سیلابِ اَشکِ نُوح اور عذابِ اَشکِ نُوح !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالشعراء ، اٰیت 105 تا 122 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
کذبت
قوم نوح المر
سلین 105 اذ قال
لھم اخوھم نوح الّا تتقون
106 انی لکم رسول امین 107
فاتقوااللہ واطیعون 108 وما اسئلکم
علیه من اجر ان اجریَ الّا علٰی رب العٰلمین
109 فاتقوااللہ واطیعون 110 قالواانؤمن لک
واتبعک الارذلون 111 قال و ماعلمی بما کانوایعملون
112 ان حسابہم الّا علٰی ربی لو تشعرون 113 وما انا بطارد
المؤمنین 114 ان انا الّا نذیر مبین 115 قالوالئن لم تنته یٰنوح
لتکونن من المجومین 116 قال رب ان قومی کذبون 117 فافتح
بینی و بینھم فتحا ونجنی ومن معی من المؤمنین 118 فانجینٰه ومن
معه فی الفلک المشحون 119 ثم اغرقنا بعدالباقین 120 ان فی ذٰلک لاٰیة
وما اکثرھم مؤمنین 121 وان ربک لھوالعزیزالرحیم 122
قومِ نُوح نے نُوح اور دعوتِ نُوح کو جُھٹلایا تو نُوح نے اپنے قومی بھائی چارے میں شامل اُن لوگوں سے کہا تُمہارے دل اگرچہ خوفِ خُدا سے خالی ہو چکے ہیں لیکن اگرتُم میری بات پر کان دھرو تو شاید تُم یہ بات سمجھ سکو کہ میں تُمہارے پاس خُدا کے اَحکام پُہنچانے والا ایک خُدائی نمائندہ ہوں جو تُم تک خُدا کا جو حُکم پُہنچاتا ہوں اُس حُکم میں اپنے دل سے کوئی بات نہیں ملاتا ہوں اور میں تُم سے اپنی اِس محنت کا کوئی معاوضہ بھی نہیں چاہتا ہوں کیونکہ میرا معاوضہ بھی میرا وہی خُدا مُجھے دیتا ھے جو اپنے سارے جہانوں کی ساری مخلوق کو ہر روز روزی دیتا ھے اِس لیۓ تُم خُدا سے ڈرو اور میری اتباع کرو لیکن نُوح کے عمائدینِ قوم نے کہا کہ ھم اپنے زمانے کے بہترین لوگ ہیں اور جو لوگ تیری اتباع کر رھے ہیں وہ اِس زمانے کےکم ترین لوگ ہیں اِس لیۓ ھم اُن کی صف میں کبھی شامل نہیں ہوں گے اور اُن کو بھی اپنی صف میں کبھی شامل نہیں ہونے دیں گے ، نُوح نے کہا کہ میرا کام تو انسان کو بَدترین اعمال کے بَدترین نتائج سے ڈرانا اور بہترین اعمال کے بہترین نتائج سے آگاہ کرنا ھے ، انسان کی غُربت و امارت اور انسان کے اَب تر و برتر معاشی پیشوں سے میرا کُچھ بھی لینا دینا نہیں ھے اور میں تُم لوگوں کے کہنے پر اپنے ایمان دار ساتھیوں کو بھی اپنی جماعت سے دَھکے دے کر نہیں نکال سکتا ، قومِ نُوح کے یہ خود سر لوگ نُوح کی یہ بات سُن کر بولے کہ اگر تُم ھماری بات نہیں مانو گے تو ھم تُم پر اپنی اِس زبانی بد زبانی کی یہی سنگ زنی کرتے رہیں گے جو ابھی کر رھے ہیں اور نُوح نے اپنی قوم کی اِس تنگ دلی اور سنگ دلی کے بعد اپنے رَب سے فریاد کی کہ میری قوم نے میری ذات اور میری بات کو مُکمل طور پر رَد کر دیا ھے اِس لیۓ اَب میرے اور میری قوم کے درمیان آخری اور قطعی فیصلہ کر کے مُجھے