6ستمبر 1965ء یوم دفا ع پاکستان تاریخ کا ایک روشن باب ہے
جب جذبہ شہادت سے سرشار قوم نے اپنے سے5 گنا بڑے اور جدید اسلحہ سے لیس
دشمن کے ناپاک ارادوں کو چند یوم کے دوران خاک میں ملا دیا۔جب شجاعت و
خوداعتمادی کی دولت سے مالا مال جری جوانوں نے سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے
بہادر اورغیور پاسبانوں کی فہرست میں اپنا نام رقم کر دیا۔ رن آف کچھ کے
محاذ پر پاکستان سے پنجہ آزمائی میں ذلت اٹھانے کے بعد ڈاکووں اور چوروں کی
طرح لاہور پر حملہ کرنے والی بزدل بھارتی فوج کیخلاف پاکستان کی بری،بحری
اور فضائی ا فواج نے اپنی جرات و بہادری کے وہ جوہر دکھائے کہ دنیا ششدر رہ
گئی۔قرآن و حدیث میں غزوات اور جہاد کے دوران ایسے واقعات کی صداقت بیان کی
گئی ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے فرشتے اہل ایمان کے ساتھ شانہ بشانہ شریک ہوئے اور
اس کا ایک بڑا ثبوت بھارت کے ساتھ ہونے والی جنگوں میں متعدد بار دیکھنے کو
بھی ملا ہے ۔ پاکستان کی بقاء اور تحفظ کیلئے17روزہ جنگ میں جرات و دلیری،
عزم و حوصلے، ایمان و یقین اور ایثار و قربانی کے ایسے مظاہرے کی مثال دنیا
میں کہیں بھی نہیں ملتی ۔ ملکی دفاع کے لئے پاک فضائیہ اور بحریہ کا جذبہ
بھی کسی طور کم نہ تھاکیونکہ شاہینوں نے اس لڑائی میں لازوال کردار ادا
کرتے ہوئے دشمن کی ہر سازش ناکام بنا دی۔ پاکستان کی واحد آبدوز ’’غازی‘‘
نے دشمن پر وہ ہیبت طاری کی کہ بھارت کے ساحلی مستقر ’’دوارکا‘‘ کو تباہ و
برباد کرنے کے بعداس کی بحری طاقت کا مکمل صفایا کردیا۔ پاک بحریہ نے کئی
ایک بھارتی تجارتی بیڑوں کو بھی اپنی تحویل میں لئے رکھا۔ پاک افواج کے
جانبازوں نے جہاں130بھارتی جنگی جہاز،516ٹینک تباہ کئے وہیں 8سو کے لگ بھگ
فوجیوں کو قیدی بنالیا۔ یہود و ہنود اور صلیبی روز اول سے ہی وطن عزیز کو
صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں ۔ تقسیم ہند کے بعد سے ہی بھارت نے بین
الاقوامی برادری کے سامنے کشمیر سے متعلق کئے گئے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی
کرتے ہوئے ایسے اقدامات کئے جو اس جنگ کا سبب بنے۔طاقت کے نشے میں چور
بھارت نے پاک فوج کی توجہ لاہور محاذ سے ہٹانے کے لئے6سوٹینکوں اور ایک
لاکھ فوج کے ساتھ چارواہ، باجرہ گڑھی اورنکھنال کے مقام پر حملہ کیا۔ پاک
بھارت جنگ میں چونڈہ’’سیالکوٹ‘‘میں لڑی جانے والی ٹینکوں کی لڑائی دوسری
جنگ عظیم کا سب سے بڑا معرکہ تھا لیکن پاک فوج کے جوانوں نے جنرل ٹکا خاں
کی قیادت میں اس محاذ کو دشمن کے ٹینکوں کا قبرستان بنادیا۔جنگ ستمبر میں
سامراجی قوتوں اور ان کے تباہ شدہ ذرائع ابلاغ کے علاوہ عالمی رائے عامہ
اور مسلم دنیا پاکستان کے ہمنوا نظر آئی جہاں ایک طرف انڈونیشیا، ترکی،
ایران، سعودی عرب، چین اور دیگر ممالک کے سربراہان نے اس جنگ کو بھارت کی
کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے پاکستان کی حمایت میں قراردادیں پیش کیں وہیں
دوسری طرف بی بی سی اور مغربی ذرائع ابلاغ کے ادارے گمراہ کن خبریں شائع
کرنے میں مصروف تھے تاکہ پاک افواج اور قوم کے حوصلے کو پست کرکے اپنے
مذموم عزئم حاصل کئے جاسکیں۔جنگ ستمبر میں امریکہ نے معاہدوں کے باوجود
پاکستان کی حمایت سے انکار کیالیکن تاریخ شاہد ہے کہ مسلمان کبھی میدان
چھوڑ کر نہیں بھاگا لہٰذا جذبہ ایمانی سے سرشار اور ملی نغموں سے مسحور
فوجیوں اور عوام نے وہ کارہائے نمایاں انجام دئیے کہ بھارت آج بھی انہیں
