ظریفانہ: بڑھتی عمر گھٹتی مقبولیت؟

للن خان نے کلن سنگھ سے پوچھا کیوں بھائی تمھارے خیال میں فی الحال ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟
کلن بولا یہی کہ ہمارے پردھان سیوک کی مقبولیت دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہے۔
ارے بھائی یہ تو ان کاذاتی یا پارٹی کا مسئلہ ہے ۔ یہ ملک کا مسئلہ کب سے ہوگیا ؟
ارے بھائی وہی دیش ہیں ۔ وہ نہیں تو دیش نہیں ۔ اس لیے یہی سب سے بڑا قومی مسئلہ ہے۔
اوہو سنگھ صاحب کیسی باتیں کرتے ہیں ۔ دیش تو ان سے پہلے بھی تھا اور بعد میں رہے گا اور اس کے مسائل بھی رہیں گے ۔
جی ہاں لیکن ان کو حل کرنے والا بھی تو کوئی ہونا چاہیے ۔ فی الحال سنکٹ وموچن (کارساز) وہی تو ہیں ۔ اس لیے ان کی چنتا کرنی پڑتی ہے۔
لیکن کلن بھیا ان کی چنتا اور سیوا کرنے کے لیے گھر میں نوکر اور دفتر میں چاکر کی بہت بڑی فوج ہے۔ آپ کیوں بلا وجہ پریشان ہیں؟
وہ تو ہے لیکن ہمیں جس مقبولیت میں گراوٹ کی چنتا ہے اس کو سنبھالنے میں وہ نوکر چاکر کچھ نہیں کرسکتے۔
اچھا تو کون ؟ کیا کرسکتاہے ؟
ہمارا سنگھ پریوار بہت کچھ کرسکتاہے ۔ وہ ہمارے خاندان کے سب سے اہم فرد ہیں اس لیے ان کے عزت و وقار کو بڑھانا ہم سب کا فرض عین ہے۔
اچھا تو اب یہی کام رہ گیا ہے؟خیر یہ بتاو کہ آپ لوگوں نے اس کام میں اتنی دیر کیوں کردی ؟؟ اب تو اس گرتی ہوئی دیوار کو سنبھالنا بہت مشکل ہے؟
دیکھو کلن اس سے پہلے بھی جب لوگوں میں مایوسی پھیلنے لگی تو ہم نے ’بے شمار امید(مثبیت)‘ نام سے ایک ملک گیر مہم چلائی تھی ۔
اچھا تو اس کا کیا نتیجہ نکلا؟
یار سچ سچ بتاوں ؟ کسی سے کہنا مت؟؟ ورنہ ہمارے سنگھ والے مجھے نکال باہر کریں گے ۔
اوہو کلن سنگھ صاحب میں کیوں کہنے لگا ؟ آپ مجھ سے اپنے من کی بات کرسکتے ہیں۔میں آپ کا بچپن کا دوست ہوں ۔
ہاں تو دوست مجھے تو لگتا ہے کہ وہ کوشش ناکام ہوگئی کیونکہ اس کے بعد والے انڈیا ٹوڈے کے سروے میں ان کی مقبولیت کا گراف بہت نیچے آگیا تھا۔
کیا آپ لوگوں نے اس سوال پر بھی غور کیا کہ وہ گراف کیوں نیچے آگیا تھا؟؟
جی ہاں اس کی دو بنیادی وجوہات تھیں ایک کورونا اور دوسری دیدی ۔ سچ تو یہ ہے کہ دیدی تو کم بخت کورونا سے بھی خطرناک ہے ۔
اچھا وہ کیسے؟
کورونا تو ایک آدھ سال میں چلا جائےگا لیکن وہ تو پانچ سال ہمارے سینے پر مونگ دلیں گی اور بعید نہیں کہ شاہ جی کی مہربانی سے دوبارہ جیت جائے۔
شاہ جی کی مہربانی ے کیوں؟
ارے بھائی اگر وہ احمقانہ مخالفت نہیں کرتے تو وہ کبھی اس قدر زبردست کامیابی درج نہ کراتی ۔
