عصا نہ ہو تو کلیمی ھے کارِ بے بُنیاد !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالشعراء ، اٰیت 30 تا 51 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
قال
او لم جئتک
بشئی مبین 30
قال فات بهٖ ان کنت
من الصٰدقین 31 فالقٰی
موسٰی عصاه فاذا ھی ثعبان
مبین 32 و نزع یده فاذا ھی
بیضاء للنٰظرین 33 قال للملا حوله
ان ھٰذا لسٰحر علیم 34 یرید ان یخرجکم
من ارضکم بسحرهٖ فماذا تامرون 35 قالوا ارجه
واخاه وابعث من المدائن حٰشرین 36 یاتوک بکل سحار
علیم 37 فجمع السحرة لمیقات یوم معلوم 38 و قیل للناس
ھل انتم مجتمعون 39 لعلنا نتبع السحرة ان کانوا ھم الغٰلبون 40
فلما جاء السحرة قالوا لفرعون ائن لنا اجرا ان کنا نحن الغٰلبون 41 قال
نعم و انکم اذا لمن المقربین 42 قال لہم موسٰی القوا ما انتم ملقون 43 فالقوا
حبالھم وعصیہم و قالوا بعزة فرعون انا لنحن الغٰلبون 44 فالقٰی موسٰی عصاه فاذا
ھی تلقف ما یافکون 45 فالقی السحرة سٰجدین 46 قالوا اٰمنا برب العٰلمین 47 رب موسٰی
و ھٰرون 48 قال اٰمنتم له قبل ان اٰذن لکم انه لکبیرکم الذی علمکم السحر فلسوف تعلمون لاقطعن
ایدیکم و ارجلکم من خلاف ولاصلبنکم اجمعین 49 قالوا لا ضیر انا الٰی ربنا منقلبون 50 انا نطمع ان
یغفرلنا ربنا خطٰیٰنا ان کنا اول المؤمنین 51
فرعون کی فرعون کو رَب نہ ماننے پر مُوسٰی کو جیل میں ڈالنے کی دَھمکی سُن کر مُوسٰی نے کہا کہ اگر تُم کہو تو میں تُم کو اپنے خدا رسیدہ ہونے کا ایسا ثبوت بھی دے سکتا ہوں کہ تُم مُجھے جیل میں ڈالنے کا اردادہ ترک کردو ، فرعون نے کہا اگر تُم سَچ کہتے ہو وہ ثبوت پیش کرو اور فرعون کی یہ بات سُنتے ہی مُوسٰی نے اپنا دستِ عصا زمین پر ڈال دیا جو یکایک ایک اژدھا بن گیا اور پھر جب مُوسٰی نے اپنا ہاتھ اپنے پہلُو میں چُھپا کر اپنے پہلُو سے باہر نکالا تو دیکھنے والوں کو یوں لگا کہ مُوسٰی اپنے پہلُو سے سُورج کا ایک گولا نکال لایا ھے اور فرعون نے یہ دیکھ کر اپنے درباریوں سے کہا یہ تو کوئی بہت بڑا جادُو گر ھے جو اپنے جادُو کے زور سے تُم سب کو اِس زمین سے نکال کر اِس پر قبضہ کرنا چاہتا ھے ، اِس جادُو گر کے بارے تُم لوگ مُجھے کیا حُکم دیتے ہو ، حاضرینِ دربار نے کہا کہ تُم اِن دونوں بھائیوں کو یہاں روک لو اور مصر کے تمام شہروں کے تمام جادو گروں کو بلا بہیجو جو یہاں آکر مُوسٰی و ھارُون اور اِن کے جادُو کو اپنے جادُو سے ناکارہ کر دیں ، فرعون نے چار و ناچار اہلِ دربار کی اِس راۓ کے مطابق مُلک کے جادُو گر عُلما اور تماش بین عوام کو جشنِ عید کے دن اِس اُمید پر جمع ہونے کا فرمان جاری کیا کہ مصر کے عُلماۓ سحر فرعون و مُلکِ فرعون کو مُوسٰی سے بچالیں گے ، پھر جب مقررہ دن پر مصر کے عوام و خواص ایک جگہ پر جمع ہوگۓ تو