یاد کرکے خوف سے کانپ اٹھتا ہے ۔ 6 ستمبر کا دن ان عظیم قربانیوں کی یاد
دلاتا ہے کہ پاک سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت کیلئے کس طرح جانوں کے
نذرانے پیش کئے گئے۔پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت اور اسلام کا قلعہ
ہونے کی وجہ سے عالم اسلام کے لئے تحفظ اور استحکام کا ذریعہ ہے ۔دنیا کے
عسکری ماہرین حیران اورپریشان ہیں کہ پاک افواج ایسے علاقوں میں جہاں عالمی
طاقتیں ناکام ہوئیں وہاں فتوحات کیسے حاصل کر رہی ہیں۔قوموں کی زندگی میں
کچھ دن انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن کے باعث ان کا تشخص ایک غیور اور
جرات مند قوم کا ہوتا ہے۔ جنگ کے دوران نہ تو جوانوں کی نظریں دشمن کی نفری
اور عسکری طاقت پر تھیں اور نہ ہی پاکستانی عوام کا مخالف کو شکست دینے کے
سوا کوئی اور مقصد تمام پاکستانی میدان جنگ میں کود پڑے تھے حتیٰ کے
پاکستانی فوج کے ساتھ ساتھ ملک کے اساتذہ، طلبہ، شاعر، ادیب، فنکار،
گلوکار، ڈاکٹرز، سول ڈیفنس کے رضاکار، مزدور، کسان اور ذرائع ابلاغ سب کے
سب یک زبان ہو کر یہ نعرہ لگا رہے تھے ’’اے مرد مجاہد جاگ ذرا اب وقت شہادت
ہے آیا،اﷲ اکبر‘‘۔آج کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود بھارت پاکستان کے
مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو فراموش نہیں کرسکا وہ جانتا ہے کہ اگر آئندہ اس
نے کسی بھی قسم کی جارحیت کا مظاہرہ کیا تو ملک کی حفاظت و دفاع کی خاطر
پاک فوج اور غیور قوم اپنا تن من دھن قربان کرنے سے دریغ نہیں کرے گی۔ پاک
ا فواج نے ملکی سرحدوں کا دفاع جس جوانمردی سے کیا وہ کسی تعارف کا محتاج
نہیں لہٰذا ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کیلئے محب وطن
سیاستدانوں کو چاہئے کہ وہ قوم کی طرح سنگین حالات کی اہمیت،حساسیت اور
نزاکت کا ادراک کرتے ہوئے اشتعال انگیز بیانات دینے کے بجائے حکومت اور پاک
افواج کی پشت پر کھڑے ہوں ۔ وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی
حفاظت ہی ہمارا مطمع نظر ہونا چاہئے کیونکہ یہی حب الوطنی کا تقاضا
ہے۔حقیقت میں شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے لہٰذا اﷲ تعالیٰ سے یہ
دعا ہے کہ تمام شہداء کے درجات بلند کرکے اسلام کے قلعہ پاکستان کو محفوظ
اور مستحکم بنائے اور دشمنوں سے بچا کر رکھے۔(آمین)۔دنیا جانتی ہے کہ
پاکستان امن کاداعی جس نے73برس کے دوران خطے میں قیام امن اورہمسایہ ممالک
سے تعلقات کی بہتری کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں جنہیں بھارت نے اپنی ہٹ
دھرمی کی نذر کر دیا ۔بھارتی حکومت کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق عمل کرنے سے گریزاں ہے۔مقبوضہ وادی میں آج ایک کروڑ کے
لگ بھگ کشمیری مودی کی بربریت اور درندگی کا نشانہ بنے ہوئے ہیں ۔مقبوضہ
وادی میں آئین کی شق 370 اور 35اے کو ختم کرکے نظام زندگی مفلو ج کر کے رکھ
دیا گیاہے، جائیداد و املاک نذر آتش کرکے نہتے کشمیریوں کا قتل عام کیا جا
رہا ہے، خواتین کی عصمتیں پامال کرنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کی جارہی،
مساجد اور خانقاہوں میں عبادت کی اجازت نہیں،نوجوان عقوبت خانوں میں جرم
ضعیفی کی سزا کاٹ رہے ہیں، اشیاء خوردو نوش،خوراک اور ادویات کی شدید قلت
پیدا ہونے سے شہریوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔ |