لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم
اس جہان فانی سے راہی ملک عدم ہو گئے
انا للہ و انا الیہ راجعون
ایک ایسا گمنام ہیرو جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک مرد مجاہد کا
کردار ادا کیا جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا ۔اس پاکستان کو اندھیروں
سے نکالا جس میں آئے روز بم دھماکے ہوا کرتے تھے ۔لاشیں ہی لاشیں
اس میں کوئی شک نہیں پاکستان کی فوج نے بڑے دماغ پیدا کئے لیکن اس جنگ کے
پیچھے اس عظیم شخص کا۔مقام بہت اونچا ہے اور ملک کو ان اندھیروں سے نکالنے
میں ان کا بڑا ہاتھ ہے
وہ وقت بھی تھا جب ہماری فوج اپنی ہی سرحدوں کے اندر غیر محفوظ ہو کے رہ
گئی تھی دہشت گردی کی اس پرائی جنگ میں ان گنت لوگ شہید ہوئے نوجوان بھی
اور جرنیل بھی حالت یہ تھی کہ جی ایچ کیو کے سامنے شہادتیں ہوئیں ۔ایسے میں
اس قسم کے ذہن میدان میں اترے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کیا ۔
آج کسی نے سچ کہا ہے قوم غائبانہ نماز جنازہ ادا کرے ۔ایسے ہیرو جنہیں
انگریزی میں Unsung hero کہا جاتا ہے
ان کے جانے ہر دلی دکھ کا اظہار کرتا ہوں
میں خود بھی ان سے ناواقف تھا مگر ایک درد دل رکھنے والے دوست نے مجھے ان
کے بارے میں بتایا تو میں ان کی قربانیوں کا سوچ کر پریشان ہو گیا ۔کوگ
کہتے ہیں فوج کی نوکری آسان ہے ۔جی چاہتا ہے انہیں بلوچستان میں باغیوں کی
بندوقوں کے سامنے رکھ دوں اور ایک لاش کے بدلے انہیں بھی لاکھوں دے دوں
۔یہی ففتھ جنریشن وار ہے کہ فوج اور عوام میں دوری پیدا کردو مجھے اس گمنام
ہیرو کی موت پر گہرہ دکھ ہوا ہے
ایسا دکھ جو سب کا سانجھا ہے
پاک فوج کی قربانیاں اتنی ہیں کہ ان پر لکھنا ضروری ہے لوگوں کے پاس اور
موضوعات ہیں ہمیں تو اپنے اس ادارے کے دکھوں نے دکھی کر دیا ہے ۔
ہماری آئی ایس پی آر کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ انہیں منانے میں لگی رہتی ہے جو
اسی کی پگڑی اچھالتے رہتے ہیں آج کہیں نے حامد۔کیر اور سلیم صافی کو لکھے
ان کی بغلوں میں رہنے والے ان کے گیت گانے والے انہیں نظر تک نہیں آتے پتہ
نہیں وہاں کا کیا نظام ہے کیسے ان سے رسائی کی جاتی ہے لیکن ایک بات کہہ
دوں ہم بھی انہی گمنام ہیروؤں کی طرح ،،پرورش لوح و قلم ،، کرتے رہیں گے ہم
نے بھی جو لکھنا ہے وطن کے لیے لکھنا ہے
اور اپنے ان مجاہدوں کی ستائش کرتے رہیں گے ۔جن کے بارے میں ان کے چہیتے
ڈان لیکس کرتے رہتے ہیں ۔ٹویٹ ؤاہس کرانے والے مزے میں ہیں
نور جہاں نے جن ،،پتروں کا ذکر کیا تھا کہ یہ دکانوں پر نہیں بکتے،، شائد
یہی سپوت تھے ۔انہی ،،تاجوں،، کے لیے لکھا ۔سلام صوفی تبسم
وہ وقت بھی تھا جب ہمارے نوجوانوں کے سروں سے فٹ بال کھیلا گیا اور پھر وہ
وقت بھی آیا سارے راستے صاف ہوئے اور وہ علاقے پاکستان کے managed ،،ایریاز
میں آئے یہ مسلم جبہ جن کی چیئر ہفتوں ہر ہم جھولتے ہیں اور جہاں آج جگنووں
کے مکان ہیں یہاں اسلحے کی دکانیں تھی موت تھی اور خوف تھا کراچی کے دن یاد
ہیں موت کا خوف اس قدر کے شاعر وں نے اس پر لکھا اللہ جنرل بلال اکبر اور
ان کے ساتھیوں کو سلامت رکھے جو میدان میں اترے بوریوں میں بند لاشیں ہمارے
دیہات تک پہنچتی رہیں ۔جو بولتا تھا اسے ٹھوک دیا جاتا تھا کراچی کرچی کرچی
ہو کے رہ گیا تھا ۔آج کراچی جاگتا ہے اور دشمن بھاگتا ہے ۔یہ سب کچھ انہی
مائوں کے سپوتوں کی وجہ سے ہوا ہے
ہم اس قدر بے حس ہو چکے ہیں کہ ملنے والی خوشیاں بھی نہیں مناتے افغانستان
میں اللہ نے ہمارے انہی جوانوں کی وجہ سے ہمیں خوشی دلائی بھارت کے اندر جو
صف ماتم بچھی ہوئی ہے اسے دیکھ کر ہمیں خوش ہو جانا چاہیئے تھا
آج جنرل ندیم تاج کے جانے سے پاکستان کی فوج کے سر سے تاج اترا ہے اللہ فوج
کو سلامت رکھے ہم آرمی چیف جنرل باجوہ اور پوری قوم بشمول ہیروں میں رہنے
والے وزیر اعظم سے اظہار تعزیت کرتے ہیں
|