پی ٹی آئی ناراض کارکنوں کا کامیاب کنونشن

پاکستان کی سیاست کے مستقبل کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا ہے نہ جانے کب کوئی ایسا واقعہ یا حادثہ رونما ہو جائے جو ساری سیاست کا بیڑہ غرق کر دے یہاں کی سیاست کی دوستی اور دشمنی کا بھی کوئی پتہ نہیں چلتا ہے کہ کب دوستی دشمنی میں اور دشمنی دوستی میں تبدیل ہو جائے دو سال قبل کلرسیداں کی سیاست میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ ایم این اے صداقت علی عباسی کے خلاف بھی کوئی گروپ بنے گا جو ان کی پالیسیوں کی کھلی مخالفت کرے گا پی ٹی آئی نے جب کلرسیداں میں قدم رکھا تو ملک سہیل اشرف ،ہارون کمال ہاشمی،راجہ ساجد جاوید سمیت بہت سارے دیگر رہنماؤں نے اس کو خوش آمدید کہا اور مذکورہ رہنماؤں نے دن رات محنت کر کے پی ٹی آئی کو متعارف کروانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے خاص طور پر راجہ ساجد جاوید نے اپنی جماعت کیلیئے بہت زیادہ محنت کی ہے انہوں نے پی ٹی آئی کی جڑیں مضبوط کیں اور اس حوالے سے ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا بھی رہا ہے کیوں کے وہ وقت ایسا تھا جب پی ٹی آئی کا نام لینے والے گنے چنے لوگ موجود تھے انہوں نے ایک ایک گاؤں میں جا کر لوگوں کو پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دی بعض جہگوں پر ایسے افراد کا بھیانتخاب کیا گیا جو سیاست کے نام سے بھی واقف نہ تھے صرف اس لیئے کہ کم از کم پی ٹی آئی کی بنیاد تو ڈلے مضبوط بنیادیں رکھنے میں راجہ ساجد جاوید کے نشانات کلرسیداں کے ہر موضع میں اب بھی دکھائی دے رہے ہیں پھر الیکشن کا وقت آیا انہوں نے اپنی پوری طاقت صداقت علی عباسی کو کامیاب کروانے میں سرف کی ہے اور ہر طرف پی ٹی آئی کا بول بالا کروایا ہے اور اپنے ایم این اے کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروانے میں اپنا سیاسی کردار ادا کیا ہے اس کے بعد حکومت بنی ان کو کلرسیداں کے انتظامی معاملات چلانے کیلیئے ہدایات جاری ہوئیں انہوں نے سرکاری انتظامیہ کو بہت اچھے طریقے سے چلایا یکن کچھ عرصے کے بعد ان کو اچانک تمام معاملات سے بلکل الگ کر دیا گیا جو سمجھ سے بالاتر ہے معاملات ہر جہگہ پیدا ہوتے ہیں صداقت علی عباسی کا یہ ھق بنتا تھا کہ وہ ان معاملات کو سلجھاتے جس بندے نے اپنی پارٹی اور اپنے امیدوات کو کامیاب کروانے کیلیئے اتنی زیادہ تگ و دو کی ہو اس کو ساتھ چلانا اس کی تمام معاملات میں رضا مندی لینا اس کا حق بنتا ہے صداقت علی عباسی نے پارٹی معاملات بہت اچھے طریقے سے سنبھالے ہوئے ہیں لیکن یہاں پر ان سے غلطی سرزد ہوئی ہے کہ وہ معاملات کو کنٹرول نہ کر سکے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ قافلہ چلتا گیا اور کاروان بنتا گیا آج ان کی اپنی جماعت کر بے شمار رہنما و کارکنان سے نالاں ہو گئے ہیں ان کو راضی نہ کرنے کی وجہ سے پچھلے ہفتے ناراض کارکنوں نے راجہ ساجد جاوید کی قیادت میں ایک بہت بڑا اور کامیاب کنونشن منعقد کیا ہے جس میں انہوں نے کھل کر صداقت علی عباسی کی پالیسیوں کی مخالفت کی ہے اور ان پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے صداقت علی عباسی کو یہ بات ہر گز نہیں سوچنی چاہیئے کہ اس کنونشن میں جو لوگ شامل تھے وہ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہیں کیوں کہ وہ ایم این اے ہیں بلکہ ان کو اس بات پر غور و خوض کرنا ہو گی کہ اتنی زیادہ تعداد میں ان کے اپنے دوست ان کے خلاف کیوں ہو گئے ہیں ان کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے دوستوں کو ساتھ ملائیں ان کو ساتھ لے کر چلیں ان کو مزید موقع نہ دیں کہ وہ اپنی ہی پارٹی کے آڑے آ ئیں ساجد جاوید اب بھی ان کے خلاف کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہیں وہ آج بھی اپنی پارٹی اور اپنے ایم این اے کا دفاع کر رہے ہیں ایسے مخلص دوستوں کو ضائع نہیں بلکہ ان سے کام لینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ان کی تعداد کو کم کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ اس کو بڑھانے کیلیئے ڈور کھلی چھوڑی جائے صداقت علی عباسی لیڈر ہیں ان کو اپنا دل بڑا رکھنا ہو گا پارٹی رہنما و کارکن اولاد جیسے ہوتے ہیں حالات ابھی اتنے زیادہ خراب نہیں ہوئے ہیں ان کو بگڑنے سے پہلے کنٹرول کرنا ہو گا بطور ایم این اے ان کا فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے مخلص دوست جنہوں نے پارٹی کیلیئے بہت زیادہ خدمات انجام دی ہوں ان سے اگر کوئی کوتاہی بھی ہو گئی ہو تو پھر بھی ان کو ساتھ چلایا جائے صداقت علی عباسی کلرسیداں کیلیئے درد رکھتے ہیں یہ ان کا بڑا پن ہے لیکن ان کیلیئے درد دل رکھنے والے بھی موجود ہیں ان کادرد محسوس کرنا بھی آپ کی زمہ داری ہے اس سے آپ کے قد کاتھ میں اضافہ ہو گا تمام سیاسی جماعتوں میں اندرونی اختلافات موجود ہیں ان کو ختم کرنا مرکزی رہنماؤں کی زمہ داری بنتی ہے اور کاص طور پر ایسے دوست جنہوں نے ان کی کامیابی کیلیئے اہم کردار ادا کیا ہے ان کو راضی نہ کرنا اپنے آپ کے ساتھ زیادتی ہے اور لمحہ فکریہ بھی ہے صداقت علی عباسی کو اس جانب خصوصی دھیان دینا ہو گا اور سلگتی چنگاری کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا بصورت دیگر یہ شعلے کی شکل اختیار کر سکتی ہے
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169513 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.