اور میرے ایمان دار ساتھیوں کو اِس قوم کے مزید ظُلم و ستم سے بچالیا جاۓ ، ھم نے نُوح کی فریاد سُن کر سفینہِ نُوح میں آنے والے تمام رُفقاۓ نُوح کو بچالیا اور تمام اَعداۓ نُوح کو غرق کردیا ، اے ھمارے رسُول ! اہلِ عبرت کے لیۓ ھمارے اِس ایک کارِ عبرت میں بھی کئی ایک عبرتیں ہیں لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے کہ تیرا پروردِ گار ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ ایک عالمِ و غالب پروردِ گار ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
نُوح علیہ السلام انسانی تاریخ کے وہ قدیم نبی ہیں کہ جن کو اُن کی اِس قدامت کی بنا پر آدمِ ثانی کہا جاتا ھے اور اِس لحاظ سے نُوح علیہ السلام کی نبوت کا زمانہ انسانی تاریخ کا سب سے طویل تر اور قدیم تر زمانہ ھے ، کتابِ تورات نے نُوح علیہ السلام کی مجموعی عُمر کی مجموعی مُدت اگرچہ 950 برس بیان کی ھے اور یہی عُمر مشہور بھی ھے لیکن قُرآنِ کریم کی سُورَةُالعنکبوت کی اٰیت 14 { ولقد ارسلنا نوحا الٰی قومهٖ فلبث فیھم الف سنة الّا خمسین عاما } کے بیان کے مطابق آپ کی عُمر کی یہ مُدت آپ کے عرصہِ نبوت کی مُدت ھے اور عرصہِ نبوت سے پہلے آپ کی جتنی عُمر رہی ھے وہ آپ کی اِس عُمر پر ایک اضافی عُمر ھے لیکن صورتِ واقعہ کُچھ بھی ہو اِس بات میں کوئی شُبہ نہیں ھے کہ آپ کی نبوت کا زمانہ انسانی تاریخ کا ایک طویل ترین زمانہ ھے ، قُرآنِ کریم نے اپنی جن سورتوں اور اپنی جن سُورتوں کی جن اٰیتوں میں جن 43 مقامات پر آپ کا اور آپ کے عھدِ نبوت و عرصہِ نبوت کا ذکر کیا ھے اُن 43 مقاماتِ ذکر میں سے 17 مقاماتِ ذکر اِس سُورت کی اِس اٰیت سے پہلے گزر چکے ہیں اور 25 مقاماتِ ذکر اِس سُورت کے اِس 18ویں مقام کے بعد آئیں گے اور قُرآنِ کریم کی کتابی ترتیب کے اِس مقام پر نُوح علیہ السلام کا جو ذکر کیا گیا ھے اِس ذکر میں سب سے نمایاں بات آپ کی قوم کی طرف سے آپ پر ہر دن کے بعد ہر دن ڈھائی جانے والی وہ ذہنی اذیت ھے کہ جس اذیت پر آپ نے جو اَشکِ خوں بہاۓ ہیں اگر وہ اَشکِ خوں ہی جمع کر کے زمین میں بہا دیۓ جاتے تو زمین پر اُن اَشکہاۓ خون سے ہی ایک سیلاب آجاتا اور نُوح علیہ السلام کی بد دُعا کے بعد قومِ نُوح پر جو عذاب آیا تو وہ شاید نُوح علیہ السلام کے اُسی اَشکِ خوں کا سیلاب آیا تھا جس نے اُس قوم کو صفحہِ ہستی سے مٹا دیا تھا ، قُرآنِ کریم نے اٰیاتِ بالا میں اُس قوم کے جس مَنفی امتیازی عمل کو نمایاں سے نمایاں تر کر کے بیان کیا ھے وہ اُس قوم کا وہی مَنفی امتیازی عمل تھا جو اُس قوم نے اپنے معاشرے کے غریب اور امیر اَفرادِ معاشرہ کے درمیان قائم کیا ہوا تھا جس کو نُوح علیہ السلام اللہ تعالٰی کے حُکم کے مطابق ہر حال میں مٹانا چاہتے تھے اور قومِ نُوح اُس