جنگ کی قیمت


امریکا نے افغانستان میں 7 ہزار 300 دنوں پر مشتمل 20 سالہ جنگ میں 14کھرب ڈالر کی خطیر رقم خرچ کی پھر بھی یہ اخراجات امریکہ کو رسوا کن فرارسے نہ بچا سکے۔ اس رقم میں سے 7کھرب ڈالرز امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان ٹھیکدار ہضم کر گئے۔براؤن یونیورسٹی میں عالمی امور پر تحقیق کرنے والے واٹسن انسٹی چیوٹ کی تازہ ریسرچ کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں یومیہ 29 کروڑ ڈالرز خرچ کئے۔پھر بھی امریکہ اور اس کے اتحادی یہاں سے دم دبا کر بھاگ گئے۔ نائن الیون کے بعد مسلط کردہ امریکی جنگوں میں 9لاکھ 29ہزار لوگ مارے گئے۔ ان جنگوں میں3لاکھ87ہزار شہری لقمہ اجل بنے۔ 3کروڑ80لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔ امریکہ اس وقت دنیا کے85ممالک میں انسداد دہشتگردی کی آڑ میں لشکر کشی کر رہا ہے۔ امریکی میڈیا کے کئی بڑے اداروں نے براؤن یونیورسٹی کی رپورٹ کو نمایاں جگہ دی ہے جس میں کہا گیا کہ اس رقم سے مختصر تعداد پر مشتمل نوجوان، انتہائی امیر افغانی بن گئے، ان میں سے بیشتر نے امریکی فوج کے مترجم کی حیثیت سے کام شروع کیا اور اور کروڑ پتی بن گئے۔

سی این بی سی نے یونیورسٹی کے نتائج پر اپنی رپورٹ میں کہا کہ کنٹریکٹرز کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی جس نے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور بالآخر اس کی نازک جمہوریت کو تباہ کر دیا۔ امریکا نے افغانستان کی تعمیر نو کے لئے کام کیا، پھر بھی طالبان کو ہر صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرنے، فوج کو تحلیل کرنے اور امریکی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹنے میں صرف 9 دن لگے۔معروف صحافی انور اقبال کا کہنا ہے کہ پینٹاگون واچ ڈاگ سیگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں افغانستان میں دو مرتبہ امریکی سفیر ریان کروکر نے نائن الیون کے بعد کی کرپشن کو امریکا کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایاہے۔ امریکی کوششوں کی ناکامی کا واضح پہلو شورش نہیں بلکہ مقامی بدعنوانی کا وزن تھا۔کئی کروڑ پتی افغان باشندوں میں سے بیشتر نے امریکی فوج کے مترجم کے طور پر کام شروع کیا اور اپنی وفاداری کی وجہ سے وہ دفاعی معاہدوں کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔انھوں نے کمپنیاں قائم کیں جو امریکی اور نیٹو فوجی اڈوں کو سامان اور ایندھن فراہم کرتی تھیں۔بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی۔امریکی فوج اور دفاعی اہلاکروں نے خوب مال کمایا۔ کرپشن ہی سب سے بڑا مسئلہ تھی،اس بدعنوانی نے نہ صرف کاروبار پر منفی اثرات مرتب کئے بلکہ اس کا براہ راست تعلق عدم تحفظ سے بھی ہے۔2009 میں ایک افغان کمپنی نے امریکی محکمہ دفاع کو 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا بل دیا۔ 2007 اور 2012 کے درمیان ایک ٹرکنگ کمپنی نے امریکی حکومت کے معاہدوں سے 16 کروڑ 70 لاکھ ڈالر وصول کئے۔ امریکی محکمہ انصاف نے بھی تسلیم کیا کہ ا فغان کنٹریکٹرز امریکی فوجیوں اور افغان حکومت کے عہدیداروں کو معاہدوں کے عوض رشوت ادا کرتے رہے ہیں۔وہ پینٹاگون سے اپنے کام کی مد میں غیرمعمولی زائد وصولیاں کرتے رہے۔2014 میں نیدرلینڈز میں قائم سپریم گروپ نے دھوکا دہی کے الزامات کا اعتراف کیا اور 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر جرمانے اور ہرجانے کی ادائیگی پر رضامند ہو گیا جو کہ اس وقت دفاعی ٹھیکیدار پر عائد سب سے بڑی سزا میں سے ایک تھی۔شائع ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا کہ افغانستان میں ٹھیکے تفویض کرنے کے عمل میں ہونے والی کرپشن اور دھوکا دہی کے بارے میں کچھ رپورٹ نہیں ہوتا۔

امریکی یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق اکتوبر2001سے اگست2021تک افغانستان میں ایک لاکھ76ہزار، پاکستان میں67ہزار، عراق میں تین لاکھ چھ ہزار، شام میں دو لاکھ 66ہزار، یمن میں ایک لاکھ12ہزار لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ امریکہ کی جنگیں امریکیوں کے لئے بہت مہنگی ثابت ہوئیں۔ امریکی کمانڈوز، امریکی کنٹریکٹرز سمیت دیگر لوگوں نے ان کی بھاری قیمت چکائی۔ لاکھوں امریکی عمر بھر کے لئے معذور ہو گئے۔ افغان جنگ میں امریکہ اپنے صرف 2ہزار324کمانڈوز اورایک ہزار ایک سوچوالیس نیٹو کمانڈوز کی ہلاکت کی تصدیق کرتا ہے۔ مگر یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

امریکی حکمرانوں نے اپنی انا اور دنیا پر بالادستی کی جنگ میں اپنے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا اور عوامی ٹیکس کے کھربوں ڈالر ضائع کر دیئے۔ مگر انہیں رسوائی اور تباہی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔ امریکہ نے انڈیا اور اسرائیل کو بھی جنگی امداد کی ہے تا کہ وہ معصوم کشمیری اور فلسطینی عوام کا قتل کریں۔ امریکہ کی طرح انڈیا کو بھی جنگی حکمت عملی اور اسلحہ کی نوک پر عوام کو غلام بنانے کی پالیسی سے سوائے رسوائی اور تباہی کے کچھ حاسل نہ گا۔ انڈیا اور اسرائیل بھی ناجائز قبضے برقرار نہ رکھ سکیں گے اور ایک دن دم دبا کر بھاگنے میں ہی عافیت سمجھیں گے۔ کشمیری اور فلسطینی عوام کی ثابت قدمی اور اتحاد انہیں ایسا کرنا پر مجبور کر دے گا۔ انڈیا اور اسرائیل بھی امریکہ کی طرح جنگی جنون کی بھاری قیمت چکائیں گے۔

 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555084 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More