’’نیا پاکستان‘‘ بنا تو کچھ ہی دنوں بعد پنجاب میں بھی اک
نئے دور کا آغاز ہوا۔ اک طویل عرصہ یتیمی کے سائے سے گزرنے کے بعد پنجاب پر
عثمان بزدار نے دست شفقت رکھا۔ ابھی اس نے عثمان بزدار کی انگلی پکڑ کر
چلنا بھی شروع نہیں کیا تھا کہ اس کی حوصلہ شکنی کی گئی تاکہ یہ دوسروں سے
آگے نہ بڑھ سکے۔ نئے پاکستان میں پنجاب ابھی نومولود تھا تو اس کو ڈرایا
اور پریشان کیا گیا۔ محض اس خوف سے کہ، یہ کہیں اپنے قدموں پر کھڑا نہ ہو
جائے۔ پنجاب کے ’’اپنے‘‘ ہی اس کی ترقی کے دشمن بن گئے۔ ہاں، وہی ’’اپنے‘‘
جنہوں نے اس کا حق مار کر اپنی جائیدادیں بڑھائیں۔ جنہوں نے عوام اور
اداروں پر ہمیشہ ترقی کے دروازے بند رکھے اور ذاتی ’’ترقی‘‘ پر توجہ دی۔
جنہوں نے عام آدمی کے حالات بہتر کرنے کی بجائے سہولیات کو ان سے دور رکھا۔
انہی لوگوں نے آج کے پنجاب کے خلاف بھی سازشیں کیں اور آغاز سے ہی اسے غیر
مستحکم رکھنے کی کوششیں کی گئیں، تاکہ یہ معاشی طور پر کمزور رہے۔ لیکن
پنجاب نے عثمان بزدار کی زیر سرپرستی اپنے کام پر دھیان رکھا۔
سال، دو سال کی عمر ہوتی ہی کتنی ہے۔ لیکن اسی چھوٹی سی عمر میں پنجاب نے
لڑکھڑاتے قدموں سے ہی سہی مگر بڑے بڑے کام کئے۔ موٹر ویز مکمل کیں۔ انڈر
پاسز بنائے۔ مختلف ترقیاتی کام کئے۔ مراکز صحت اور تعلیمی ادارے اپ گریڈ
کئے۔ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کیلئے تاریخی پیکجز دئیے۔ کئی میگا منصوبے
متعارف کروائے۔ غریبوں، کاشتکاروں، مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے پالیسیاں
لے کر آیا۔ نومولود عمر میں ہی پنجاب نے خود کو معاشی طور پر مستحکم کرنے
کیلئے اکنامک زون کے قیام پر توجہ دی۔ اپنے نوجوانوں کو کامیاب و بااختیار
بنانے کیلئے ان کی ترقی کیلئے کام کیا۔ قرضہ سکیموں اور خود روزگار سکیم
جیسے پروگرامات کا اجراء کیا۔ پسماندہ اضلاع کی ترقی پر فوکس کیا اور اپنا
حصہ کم کر کے، اپنا پیٹ کاٹ کر، اپنے جنوبی حصے کیلئے خصوصی فنڈ (بجٹ) مختص
کیا۔ اب اس جنوبی حصے کو خودمختار بنانے کیلئے بھی کوشاں ہے۔
اسی چھوٹی سی عمر میں اس نے میونسپل سروسز دیں۔ ہیلتھ کارڈز نے کتنے ہی
سفید پوشوں کا بھرم رکھا ہوا ہے۔ پنجاب اپنے پہلے سال سے ہی اتنا سمجھدار
تھا کہ یتیموں جیسا برتاؤ رکھنے اور خود پر تنقید کرنے والوں سے بھی ورکنگ
ریلیشن شپ بہتر رکھنے کی کامیاب کوشش کی۔ دوسروں کی طرح سیاسی تماشہ نہیں
کھڑا کیا۔ تنقید اور حسد کرنے والے ان عناصر نے کئی مرتبہ پنجاب کے سرپرست
عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کے اظہار کیلئے تحاریک لانے کی کوششیں کیں
لیکن ہر مرتبہ انہیں ناکامی ہوئی۔ وہ آج تک اس بھلے مانس شخص کے خلاف تحریک
