جنرل مشرف جی تسی گریٹ او

جنرل پرویز مشرف پاک آرمی کا ایک نایاب ہیرا ہےاور فوجی میں وطن کی محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے وہ غلطیوں کا مرتکب ہوسکتا تھا انسان ہونے کے ناطے غلطی ہونا کوئ بڑی بات نہیں انسان تو ہے ہی غلطی کا پتلا۔ امریکہ کی افغان جنگ میں شمولیت کا فیصلہ بھی ایک غلطی ہوسکتی تھی، لیکن کسی قسم کا فیصلہ صادر کرنے سے پہلے کچھ حقائق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ وہ ایک جنرل ہے وطن عزیز سے انسیت کرنے والا ایک نڈر پاکستانی کمانڈو ہے

کافر مشرک۔یہود کی پری پلاننگ سے نائن الیون کے فیک ڈرامے کے فوری بعد انڈیا کی طرف سے پاکستان کے خلاف ایگریشن کا مظاہرہ شروع ہوگیا۔ یکم اکتوبر 2001 کو انڈیا میں ایک فرضی حملے کا ڈرامہ رچا کر انڈیا نے لائن آف کنٹرول اور مشرقی سرحد پر لاکھوں کی فوج کو لا کھڑا کیا جو کہ برصغیر کی تاریخ کا سب سے بڑا ملٹری سٹینڈ آف تھا۔

جواب میں پاکستان نے بھی اپنی فوج کو سرحد پر ڈپلائے کردیا اور اپنے نیوکلئیر ہتھیاروں کو تیل وغیرہ دے کر تیار کردیا۔ یہ تھا وہ بیک گراؤنڈ جو کہ امریکہ نے انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان کو ٹریپ کرنے کیلئے تیار کیا تھا۔ اگر پاکستان اس وقت امریکہ کی ہاں میں ہا ں نہ ملاتا تو نہ تم ہوتے نہ ہم ہوتے اور نہ یہ دلال میڈیا ہوتا جو پٹر پٹر بکواس کرکے کفار۔یہود مشرک کا اعلی کار بنا ہوا ہے اور نہ کوئی دلال ہوتے اور نہ کوئی دغا باز ہوتے جو ملک کا کھا کر ملک کے خلاف کفر کے تلوے چاٹ رہے ہیں اور نہ وہ
بد بخت ہوتے جو ختم نبوت کے کو اندرونی طور پر نقصان پہنچارہے ہیں اور اصل میں کافر۔مشرک یہود کے ایجنڈے پر کام کر چکے ہیں لیکن بظاہر عوام کے سامنے ختم نبوت کے حق میں دھرنا دیتے ہیں

جنرل پرویز مشرف کو جب امریکی وزیرخارجہ کولن پاول نے کال کرکے افغان وار میں شمولیت کی دعوت دی اور بش کا پیغام پہنچایا کہ اگر آپ امریکہ کے ساتھ نہیں تو پھر امریکہ کے خلاف تصور ہوں گے۔ جواب میں جنرل پرویز مشرف نے فوری طور پر ہاں کرکے امریکہ سمیت پوری دنیا کو حیران و ششدر کردیا اور افغان وار کا حصہ بن گیا۔

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ مجھ سمیت پاکستانیوں کی اکثریت اس وقت جنرل پرویز مشرف کو اس کی بزدلی پر دن میں کئی مرتبہ لعنت بھیجا کرتی تھی لیکن ہم نے کبھی جنرل پرویز مشرف کا ' ورژن ' جاننے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کبھی جنرل پریز مشرف نے قوم کو بتا کر اپنے آپ کو ہیرو بنانے کی کوشش کی بلکہ اپنے سے کئ گناہ بڑے ایک شاطر اورمکار دشمن سے جنگ کا آغاز ہو رہا تھا۔ جسکے ساتھ مزید 52 ممالک اتحادی کے طور پر شامل تھےجنرل پرویز مشرف صاحب نے حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے ان 52 بد مست ہاتھیوں کو جو مسلمان کی نسل کشی کرنا چاہتے تھے انکے ہی بچھائے ہوئے جال میں ٹریپ کرلیا جسکا نتیجہ آج 20 سال بعد دیکھنے کو ملا پاکستان ساتھ نہ دے تو امریکہ افانستان سے نکل نہ پاتا۔ جنرل پرویزمشرف جی تسی گریٹ او۔۔

