|
|
شوبز کی دنیا میں عام طور پر اسکرین پر نظر آنے کے لیے
ہر اداکار کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ خوبصورت سے خوبصورت ترین نظر آئے- ماضی
کی نسبت حالیہ دور میں اداکار ایسے کردار ادا کرنے پر مشکل ہی سے راضی ہوتے
ہیں جس میں ان کو گورا چٹا اور خوبصورت دکھانے کے بجائے ان کے رنگ کو
سانولا کر کے دکھایا جاتا ہے۔ مگر بعض اوقات کچھ اداکار ایسے ہوتے ہیں جو
کہ ایسے چیلنج نہ صرف قبول کرتے ہیں بلکہ اس کے لیے اپنے گیٹ اپ میں بھی
تبدیلی کر کے اپنی رنگت کو بھی سیاہ رنگ میں تبدیل کر لیتے ہیں ایسے ہی کچھ
کرداروں کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے- |
|
آمنہ شیخ ڈرامہ میں عبدالقادر ہوں |
ڈرامہ عبدالقادر ہوں فہد مصطفیٰ کی زندگی کا اہم ترین ڈرامہ رہا ہے جس نے
ان کی مقبولیت میں بہت اضافہ کیا- اس ڈرامے میں ان کے مقابل آمنہ شیخ نے
افریقی نژاد نو مسلم لڑکی نیل کا کردار ادا کیا جو کہ ایک جسم فروش کے طور
پر کام کرتی تھی- مگر جب اس کے دل کو اسلام کی روشنی نے منور کیا تو اس نے
نہ صرف اس کو قبول کیا بلکہ اپنی پرانی زندگی سے بھی منہ موڑ لیا- اس کردار
کے لیے آمنہ شیخ نے نہ صرف اپنے لباس کے ذریعے ایک مغربی عورت کے روپ میں
نظر آئیں اور دوسری طرف افریقی عورت کے کردار میں انہوں نے سیاہ رنگت بھی
قبول کی اور اس کردار کو بخوبی نبھایا- |
|
|
عابد علی ڈرامہ زرد گلاب
|
عابد علی کا شمار پاکستان ٹیلی وژن کے ان اداکاروں میں
ہوتا ہے جنہوں نے مختلف انداز کے کردار ادا کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا
منوایا- ان کرداروں کو ادا کرنے کے لیے انہوں نے کسی بھی قسم کا گیٹ اپ
اختیار کرنے سے کبھی بھی گریز نہیں کیا- 1982 میں ڈرامہ 82 کے سلسلے میں
بانو قدسیہ کے تحریر کردہ ڈرامے زرد گلاب میں عابد علی نے ایک ایسے مزدور
کا کردار ادا کیا جس نے ساری عمر محنت مزدوری کے سبب دھوپ پر کام کیا جس نے
ان کے رنگ کو تانبے کی طرح پکا دیا تھا۔ اس ڈرامے میں لالہ رفیق کا کردار
ادا کرنے کے لیے عابد علی کو اپنی سرخ و سپید رنگت کو سانولی رنگت میں
تبدیل کرنا تھا اور انہوں نے اس گیٹ اپ کو اپنا کر اس کردار کو بخوبی
نبھایا- |
|
|
روحی بانو ڈرامہ زرد
گلاب |
خانہ بدوش عورت کے کردار میں روحی بانو نے جیونی کے
کردار میں عابد علی کی دوسری بیوی کا کردار نبھایا جس کو عابد علی اپنی
خوبصورت اور حسین جوان بیٹی عارفہ صدیقی کی دیکھ بھال کے خیال سے لایا-
خانہ بدوش عورت کے کردار میں ان جیسے زیورات پہنے اور اسی لہجے میں بات
کرتی روحی بانو نے سیاہی مائل سانولی رنگت کی عورت کا کردار بخوبی نبھایا
اور اس کے لیے ان کے چہرے کی رنگت کو میک اپ کے ذریعے تبدیل کیا گیا- |
|
|
علی اکبر ڈرامہ پری زاد
|
حالیہ دنوں میں ڈرامہ پری زاد پیش کیا جا رہا ہے جس میں
علی اکبر نے ایک ایسے نوجوان کا کردار ادا کیا ہے جو کہ اپنے والدین کی سب
سے چھوٹی اولاد ہوتی ہے مگر بچپن ہی سے اس کی رنگت بہت دبی ہوئی ہوتی ہے-
جس کی وجہ سے ہر کوئی اس کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے جو اس کو بہت حساس بنا
دیتا ہے اور وہ اپنی رنگت کی کمی کو کتابوں میں چھپ کر پوری کرنے کی کوشش
کرتا ہے مگر زندگی کے ہر موقع پر لوگ اس کا دل دیکھنے کے بجائے اس کی رنگت
کے کمی کو دیکھتے ہیں جو اس کو مایوسی کا شکار کر دیتا ہے- گوری چٹی رنگت
کے حامل علی اکبر نے اس کردار میں صرف اپنے چہرے کا رنگ ہی تبدیل نہیں کیا
بلکہ ان کی باڈی لینگویج اور اس کے ساتھ ساتھ بہترین ترین اداکاری بھی بہت
سراہی جا رہی ہے- |
|