امتیاز کو بہر حال قائم رکھنا چاہتی تھی کیونکہ غریب انسانوں کو امیر انسانوں کے سامنے جُھکانے کا یہی بدترین عمل تھا جس نے پہلے اُس قوم میں شخصیت پرستی پیدا کی تھی اور بعد ازاں وہی شخصیت پرستی اُس قوم کے درمیان بُت پرستی کی صورت اختیار کر کے پَھلنے اور پھیلنے لگی تھی ، اٰیاتِ بالا کے حوالے سے اَنبیاۓ کرام علیھم السلام کی اِس تاریخ کے اِس باب میں آنے والی جو دُوسری اھم تر بات ھے وہ یہ ھے کہ اَنبیاۓ کرام اپنی نبوت کا جو کارِ نبوت اَنجام دیتے تھے اُس کارِ نبوت پر وہ اپنا وقت صرف کرنے کے عوض میں کبھی بھی کوئی معاوضہ نہیں لیتے تھے اور اُن کی اِس بے لوث خدمت کے باوجُود بھی اُن کی قوم اُن کی بات نہیں سُنتی تھی اور نہیں مانتی تھی لیکن اگر ھم ایک فرضِ محال کے طور پر ایک لَمحے کے لیۓ بھی فرض کرلیں کہ اگر اللہ تعالٰی کے وہ اَنبیاۓ کرام اپنی اُن اَقوام سے اپنے کارِ نبوت کا معاوضہ لینے کے روادار ہوتے تو شاید اُن کی وہ اَقوام اُن اَنبیاۓ کرام علیھم السلام کو اپنے معاشرے میں دیکھنا اور معاشرتی طور اُن سے بات کرنا بھی گوارہ نہ کرتیں ، قُرآنِ کریم کے انبیاۓ کرام کے بارے میں بیان کیۓ ہوۓ اِس تاریخی پس منظر سے دین کی دعوت کا یہ تاریخی قانُون بن گیا ھے کہ دین کی جس دعوت پر جس انسانی معاشرے میں اُجرت دی جاۓ گی اور جس انسانی معاشرے میں اُجرت لی جاۓ گی اُس انسانی معاشرے میں لازماً آجر اور اجیر کے دو طبقے پیدا ہوں گے جن میں طاقت ور آجر طبقہ کم زور اجیر طبقے کو ہمیشہ دُبا کر رکھے گا جس سے دین کا وہ داعی طبقہ معاشرے میں ہمیشہ ہی ایک معاشرتی غلام بن کر زندہ رھے گا اور اُس غلام طبقے کی اِس مجبوری کے باعث اِس کی وہ نام نہاد دعوتِ دین بھی مادہ پرستوں کی ایک ایسی غلامانہ دعوت بن جاۓ گی جس میں دین کا وہ داعی طبقہ اُس مادہ پرست معاشرے کے لُچے لفنگے مادہ پرستوں کی ایک زر خرید لونڈی کی طرح اُن کی مرضی سے رُک جُھک کر چلے گا اور اُن کی مرضی سے رُک جُھک کر اُن کے سامنے آداب بجا لاۓ گا اور جس انسانی معاشرے کے جس انسانی دین میں جس وقت تک دینِ آجر و اجیر کا یہ کار و بار چلے گا اُس وقت تک اُس انسانی معاشرے میں اصلاحِ معاشرت کی کوئی بھی صورت پیدا نہیں ہو سکے گی اور اٰیاتِ بالا سے اہلِ یقین کو جو تیسری بات یقین کے ساتھ معلوم ہوئی ھے وہ یہ بات ھے کہ جو انسانی معاشرہ امیر اور غریب کی بُنیاد پر تقسیم ہوگا وہ جلد یا بدیر اسی طرح ڈوب کر مر جاۓ گا جس طرح قومِ نُوح کا معاشرہ ڈُوب کر مر گیا تھا کیونکہ جس قوم میں اَشکِ مظلوم کا سیلاب جتنا زیادہ ہوتا ھے اُس قوم پر آنے والا عذاب بھی اتنا ہی زیادہ ہوتا ھے !!
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558838 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More