ہم تو سا ل میں ایک بار 14 اگست کو یو م آ ز ا د ی کے طو
ر پر منا کر یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ کہیں ہم نے آزا دی کی قیمت ادا کردی مگر
ایسا نہیں ۔آزادی کی بھا ری بہت بھا ری قیمت ہے جو صرف جشن منانے سے کبھی
ادانہیں ہوتی ۔ہمیں پاکستا ن بنا بنایامل گیا اس لئے ہمیں آج نہ پاکستان کی
قدرہے اور نہ ہی آزادی کی قیمت کاکوئی اندازہ۔پاکستان کی قدر اورآزادی کی
قیمت توکوئی اپنے ان بزرگوں سے پو چھیں جو قیام پاکستان کے لئے آگ وخون کے
دریا عبورکرکے انڈیاسے پاکستان آئے۔جنہوں نے ملک بنانے کے لئے نہ آگ کے
بلندہوتے شعلے دیکھے اور نہ خون کے بے رحم وبے کر م دریا ۔ 14اگست کے ایک
دن انڈین گانوں پر ناچنے والے ہمارے جیسوں کوآزا دی کی قیمت اور پاکستان کی
قدر کاکیا پتہ اور کیا علم۔؟آج جس ملک ،وطن اور مٹی پر آزادی سے سانس لیکر
ہم سکون کی زند گی گزار رہے ہیں یہ ملک، یہ وطن اور یہ مٹی گورے انگریزوں
اور کالے ہندوؤں سے یو نہی آزاد نہیں ہو ئی ۔اس ملک اور وطن کو غیر وں سے
آزاد کرا نے کے لئے حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں ہمارے بزرگ
و اسلاف نے قر بانیوں کی وہ تاریخ رقم کی کہ جس کی مثال آج بھی دنیا پیش کر
نے سے قاصر ہے ۔اس ملک اور وطن کی آزادی کے لئے ہمار ے بزرگ واسلاف کو کن
کن مراحل ،مصائب اورمشکلات سے گزرنا پڑا ۔اس کا صرف ذہن میں خیال لاکے بھی
انسان کے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔اس ملک اور مٹی کی خا ظر ہی توہزاروں
اور لاکھوں مسلمانوں کو چاقو ؤں،خنجروں اور چھریوں کے وار سے زخمی اور ذبح
کیا گیا ۔معصوم اور دودھ پیتے بچوں کوان کی ماؤں کی گود سے چھین کر آگ میں
زندہ جلایا اور خون میں نہلایا گیا ۔اس ملک ہی کی خاطر ہزاروں ولاکھوں ماؤں
سے ان کی ممتا چھیننے کے ساتھ ہزاروں ولاکھوں ماؤں ،بہنوں اور بیٹیوں کے
دوپٹے بھی نوچے گئے۔کئی کی عزتیں تار تارہوئیں ۔لاکھوں نوجوانوں کے ٹکرے
ٹکرے کرکے انہیں شہید کر دیا گیا ۔ہزاروں مسلمان مائیں ،بہنیں،بیٹیاں،بھائی
اور بچے عمر بھر کے لئے ایک دوسرے سے بچھڑ گئے جوپھرآج تک کبھی مل نہ
سکے۔اس وطن کے لئے ہمارے بزرگ واسلاف نے مال بھی قربان کیا اوراولاد بھی
۔بزر گوں نے اپنے گھر بھی چھوڑے اور بار بھی ۔جرات،ہمت،بہادری اور مٹی سے
وفا کی ایک لازوال اور بے مثال تاریخ رقم کرنے کے بعد 14اگست 1947کو پھر
،،پاکستان،، کے نام سے یہ ملک معر ض وجود میں آیا ۔ 14اگست وہ تاریخ ساز دن
ہے جس دن حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کو ایک آزاد اور خود مختار،،پاکستان
،،کی شکل میں اس کی جرات،بہادری اور نیک نیتی وخلوص کاثمر ملا۔ اس دن ہی
شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو اس کے ایک عظیم خواب کی تعبیر ملی۔پاکستان
بنانے کا مقصد مسلمانوں کے گلے سے غلا می کے طوق کو اتار پھینکنا تھا تاکہ
مسلمان آزاد فضاؤں اور ہواؤں میں اپنے رب کو یادکرسکیں ۔ اس لئے یہ نعرہ
لگا کہ پاکستان کامطلب کیا لاالہ الاﷲ۔زند گی تو مسلمان متحدہ ہندوستان میں
بھی گزارتے تھے ۔شب وروزتو مسلمانوں کے گورے انگریزوں اور کالے ہندوؤں کے
سائے میں بھی گزررہے تھے لیکن انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی میں مسلمان
آزادی کے ساتھ نہ تو اﷲ کی عبادت کرسکتے تھے نہ دین کی خدمت اور نہ ہی اپنی
زندگی گزار سکتے تھے۔غلامی آخر غلامی ہوتی ہے پھر گورے انگریزوں اور کالے
