للن بنرجی نے کلن چٹرجی سے پوچھا یار یہ اپنے بنگال بی جے پی کے صدردلیپ
گھوش کی کیوں چھٹی کردی گئی ؟
کلن بولا کیا بتائیں صاحب آج کل اپنی پارٹی میں یہی چل رہا ہے ۔ پہلے
ترویندر، پھر تیرتھ، اس کے بعد یدی یورپاّ ، سونوال اور روپانی ۔
ارے بھائی وہ تو وزیر اعلیٰ تھے ۔ ٹھیک کام نہیں کیا تو بھگا دیا لیکن اپنے
دلیپ گھوش کے ساتھ ایسا کچھ نہیں تھا اس کو کیوں ہٹایا؟
کیونکہ وہ مکل رائے سمیت ۶؍ ارکان اسمبلی کو ٹی ایم سی میں جانے سے روک
نہیں سکے ۔
دیکھو کلن دلیپ گھوش اگرارکان اسمبلی کا ختوج نہیں روک سکے تو مودی جی بھی
تو بابل سپریو کو روکنے میں ناکام رہے۔
ہاں یار وہ تو رکن پارلیمان اور سابق مرکزی وزیر بھی تھے وہ بھی چلے گئے ؟
اچھا یہ بتاو ان ابن الوقتوں کا لانے کا فیصلہ کس نے کیا؟
وہ تو گھوش کا نہیں بلکہ امیت شاہ کا فیصلہ تھا ۔
اچھا اب اگر وہ موقع پرست واپس جارہے ہیں تو اس میں گھوش کا کیا قصور؟
کلن بولا ارے بھائی سیاست میں کسی نہ کسی کو بلی کا بکرا بنانا ہی پڑتاہے ۔
اب جے پی نڈا کی کیا مجال کے امیت شاہ کو ہاتھ لگا ئیں ؟
اگر ایسا ہی ہے تو شبھیندو کو بکرا بناکر ہٹا دیتے کیونکہ ٹی ایم سی والوں
کو روکنا تواس کی اولین ذمہ داری بنتی ہے ۔
کلن نے کہا میں اندر کی بات بتاوں اگر شبھیندو کو ہٹاتے تو وہ ٹی ایم سی
میں واپس چلا جاتا اس لیے اس کو اپوزیشن لیڈر بنادیا۔
یار یہ عجب تماشا ہے کہ ٹی ایم سی میں جانے کے ڈر سے نہیں ہٹایا لیکن دلیپ
گھوش بھی تو ٹی ایم سی میں جاسکتے ہیں ؟
نہیں جا سکتے کیوں کہ ان کو کوئی اپنی پارٹی میں نہیں لے گا ۔ کانگریس بھی
نہیں ۔
للن نے سوال کیا کیوں ؟ ان میں ایسی کون سی خرابی ہے؟
وہ ایسا ہے کہ انہوں نےتو بچپن سے آر ایس ایس کے اندر تربیت حاصل کی ہے۔
اچھا تو کیا اس لیے وہ کہیں نہیں جاسکتے؟
جی ہاں اسی لیے کوئی ان کو اپنی پارٹی میں آنے ہی نہیں دے گا۔
یار کلن اس قدر تربیت یافتہ فرد کو اپنی پارٹی میں نہیں لینے کی کوئی معقول
وجہ سمجھ میں نہیں آتی؟
اس کی کئی وجوہات ہیں مثلاً وہ فراٹے سے ایسا جھوٹ بولتے ہیں کہ جسے
سنبھالنا مشکل ہوجاتا ہے۔
جھوٹ ! کیسی باتیں کرتے ہو کلن میں نے تو سنا ہے کہ وہ نہ صرف پرچارک بلکہ
سابق سر سنگھ چالک سدرشن کے سکریٹری بھی تھے۔
تم نے صحیح سنا مگر یہ نہیں سنا کہ ان کی ڈ گری متنازعہ ہے ؟
جی نہیں مودی جی کے بارے میں تو سنا تھا مگر گھوش کی بابت نہیں پتہ ؟
ارے انہوں نے خود ڈپلوما ہولڈر بتایا مگر کالج کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں
دلیپ گھوش نام کا کوئی طالب علم اس کے یہاں نہیں تھا۔
یار یہ ایسے سنگھ کے سنسکار؟ مجھے تو یہ امید نہیں تھی لیکن سیاست میں ڈگری
سے کیا فرق پڑتا ہے؟
یہ ڈگری کا نہیں فریب دہی کا معاملہ ہے اور جھوٹ سے تو تھوڑا بہت فرق پڑتا
ہی ہے۔
لیکن بھائی کلن آج کل تو ہر سیاستداں جھوٹ بولتا ہے۔
مجھے معلوم ہے لیکن بڑوں کا جھوٹ کھپ جاتا ہے اور چھوٹے کھپا دیئے جاتے ہیں
