|
|
ایک وکٹ ہی مل جائے تو بولر کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا
لیکن جب ایک، دو نہیں بلکہ تین وکٹیں لگاتار گیندوں پر اس کے ہاتھ لگ جائیں
تو اُس وقت وہ جیسے ہوا میں اُڑ رہا ہوتا ہے۔ |
|
ہیٹ ٹرک کسی بھی بولر کا خواب ہوتی ہے لیکن یہ خواب کم
ہی حقیقت میں بدلتا ہے کیونکہ اس میں بولر کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ خوش
قسمتی کا عمل دخل بھی نمایاں ہوتا ہے۔ |
|
جنوری 1971 میں ون ڈے انٹرنیشنل کی ابتدا کے بعد متعدد
بولرز لگاتار دو گیندوں پر دو وکٹیں لے کر ہیٹ ٹرک کے قریب آئے لیکن انھیں
تیسری وکٹ نہ مل سکی، اور اِس انتظار میں گیارہ سال سے زیادہ کا عرصہ بیت
گیا۔ |
|
مگر پھر جلال الدین نے تاریخ رقم کر دی۔ |
|
20 ستمبر 1982 کو پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی کم ہیوز کی آسٹریلوی ٹیم
حیدرآباد کے نیاز سٹیڈیم میں پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیل رہی تھی۔ یہ 40
اوورز کا میچ تھا، پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے چھ وکٹوں پر 229 رنز
بنائے جس میں محسن خان کی سنچری قابل ذکر تھی۔ |
|
آسٹریلیا نے 230 رنز کے ہدف کا تعاقب بڑے پُراعتماد انداز سے کیا۔ اوپنرز
گریم ووڈ اور بروس لیئرڈ کی شراکت میں 104 رنز بن گئے۔ اس موقع پر آف سپنر
توصیف احمد نے دونوں اوپنرز اور پھر کپتان کم ہیوز کو آؤٹ کر کے پاکستان کی
میچ میں واپسی کی راہ ہموار کی۔ |
|
157 کے مجموعی سکور پر ایلن بارڈر کی قیمتی وکٹ میڈیم فاسٹ بولر جلال الدین
نے حاصل کی، مگر یہ صرف ابتدا تھی اصل ڈرامہ تو ابھی ہونا باقی تھا۔ |
|
جلال الدین آسٹریلوی اننگز کا 37 واں اور اپنا ساتواں اوور کروانے آئے۔ |
|
اس اوور کی چوتھی گیند پر وکٹ کیپر راڈنی مارش تیز ہٹ لگانے کی کوشش میں
بولڈ ہو گئے۔ پانچویں گیند پر بروس یارڈلے نے وکٹ کیپر وسیم باری کو کیچ
اپنا تھما دیا۔ اوور کی چھٹی گیند کا سامنا کرنے والے فاسٹ بولر جیف لاسن
تھے، جنھیں جلال الدین نے بولڈ کر دیا۔ |
|
یہ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کی پہلی ہیٹ ٹرک تھی جس کا اعزاز ایک پاکستانی
بولر کے حصے میں آیا۔ |
|
|
|
جلال الدین نے بی بی سی اُردو سے بات کرتے ہوئے برسوں
پرانی یادوں کو پھر سے تازہ کیا ہے۔ |
|
وہ بتاتے ہیں کہ ’تیز ہوا کی وجہ سے گیند موو ہو رہی تھی،
جس کا فائدہ مجھے ہوا۔ ہیٹ ٹرک بال پر مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا کہ کس
طرح کی گیند کرنی ہے، نہ ہی کوئی خاص فیلڈ سیٹ کی گئی۔ میں پرجوش ضرور تھا
کیونکہ میں اس سے قبل فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی ہیٹ ٹرک کر چکا تھا ۔ جیف
لاسن نے میری اندر آتی ہوئی گیند پر لائن مِس کی، وہ بیک فٹ پر گئے اور
بولڈ ہو گئے۔‘ |
|
جلال الدین کہتے ہیں ’اگر آپ اس ہیٹ ٹرک کی ویڈیو دیکھیں
تو آپ کو نظر آئے گا کہ اس ہیٹ ٹرک کے مکمل ہونے پر ساتھی کھلاڑیوں نے میری
تعریف ضرور کی لیکن غیرمعمولی جوش و خروش کا اظہار نہیں کیا تھا، جیسا کہ
آج کل جب بولر ہیٹ ٹرک کرتا ہے تو اس کے بعد نظر آتا ہے۔۔۔ لیکن ایسا اُس
وقت نہیں ہوا تھا، سب کچھ نارمل تھا۔‘ |
|
’اخبار سے پتہ چلا کہ
میں پہلا بولر ہوں‘ |
جلال الدین بتاتے ہیں کہ ’میں ہسٹری میکر (تاریخ رقم
کرنے والا) تھا لیکن مجھے یہ بات بالکل معلوم نہیں تھی کہ میں ون ڈے
انٹرنیشنل کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والا دنیا کا پہلا بولر ہوں۔ یہ بات مجھے
اگلے دن ڈان اخبار کے کھیلوں کے صفحے میں شائع ہونے والی خبر سے پتہ چلی
تھی۔‘ |
|
’میں ٹیم میں شامل ہی
نہیں تھا‘ |