ہندوؤں کی غلامی سے تو اﷲ ہر مسلمان کو بچائے ۔آمین۔آج بھارت میں مسلمان
تعداد کے اعتبار سے کالے ہندوؤں اورسکھوں سے کو ئی کم نہیں لیکن اس کے
باوجود انڈیا میں مسلمانوں کی کیا حالت ہے ۔؟یہ پوری دنیا کے سامنے ہے ۔آج
بھارت میں مسلمانوں کو آزادی کے ساتھ اﷲ کو یاد کرنے اور دین کی تبلیغ کرنے
کی بھی اجازت نہیں ۔یہی وہ خوف،خدشے اور اندیشے تھے جس نے حضرت قائداعظم
محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کو مسلمانوں کے لئے ایک الگ ملک بنانے
کی سوچ،غوراورفکرکر نے پر مجبور کیا۔حضرت قائداعظم محمد علی جناح سمیت
بانیان پاکستان کو بہت پہلے سے اندازہ تھا کہ ایک الگ ملک اور وطن کے بغیر
مسلمان کبھی اپنی زندگی نہیں گزار سکیں گے نہ یہ گورے اور کالے ان کوکبھی
آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے دیں گے۔یہ وہ وجوہات تھیں جس نے حضرت قائداعظم
محمدعلی جناح کی قیادت میں مسلمانوں کو انگریزوں اور ہندوؤں سے اپنے لئے
ایک الگ تھلگ ملک بنانے پر مجبور کیا۔جب تک ،،پاکستان ،،کے نام سے مسلمانوں
کے لئے الگ ملک نہیں بنا تھا تب تک قائداعظم محمدعلی جناح،علامہ محمد
اقبال،علامہ شبیراحمد عثمانی اور تحریک پاکستان کے دیگر سرخیل کبھی سکون کی
نیند نہیں سوئے ۔ہمارے ان بزرگوں اور اسلاف نے اس دن ہی سکھ کاسانس لیا جس
دن دنیا کے نقشے پر پاکستان معرض وجود میں آیا ۔ہمارے بزرگ واسلاف اگر
اپناچین ،سکون،مال اور جان ہمارے لئے اوراس وطن کے لئے قربان نہ کرتے تو آج
ہماری حالت بھی شام،برما،عراق،افغانستان اور بھارت میں رہنے والے مسلمانوں
سے کبھی مختلف نہ ہوتی۔یہ تو رب کاشکر،کرم اوربزرگ واسلاف کی قربانیاں
ومہربانیاں تھیں کہ ہمیں ،،پاکستان،،جیساایک آزاد اورخومختار ملک ووطن
ملاورنہ ہم تواس قابل نہ تھے۔آزادی اﷲ کی نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت
ہے۔آ زا د ی کاایک لمحہ غلا می کے ہزار لمحوں اور سا لوں پربھی بھاری بہت
بھاری ہے۔آ ج جو لو گ آزا د ی کی نعمت اور اپنے وطن سے محروم ہیں ۔ان کی
حالت دیکھیں تو آزادی کی قیمت اور قدر معلوم ہو تی ہے۔ہمیں آزادی کے ان
لمحات اور پیارے پاکستان کی قدراس لئے نہیں کہ اس ملک اورا س آزادی کے لئے
ہمارے بزرگ اور اسلاف ٹکرے ٹکرے ہوئے۔ہم اگر تحریک قیام پاکستان کے دوران
پیش آنے والے وہ دردناک،غمناک اورالمناک واقعات اورآگ وخون کے وہ دریا صر ف
ایک بار اپنی ان آنکھوں سے دیکھتے توواﷲ آج ہمیں آزادی کی قدر وقیمت اور اس
وطن کی اہمیت وحیثیت معلوم ہوتی ۔ہمیں اس وطن اور اس آزادی کااحساس اس لئے
نہیں کہ ہم اپنے بزرگوں ا ور اسلاف کی ان قر بانیو ں کوجو انہوں نے گورے
انگریزوں اور کالے ہندو ؤں سے آزادی حاصل کرنے کے لئے دی تھیں کویکسربھو ل
گئے ہیں ۔غلامی کاطو ق گلے سے اتارپھینکنایہ کوئی آسان کام نہیں۔اس کے لئے
بہت بھاری قیمت چکا نی پڑتی ہے۔ ہمیں اپنے بزرگ واسلاف کی ان قر بانیوں کی
ہمہ وقت قدر کرنی چاہئیے جو ا نہوں نے اپنے خون سے پاکستان بناکر ہمارے لئے
دیں ۔یہ ملک ہے تو ہم ہیں ورنہ اس ملک کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں۔آئیں آج کے
دن یہ عہدکرتے ہیں کہ قائد کے اس پاکستان کی بقاء،تحفظ اور سلامتی کے لئے
ہم کسی بھی قر بانی سے دریغ نہیں کر ینگے ۔پاکستان کاقیام اگر ہمارے بزرگ و
اسلاف پر فرض تھا تو اب اس کی حفاظت ہم سب پرایک قرض ہے ۔
|