاکستان افغان سرحد پر لگائی گئی فوج کو کم کر کے انڈین سرحدوں کی طرف بڑھا دے گا اور افغانستان میں جنگ بندی سے پاک فوج اور طالبان کے آپریشنز افغانستان میں نیٹو امریکی جنگ کی بجائے کشمیر کی طرف موو کریں گے جس کا سیدھا نقصان انڈیا کو ہو گا.
 

Raja Muneeb (راجہ منیب)
About the Author: Raja Muneeb (راجہ منیب) Read More Articles by Raja Muneeb (راجہ منیب): 21 Articles with 25494 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.