اصل حقیقت یہ تھی کہ امریکہ دہشت گرد جو کہ عراق۔لیبیا۔ویتنام۔ہیرو شیما۔ناگا ساقی۔ صومالیہ ممالک کو نگل چکا تھا تباہ و برباد کرچکا تھا یہ ہرگز ہرگز نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان افغان وار کا حصہ بنے، بلکہ وہ تو یہ چاہتا تھا کہ پاکستان انکار کرکے اپنے آپ کو طالبان کا حامی اور دہشتگردوں کی صف میں کھڑا کرلے۔ پھر انڈیا کی طرف سے دہشتگردی کا ڈرامہ رچا کر امریکہ اور انڈیا مل کر پاکستان پر حملہ کرکے اس کے نیوکلئیر ہتھیاروں کو تباہ کردیتے اور بین الاقوامی برادری کے سامنے اس کا جواز پیش کرکے بری الذمہ ہوجاتے۔ آپ نے دیکھا امریکہ نے 2017 میں افغانستان میں مدر آف آل دی بم ( Bomb) نان نیوکلیر افانستان میں گرادیا تھا۔پھر پیشاپ گوبر کھانے والے بھارت ۔اسرائیل۔ امریکہ کی پشت پناہی پر بالا کوٹ میں حملہ کر دیا اپنی طرف سے بہت بڑی سازش کی۔لیکن اللہ کریم نے پاکستان کی حفاظت کی بلکہ ان کی جدید ٹیکنالوجی بھی جو یہ بگھوڑے بزدل دہشت گرد چھوڑ کر بھاگنا چاہتے تھے پاکستان کو اللہ کریم کی طرف سے تحفہ کے طور پر مل گئی ان یہود۔کفار۔مشرک کو دنیا کے سامنے زلیل رسوا بھی کیا
جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کی چال امریکہ پر ہی پلٹ دی اور یہ بات کولن پاول نے اپنی کتاب میں بھی بیان کی کہ اسے یقین نہ آیا کہ مشرف افغان وار کا حصہ بن جائے گا اور اسی لئے اسے یہ خبر رات ایک بجے صدر بش کو جگا کر سنانا پڑی۔

جنرل پرویزمشرف نے ایک طرف سے پاکستان پر ممکنہ حملے کا راستہ بند کردیا اور دوسری طرف اس نے افغان وار میں شرکت کرکے اس جنگ کو امریکہ کیلئے مشکل ترین بنا ڈالا۔ اگر آپ بھول گئے ہیں تو ذرا افغان وار شروع ہونے کے چوتھے دن کے اخبارات کا مطالعہ کریں جب طالبان اچانک مقابلہ ختم کرکے راتوں رات کہیں غائب ہوگئے۔ اس وقت امریکہ اور اتحادی فوجوں کو لگا کہ جتنی آسانی سے ان لوگوں نے پری پلاننگ سے اپنے ہی ملک میں 9/11 خود کرکے نام مسلمانوں کا لگا دیا۔اب یہ کافر امریکہ سمجھا کے انہوں نے افانستان میں فتح پالی لیکن وہ سوویت یونین کی شکست بھول گئے تھے جو کہ گوریلا وار کی شکل میں اسے ملی تھی۔

مشرف امریکہ کا اتحادی بن کر دراصل طالبان کو ایک نئی قسم کی گوریلا وار کیلئے تیار کررہا تھا اور ان کا اچانک غائب ہوجانا مشرف کی ملٹری پلاننگ کا ایک اعلی شاہکار دماغ کا حصہ تھا۔

پھر اس کے بعدکی ہسٹری ہے۔ آج تک امریکہ افغانستان سے باہر نہیں نکل پایا۔ طالبان نے ایک ایک کرکے 60 فیصد سے زائد حصوں پر قبضہ حاصل کرلیا، امریکہ کو کئی کھرب ڈالرز کا نقصان بھی پہنچایا اور ویت نام کے بعد امریکہ کو دوسری بڑی شکست سے بھی دوچار کردیا۔

ایسا نہیں کہ مشرف کو اپنی اس حکمت عملی کی کوئی قیمت نہیں چکانا پڑی۔ تحریک طالبان کی شکل میں امریکہ اور بھارتی دہشتگردوں نے پاکستان کی بنیادوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔جنرل پرویز مشرف چونکہ اس وقت بیک وقت انڈیا، امریکہ سے سفارتی اور داخلی طور پر افتخار چوہدری، نوازشریف اور بینظیر سے سیاسی جنگ بھی لڑ رہا تھا، اس لئے وہ تحریک طالبان کو مکمل طور پر ٹیکل نہ کرپایا جس کے نتیجے میں دہشتگردی کا عفریت جڑ پکڑتا گیا۔ ایک بات تو طے ہے کہ اگر مشرف اس وقت ہاں نہ کرتا تو اس وقت پاکستان شاید اپنا وجود ہی کھو چکا ہوتا۔ آج جو دغا باز اور دلال ملک عرصہ 75 سال سے وطن عزیز کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں شائد آج انکا وجود ہی نہ ہوتا