یار تم شاہ جی پر خوب نزلہ اتارتے ہو مگر مودی جی کا ’دیدی او دیدی ‘ والا مکالمہ بھول گئے جس نے ہر بنگالی کو زخمی کردیا ۔
ہاں یار مجھے ڈر ہے اگلے قومی انتخاب میں مودی کی مخالفت دیدی کو خدا نخواستہ وزیر اعظم یا وزیر داخلہ نہ بنادے
جی ہاں للن بولا تب تو کسی کو نہیں چھوڑیں گی ۔
مجھے بھی لگتا ہے کہ وہ درگا ماتا کا سوروپ بن کر بہت آتنک مچائے گی ۔
اچھا تو آپ لوگوں نے اب کیا سوچا ہے؟
ہم لوگ پردھان جی کی مقبولیت کو بحال کرنے کی خاطر اس سال ان کی 70 ویں سالگرہ پر17 ستمبر سے 7اکتوبر تک سالگرہ کا جشن منائیں گے ۔
ارے یار جنم دن کی پارٹی تو تین گھنٹے نہیں چل پاتی اورآپ لوگ اس پر تین ہفتہ ضائع کروگے ۔ لوگ بور ہوجائیں گے اور مقبولیت مزید گھٹ جائے گی۔
ایسا نہیں ہے۔ ہم لوگوں کو بور نہیں کریں گے بلکہ ’سیوا اور سمرپن ‘ کی مہم چلائیں گے۔
کیا آپ آسان زبان میں ’سیوا اور سمرپن‘ کا مطلب سمجھا سکتے ہیں ۔
’خدمت اور ایثار یا لگن ‘ سمجھ لو
کس کی خدمت اور کس کا ایثار ؟
وزیر اعظم کا اور کس کا؟ ہم لوگوں کے گھر گھر جاکر عوام کو وزیر اعظم کی خدمات سے واقف کرائیں گے اور ان کا شکریہ ادا کریں گے ۔
یار کیا یہ عجیب بات نہیں ہے کہ خدمت وزیر اعظم نے کی اور ایثار بھی انہوں نے کیا تو ان کا شکریہ ادا ہونا چاہیے ۔ لوگوں کا کیوں ؟
ارے بھائی لوگوں کو یہ سب بتا کر لوٹتے ہوئے کچھ تو کہنا پڑے گا ۔ اس لیے دھنیاباد کہہ کر لوٹ آئیں گے ۔
ہاں سمجھ گیا ۔جس کسی نے آپ کی جھوٹ موٹ باتوں کو دل پر پتھر رکھ کر سن لیا ۔ اس کا شکریہ ادا کیا جائے گا کیونکہ ہر کوئی تو سنے گا نہیں ۔
یار للن تم تو بات کو گھما دیتے ہو۔ یہ سمجھ لو کہ عوام نے جو خدمت کی اور ایثار و قربانی دی اس کا شکریہ ادا کردیں گے ۔
اچھا لیکن اس سے وزیر اعظم کی مقبولیت کیسے بڑھے گی ؟
کیوں نہیں بڑھے گی ۔ ہم ان کی طرف سے شکریہ ادا کریں گے ۔
اچھا ! یہ کام تو وہ ٹیلی ویژن پر آکر اور ریڈیو کے ذریعہ وہ خود کرسکتے ہیں۔ آپ لوگوں کو گھر گھر جانے کی ضرورت کیا ہے؟
وہ کیا للن کہ آج کل لوگوں نے ان کے من کی بات سننا بند کردیا ہے۔ ہم بھی موبائل چالو تو کردیتے ہیں تاکہ تعداد نظر آئے لیکن سنتے نہیں ہیں۔
اچھا لیکن پہلے تو آپ دوسروں سے بھی سننے کا اصرار کیا کرتے تھے ۔ یہ کیا ہوگیا؟
یار بور ہوگئے قسم سے ۔ کان پک گئے ۔ اس لیے کوئی نہیں سنتا ۔ اب ہم لوگ گھر گھر جائیں گے تو ممکن لوگ مروت میں ہماری بات پرکان دھریں ؟
اچھا اگر لوگوں نے دھتکار دیا تو کیا ہوگا؟