عدم اعتماد نہ لا سکے۔ اک عرصہ تک اجتماعی استعفوں کے سیاست کا شوشہ چھوڑا
گیا لیکن کسی میں ایسا کرنے کی ہمت نہ ہو سکی ۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ
ایسا کرنے میں انہی کی شکست ہے ۔
جب نیت صاف ہو، راستہ متعین ہو اور کچھ کرنے کی لگن ہو تو راہ میں آنے ہر
رکاوٹ ہٹتی چلی جاتی ہے۔ عثمان بزدار بھی کچھ کرنے کی نیت سے آیا ہے۔ گذشتہ
ارباب اقتدار نے عام آدمی کیلئے اگر کچھ کیا ہوتا تو آج وہ عثمان بزدار سے
یوں خائف نہ ہوتے۔ بزدار کی رفتار میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے عوام کے فیصلے
کا انتظار کرتے ۔ لیکن چونکہ اپوزیشن کے دل میں چور تھا۔ انہیں ڈر تھا کہ
بزدار ترقی میں ان سے آگے نکل جائے گا۔ پھر اگلی مرتبہ ان کے ہاتھ کچھ نہیں
آئے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ان ’’جیلس پیپلز‘‘ کو آگے بڑھتا ترقی کرتا پنجاب ہضم
نہیں ہو رہا۔وہ ہر کام پر تنقید کر کے عثمان بزدار کا راستہ روکنے کی کوشش
کر رہے ہیں۔ لیکن بزدار کی اپوزیشن کے رویے سے بے نیازی ان کی تپش میں مزید
اضافہ کر رہی ہے۔ اور پنجاب کی سیاست میں ابھی تک یہی مزیدار بات ہے کہ
بزدار اپوزیشن کے پیچ و تاب کا نوٹس نہیں لیتا بلکہ اپنے کام میں جتا رہتا
ہے۔
اپنی سیاسی ساکھ کی بقا کیلئے وہ ہر حربہ آزما چکے لیکن ناکامی ان کا مقدر
ٹھہر رہی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ موجودہ حکومت جمہوری طرز عمل پر
یقین رکھتی ہے۔ یہ ’’لوٹو اور بیرون ملک جا کر بیٹھ جاؤ‘‘ کی پالیسی پر
یقین نہیں رکھتی بلکہ اقتدار کو بھی امانت سمجھتی ہے۔ سب سے بہتر گورننس
اور کرپشن پر زیرو ٹالیرنس پالیسی اختیار کرنے کی وجہ سے دیگر صوبوں کے
مقابلے میں پنجاب میں مجموعی ترقی بشمول معیشت کا گراف روز بروز اوپر جا
رہا ہے۔ یقینا یہ سب عثمان بزدار کی قیادت کی بدولت ہی ممکن ہو ا ہے۔
بلاشبہ عوامی مسائل کے حل اور خدمات کی بہتر فراہمی کے اعتبار سے پنجاب سب
سے نمایاں ہے ۔ عثمان بزدار کا ویژن پنجاب کی یکساں ترقی اور شہریوں کو آگے
بڑھنے کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنا ہے ۔ عثمان بزدار کے فیصلے اور
اقدامات بلاشبہ پنجاب کی ترقی اور عام آدمی کی خوشحالی کا باعث بن رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان بھی عثمان بزدار کی خداد داد صلاحیتوں کو ہر فورم پر
خوب سراہتے ہیں ۔
بہرحال آج پنجاب اپنے ’’نئے سفر‘‘ کے چوتھے سال میں داخل ہو چلا ہے۔ اس کی
تیسری سالگرہ پر ہم اسے مبارکباد بھی دیتے ہیں اور اس کیلئے نیک تمناؤں کا
اظہار کرتے ہوئے امید رکھتے ہیں کہ یہ خود سے حسد کرنے والوں سے بے نیاز،
عثمان بزدار کی قیادت میں یونہی پھلتا پھولتا رہے گا، ترقی کرتا، آگے بڑھتا
رہے گا۔
|