کرونا وبا کی چوتھی لہر کے اثرات اور عوامی غیر سنجیدگی

ایک جان لیوا اور خطرناک وبا کورونا وائرس یا کوڈ 19 نے گزشتہ دو سالوں سے خطے ارض کے طول و بلد میں جو تباہی مچا رکھی ہے اسکی مثال انسانی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ۔ ماضی میں بھی کئی امراض پھوٹ پڑے اور وسیع پیمانے پر جنگیں بھی وقوع پذیر ہو چکی ہیں مگر ایسا کبھی نہیں ہوا کہ پوری دنیا اسکی لپیٹ میں آگئی ہو مگر اب ایسا ضرور ہے۔ دنیا کا کوئی شہر، ملک، خطہ یا براعظم ایسا نہیں جہاں اس موزی وباء نے پنجھے نہ گاڑھ رکھے ہوں ماسوائے براعظم انٹارٹکا کے جہاں درجہ حرارت پورا سال منفی اور برف سے ڈھکا رہتا ہے جسکی وجہ سے وائرس کا وہاں پنپنا ممکن نہیں ۔

پاکستان میں اس وباء کی تشخیص 26 فروری 2020 کو ہوئی ۔ اس وبا کی ملک میں دو شدید لہریں گزر چکی ہیں جبکہ حالیہ تیسری لہر کو پہلے سے زیادہ ہلاک خیز قرار دیا جا رہا ہے اور اگر یوں ہی بے احتیاطی رہی تو چوتھی لہر کا بھی جلد امکان ہے بعض لوگ تو ویکسین تک نہیں لگوا رہے۔ پاکستان میں کورونا وباء کی ہلاکت خیزیاں دوسرے ممالک کے نسبت خاصی کم رہیں لیکن افسوس کہ عوامی بد احتیاطی کے سبب تیسری لہر خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور چوتھی کا جولائ 2021 تک کا امکان ہے۔
اس پیچیدہ صورتحال کی اصل وجہ عوام کی جانب سے حکومتی ایس۔او۔پیز پر عمل نہ کرنا ہے ۔ اس انتہائی پیچیدہ و نازک صورتحال میں عوامی رویہ مایوس کن ہے۔ حکومت کی جانب سے بارہا تنبیہ کے باوجود عوام غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ نہ ہوٹلوں اور بازاروں کی گہما گہمی میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے اور نہ ہی کوئی ماسک پہننے کو تیار ہے ۔

اب اسے باغیانہ طبیعت کہہ لیجیئے یا پڑھی لکھی جہالت جب تک ہماری قوم کو وقت کی چوٹ نہ پڑے یا کوئی ڈنڈا لئے سر پر کھڑا نہ ہو تب تک کسی بات پر آسانی کے ساتھ عمل پیرا ہونے کو تیار نہیں ہوتی ہے ۔ گو کہ لوگ کورونا کی ہلاکت خیزیوں سے رب کی پناہ مانگتے تو نظر آتے ہیں وہی سماجی فاصلے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نہ میل جول میں کمی لانے کو تیار ہیں اور نہ ہی پر ہجوم اجتماعات سے پرہیز کرنے کو تیار ہیں

پاکستان جیسے ملک جہاں کے مسلمان مذہبی روجھان زیادہ رکھتے ہیں علماء کرام کی تنبیہیوں اور احادیث نبوی (ص) کی وبائی امراض سے متعلق احتیاطی ترابیروں پر بھی کان دھرنے کو تیار نہیں ۔ عوامی ایک طبقہ تو اس وباء کو مغربی سازش قرار دے کر اسکے وجود کا ہی انکاری ہے اب انہیں کون سمجائے کہ اسی وباء نے سعودیہ اور ایران جیسے اہم اسلامی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور وہاں کی حکومتیں بھی عوام کے تحفظ کے لئے حفاظتی اقدامات اٹھا رہی ہیں

ہمارے پڑوسی ملک بھارت کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں کورونا نے بے حد تباہی مچا رکھی ہے وہاں بھی عوامی غیر سنجیدگی نے ایسے دردناک قومی المیے کو جنم دیا ہے۔ اب من حیث القوام ہمیں بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ اور اگر ابھی بھی عوام باز نہ آئی تو خدانخواستہ ہمیں بھی بھارت جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس ضمن میں میڈیا کو چاہیے کہ وہ موثر تشہیری مہم چلائے جبکہ حکومت پر لازم ہے کہ مکمل لاک ڑاون سمیت ہر ممکن اقدام اٹھائے تاکہ آج کو قربان کر کے آنے والے کل کو محفوظ بنایا جاسکے۔
 

Syeda Shiza
About the Author: Syeda Shiza Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.