ساحرانِ مصر نے فرعونِ مصر سے کہا کہ اگر ھم مُوسٰی پر غالب آگۓ تو ھمارا غلبہ ہی ھمارا انعام ہو گا یا کُچھ اور بھی ہمیں ملے گا ، فرعون بولا کیوں نہیں ملے گا ، تُمہیں تُمہاری طلب کے مطابق انعام بھی دیا جاۓ گا اور میرے مقربینِ خاص میں بھی شامل کیا جاۓ گا ، فرعونِ مصر اور ساحرانِ مصر کا یہ مکالمہ ختم ہوا تو مُوسٰی نے کہا تُم اپنے سحر کا جو مظاہرہ شروع کرنا چاہتے ہو وہ شروع کرو اور مُوسٰی کی زبان سے یہ الفاظ نکلتے ہیں ساحرانِ مصر نے فتحِ فرعون کا نعرہ لگا کر اپنے ہاتھوں میں پکڑی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر ڈال دیں جو دیکھتے ہی دیکھتے سانپ بن کر زمین پر دوڑنے لگیں اور اِن کے بعد جب مُوسٰی نے اپنا عصا زمین پر ڈالا تو وہ چشمِ زدن میں اِن سب کو نگل گیا ، اِس حیرت ناک اور ہیبت ناک منظر کو دیکھ کر ساحرانِ مصر یہ کہتے ہوۓ سجدے میں گر گۓ کہ ھم اُس رَب العٰلمین پر ایمان لاتے ہیں جو مُوسٰی و ھارون کا رَب ھے ، فرعون نے تلملا کر کہا کہ تُم تو میری اجازت سے پہلے ہی مُوسٰی پر ایمان لے آۓ ہو اور تُمہارے اِس عاجلانہ عمل نے ظاہر کر دیا ھے کہ تُم سب مُوسٰی کے شاگرد ہو اور یہی تُمہارا وہ بڑا اُستاد ھے جس کی ملّی بھگت سے تُم نے یہ شکست یاب مقابلہ کیا ھے جس کا نتیجہ اُس وقت تُمہارے سامنے آۓ گا جب میں تُم سب کے ہاتھ اور پیر مُخالف سمتوں سے کٹوا کر تُم سب کو سُولی پر چڑھانے کا حُکم دوں گا ، ساحرانِ مصر نے فرعونِ مصر سے کہا کہ ایمان لانے کے بعد اَب ہمیں اپنی جان سے جانے کی کوئی پروا نہیں ھے کیونکہ ھمارے جسم سے ھماری جان کے جُدا ہوتے ہی ھم سب اپنے رَب کے پاس پُہنچ جائیں گے اور ھم سب کو اُمید ھے کہ ھمارا وہ پردہ پوش و حم پرور رَب ضرور ھماری پردہ پوشی کرے گا کیونکہ اِس دیارِ کفر میں ھم ہی وہ سب سے لوگ ہیں جو سب سے پہلے اُس پر ایمان لاۓ ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم کے اِس مقام سے پہلے قُرآنِ کریم میں جس مقام پر بھی عصاۓ مُوسٰی و یَدِ بیضاۓ مُوسٰی کا ذکر آیا ھے اُس مقام پر ھم نے عصاۓ مُوسٰی و یدِ بیضاۓ مُوسٰی کے بارے میں قُرآن سے حاصل ہونے والے اُس علم و دلیل کے ساتھ سیر حاصل گفتگو کی ھے جو علم و دلیل اُن اٰیات کے اُس سیاق و سباق میں ھمارے علم و نظر میں آیا ھے اور اُن اٰیات کے اُس سیاق و سباق میں ھمارے علم و نظر میں جو علمِ دلیل آیا ھے اُس کا ماحصل یہ ھے کہ مُوسٰی علیہ السلام کو اللہ تعالٰی نے عصاۓ مُوسٰی و یَدِ بیضاۓ مُوسٰی کی صورت میں جو دو اَعلٰی علمی و عملی آلات دیۓ تھے وہ اُن ساحرانِ مصر کے مقابلے کے لیۓ دیۓ تھے جو ساحرانِ بابل کے اُن صوفی صورت ساحروں کی طرح نہیں تھے جن کا علمِ سحر چُھو مَنتر کا تماشا دیکھنے اور چُھو مَنتر کا تماشا دکھا نے کا ایک ایسا محدُود علم تھا جس کے چُھو مَنتر سے وہ صرف مرد و زن کی طلاق اور حلالے کے دو کارِ حرام ہی کیا کرتے تھے بخلاف اِس کے کہ ساحرانِ مصر تو علمِ سحر کے ایسے مہارت کار ساحر تھے کہ جن کے علمِ سحر پر شہرِ مصر اور شہرِ مصر کا وہ سارا ساحرانہ نظام قائم تھا جس ساحرانہ نظام پر فرعونِ مصر کے مقامی اقتدار کا سارا انتظامی ڈھانچا کھڑا تھا اِس لیۓ سحر کے اِس پس منظر کے ساتھ اِس شہرِ سحر میں رَسی سانپ اور چوبی سانپ ساحرانِ مصر کے وہ عام سے کھیل تماشتے تھے جن سے وہ خود بھی کھیلتے تھے اور دُوسروں کو بھی کھلاتے تھے اور اسی طرح پر حقیقی نظر والوں کے سامنے مصنوعی اَندھیرے کی چادر تان کر وقتی طور پر اُن کو آنکھوں سے اَندھا کردینا بھی ساحرانِ مصر کا وہ عام سا ہی ایک کھیل تماشا تھا جس کھیل تماشے پر اُن کے غلاموں کی غلامی اور اُن کے آقاؤں کی آقائی کا وہ اَندھا نظام کھڑا تھا جس نظام و ساحرانِ نظام کے علمی و عملی مقابلے کے لیۓ اللہ تعالٰی نے مُوسٰی علیہ السلام کو عصاۓ مُوسٰی و یَدِ بیضاۓ مُوسٰی کے وہ دو آلاتِ علم و عمل دے کر مصر و اہلِ مصر کی طرف بہیجا تھا ، مُوسٰی علیہ السلام کی تحریکِ آزادی کی کہانی چونکہ ایک طویل تاریخی کہانی ھے اِس لیۓ اِن سطُور میں ھم اُس تحریک کے وسیع پہلوؤں کا کوئی وسیع احاطہ نہیں کر سکتے بلکہ اُس تحریک کے وہ چند اشارات ہی کرسکتے ہیں جن سے اِس مضمون و نفسِ مضمون کا رَبطِ باہَم قائم رہ سکے ، اِس مضمون و نفسِ مضمون کے رَبطِ باہَم کے بارے میں اٰیاتِ بالا میں جو دو اَجزاۓ رَبط ہیں وہ عصاۓ مُوسٰی و یَدِ بیضاۓ مُوسٰی ہیں اور اِن دو اَجزاۓ ربط میں سے جُزوِ اَوّل جو عصاۓ مُوسٰی ھے اُس کا علمی پہلُو تو مُوسٰی کلیم اللہ کا وہ علمی تکلّم تھا جس نے مذاکرات کی میز پر فرعون کو لاجواب کیا تھا اور اِس کا جو جُزوِ ثانی عصاۓ مُوسٰی کا وہ عملی پہلُو تھا جس کا مظاہرہ دیکھتے ہی ساحرانِ مصر سر بسجُود ہو گۓ تھے اور فرعون نے بوکھلا کر اُن کو مُوسٰی علیہ السلام کا ساتھی قرار دے دیا تھا ، قُرآنِ کریم نے مُوسٰی علیہ السلام کے اِس چوبی عصا کے عصا کے علاوہ جو تین نام بیان کیۓ ہیں اُن میں پہلا نام "حیة" بمعنی مُطلق سانپ ، دُوسرا نام "جان" بمعنی چھوٹا سانپ اور تیسرا نام "ثعبان" بمعنی اژدھا ھے جو سابقہ اٰیات کے علاوہ اٰیاتِ بالا میں بھی وارد ہوا ھے ، جہاں تک اِن ناموں کی معنوی تفصیل کا تعلق ھے تو کلامِ عرب میں "حیة" بالعموم ہر چھوٹے بڑے سانپ کو کہا جاتا ھے اور "جان" بالعموم صرف چھوٹے اور سریع الحرکت سانپ کو کہا جاتا ھے جب کہ "ثُعبان" اُس بھاری بھرکم اژدھے کو کہا جاتا ھے جو اپنی بڑی جسامت کی بناپر عموما ایک ہی جگہ پر پڑا رہتا ھے ، دَستِ مُوسٰی کے اِس عصا کو یہ سارے نام اِس لیۓ دیۓ گۓ ہیں کہ وہ پہلی نظر میں دِیکھنے والوں کو ایک غیر مُتحرک اژدھا ہی نظر آتا تھا لیکن جب وہ اپنے شکار پر جھپٹ کر پلٹتا اور پلٹ کر جھپٹتا تھا تو انسانی نظر کی تیزی اُس کی جسمانی تیزی کا تعاقب نہیں کرسکتی تھی ، ھم سُورَةُالاَعراف کی اٰیت 103 اور اٰیت 125 کے درمیان بیان ہونے والے مضامین میں یہ بات تفصیل کے ساتھ بیان کر چکے ہیں کہ مُوسٰی و ساحرانِ مصر کے درمیان جو مقابلہ ہوا تھا وہ اگرچہ سحر کے مصنوعی علم کا وحی کے حقیقی علم کے ساتھ ہونے والا ایک بے جوڑ سا مقابلہ تھا لیکن مُوسٰی علیہ السلام نے اللہ تعالٰی کے حُکم پر ساحرانِ مصر کے ساتھ ہونے والے اُُس مقابلے میں وہی ہَتھیار استعمال کیۓ تھے جو ساحرانِ مصر استعمال کیا کرتے تھے اِس لیۓ بظاہر ایک طرح کے نظر آنے والے اِن ہَتھیاروں نے اِس مقابلے کو ایک دلچسپ مقابلہ بنا دیا تھا ، مُوسٰی علیہ السلام اُن کے حبالِ سحر کے مقابلے میں جو عصاۓ مُوسٰی لاۓ تھے اور اُن کے سحرِ { اعین الناس } کے مقابلے کے لیۓ جو بیضاۓ مُوسٰی لاۓ تھے اِس سے پہلے اِس طرح کے آلاتِ حرب صرف ساحرانِ مصر کے پاس ہی ہوا کرتے تھے لیکن اللہ تعالٰی نے جب اُن کے اِن آلاتِ سحر کے کرشماتِ سحر کو اُن کے آلاتِ سحر سے مُشابہ آلات سے فنا کرنے کا اور دَستِ مُوسٰی سے فنا کرنے کا فیصلہ کیا تو سُورَہِ طٰهٰ کی اٰیت 17 تا اٰیت 24 کے مطابق اللہ تعالٰی نے پہلے بذاتِ خود مُوسٰی علیہ السلام سے اُن کے ہاتھ میں موجُود لاٹھی کے استعمال کے بارے میں سوال کیا اور اُن سے اپنے سوال کا جواب لیا اور اِس کے بعد اللہ تعالٰی نے بذاتِ خود مُوسٰی علیہ السلام کو اُن کی اِس لاٹھی کا ایک نیا استعمال سکھایا اور اِس کے اِس نۓ استعمال کی اپنے سامنے عملی مشق Rehersal کرائی اور اِس کے بعد اُسی موقعے پر اُن کے ہاتھ کو بیضاۓ نُور بھی بنایا اور اُسی موقعے اُن کو اُس بیضاۓ نُور کا طریقِ استعمال بھی سکھایا اور اِس تعلیمی عمل کے بعد ہی مُوسٰی علیہ السلام کو عصاۓ مُوسٰی و یَدِ بیضاۓ مُوسٰی کی یہ دو سفارتی اَسناد لے کر فرعون کے پاس جانے کا حُکم صادر فرمایا اور اِس کے بعد ہی مُوسٰی علیہ السلام یہ دو سفارتی نشانات لے کر فرعون کے پاس گۓ اور اِس کے بعد ہی اُنہوں نے فرعون کے ساتھ وہ مذاکرات کیۓ جن مذاکرات کا قُرآنِ کریم نے گزشتہ و موجُودہ اٰیات میں ذکر کیا ھے اور اِس ذکر میں انسان کو یہ مشورہ دیا ھے کہ معاملہ مُشکل ہو یا آسان ہو اور معاملہ دینی ہو یا زمینی ہو اُس کے حل کا پہلا راستہ باہمی مذاکرات ہی ہوتے ہیں اور آخری حل عملِ دَست و عملِ عصاۓ دَست ہوتا ھے کیونکہ ؎

عصا نہ ہو تو کلیمی ھے کارِ بے بُنیاد
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558191 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More