|
|
زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہوتی ہے کس نے کس وقت اور کس جگہ پر اپنی
آخری سانسیں لینی ہیں یہ کاتب تقدیر نے وقت سے بہت پہلے لکھ رکھا ہوتا ہے- مگر
انسان جو کہ آنکھیں رکھتے ہوئے بھی اس بینائی سے محروم ہوتا ہے جو اس کو تقدیر کا
لکھا پڑھنا سکھا سکیں اس وجہ سے وہ تقدیر کے سامنے ہاتھ پاؤں مارنے کی اپنے طور پر
جدوجہد کرتا رہتا ہے- ویسے تو یہ ہر انسان کی فطرت ہوتی ہے کہ اگر اسکو کسی بیماری
کا پتہ چل جائے تو وہ یہ کوشش کرتا ہے کہ اس کا بہتر سے بہتر علاج کروائے۔ اپنی
طاقت کے مطابق اس کو اس علاج کے لیے اگر بہتر سہولیات ملک سے باہر مل رہی ہوں تو وہ
ان کے حصول میں دریغ نہیں کرتا ہے۔ ویسے ہی شوبز سے جڑی کچھ ہستیاں بھی ہیں جن کو
جب اپنی بیماری کا پتہ چلا تو وہ بہترین علاج کی سہولیات کے حصول کے لیے بیرون ملک
گئیں یا انہوں نے جانےکی کوشش کی- مگر کاتب تقدیر تو کچھ اور ہی ٹھانے بیٹھا تھا
اور اس نے ان کی سانسیں وطن سے دور ہی ضبط کر لیں ایسی ہی کچھ ہستیوں کے بارے میں
ہم آپ کو آج بتائیں گے- |
|
شمیم آرا |
پاکستان فلم انڈسٹری میں مشرقی انداز و اطوار کی حامل اداکارہ شمیم آرا نے
ایک طویل عرصے تک بڑی اسکرین پر راج کیا اس دوران انہوں نے اپنے وقت کے ہر
ہیرو کے مقابل بطور ہیروئين کام کیا- انہوں نے چار شادیاں کیں مگر اللہ نے
ان کو صرف ان کے دوسرے شوہر سلمان ماجد سے ایک ہی بیٹے سے نوازہ اپنی آخری
عمر میں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ لاہور سے لندن شفٹ ہو گئی تھیں- انیس اکتوبر
2010 میں جب وہ کچھ عرصے کے لیے لاہور تشریف لائيں تو انہیں برین ہیمرج ہو
گیا جس کی وجہ سے وہ شدید بیمار ہو گئيں اور ان کا بیٹا ان کو علاج کے غرض
سے لندن لے گیا- جہاں ان کا علاج شروع کر دیا گیا
جہاں وہ چھ سال تک زیر علاج رہیں اور بالآخر 5 اگست 2016 کو زندگی کی بازی
دیار غیر میں ہار گئیں ان کی تدفین لندن مین ہی کی گئی- |
|
|
نصرت فتح علی خان |
نصرت فتح علی خان کا تعلق قوال خاندان سے تھا انہوں نے قوالی کے فن کو ایک
نئی زندگی بخشی ان کا وزن ابتدا ہی سے بہت زيادہ تھا جس کی وجہ سے ان کو
گردوں کے عارضے سے گھیر لیا تھا- جس کے علاج کے لیے انہوں نے کارمویل
ہسپتال لندن کا انتخاب کیا۔ ان کو بڈریعہ ہوائی جہاز پاکستان سے لندن منتقل
کیا گیا مگر ہسپتال پہنچتے ہی ان کو اچانک دل کا ایسا دورہ پڑا جو کہ جان
لیوا ثابت ہوا اور 16 اگست 1997 کو 48 سال کی عمر میں داغ مفارقت دے گئے-
ان کی تدفین عوام کے ایک بڑے ہجوم میں کبوتراں والا قبرستان فیصل آباد میں
کی گئی- |
|
|
مہناز |
گلوکارہ مہناز کا شمار پاکستان کی ان گلوکاراؤں میں ہوتا تھا جن کی آواز آج
تک لوگوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔ اپنی عمر کے آخری وقت میں ان کو
پھیپھڑوں کے کینسر نے گھیر لیا ۔ جس کے علاج کے لیے انہوں نے میامی کے
ہسپتال میں جہاں پھیپھڑوں کا بہترین علاج کیا جاتا تھا جانے کا فیصلہ کیا -مگر
دوران سفر ان کی حالت بگڑنے کے سبب ان کو بحرین میں اتار لیا گیا جہاں ان
کو بحرین کے ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ اس سے جانبر نہ ہو سکیں اور بحرین
میں ہی دم توڑ گئیں- انتقال کے وقت ان کی عمر 55 برس تھی- |
|
|
روحی بانو |
روحی بانو کا شمار پاکستان کی ان ورسٹائل اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے
اداکاری کے شعبے میں جتنا کام کیا بہترین کیا اور آج بھی ان کی مثال نو
آموز اداکاراؤں کو دی جاتی ہے ۔ اپنی طبعی حساسیت کے سبب اپنے اکلوتے بیٹے
کی موت اور رشتے داروں کے بے اعتنائی کے سبب وہ دماغی توازن کھو بیٹھی تھیں-
جس کے بعد ان کی بہن روبینہ یاسمین ان کو علاج کے غرض سے اپنے ساتھ ترکی کے
شہر استنبول لے گئيں جہاں پر گردوں کے عارضے کے علاج کے لیے اور دماغی
امراض کے علاج کے لیے ان کو ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا- جہاں ان کی حالت
بگڑنا شروع ہو گئی اور وہ دس دن تک وینٹی لیٹر پر رہیں- اور 25 جنوری 2019
کو ان کا انتقال ہو گیا ان کی تدفین استنبول میں ہی کی گئی انتقال کے وقت
ان کی عمر 67 سال تھی- |
|
|
نازیہ حسن |
نازیہ حسن کو بہت کم عمری میں ہی پھیپھڑوں کے کینسر نے گھیر لیا تھا ان کی
بیماری کی شدت میں ان کی خراب ازدواجی زندگی نے مزید اضافہ کر دیا تھا آخری
عمر میں ان کی ان کے شوہر کے ساتھ طلاق ہو گئی تھی اور وہ علاج کےغرض سے
نارتھ لندن ہاسپٹل میں تھیں- 13 اگست 2000 کو ان کی حالت بگڑ گئی اور ان کے
پھپھڑوں نے کام کرنا چھوڑ دیا جس سے ان کا انتقال ہو گیا اس وقت ان کی عمر
صرف 35 برس بھی ان کی تدفین لندن ہی میں کی گئی- |
|
|