آج کراچی پھر خون کے آنسو رو رہا ہے

ملک کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز کراچی سیاسی و لسانی فسادات کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ 5 روز سے جاری بدامنی اور لاقانونیت کے واقعات میں115 کے لگ بھگ افراد جان ہارچکے ہیں۔اورنگی ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن، قصبہ موڑ اور دیگر کئی علاقوں پر عملاً دہشت گردوں کا راج ہے اور یہ علاقے میدان جنگ بنے ہوئے ہیں۔ شہر میں موت کا رقص جاری ہے، خوف زدہ شہری گھروں میں محصور رہنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک کی قلت کے باعث فاقے ہورہے ہیں، درجنوں خاندان نقل مکانی کررہے ہیں۔ ایک دوسرے پر مورچہ بند شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اندھا دھند برسائی جانے والی گولیاں انسانی جانوں کو نگل رہی ہیں۔ غضب خدا کا! قصبہ کالونی کی 5 سالہ معصوم و کمسن لائبہ جو مدرسے سے سپارہ پڑھ کر آرہی تھی۔ دہشت گردوں کی گولیوں نے اسے بھی موت کی نیند سلادیا۔ پولیس اور رینجرز کی موجودگی سے بے نیاز شر پسند منی بسوں اور کوچز کو نشانہ بناتے رہے، مگر سیکورٹی فورسز کے بہادر جوان تصویر بے بسی کا مظہر بنے رہے۔ ”دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم“ بھی کوئی اثر نہ دکھاسکا۔ اس صورت حال پر انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا موقف ہے کہ یہ اقدام کراچی کو جنگ زدہ علاقے میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے اور اس سے لاقانونیت میں اضافہ ہوجائے گا۔

دہشت گردی واقعات کے خلاف ایم کیو ایم کی اپیل پرجمعہ کے روز یوم سوگ منایا گیا جس کے باعث پانچ سو سے زائد چھوٹے اور بڑے تجارتی مراکز بند جبکہ 5 بڑے صنعتی علاقوں میں سرگرمیاں معطل رہیں جس کی وجہ سے شہر بھر میں کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کراچی میں تجارتی و صنعتی عمل اگر صرف ایک دن کے لیے بھی رک جائے تو ملکی معیشت کو 10 ارب روپے کا پیداواری نقصان ہوتا ہے اور ٹیکس کی مد میں یومیہ 2 ارب روپے خسارے کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔

شہر میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر متحدہ کے قائد الطاف حسین کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، کوشش ہے کہ امن کی صورتحال جلد بحال ہوجائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی کا موقف ہے کہ کراچی میں شرپسندوں کے خلاف کاروائی کی جائے، انہوں نے شہر کو اسلحے سے پاک کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے فوجی آپریشن کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کونسی قوتیں ہیں جن کے آگے حکومت بے بس ہے۔ حکمران اہلیانِ کراچی پر رحم کریں۔

کراچی میں خونریزی اور بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے اتلاف کے باوجود حکومت دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن اور حتمی کاروائی سے تاحال گریز کررہی ہے جس کی وجہ سے حالات پر حکومت کی گرفت مزید کمزور ہورہی ہے۔ ایوان صدر میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال ہر قیمت پر برقرار رکھی جائے گی۔ صدر زرداری نے مجرموں کو سیاسی وابستگی سے قطع نظر انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کی۔ اس سلسلے میں ایک ہزار ایف سی اہلکار بھی کراچی طلب کرلیے گئے ہیں تاہم اس کے باوجود یوں محسوس ہوتا ہے کہ پیپلزپارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ سے مذاکرت کے حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد ہی بڑی کاروائی یا آپریشن کا فیصلہ کرے گی۔ جبکہ آئی جی سندھ واجد درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ رات سے اب تک 157 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، ملزمان سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

بدقسمتی سے ہم اس ملک کے باسی ہیں جہاں لاشیں گرائے بغیر انتخابات مکمل نہیں ہوتے، جہاں غریبوں کے معاشی قتل عام کے بغیر کسی احتجاج کی کامیابی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ جہاں دنیا کو طاقت کا مظاہرہ دکھانے کے لیے بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے۔جہاں کے حکمران خود تو بلٹ پروف گاڑیوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے حصار میں ”سیر“ کرتے ہیں اور عوام کو درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جہاں بے گناہوں کے قاتلوں کو صرف اس لیے چھوڑ دیا جاتا ہے کہ ان کے پاس کسی بااثر جماعت کی سیاسی وابستگی ہوتی ہے۔جہاں قتل عام کرنے والے عناصر کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہو۔ ایسے ملک میں امن کا قیام کیونکر ممکن ہوسکتا ہے؟ اس لیے ہمارے مسئلے کا حل یہی ہے کہ گریز اور فرار کی راہ اختیار کرنے کی بجائے چیلنجوں کا سامنا پوری دیانت داری، کامل بہادری، یکسوئی اور خلوص نیت سے کیا جائے۔ بے رحم موجوں کا رخ موڑنے کی سعی تو کی جائے۔ شکستہ دل انسانوں کو تحفظ کا سائبان مہیا کیا جائے۔ ایسا سائبان جس کے سائے میں بیٹھ کر ٹھنڈک کا احساس ہو۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے
بے گناہوں کا خون بہہ رہا ہے
آج کراچی پھر خون کے آنسو رو رہا ہے
نہ جانے کتنے چولہے آج جل نہ سکے
نہ جانے کتنے آج بھوکے رہے
لیکن عیش کررہا ہے سیاست دان
اور سارے دکھ اٹھائے عوام
بھول گئے سب اقبال کا فرمان
اک اللہ، اک رسول اور اک قرآن
پھر کیا سندھی، مہاجر، بلوچی اور پٹھان
Usman Hassan Zai
About the Author: Usman Hassan Zai Read More Articles by Usman Hassan Zai: 111 Articles with 86335 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.