جلال الدین بتاتے ہیں ’مجھے آسٹریلیا کے خلاف اُس میچ
میں کھیلنے کا موقع صرف اس وجہ سے مل گیا تھا کیونکہ کپتان عمران خان نے یہ
میچ کھیلنے سے منع کر دیا تھا۔ اگر وہ یہ میچ کھیل جاتے تو میں باہر ہوتا
اور یہ تاریخ بھی رقم نہ ہوتی۔‘ |
|
جلال الدین کہتے ہیں ’1982 میں عمران خان کی قیادت میں
پاکستانی ٹیم نے انگلینڈ کا دورہ کیا تو مجھے سرفراز نواز اور طاہر نقاش کے
ان فٹ ہونے کی وجہ سے ہیڈنگلے ٹیسٹ میں بلا لیا گیا تھا، لیکن عمران خان نے
احتشام الدین کو مجھ پر ترجیح دی تھی جو میچ کے دوران بری طرح ان فٹ ہو گئے
تھے۔ اس دورے کے بعد آسٹریلوی ٹیم پاکستان آئی تھی۔ میں نے اُس کے خلاف
ملتان کے سہ روزہ میچ کی پہلی اننگز میں پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔‘ |
|
وہ بتاتے ہیں کہ ’آسٹریلیا کے خلاف سائیڈ میچ میں پانچ
وکٹیں اور ون ڈے میں ہیٹ ٹرک کرنے کے بعد میں نے لاہور کے دوسرے ون ڈے میں
بھی اچھی بولنگ کی اور دو وکٹیں حاصل کیں لیکن تیسرے ٹیسٹ کے لیے اعلان
کردہ ٹیم میں میرا نام شامل نہیں تھا بلکہ مجھے کہا گیا کہ آپ گھر چلے
جائیں۔‘ |
|
’میں کراچی آیا ہی تھا کہ دوبارہ لاہور پہنچنے کے لیے
کہا گیا، میں جب لاہور پہنچا تو عمران خان نے مجھے دیکھتے ہی کہا آپ کو کس
نے گھر بھیج دیا تھا آپ کا لاہور ٹیسٹ کھیلنے کا چانس ہے۔ میں نے اپنے
اولین ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں تین اور دوسری اننگز میں دو وکٹیں حاصل کیں۔
مجھے یاد ہے کہ عمران خان نے مجھ سے کہا تھا کہ آپ اپنی فیلڈنگ بہتر کر لیں
میں آپ کو 1983 کے عالمی کپ میں بھی موقع دوں گا۔ عمران خان کی سب سے اچھی
بات یہ تھی کہ وہ اگر کسی کھلاڑی کو کھلاتے تھے تو پورا پورا موقع دیتے تھے۔‘ |
|
|
|
کرسمس پارٹی کی وجہ سے
کریئر متاثر |
جلال الدین اپنے کریئر میں صرف چھ ٹیسٹ اور آٹھ ون ڈے
انٹرنیشنل ہی کھیل پائے حالانکہ اس دور میں پاکستانی ٹیم کو تیز بولر کی
ضرورت تھی۔ اس دور کے بولرز پر اگر نظر دوڑائیں تو عمران خان کے ان فٹ ہونے
اور فٹ ہو کر کرکٹ میں واپس آنے کے درمیانی عرصے میں طاہر نقاش، راشد خان
اور عظیم حفیظ پیس اٹیک کا حصہ رہے، اس دوران جلال الدین آسانی سے ٹیم میں
مستقل جگہ بنا سکتے تھے لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ ان کا کریئر طول نہ پکڑ سکا؟ |
|
جلال الدین اس کی وجہ ایک ایسے واقعے کو قرار دیتے ہیں
جس کے سبب عمران خان اُن سے خفا ہو گئے تھے۔ |
|
جلال الدین بتاتے ہیں ’دسمبر 1982 میں پاکستان اور انڈیا
کے درمیان کراچی ٹیسٹ کے دوران ایک کرسمس پارٹی آ گئی جس میں عمران خان
اپنے ساتھ چند کرکٹرز کو لے گئے، جن میں میں بھی شامل تھا۔‘ |
|
’چونکہ اگلے دن ٹیسٹ میچ جاری تھا لہٰذا عمران خان نے
کچھ دیر وہاں رُکنے کے بعد ہم تمام کرکٹرز سے واپس چلنے کو کہا اور یہ کہہ
کر چلے گئے۔ میرے پاس گاڑی نہیں تھی اور میں محسن خان کے ساتھ وہاں گیا تھا
لہٰذا مجھے ان کے ساتھ واپس آنے میں کافی دیر ہو گئی۔‘ |
|
’جب ہم وہاں سے نکل رہے تھے تو سرفراز نواز کی وہاں آمد
ہوئی۔ انھوں نے ہمیں دیکھا اور نہ جانے عمران خان کو کیا کہا جس کی وجہ سے
وہ مجھ سے ناراض ہو گئے۔ میں نے اگرچہ ان سے معافی بھی مانگی کیونکہ بہرحال
غلطی میری بھی تھی کہ مجھے اس پارٹی سے جلد نکل جانا چاہیے تھا لیکن عمران
خان نے وہ بات دل میں رکھ لی تھی۔‘ |
|
’جب میں 1984 میں سری لنکا کے خلاف سیریز کی تیاری کے
کیمپ میں گیا تو عمران خان نے مجھے دیکھ کر کہا ’تم ابھی تک کھیل رہے ہو‘؟‘ |
|
جلال الدین نے دعویٰ کیا کہ ’ایک اور واقعہ جو میں کبھی
