تین سال اور ہزار جشن

حکمران جماعت تحریک انصاف کی جانب سے تین سالہ کارکردگی کی خوشی میں عظیم الشان جشن منانے پرہمیں فضول قسم کاایک بنابنایااورسناسنایاواقعہ یادآیا ۔یہ واقعہ ہمیں کئی سال پہلے ایک دوست نے سنایاتھا۔ کہہ رہے تھے کہ ایک گاؤں میں کہیں شادی تھی لڑکے والے جب بارات لیکرگئے توآگے لڑکی ان کے پہنچنے سے پہلے کہیں نودوگیارہ ہوگئی تھیں۔لڑکی کے رشتہ داروں اورگاؤں والوں نے بارتیوں کوبڑے طریقے سے سمجھایاکہ اب آپ خاموشی کے ساتھ واپس چلے جائیں ہم لڑکی کوتلاش کرتے ہیں پھربارات لیکرآجائیں لیکن باراتی نہ مانے ۔وہ ایک ہی بات پربضدتھے کہ لڑکی ہویانہ۔ہم نے توہرحال میں ڈھول باجوں وناچ گانوں کے ساتھ فائرنگ کرکے جشن مناناہے ورنہ لوگ ہمیں کیاکہیں گے۔؟شائدحکومتی وزیروں،مشیروں،کپتان اوران کے کھلاڑیوں کی بھی یہی مجبوری تھی جس کی وجہ سے وہ اس طرح جشن منانے پرمجبورہوئے ورنہ اس جشن منانے کاکوئی تک نہیں بنتاتھا۔جہاں آبادگلستان اجڑچکاہویااجڑنے کے قریب ہووہاں پھرجشن نہیں منائے جاتے بلکہ ماتم کرکے آنسوبہائے جاتے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت کے تین سالہ دورکواگرسامنے رکھاجائے توواﷲ ۔2018سے 2021تک سال سال اورمہینہ مہینہ نہیں بلکہ اس حکومت کے ایک ایک دن اورایک ایک لمحے پرچیخنے،چلانے،رونے ،دھونے،گریبان پھاڑنے اورماتم کرنے کادل کرتاہے۔ جوتین سال غریبوں سے ہنسی،خوشی،روٹی ،کپڑا،مکان اورخیروبرکت سمیت بہت کچھ بہاکرلے گئے ان تین سالوں پرہنسنے،ناچنے اورگانے والوں کوتین سالہ جشن پرہاتھی جیسے دانت دکھاتے ہوئے بھی ذرہ شرم نہیں آئی۔کپتان سے مقناطیس کی طرح چمٹے لوٹوں اورلٹیروں سے توگلہ نہیں ان کاتوکام ہی ہردورمیں ناچنااوروقت کے حکمرانوں کونچواناہے مگروزیراعظم کوکم ازکم عوام کے زخموں پرمرہم رکھنے کی بجائے اس طرح نمک پاشی سے گریزکرناچاہیئے تھا۔جووزیراعظم تین سالوں میں بھی عوام کے زخموں پرمرہم رکھ نہ سکے انہیں پھرکوئی حق نہیں پہنچتاکہ وہ اس طرح سرعام عوام کے انہی زخموں پرنمک پاشی کریں۔جولوگ انہی حکمرانوں کی وجہ سے ایک ایک وقت کی روٹی کے لئے ایڑھیاں رگڑرہے ہیں ان کے سامنے اس طرح ناچنا،اچھلنا،کودنااورہاتھوں کولہراناظلم ہی نہیں بلکہ ظلم عظیم بھی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت نے گزرے تین سالوں میں اس ملک کے اندرآخرایساکونساکارنامہ سرانجام دیاہے۔؟کہ جس پریہ عجوبے جشن منائے۔؟اگرقوم کی تباہی اوربربادی پرجشن منانے ہیں توپھرکپتان اوراس کے کھلاڑی ہرروزجشن منائے کیونکہ ان تین سالوں میں انہوں نے قوم کی تباہی اوربربادی کے سوااورکوئی کام ہی تو نہیں کیا۔انہیں اگراپنے تین سالہ کارنامے یادنہ ہوں توہم انہیں یادکرادیتے ہیں تاکہ انہیں ہرروزجشن منانے میں کسی تکلیف اورپریشانی کاسامنا نہ ہو۔یہ ایک جشن چینی کے نام پر منائیں جو ان کے دورمیں 50روپے سے 100 اورایک سودس روپے تک پہنچ گئی ہے۔یہ ایک جشن 100روپے والی دوائی پربھی منائیں جس کی قیمت محض تین سال میں چارسے پانچ سوروپے تک ہوگئی ہے۔یہ ایک جشن 98روپے تک آنے والے ڈالرپر منائیں جوان کی کوششوں سے آج 160روپے تک پہنچ چکاہے۔یہ ایک جشن بجلی کے اس10روپے یونٹ کی یادمیں منائیں جو اب 25روپے سے بھی آگے نکل چکاہے۔یہ ایک جشن ایک سوبیس اورتیس والی اس ایک کلوگھی کے لئے منائیں جوآج ان کی برکت کے باعث ماشاء اﷲ سیتین سو ستر روپے کی ہوگئی ہے۔