صدر آزاد کشمیر یا سلطان اعظم بیرسٹر سلطان

میرے سامنے تصویر کے دو رُخ ہیں ایک تصویر سری نگر کے لاک چوک کی ہے جہاں میرپور کی سر زمین کھڑی شریف میں جاٹ قبیلہ کے ہاں جنم لینے والے بیر سٹر سلطان محمود ہزاروں افراد کے مجمع میں کشمیری قوم سے مخاطب ہیں سری نگر کی مائیں،بہنیں،بیٹیاں،ان پر گل پاشی کر رہی ہیں محمد یاسین ملک ان کے میزبان ہیں ہزاروں افراد ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں خونی لکیر توڑ دو آر پار جو ڑ دو بھارت کی غا صب فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے پاس کھڑے یہ منظر دیکھتے ہیں لیکن ان میں اخلاقی جرات نہیں کہ وہ ان نعروں کو روک سکیں سری نگر کے لو گوں نے میر پور کے بیر سٹر سلطان کو کندھوں پر اُٹھا رکھا ہے یہ عزت بیر سٹر سلطان کو صرف کشمیری ہو نے مل رہی ہے تصویر کا دوسرا رخ میر ا شہر راولاکوٹ ہے جہاں کروڑوں روپے خرچ کر کے نواحی گاؤں بنگوئیں میں ہوتیل قبیلے کے ہاں جنم لینے والا ارب پتی تنویر الیاس چغتائی سیاست میں اپنے لیے تقریب رونمائی کا انعقاد کر واتا ہے کروڑوں روپے کے استعمال کے باوجود پو رے آ زاد کشمیر سے آ ٹھ سو کے قریب لو گ اکھٹے ہو تے ہیں جو نہی اس تقریب کے دولہا تنویر الیاس چغتائی خطاب کے لیے آ تے ہیں تو سیاست کی الف ب پ سے بے خبر تنویر الیا س چغتائی پہلے جملوں میں ہی لو گوں کو یہ دعوت دیتے ہیں کہ کھانا تیا ر ہے اس طرف گا ڑی کھڑی ہے کھانے کا سنتے ہی کرائے پر آ ئی ہو ئی عوام اپنے محبوب قائد کا خطاب سننے کے بجائے روٹی کی طرف دوڑتی ہے نہ جانے کتنے دنوں سے اس پرتکلف کھانے کے انتظار میں یہ بھوکی عوام انگلیوں پر وقت گنتی رہی یہ تصویر کے دو رخ آ زاد کشمیر کے الیکشن اور اس کے نتیجہ میں بننے والی حکومت کے لیے واضح اشارہ تھے کہ اس ملک کہ عوام کی سوچ کیا ہے اور یہاں حق حکمرانی کس کو ملنا چاہیے بیر سٹر سلطان محمود چوہدری برسوں سے سیاست کی اس وادی پرخارمیں موجود ہیں گزشتہ پانچ سات سالوں سے انہوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے اس عر صہ میں انہوں نے عمران خان کے ویثرن کو آ گے بڑھانے ہر ممکن کو شش کی آ زاد کشمیر کے تینتیس انتخابی حلقوں میں اب کی بار جو امیدوار اتارے گئے ان میں چوبیس امیدوار ان کے نامزد کردہ تھے اور جیتنے والے غالب اکثریت میں ان ہی چوبیس میں سے سامنیآیتنویر الیاس کی تجاویز پر جوامید وار میدان میں اتارے گئے ان میں سے صرف دو انوار الحق علی شان سونی کی جیت ہوی چودھری شہزاد خطاب اعظم نیر ایوب عامر نزیرمیرعتیق ناکام ہو چلے ایک ایسا سیاستدان جس کی زندگی کا سارا وقت سیاست میں گزرا جس نے پیپلز پارٹی جیسی جماعت سے اپنے امیدوار حمید پو ٹھی کو ممبر کشمیر کو نسل