ہمیں کم ازکم پتہ تو چلے گا کہ لوگ کس قدر ناراض ہیں اور کیوں؟
اچھا کہیں یہ اگلے سال کے الیکشن کی تیاری تو نہیں ہے ۔
یار تم جو ہو نا ، بات کو پکڑ لیتے ہو ۔ میرا مطلب ہے تہہ تک پہنچ جاتے ہو قسم سے۔
تب تو آپ لوگوں کا زیادہ دھیان وہی پنجاب، اترپردیش ، اتراکھنڈ ، گوا اور منی پور کی طرف ہوگا جہاں انتخابات ہونے والے ہیں؟
جی ہاں یہ تو فطری بات ہے۔
تو پھر ایسا ہے کہ اس کے لیے گھر گھر جانے کی کیا ضرورت ؟ اے بی پی والوں نے ان پانچ ریاستوں کا ایک تفصیلی اور سائنٹفک جائزہ لے لیا ہے ۔
ارے وہ تو ہمارا ہی چینل ہے خیر اس میں سے کیا نکل کر آیا ؟
بھائی ایسا ہے کہ 81ہزار لوگوں سے مل کر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ 43.8 فیصد لوگوں کے خیال میں ان کی زندگی اور ملک دونوں کی حالت خراب ہے۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن کس ریاست کے کتنے لوگ یہ سوچتے ہیں؟ کیونکہ ہمارے لیے تو اترپردیش اور پنجاب سب سے اہم ہیں ۔
بھائی پنجاب میں ایسا سوچنے والوں کی تعداد75 فیصد اور اترپردیش49.6 فیصد ہے ۔
ارے یہ تو بہت خطرناک بات ہے کیونکہ اترپردیش میں تو یوگی اور مودی کی ڈبل انجن سرکار ہے ۔ اچھا یہ بتاو کہ اس جائزے سے اور کیا نکل کر آیا؟
اور یہ کہ صرف 29.3 اوسطاً فیصد لوگوں کو لگتا ہے کہ ملک اور ان کی زندگی بہتری کی جانب گامزن ہے اور یو پی میں ایسے صرف31.4 فیصد لوگ ہیں۔
اچھا اور دیگر لوگ کیا سوچتے ہیں؟
ان میں 23.3 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ ملک تو آگے بڑھ رہا ہے مگر ان کی حالت ابتر ہورہی ہے ۔
اچھا یہ بتاو کہ ایسا سوچنے والے یوپی میں کتنے ہیں؟
ایسے لوگوں کی تعداد یوپی میں صرف11.1 فیصد ہے۔
اچھا تب تو ٹھیک ہے؟
اور ہاں 5 فیصد کے خیال میں زندگی تو بہتر ہورہی مگر ملک کی حالت بگڑ رہی ہے ۔ ایسے لوگ یوپی میں دو فیصد ہیں۔
اچھا یہ بتاو کہ اگر لوگوں نے تمہارا شکریہ قبول نہیں اور بھگا دیا تو کیا ہوگا ؟
کیسی باتیں کرتے ہو جمن۔ یہ مسئلہ اگر ایسا ہوگیا تو بڑا انرتھ ہوجائے گا میرا مطلب ہے قیامت آجائے گی ۔
للن ہنس کر بولا نہیں کلن ایسا کچھ نہیں ہوگا ۔ کیا ہم بتائیں کہ کیا ہو گا؟
اچھا ! یہ تمہیں کیسے پتہ چل گیا کہ کیا ہو گا ؟ کیا پردھان جی نے تم کو بتایا ہے؟؟ انہوں نے یہ بات تو ہمارے سر سنگھ چالک کو بھی نہیں بتائی ۔
جی نہیں پردھان سیوک تو اپنے من کی بات سب کو بتا چکے ہیں اب اگر کوئی اس پر دھیان نہ دے تو کیا کیا جائے؟