نہیں بھول سکتا وہ یہ ہے کہ جب پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں ایک ون ڈے
ٹورنامنٹ کھیلنے جا رہی تھی تو سلیکٹرز نے مجھے بھی اس کیمپ میں بلایا تھا
جہاں عمران خان نے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا کہ تمہاری کیمپ میں بولنگ بہت
اچھی ہے اور تم ٹیم میں سلیکٹ ہو سکتے ہو، لیکن میں تمہیں لے کر نہیں جاؤں
گا۔‘ |
|
پہلے ہی اوور میں وکٹ |
|
|
|
1982 میں ٹیسٹ رکنیت ملنے کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم
نے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ پاکستان کا کیا۔ |
|
کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے
انٹرنیشنل میں جلال الدین اور وکٹ کیپر سلیم یوسف نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل
کریئر کا آغاز کیا۔ |
|
جلال الدین کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے میں دیر نہیں
لگی اور انھوں نے اپنے پہلے ہی اوور کی چوتھی گیند پر اوپنر سداتھ ویٹمنی
کو بولڈ کر دیا۔ |
|
یہ ون ڈے انٹرنیشنل کی تاریخ میں محض دوسرا موقع تھا کہ
کسی ایشیائی بولر نے اپنے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کی ہو۔ |
|
دلچسپ بات یہ ہے کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنے پہلے ہی
اوور میں وکٹ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی بولر سنیل گاوسکر تھے جنھوں نے
1978 میں پاکستان کے خلاف سیالکوٹ کے ون ڈے انٹرنیشنل میں ظہیرعباس کو اپنی
چوتھی ہی گیند پر آؤٹ کیا تھا۔ |
|
ہیٹ ٹرک اور پاکستانی
بولرز |
جلال الدین نے کرکٹر کی حیثیت سے کریئر ختم ہونے کے بعد
کوچنگ کو اپنایا۔ |
|
جلال الدین کی ہیٹ ٹرک کے بعد تین سال سے زیادہ کا عرصہ
اس انتظار میں گزر گیا کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں ہیٹ ٹرک کرنے والا اگلا بولر
کون ہو گا؟ جنوری 1986 میں آسٹریلوی فاسٹ بولر بروس ریڈ نے نیوزی لینڈ کے
خلاف ہیٹ ٹرک کر کے یہ جمود توڑا جس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔ |
|
پاکستان کے وسیم اکرم نے صرف سات ماہ کے دوران شارجہ میں
دو مختلف مواقع پر ون ڈے ہیٹ ٹرک کی۔ آف سپنر ثقلین مشتاق نے بھی دو مرتبہ
ہیٹ ٹرک کی جبکہ جلال الدین، وقاریونس، عاقب جاوید اور محمد سمیع ایک ایک
بار ہیٹ ٹرک کر چکے ہیں۔ |
|
ثقلین مشتاق ورلڈ کپ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے واحد
پاکستانی بولر ہیں۔ |
|
ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کی طرف سے آخری ہیٹ ٹرک
فروری 2002 میں محمد سمیع نے ویسٹ انڈیز کے خلاف شارجہ میں کی تھی۔ |
|
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے آخری ہیٹ ٹرک نسیم شاہ
نے گذشتہ سال بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی میں کی تھی۔ |
|
|
|
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی طرف سے دو بولرز
فہیم اشرف اور محمد حسنین ہیٹ ٹرک کر چکے ہیں۔ |
|
وسیم اکرم واحد پاکستانی بولر ہیں جنھوں نے ٹیسٹ اور ون
ڈے انٹرنیشنل میں دو، دو ہیٹ ٹرکس کی ہیں۔ |
|
وسیم اکرم ٹیسٹ کرکٹ میں ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے
پاکستانی بولر تھے۔ انھوں نے یہ ہیٹ ٹرک 1999 میں سری لنکا کے خلاف لاہور
ٹیسٹ میں کی تھی۔ وہ یہ کارنامہ بہت پہلے انجام دے دیتے لیکن دسمبر 1990
میں ویسٹ انڈیز کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں جیفری ڈوجون اور کرٹلی ایمبروز کو
لگاتار دو گیندوں پر آؤٹ کرنے کے بعد ان کی ہیٹ ٹرک گیند پر کپتان عمران
خان نے ای این بشپ کا آسان کیچ ڈراپ کر دیا تھا۔ |
|
Partner Content: BBC Urdu |