یہ ایک جشن تیس پینتیس روپے کلوکے اس بے زبان آٹے کے لئے بھی منائیں جواب 60 اورسترکے ہندسے کوکراس کرچکاہے۔یہ ایک جشن 62روپے کے اس ایک لیٹرپٹرول کے لئے منائیں جواب 115سے نیچے آنے کانام نہیں لے رہا۔یہ ایک جشن فاقہ کشی کاطوق گلے میں پڑنے والے ان لاکھوں بدقسمتوں کے لئے بھی منائیں جوان کے تین سالہ دورمیں روزگارسے بیروزگارہوئے۔یہ ایک جشن ان ہزاروں اورلاکھوں بیروزگاروں کے لئے بھی منائیں جن کوتین سالوں میں بھی کوئی روزگارنہیں ملا۔یہ ایک جشن ان بدنصیبوں کے لئے بھی منائیں جوان کی حکومت میں گھرسے بے گھرہوئے۔یہ ایک جشن ان بے گھروں کے لئے بھی منائیں جن کے لئے ان کے دوراورحکمرانی میں بھی گھرتودورجھونپڑیاں بھی تعمیرنہ ہو سکیں۔یہ ایک جشن ان ڈگری ہولڈرغریب نوجوانوں کے لئے بھی منائیں جوان کے نام نہادمیرٹ کی بھینٹ چڑھ کراپنے خوابوں کوچکناچورہونے سے بچانہ سکے۔یہ ایک جشن ان مظلوموں کے لئے بھی منائیں جوانصاف عام اوراحتساب سرعام میں بھی انصاف کی راہیں تکتے تکتے اس دنیاسے گئے۔یہ ایک جشن ان چوروں اورلٹیروں کے لئے بھی منائیں جوان کی کرم نوازی سے اب چوربھی نہ رہے۔یہ ایک جشن سانحہ ساہیوال میں بچ جانے والے ان چھوٹے چھوٹے بچوں کے لئے بھی منائیں جوان کی حکومت میں ماں باپ سے محروم ہوئے۔یہ ایک جشن شوگرمافیاکے لئے بھی منائیں جوان کی کرامات سے مافیاکی بجائے اب معافیابن گئی ہے۔یہ ایک جشن ان آٹاچوروں کے لئے بھی منائیں جوغریبوں کے منہ سے نوالہ چھیننے کے بعدبھی ان کے دورمیں نمازی ٹھہرے۔یہ ایک جشن کینسرکے ان مریضوں کے لئے بھی منائیں جوزکوٰۃ فنڈاورسرکاری ادویات بندہونے کی وجہ سے اب روزانہیں دعائیں دے رہے ہیں ۔یہ ایک جشن اپنے اس عظیم وزیراعظم کے لئے بھی منائیں جنہیں اقتدارمیں آنے کے بعداب مہنگائی،غربت اوربیروزگاری جیسی یہ فضول چیزیں نظرنہیں آرہیں۔یہ ایک جشن اپنے ان کرپٹ،چوراورلوٹے ولٹیرے ممبران اسمبلی،وزیروں اورمشیروں کے لئے بھی منائیں جواب میڈیااورسوشل میڈیاپرکرپشن اورگناہوں پرلیکچردیتے ہوئے نہیں تھکتے۔یہ ایک جشن سائیکل کی جگہ ہیلی کاپٹرپرآفس جانے والے خداترس پرائم منسٹرکے لئے بھی منائیں جن کے شب وروزآج بھی ،،میرے پاکستانیو،،کے غم وفکرمیں گزرتے ہیں۔یہ ایک جشن اپنے اس کپتان کے لئے بھی منائیں جواکثرکہاکرتے تھے کہ اگرمہنگائی زیادہ ہوتوسمجھوکہ ملک کاوزیراعظم چورہے۔یہ ایک جشن اپنی پارٹی کے ان عجوبوں کے لئے بھی منائیں جواپنی آنکھوں سے اچھی طرح دیکھنے اورپرکھنے کے بعدآج بھی کپتان اوران کے ساتھیوں سے خیرکی امیدباندھے کھڑے ہیں۔یہ ایک جشن عوام کے اس قبیل کیلئے بھی منائیں جوغربت،بھوک وافلاس کے سمندرمیں غوطے لگانے کے بعداب بھی وزیراعظم عمران خان کونجات دہندہ اورمسیحاسمجھ رہے ہیں۔انصاف کی نظروں سے اگردیکھاجائے توان گزرے تین سالوں میں اس حکومت نے اتنے ۔۔اتنے کارنامے یاسیاہ نامے اپنے نام کردیئے ہیں کہ یہ اگران پراب مہینے یاسال بعدنہیں بلکہ ہرروزایک جشن منایاکریں توپھربھی یہ دن ۔مہینے اورسال ختم ہوجائیں گے مگراپنے ان کارناموں پران کے یہ جشن کبھی ختم نہیں ہوں گے۔اس لئے یہ عطاء اﷲ عیسیٰ خیلوی جیسے درباریوں،مالشیوں اورپالشیوں کے ذریعے صرف سالگرہ کاجشن نہ منائیں بلکہ یہ اپنے ہردن کاایک جشن منائیں تاکہ دنیاکوخبرہوکہ یہ پرانانہیں بلکہ نیاہرلحاظ سے نیا بہت نیا پاکستان ہے۔اسی لئے تویہاں جشن پریہ جشن ہیں۔
 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 133384 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.