کیا مطلب ہمارے ؟ ہمارے سر سنگھ چالک کی کیا مجال کہ اس کو نظر انداز کردیں ۔ وہ انہیں رنگون میرا مطلب ہے انڈمان بھیج دیں گے ۔
کیا کہا ؟ رنگون !!اور انڈمان !!! کچھ سمجھ میں نہیں آیا۔
ارے بھائی غلطی سے زبان پھسل گئی اس لیے تم اس بات کو اپنے ذہن سے ڈیلیٹ کردو ۔ میرا مطلب ہے پوری طرح بھول جائو ۔
اوہو آپ کس سے اتنا ڈر رہے ہیں سر سنگھ چالک سے یا پردھان سیوک سے ؟؟ ہمیں بھی تو پتہ چلے ۔
دونوں، میرا مطلب ہے دونوں سے لیکن تم اسے بھول جائواب اس بارے میں کوئی بات نہیں ہوگی ۔
چلو ٹھیک ہے۔ اچھا تو آپ یہ بتائیں کلن سنگھ کہ اب کس بارے میں بات ہوگی؟
وہی بات کہ جو تم کہہ رہے تھے اگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو کیا ہوگا؟؟ میں تو اس تصور بھی نہیں کرسکتا ۔ یہ بتاو کہ انہوں نے کیا کہا؟؟؟
بتاتا ہوں دھیرج رکھو۔ انہوں نے کہا تھا میرا کیا ہے۔ میں تو جھولا اٹھاوں گا اور چل دوں گا۔
ارے یہ تو ان کی اپنی بات ہے ۔ یہ بتاو کہ ملک میں اس سے کیا ہوگا ؟
یہی کہ وہ اپنے کچھ منتری میرا مطلب ہے وزراء کے ساتھ بیکار ہوجائیں گے ۔
وہی تو میں کہہ رہا ہوں للن کہ قیامت آجائے گی ۔
اوہو کلن آپ چند لوگوں کے لیے پریشان ہیں جبکہ اپنے ملک میں کروڈوں نوجوان بیروزگار ہیں اور وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
تو کیا مطلب ہے کہ اس معمولی اضافے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ؟
جی ہاں میں تو سوچتا ہوں کہ تھوڑا بہت فرق تو بہت پڑے گا مگر کوئی قیامت نہیں آئے گی۔
للن میں بھی اب یہی سوچتا ہوں کہ تھوڑا بہت فرق پڑے گا ۔ اسی لیے حزب اختلاف نے 17 ؍ستمبر کو بیروزگار دن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
جی ہاں کلن وہ چاہے بیروزگار دن منائے یا جملہ دن کے طور پر یاد کرے ۔ اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا ۔
کلن نے پوچھا وہ کیوں ؟
اس لیے کہ نہ کوئی خدمت ودمت کرتا ہے اور نہ ایثارو قربانی کا نام و نشان ہے۔ اس لیے بیروزگاری دور نہیں ہوگی۔
اچھا تو کیا یہ سب نوٹنکی ہے ؟ مودی جی کی سالگرہ پر دو کروڈ ٹیکہ لگانا بھی ڈرامہ بازی ہے کیا ؟
جی ہاں بھیا افسوس کہ ملک کی ایک بڑی آبادی کو ٹیکہ کاری کے لیے ان کی سالگرہ کا انتظار کرنا پڑا
اور وہ بھی سرکاری خزانے سے یعنی عوام کے ٹیکس سے دیا گیا ۔ اس کے باوجود ’دھنیاباد مودی‘ یہ سیاست نوٹنکی نہیں تو اور کیا ہے؟
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1451543 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.