گھبرانے کی ضرورت نہیں۔؟

کہتے ہیں ایک گا ؤ ں میں سیلا ب آ یاجس سے بچنے کے لئے گا ؤ ں کے لوگ سوچ وبچاراور مختلف تجاویز پرغو ر کررہے تھے کہ ا تنے میں ایک حکو متی افسر گا ؤں پہنچے اور پہنچتے ہی گا ؤں کے سب لو گو ں کومخا طب کر تے ہوئے کہا کہ پانی کا بہاؤ بہت بڑھ گیا ہے ۔اب پانی خطر ے کے نشان سے بھی دو فٹ او نچا ہوگیا ہے۔لوگ جو پہلے ہی کافی پریشان تھے ۔وہ افسر کی یہ بات سن کرمز ید خوفزدہ ہوگئے ۔ہرکوئی افسر سے یہ پو چھنے لگا کہ اب کیا ہوگا۔۔؟لو گوں کے چہروں پرپریشانی اور مایوسی کے واضح آثار اور گہر ے بادلوں کے سائے میں افسر نے سگر یٹ کی ایک تازہ کش لگائی اورپھر بڑے اطمینان ،آرام وسکون کے ساتھ گویا ہوئے ۔گا ؤں والو۔آ پ میں سے کسی کوبھی گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ہم نے پورا انتظام کر لیا ہے۔خطرے کاوہ جو نشان تھااس کو دوفٹ سے بڑھا کرہم نے پانچ فٹ کر دیا ہے۔اب ہمارے پاس ایک فٹ فالتوبچ رہاہے ۔ ملک میں مہنگائی کے طو فان،بیروزگاری کے سیلاب اورغربت کی کالی آندھیوں اوردوسری طرف حکومتی اقدامات کودیکھ کر لگتاہے کہ ہماراواسطہ بھی کسی ایسے ہی حکو متی افسروں یاحکمرانوں سے پڑا ہے جوڈھائی تین سال سے مہنگائی کے سیلاب وطوفان کے سامنے کوئی بندباندھنے کی بجائے خطرے کے نشان کوہی دو دو فٹ بڑھاکراو پر کررہے ہیں ۔اس حکو متی افسر کی طرح شائد ہمارے وز یراعظم عمران خان اوران کے ان کھلاڑیوں،وزیروں اور مشیروں کوپہلے سے خطرے کے نشان کواوپر کرنے کا کوئی تجربہ تھا۔تب ہی توا قتد ار میں آنے کے پہلے ہی دن انہوں نے اس حکومتی افسر کی طرح 22کروڑعوام کومخاطب کرتے ہوئے کہاتھا کہ آپ نے گھبرانانہیں ۔کپتا ن اوران کے اناڑی کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی اور ناکامی کی وجہ سے آج پورے ملک میں مہنگائی کاسیلاب آچکاہے جس نے ،،آفت سونامی ،،کی طرح ہر شخص کواپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔کیا ا میر اورکیا غریب۔۔؟ ملک کاکو ئی بھی شخص اس وقت مہنگائی کے اس سیلاب سے محفو ظ نہیں ۔جس کی ہزار روپے دیہاڑ نہیں وہ ایک دن کے لئے ہزار روپے کاراشن کیسے خریدے گا ۔۔؟کپتان نے ایک بار کہا تھا کہ میں تمہیں رلا ؤ ں گاپتہ نہیں کپتان نے یہ کس کو کہا تھا لیکن پی ٹی آ ئی حکومت کے ڈھائی تین سالہ ریکارڈ وکارکردگی کودیکھ کر یقین سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ وزیراعظم صاحب نے یہ تاریخی جملہ اس ملک کے غریب عوام کے لئے ہی کہا تھا۔ کیونکہ جب سے اس ملک میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت آئی ہے تب سے آج تک اس ملک میں صرف غریب ہی تو رورہے ہیں ۔حکو مت کی طر ف سے اب بھی وہی کام ہورہے ہیں جوصرف اور صرف غریبوں کو رلانے اورتڑپانے کاسبب وباعث بن رہے ہیں۔چینی 5 5روپے سے 110،آٹا30سے 70اورگھی کی فی کلوقیمت 140سے 315پرجائے گی توغریب نہیں روئے گا تواورکون روئے گا۔۔؟ تین سوکنال کے بنے محل میں رہنے والے کپتان جیسے خانوں، نوابوں،شریفوں،زرداریوں،چوہدریوں،وڈیروں،رئیسوں ،قریشیوں،ترینوں اورمخدوموں کا توچینی،آٹا،گھی اوردال سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا۔سیراورسواسیرسے کتناپکتاہے یاچینی،گھی،آٹے اوردال کی مارکیٹ میں کیا ریٹ ہے۔۔؟اس کاان خانوں اورنوابوں کوکیاپتہ۔؟یااس سے ان کا کیا تعلق۔؟غریبوں کی پیٹ پر لات مار کرتین تین سوکنال پربنے محلا ت اور فارم ہاؤسز پراپنے کتوں بلوں سمیت عیاشیاں کرنے اور موج مستیاں اڑانے والے ان خانوں،نوابوں ،شریفوں اورزرداریوں کوتو صرف یہ پتہ ہوتا ہے کہ اپنی عیاشیوں کے لئے چینی،گھی،آٹااوردال کی فی کلوقیمت میں روزکتنا اضافہ کر نا ہے۔غریب غر یب کی تسبیح اور عوام عوام کے وردپراقتدارتک پہنچنے والے اس خا ن کوکیایہ نہیں معلوم کہ اس ملک میں غریب مہنگائی کے بوجھ تلے کیسے زندگی گزاررہے ہیں ۔۔؟