|
|
وہ 2019 تھا اور ہم ہنزہ میں تھے جب میری ملاقات
نائلہ سے ہوئی تو میں نے اسے منالیا کہ میرے ساتھ روٹین چیک اپ کے لئے
چلو۔۔۔ہم ضیاء الدین ہسپتال کے بہترین کینسر ڈاکٹر کے پاس گئے اور تب ہمیں
پتہ چلا کہ اس کا کینسر ایک بار پھر آچکا ہے۔۔۔ میرے اندر اتنا حوصلہ نہیں
تھا کہ میں اپنے آنسو روک پاتی۔۔۔ڈاکٹر نے نائلہ کو بڑے ہی آرام سے بتایا
کہ ان کے پاس ایک سال یا زیادہ سے زیادہ دو سال ہیں جینے کے لئے۔۔۔لیکن اگر
وہ مان جائے ایک بہت میجر سرجری کے لئے جس سے کچھ مستقل بنیادوں پر نقصانات
ہوں گے۔۔۔ |
|
اپنے آنسوؤں کو روکتے ہوئے میں نے مڑ کر اس کا چہرہ
دیکھا ۔۔۔مجھے لگا کہ شاید وہ خوفزدہ ہوگی لیکن نہیں۔۔۔ اس کے چہرے پر نرم
مسکراہٹ تھی اور چمکتی ہوئی آنکھ میں یہ جملہ ٹہرا تھا ۔۔۔کہ یہ تو میں
جانتی ہوں اور سنتی آرہی ہوں۔۔۔ |
|
مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ کوئی اپنی موت کو لے کر اتنا
مطمئن کیسے ہے۔۔۔کیفے ٹیریا میں بیٹھے ہوئے اس نے مصالحہ دار کھانا آرڈر
کیا جو اسے نہیں کرنا تھا لیکن کیوں نہیں۔۔۔ اس نے کہا کہ موت تو جلد یا
دیر آنی ہی ہے تو کیوں نا وہ سب انجوائے کروں جو مجھے پسند ہے لیکن اس کو
کرنے کی اجازت نہیں۔۔۔یہ موت تو میرے پیچھے کب سے ہے لیکن اس خوف نے مجھیے
خود سے اور اپنے ارد گرد سے پیار کرنا سکھایا ہے۔۔۔اس نے میرے ہر لمحے کو
میرے لئے یادگار بنا دیا ہے۔۔۔ |
|
|
|
جیسے ابھی کیفے ٹیریا میں تمہارے ساتھ بیٹھ کر یہ تلے
ہوئے فرائز کھانا میرے لئے یونہی تو ممکن نہیں تھے۔۔۔انجلین لکھتی ہیں کہ
میری آنکھوں میں مزید آنسو آگئے اور وہ فرائز میری زندگی کے سب سے بہترین
تھے۔۔۔ |
|
اگلے کچھ ہفتوں میں سارے ٹیسٹ ہوئے، بائیوپسی کی رپورٹ آئی اور اس بڑے
آپریشن کے لئے سب کچھ تیار تھا کچھ ہی دنوں میں ۔۔۔کہ ایک صبح نائلہ کی کال
آئی اور اس نے کہا کہ میں ائیرپورٹ پر ہوں اور ہنزہ واپس جا رہی ہوں۔۔۔۔میں
پریشان ہوگئی۔۔۔کیونکہ یہ اس کے پاس واحد چانس تھا خود کو بچانے کا۔۔۔لیکن
اس نے کہا کہ میں ان لمحوں کو جینا چاہتی ہوں جو میرے پاس ہیں۔۔۔اور یہ بہت
اہم ہیں اس وقت سے جو مجھے تھوڑا ایکسٹرا مل جائے۔۔۔ |
|
وہ جانتی تھی کہ میں بہت پریشان ہوں لیکن پھر اس نے وہ لمحے شئیر کئے جس کی
وہ بات کر رہی تھی مجھ سے۔۔۔میں نے اسے بہت خوش دیکھا۔۔۔پہاڑوں کے بیچ
آلودگی سے دور ۔۔۔ تب میں نے جانا کہ کچھ لمحے بہت اچھے ہوتے ہیں عمر بھر
کی بے معنی زندگی سے۔۔۔ |
|
|
|
موت کا تو اسے بہت پہلے پتہ تھا۔۔۔اس نے اس کا بہت انتظار کیا۔۔۔ اس نے
مجھے سکھا دیا کہ ہر صبح خوش اٹھو کیونکہ ہر رات موت کا خوف لے کر سونا اور
پھر صبح نئی زندگی کے ساتھ اٹھنا زندگی سے محبت کرنا ہے۔۔۔ |
|
میں کچھ لمحے شئیر کر رہی ہوں جو اس نے زندگی کے بھرپور انداز میں گزارے
جیسے وہ چاہتی تھی۔۔۔اپنے سارے درد اپنی مسکراہٹ میں چھپا کر وہ یہی بتا
رہی تھی کہ ہم جینا شروع کریں اور جو ہے اس سے پیار کرنا سیکھیں۔۔۔ |
|
میں یہاں یہ بھی بتا دوں کہ اسے کسی بھی قسم کی مالی مدد کی صرورت نہیں
تھی،اس کے دوست،اس کی فیملی کے سب لوگ اس کے ساتھ تھے،،،اس نے آواز ان
لوگوں کے لئے اٹھائی تھی جنہیں سپورٹ نہیں ملتی اور جنہیں واقعی مدد کی
ضرورت ہے۔۔۔ |
|
اینجلین نے اپنی دوست نائلہ جعفری کی وہ تصاویر شیئر کیں جب وہ آخری سال
اپنے ساتھ جی رہی تھیں اور جانتی تھیں کہ موت ان کے قریب ہے۔۔۔ |