کا ٹکٹ نہ دینے پر اختلاف کیا تو اس کو جتوایا بھی اور پیپلز پا رٹی سے علیدگی بھی کی جب تحریک انصاف کا پر چم اٹھانے کو ئی تیار نہ تھا اس نے کشمیر میں اس پر چم کو اٹھایا اپنی آبائی نشست بھی ہاری لیکن استقامت سے تحریک انصاف کا پر چم اٹھائے رکھا لیکن ستم ظریفی یہ کہ الیکشن سے کچھ وقت پہلے ایک سرمایہ دار کو ان کے مد مقابل لا یا گیا جس کی اپنی دولت کہاں سے آ ئی جب یہ احتساب ہو گا تو دنیا حیران رہ جائے گی تحریک انصاف نے انصاف کا قتل عام خود کیا اور سیاسی کارکنو ں پر سرمایہ دارکو تر جیح دی سرمایہ دار بھی ایک ایسا جس کواس جماعت میں باضابطہ شامل ہونے سے پہلے ہی وزیر اعظم کا امیدوار گنا گیا وجہ صرف یہ تھی کہ اس کے پاس دولت ہے اس سے عمران خان نہ جانے یہ پوچھناگوارہ کیوں نہیں کرتے کہ پاکستان سے پیسہ لوٹ کر باہر لے جانا اگر غلط ہے تو ایک اسلامی ملک سے پیسہ لوٹ کر پاکستان لانا کیسے صیح ہے کیا دولتکی وجہ سلیکٹر عمران خان کی جگہ جہانگیر ترین کو اگر پاکستان کا وزیر اعظم بناتے عمران خان کو قبول ہوتا پھر کیوں اس تاثر کی نفی نہیں کی گہی کہ برسوں سے سیاست کرنے والے اور عا لمی سطح پر مسلہ کشمیر پر روابط کا حامل اس وجہ نظر انداز کیا گیا کہ مدمقابل کے پاس ملک ریاض سے بڑھ کر صلاحیت ہے جو ریٹاہرڈ کو ملازم رکھے ہے اور تنویر الیاس چختای حاضر سروس کو بھی فارم ہاوس جیسے تحفے دیکر سفارشی بنا لیتا ہے عوام دوست ایساکہ اس کے آ بائی گھر جانے والی سٹرک ہڑپا کی یاد دلاتی ہے جس کے آ بائی شہر جنڈاٹھی میں چار ڈرم تا ر کول سڑک پر ڈالے جانیکے لیے جس دن لوگوں نے ہڑتال کی ہوئی تھی اس دن وہ پنچاب کی یو نیورسٹیوں میں کروڑو ں روپے امداد دے رہا تھا جس کے آ بائی انتخابی حلقہ میں مو ہری فرمان شاہ نالے پر لوگ دو کروڑ کے قر یب چندہ کر کے پُل بنو اتے ہیں لیکن اس گاؤں کے لو گوں سے ووٹ مانگنے والا یہ سرمایہ دار ان کو سو روپیہ چندہ تک دینا گوارہ نہ کر سکا اور کسی کی خوشنودی کے لیے ایک ڈیم کی تعمیرکے لییجسٹس ثا قب نثار کو جا کر دس کروڑ روپے چندہ دیا جو آ ج بھی مغلیہ سلطنت قائم کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے کہ پیسوں کے زور پر وہ سب کچھ کر جائے گا حساس ترین ادارے کے مظفرآ باد میں سربراہ سے ایسی یاری جو ڑی کہ اس کو مجبو ر کر کے رکھ دیا کہ اتنے پیسوں کے بدلے مجھے آ زاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ دی جائے۔ اور وہ باریش نورانی چہرے والا بھی اس کے کالے دھندے سے کمای دولت کے آگے بک گیا پاکستان کے سب سے حساس ادارے پر اس سرمایہ کار کی وجہ انگلیاں اٹھیں ردعمل ایسا ہوا کہ نعیم کو برخاست کر کے ندیم کو لانا پڑا اور جگ ہنسای بھی ہوی اس کیبعد بھی دھڑالے سیرشید ترابی کی حماہت لینے کے موقع پر کہا کہ مقتدر حلقوں سے بات ہوگہی ہے اب بننے والی حکومت میں رشید ترابی کو سینر وزیر کی حثیت دی جاے گی جو شخص اسمبلی ممبر ہی نہیں اس کوایسا شخص یہ منصب دلاے گا جبکہ خود آزاد کشمیر کی حکومت کا ابھی حصہ بھی نہیں تھا سچ کہا تھا ہارون الرشید نے اپنے شو مقابل میں کہ اداروں سے ایسا منسوب کر کے تنویر الیاس نے جھوٹ بولا برگیڈیر نعیم ملک کی تو مجبوری تھی برگیڈیر ندیم کو تو اس پر ردعمل دینا چاہیے تھا اور اس بات پر بھی تحقیق کرنا ہوگی کہ تنویر الیاس چغتای کے والد الیاس چغتای جو سعودی عرب سے کرپشن کر کے اربوں روپیہ لوٹ کر لاے ہوے ہیں وہ کیوں اور کس حثیت میں یہ کہہ رہے تھے کہ بیرسٹر سلطان کو میرپورسے الیکشن ہرانا ہے کہیں ایسا تو نہیں کہ اس کے پس پردہ ہندوستان نہ ہو جو بیرسٹر سلطان سے اس لیے خاہف ہے کہ عالمی دنیا کہ سامنے بیرسٹرسلطان آزادکشمیر کا واحد رواہتی سیاست دان ہے جو بھارت کو ننگا کرتاہے اور سرینگر کے لال چوک جا کر یاسین ملک کے ساتھ کندھے سیکندھا ملاکر اعلان کر آیا تھا کہ خونی لکیر توڑ دو آر پار جوڑ دو آزاد کشمیر میں اپنے ہم خیالوں کو جتوانے اس دولت مند نیکچھ ارب روپے پارٹی فنڈ میں دینے کی بھی پیش کش کی۔ کہ ہر حلقے میں اتنے فنڈز میں دوں گا۔ خطاب اعظم سے لے کر چوہدری شہزاد تک اور میرعتیق سے لے کر ڈاکٹر نازیہ نیاز تک اقربا پروری کے ذریعے جیتنے والے امیدواروں کو سائڈ لائن کروا کر ایسے لوگوں کو ٹکٹ دلوائے گئے جن میں سے کسی ایک کا جیتنا بھی معجزہ ہو تا مستقبل کے وزارت عظمی کے خواب دیکھنے والے اس زیر اعظم کی حقائق پر دسترس کا اس سے بڑا اور ثبوت کیا ہو گا کہ جب اس سے کوئی سوال کیا گیا تو اس نے مرحوم ابراہیم خان صاحب پر یہ الزام لگا دیا کہ بیرسٹر سلطان نے ان (ابراہیم خان) سے پیپلز مسلم لیگ خریدی تھی حالانکہ جب پیپلز مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا تھا اس وقت ابراہیم خان صاحب کو دنیا سے رخصت ہوئے کچھ عرصہ گزر چکا تھا۔ اتنا با خبر شخص نہ جانے کیسے اسلام آباد اور پنڈی والوں کی نظر میں آزاد کشمیر کی وزارت عظمیٰ کے لیے فیورٹ ہو گیا۔تھاسچ بات تو یہ ہے کہ مجھے یقین تھا کہ اسلام آباد اور پنڈی والے ایسے شخص کو وزیر اعظم بنانا گوارہ نہ کر سکیں گے۔ دل کا یہ شخص اتنا بڑا ہے کہ گزشتہ دنوں اس کا حقیقی چچا اور اس حلقے کا مقبول ترین سیاست دان صغیر چغتائی ایک حادثہ میں جب دنیا سے رخصت ہوا تو اس حلقے کی عوام نے ان کی جگہ ان کی اہلیہ بیگم شاہدہ صغیر کو الیکشن کے لیے امیدوار سامنے لایا تو یہ شخص آخری وقت تک اس کوشش میں رہا کہ صغیر چغتائی کی اہلیہ کا نام ڈراپ ہو جائے اور اسے آبائی حلقے سے امیدوار اسمبلی بنایا جائے۔ کئی آنکھوں نے یہ منظر بھی دیکھا اور کچھ کانوں نے موقع پر یہ بھی سنا کہ اس فیصلے کو رکوانے اور اپنے حق میں لابنگ کرنے اس شخص نے کیا جتن کیے۔ اس سانحہ سے پہلے دولت کے گھمنڈ میں اپنے چیچا صغیر چغتای جو کسی صورت مسلم کانفرنس چھوڈنے تیار نہ تھے ان پر اتنا دباو ڈالا کہ مجبور ہو کر انہوں نے پی ٹی آی میں شمولیت کی اس جبری شمولیت کے بعد صغیر چغتای نے زندگی کے اگلے چند روز صدمے میں گزارے ویسے اگر پی ٹی آی میں شامل ہونا بہت ناگزیر ہوتا اسد عمر بھی اپنے بھای زبیر کو شامل کرلیتے وسطی باغ کا حلقہ جس میں سردار اکرم خان جیسا عظیم حریت پسند سردار فہیم اکرم شہید جیسا عظیم انقلابی اور راجہ زرنوش نسیم جیسا وقت کا باغی جنم لے چکا ہو اس خطے کو چراگاہ سمجھ کر اس دولت مند اور بگڑے سیاست کار نے اپنا قبضہ جما لیا اس کا فیصلہً وسطی باغ کے لوگ کر چکیکہ جوچاہے جب چاہے ان کوخرید سکتا ہے خاص کر رشید ترابی کے سودے کے بعد نارمہ برادری سے جو امید تھی وہ اب صرف ایک سپنا ہے زرنوش نسیم نیابتداعیہ انہیں سکھایا انتہاء راجہ یاسین پر نہ آسکی جس لالچ میں لوگ مشتاق منہاس کے ساتھ گے مگر جب انہیں پتہ چلا کہ پگ منہاس نہیں فاروق حیدر کو ملے گی تب وہ مایوس ہوے ایسی مایوسی اب پھر ہوی جب مغل شہزادے کی جگہ جٹ سلطان اور دلی نیازی سامنے آے ۔ اس ساری تحریر اور مدعے کو بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ بھارت جس طرح کشمیریوں کا حق آزادی غصب کرنے کے بعد اس تحریک کو مکمل سکرین سے ہٹانا چاہتا ہے اور یہ دولت مند شخص جو کل نواز شریف کو پچاس کروڑ روپے کی پیشکش کر رہا تھا کہ اسے سینیٹ کا ٹکٹ دیا جائے پھر ق لیگ سے بھی سینیٹ کا ٹکٹ مانگا اور اب صرف اقتدار کی خاطر راولاکوٹ کی تقریب رونمائی سے لے کر مختلف مگر خاص مقامات اور محفلوں میں آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے اور ساتھ پاکستان کی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی دینے کی تجاویز پیش کر کے یہ ثابت کر رہا ہے کہ اقتدار کے لیے وہ سب کچھ قربان کرنیتیارہے کل پاکستان میں پیپلزپارٹی آی وہ یعقوب خان کو سفارشی بنا کر پھر فریال تالپور کے ساتھ جا شامل ہو گابھول جاے گاکہ عمران خان بھی کوی تھا بیرسٹر سلطان محمود آزاد کشمیر کا صدر ہے پہلے اس نے گلگت اور اس کشمیر کے روابط بحال کرنے اور گلگت دورے کا اعلان کیااور وہ بھی جی بی کے گورنر سے ملاقات میں یقین سے کہتا ہوں اسلام آباد کی جو بھی حکومت اسے صوبہ بنانے کی پیشکش کرے گی وہ اقتدار چھوڑ کر باہر آجائے گا کیونکہ اسے سرینگر کے وہ نعرے اور ماؤں کے وہ گیت یاد ہوں گے۔ اب یہ فیصلہ اسلام آباد والوں نے کرنا ہے کہ وہ اقتدار کا ہُما کس کے سربٹھاتے ہیں لیکن میرا یہ گمان ہے کہ دولت کے سہارے پر آنے والا شخص نہ صرف اب کی بار اسمبلی کے اندر زیادہ عرصہ نہ رہ سکے گا بلکہ وہ کمزور اعصاب کے باعث جلد ایوان سے مستعفی ہو جاے گاایک وقت آے گا وہ اور اس کے بڑے ایک عبرت ناک احتساب کے کٹہرے میں بھی کھڑے ہوں گے کہ انہوں نے یہ دولت کہاں سے اور کیسے اور کتنی کمائی اور کن بڑوں سے لے کر کن قلم فروشوں تک علماے سو لے کر لیڈری کے زعم میں مبتلا سیاست کاروں کو اپنے دروازے پرسجدہ ریز کر کیاپنی شناخت بنائی۔ حرف آخر کے طور پر وزیر اعظم کے خواب دیکھنے والے اس زیر اعظم سے اتنی گزارش کہ وہ ایک گناہ کبیرہ کا مرتکب بھی ہو رہا ہے۔ اگر وہ اس گناہ کبیرہ سے ہی نکل آجائے تو شاید مزید ناکامی اور ذلالتوں سے بچ جائے۔ ہاں ایک بات پر اس کو مبارک دینی بھی فرض بلکہ قرض، وہ یہ کہ اس نے اسلام آباد سے مظفر آباد تک کشمیر اور پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا باقی رکھا ہو جس کی اس نے قیمت نہ لگائی ہو ایک جگہ یہ کہابھی کہ کون بچا ہے جس کے گلے میں پٹہ ڈالنا ہوعمران خان سیایک گزارش جس طرح اس نے ادراک کر لیا ہے کہ کشمیریوں کو آزاد رہنے کا حق دلوانے ریفرنڈم کی ضرورت ہے اس طرح اس انصاف پر مبنی فیصلہ کرتے عبدالقیوم نیازی کی حکومت پر اپنے فیصلے مسلط کرنے کے بجاے اس ریت کو زندہ کرے جس کے تحت کہا تھا کہ کشمیر کے فیصلے کشمیر میں ہونگیایسے بیرسٹر سلطان کو یہ حق دیں کہ مظفرآباد حکومت ان کی سفارشات پر چلے یہ حق بیرسٹر کا اس وجہ بنتا ہیکہ اس نے یہاں تبدیلی لانے سات سال سے تحریک انصاف کو زندہ رکھا گلگت مظفرآباد میرپور سی پیک سڑک کی جلد تعمیر میرپور انٹر نیشنل اہیر پورٹ کا قیام سوی گیس کی آزاد کشمیر بھر فراہمی بلدیاتی الیکشن کا تین ماہ میں انقعاد تینوں میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیز میں ماضی کی دونوں حکومتوں (مجید فاروق)میں بغیر قانونی تقاضے پورے کیے کی تقرریاں منسوخ کر کے ضابطے کے تحت تقرریاں بیرسٹر سلطان سیپہلی فرصت توجہ کی طالب ہیں لوگ بیرسٹرکوکتنا چاہتے ہیں اس کا ثبوت صدر کی حلف وفاداری میں ہو چلااب تحریک انصاف کی کشمیر میں قیادت کس کے پاس ہونی چاہیے عمران خان جیتنے والے ممبران اسمبلی کا اجلاس بلاکر راے لیں کسی شاعرنے کیا خوب کہا تھااک سفراچھا لگا اک ہم سفر اچھالگا تنویر الیاس چغتای کو وزیر اعظم بننے سے زیر اعظم بننے کا یہ سفر نہ جا نے کیسا لگے گا اور بیرسٹر سلطان وزیر اعظم کے بجاے سلطان اعظم بن کر کیسے عروج پا رہے ہیں سلطان نے بھی نہ سوچا ہوگا
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 41 Articles with 33734 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.