کیا جنرل مشرف غدار تھا؟ ہرگز نہیں۔ ہر گز نہیں
کیا جنرل پرویز مشرف بیوقوف تھا؟ ہرگز نہیں ۔کیا جنرل مشرف نادان تھا ہر گز ہر گز نہیں۔ وہ ایک مکمل پاکستان تھا جس نے ہر حال میں شکاری بھیڑ یوں سے اپنا وجود بھی بجانا تھا اور ان درندہ نما دو ٹانگوں والے خونی بھیڑ یوں سے پاکستان کی آنے والی نسل کو بھی محفوظ رکھنا تھا اور ان 53 ممالک کے دہشت گرد کفار کی درندگی سے وطن عزیز کو بھی محفوظ رکھنا تھا

آج اگر ٹرمپ کی چیخیں نکل رہی ہیں اور بائیڈن کی پینٹ گیلی ہو رہی ہے اور گوبر اور پیشاپ پینے والے مسخرے ہندو دہشت گرد خوف سے چلا رہے ہیں تو اس کی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ جنرل پرویزمشرف کی وہ حکمت عملی تھی جس کے سہارے اس نے امریکہ کیلئے افغانستان ایک ڈراؤنا خواب بنا دیا۔

آپ آج یوٹیوب پر جنرل پرویز مشرف کے بین الاقوامی میڈیا، بالخصوص انڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز دیکھیں۔ جس جوش اور جذبے سے مشرف اکیلا ان کے تندو تیز سوالات کا سامنا کرتے ہوئے بہادری سے پاکستان کا مقدمہ لڑتا ہے، اس کا ایک فیصد بھی کبھی نوازشریف اور زرداری سے نہ ہوسکا۔ اگر ان دونوں کے کرتوت آف دی ریکارڈ دیکھیں تو تم کو ن لیگ اور PPP اکی نسل سے بھی گھن آئے گی۔ اصل میں یہ دونوں جماعتیں پاکستان کے لئے ایک کینسر والا پھوڑا ہیں اور ایک غدار ابن غدار مولوی ڈیزل ہے جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر کفر کا اعلی کار گزشتہ 40 سال سے میر جعفر کا کردار ادا کر رہا ہے انشاء اللہ جلد ہی۔ ان سب لوٹیروں اور غداروں کا مکافات عمل شروع ہو گا۔یہی اللہ کا قانون
ہے
ہم لوگ لاکھ مشرف کو برا کہیں، اس سے غلطی ہوسکتی تھی لیکن ایک بات طے ہے کہ وہ میرے اور آپ سے زیادہ محب وطن ہے پاکستان سے مخلص ہے ۔ پاکستان کی محبت اس کی رگوں میں خون بن کر دوڑتی ہے اور یہ محبت تب تک رہے گی جب تک اس کی سانسیں چل رہی ہیں۔ اللہ کریم انکو صحت کاملہ عطا فرمائے

جنرل پرویز مشرف وہ ہیرو ہے جس نے ملک کی خاطر اپنے آپ کو ولن بنانا گوارا کرلیا لیکن ملک کو بچا گیا۔ وطن عزیز کو Save کر دیا یہود مشرک کافر کی بری نظر پاکستان اور اسلام کو نقصان پہنچانے والے دشمن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا لیکن کہاں غلطی ہوئی جامعہ حفضہ میں

سابق جنرل پرویز مشرف کے دور میں سنہ2007 میں لال مسجد میں فوجی آپریشن کے دوران ایک سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں لال مسجد کی سابق انتظامیہ کے بقول خواتین بھی شامل تھیں۔ تاہم ضلعی انتظامیہ اس دعوے کی تردید کرتی ہے انسان غلطی کا پتلہ ہے بہرحال اس آپریشن کے پیچھے کیا حقائق تھے یہ ابھی تک کسی کو معلوم نہیں جیسے کے kPk کے مدرسہ سے ایک امریکن کافر امام مسجد کے روپ میں پکڑا گیا جو کے کئ سال سے مسجد میں امامت کرا رہا تھا ہم سب کا فریضہ ہے کے وطن عزیز کی حفاظت کے لئے ہر وقت چوکنا رہیں اور بیرونی دشمنوں کے ساتھ ساتھ اندرونی دشمن پر بھی کڑی نظر رکھیں

 
Syed Maqsood ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood ali Hashmi: 171 Articles with 152472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.