ماضی میں بڑھتی مہنگا ئی،غر بت اور بیروزگاری پر نواز شریف اورآصف زرداری پر ہمہ وقت گرجنے اوربرسنے والے اسی خان کو آج مہنگائی ،غربت اور بیروزگاری میں اضافے کے لئے راہیں کھو لنے سے فر صت نہیں ۔کسی نے یہ سوچا بھی نہیں ہوگا کہ عوام کے نام پراقتدارمیں آنے والے کپتان پھرخودعوام کے ساتھ ہی کبھی ایسا کام اورسلوک کریں گے ۔پی ٹی آئی حکومت کی ڈھائی تین سالہ تاریخ اٹھاکردیکھ لیں۔ان ڈھائی تین سالوں میں عوام کے اس سب سے بڑے غم خواراوردرمند نے چینی،آٹا،ڈالڈا،دال،گیس وبجلی سمیت دیگراشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافوں پراضافے کے سوا آج تک اورکوئی کام ہی نہیں کیا۔کیا عوام کے وزیراعظم اور غریبوں کے حکمران ایسے ہوتے ہیں ۔۔؟ریاست مدینہ کے حکمران یہ نہیں کہتے کہ دوتین لاکھ کی تنخواہ میں میراگزارانہیں ہوتا بلکہ ریاست مدینہ کے حکمران توایسے ہوتے ہیں کہ جو اپنی تنخواہ مقرر یااس میں معمولی اضافہ کرنے سے بھی پہلے مدینہ کے ایک عام مزدورکی اجرت وتنخواہ کے بارے میں معلو م کرنے کا حکم صادرفرمادیتے ہیں ۔ریاست مدینہ کے اس امیرالمومنین نے کیاایک دن بھی کسی غریب،مزدوراوردیہاڑی دار کی کوئی خبرلی ہے۔۔؟کیاریاست مدینہ کے اس امیرمحترم کویہ معلوم ہے کہ اس کی نگرانی اورحکمرانی میں اس ملک کے اندرایک غریب اورایک مزدورکتنی اجرت اورکتنی تنخواہ لے رہاہے۔۔؟ایک لمحے میں آٹا،چینی،گھی ،دال ،بجلی وگیس کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی منظوری دینے والے غریبوں کے اس ہمدرد اورعوام کے اس غم خوارنے کیایہ کبھی سوچا کہ غریب مہنگائی کا یہ بوجھ برداشت کر نے کے قابل ہیں بھی کہ نہیں ۔ آٹا،چینی،گھی ،دال ،بجلی وگیس سمیت دیگراشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافوں پراضافے کو اپنافرض،قرض ،ایمانداری اورحکمرانی سمجھنے والے کپتان کوکیا یہ نہیں معلوم کہ چوراورڈاکوحکمرانوں کے ستائے یہ عوام پہلے ہی کس کرب اورمشکل سے زندگی گزار رہے ہیں ۔؟اپنی ساری توانائیاں ،طاقت اورزور ایک ہی غریب کودیوارسے لگانے اوراسے جیتے جی مارنے پر صرف کرکے وزیراعظم عمران خان نے چوراورڈاکوحکمرانوں کوبھی پیچھے بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔اتناظلم اوراتنی مہنگائی توان چوروں اورڈاکوؤں کے دوراورحکومت میں بھی نہیں تھی جتنی آج ایک ایماندار،غریبوں کے ہمدرداورعوام کے غم خوارحکمران وکپتان کے دوراورنگرانی میں ہے۔مہنگائی کے ہاتھوں لوگ بھوک وافلاس سے نڈھال ہوکرخودکشیوں اورخودسوزیوں پرمجبورہیں مگرایماندارکپتان کوبے ایمان مہنگائی کابوجھ ودائرہ بڑھانے سے فرصت نہیں ۔مہنگائی کی حالیہ وتازہ لہرنے ملک میں غریبوں کی یہ حالت کردی ہے کہ اب یہ نہ جی سکتے ہیں اورنہ مرسکتے ہیں۔سچ پوچھیں تواس وقت امیرہے یاغریب۔ہرشخص مہنگائی کے اس سیلاب میں سرسے پاؤں تک ڈوباہوا ہے مگر اس کے باوجود حکومت اورحکومتی افسروں کی جانب سے مسلسل چین کی یہ بانسری بجائی جارہی ہے کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔کیونکہ خطرے کے نشان کوہم نے مزیددوفٹ اونچاکردیا ہے۔اس لئے آپ بھی گھبرائیں نا۔چینی،گھی،دال،آٹا،بجلی اورگیس کی قیمتیں اگرمسلسل اوپرجارہی ہیں توکیاہوا۔؟اس کے مقابلے میں ہمارے کپتان اوراس کے کھلاڑی خطرے کونشان کوبھی تومسلسل اوپرکررہے ہیں۔شائد کہ پانچ سال پورے ہونے سے پہلے خطرے کایہ نشان ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مٹ یاگم ہوجائے ۔اس لئے آپ اچھی امیداورحوصلہ رکھیں۔اوریہ گھبرانے شبرانے والے کام سرے سے ہی چھوڑدیں۔
 

Umar Khan Jozvi
About the Author: Umar Khan Jozvi Read More Articles by Umar Khan Jozvi: 223 Articles with 161189 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.