۔ ویسے گھوش کے تنازعات کم نہیں ہیں ۔
مجھے تو ان کا کو ئی تنازع یاد نہیں تم کس کی بات کررہے ہو؟
کیسی بات کرتے ہو وہ نادیاوالا جلسہ عام بھول گئے جس میں سے انہوں نے
ایمبولنس کوتک کو گزرنے نہیں دیا تھا؟
لیکن انہوں نے تو دعویٰ کیا تھا کہ یہ جلسہ درہم برہم کرنے والی ٹی ایم سی
کی سازش ہے ۔
لیکن وہکذب بیانی تھی للو موشائے سراسرجھوٹ ۔ ایک گمان کی بنیاد پر کسی
مریض کی جان سے کھیلنا کہاں کی دانشمندی ہے؟
جی ہاں مجھے تو لگتا ہے جادھو یونیورسٹی کے طلبا نے ان کو ہٹائے جانے کا
بڑا جشن منایا ہوگا؟
اور نہیں تو کیا اگر آپ طالبات کو غیر معیاری،بے حیا اور لڑکوں کی قربت کا
خواہشمند قرار دیں تو کسی کو بھی برا لگے گا۔
اورہاں اشتراکی طلبا کو قوم دشمن دہشت گرد قراردے کر ان پر بالاکوٹ جیسے
سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکی تو ناقابل معافی جرم ہے۔
دلیپ کی زبان بے لگام تھی ۔ انہوں نے بیف خور دانشوروں کو گھر جاکر کتے کا
گوشت کھانے کا مشورہ دے دیا تھا۔
یاریہ کتنی بڑی حماقت ہے کہ آپ غیر ملکی گائے کو خالہ قرار دے کر یہ اعلان
کردیں کہ دیسی گائے کے دودھ میں سونا ہوتا ہے۔
ارے بھائی جو سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو شیطان ، امربیل یا
ولدالحرام کہہ دے تو وہ کچھ بھی بول سکتا ہے۔
جی ہاں کیا تمہیں یاد ہے کہ اس نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی خاتون
پر حملے کو حق بجانب قرار دیا تھا ۔
کیوں نہیں اور یہ بھی کہا تھا اس کے ستارے اچھے تھے جو دھکامکی کے بعد بخش
دی گئی ورنہ اور بھی بہت کچھ ہوسکتا تھا ۔
مجھے یاد پڑتا ہے اس بیان پر تو عصمت دری کی ترغیب دینے کا مقدمہ بھی درج
ہوا تھا ۔
جو شخص شاہین باغ کی تحریک کو غریب جاہلوں کی طرف سے غیرملکی فنڈ پر بریانی
کھانے والی بھیڑ قرار دے وہ کچھ بھی کہہ سکتا ہے۔
لیکن مجھے تو لگتا ہے کہ وہ ہندووں کا بھی دشمن تھا ۔
کیا بات کرتے ہو؟ سنگھ کا پروردہ ہندو دشمن کیسے ہوسکتا ہے؟
ارے بھائی جو سوال کرے کہ رام کے والدین کی طرح کیا درگا ماتا کے بارے میں
معلومات ہے؟ تو اس کی بابت کیا کہا جائے؟
ارے للن کیا بتاوں ؟ اس نے ستمبر میں کورونا کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے
کہا لاک ڈاون بی جے پی کو روکنے کے لیے لگایا گیا ہے۔
للن نے پوچھا ، اچھا تو کیا وہ احمق کورونا کا منکر ہے ؟
جی نہیں ۔ اس کے مطابق گائے کا پیشاب پینے سے کورونا نہیں ہوتا اور وہ خود
بڑے مزے سے پشکولا پیتا تھا۔
لیکن میں نے کہیں پڑھا تھا کہ وہ خود کورونا سے متاثر ہوکر اسپتال میں داخل
ہوچکا ہے؟
یار للن میں تو کبھی سنگھ کی شاکھا میں نہیں گیا مگر میرا بیٹا جانے لگا ۔
مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ دلیپ گھوش جیسا سرپھرا نہ بن جائے۔
کلن نے کہا جی ہاں پہلی فرصت میں منع کر ورنہ ساری الٹی سیدھی حرکتوں کے
باوجود بی جے پی اسی کو بلی کا بکرا بنائے گی ۔
|