مولانا محمد حنیف جالندھری جنرل سیکرٹری وفاق المدارس
العربیہ پاکستان
وفاق المدارس العربیہ پاکستان اﷲ رب العزت کی بہت بڑی نعمت اور بہت بڑی
رحمت ہے۔۔۔ہمارے اس خطے میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص جو دین کی
بہاریں، علوم نبوت کے درس وتدریس کے سلسلے اور لوگوں کی دین مبین سے جس
درجہ کی وابستگی ہے یہ سب اسباب کے درجے میں علماء کرام اور مدارس دینیہ کی
مرہون منت ہے اور مدارس اور اہل مدارس کا یہ مبارک سلسلہ اس خطے میں
دارالعلوم دیوبند سے شروع ہوا اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سائے
تلے پھلا پھولا اور پروان چڑھا……ہمارے اسلاف واکابر نے 1957 ء میں دینی
مدارس کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور ایک لڑی میں پرونے کا فیصلہ کیا
دوسال تک مسلسل فکر جاری رہی۔۔۔مشاورت ہوتی رہی۔۔
۔رابطوں کا سلسلہ جاری رہا۔۔۔۔راتوں کو دعاؤں اور مناجات کا اہتمام
ہوا۔۔۔ہر پہلو پر غور کیا گیا اور بالآخر اﷲ رب العزت کے فضل وکرم سے وفاق
المدارس جیسی عالمگیر تحریک۔۔۔۔وفاق المدارس جیسا عظیم ادارہ۔۔۔۔وفاق
المدارس جیسا مشترکہ پلیٹ فارم۔۔۔۔وفاق المدارس جیسا وسیع نیٹ ورک معرض
وجود میں آیا ……وفاق المدارس العربیہ پاکستان کو قیام سے لے کر تاحال یہ
اعزاز حاصل ہے کہ اس ادارے کی قیادت وسیادت اور نگرانی وسرپرستی اکابر،اہل
اﷲ اور ایسے مشائخ فرماتے رہے جن کا اخلاص،تقویٰ،بزرگی،صلاحیت،بصیرت الغرض
ہر خوبی ہی اپنی جگہ اپنی مثال آپ تھی ……جیسے آج شیخ الاسلام حضرت اقدس
مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب جیسی عظیم ہستی جو علم وعمل،زہد
وتقوی،مہارت وبصیرت ہر حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں اسی طرح ہر دورمیں ہی
اپنے اپنے عہد کی ایسی عبقری ہستیاں اس ادارے کی قیادت و سیادت کے منصب پر
فائز رہیں کہ سبحان اﷲ …… الحمد ﷲ آج ملک بھر میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا
کے علم دوست، دین دوست اور مخلص حلقوں میں جس طرح خوشی کا اظہار کیا جا رہا
ہیاور ہر طرف سے مبارکبادوں اور دعاؤں کے پھول برس رہے ہیں یہ سب اﷲ کریم
کا خصوصی فضل وکرم ہے اس حوالے سے ماضی کی طرح آج بھی بہت سے حضرات کا اپنا
اپنا کردار اور حصہ ہے بظاہر تو صدارت کے منصب پر حضرت شیخ الاسلام جلوہ
افروز ہوئے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مسلک حق اہل سنت والجماعت علمائے
دیوبندسے وابستہ ایک ایک عالم اور ایک ایک طالب علم خاص طور پر وفاق
المدارس میں مختلف ذمہ داریاں سرانجام دینے والے احباب خاص طور پر سینئر
نائب صدر وفاق حضرت مولانا انوار الحق صاحب،حضرت مولانا مفتی سید مختار
الدین شاہ صاحب،حضرت مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی صاحب،مولاناقاضی
عبدالرشید صاحب،مولاناامداداﷲ صاحب،مولاناحسین احمد صاحب،مولاناصلاح الدین
صاحب،مولاناسعید یوسف صاحب اور دیگر تمامی رفقاء نے بہت بھرپور اور موثر
کردار ادا کیا خاص طور پرحضرت مولانا فضل الرحمن صاحب نے جس
بصیرت،دوراندیشی،ایثاراور عالی ظرفی سے کام لیا یہ اس عہد میں انہی کا خاصہ
ہے اور خدالگتی بات یہ ہے کہ حضرت مولانا فضل الرحمٰن کا
بھرپور،موثراورمخلصانہ تعاون شامل نہ ہوتا تو تمام معاملات اتنی خوش اسلوبی
سے ہرگز طے نہ پاتے اور مدارس اور وفاق المدارس کے بارے میں دشمن کے خطرناک
ارادوں کے سامنے ایسا مضبوط بند باندھنا ممکن نہ ہوتا اسی طرح دیگر جماعتوں
اور تنظیموں کے رہنماء اورزندگی کے مختلف شعبوں کے وابستگان کی
دعاؤں،فکرمندی،ایثار،خلوص اور شبانہ روز محنت کی برکت سے اﷲ کریم نے ہمیں
خوشیوں اور مسرتوں کا یہ موقع نصیب فرمایا۔۔۔۔ میں خوشی اور مسرت کے اس
موقع پردین سے محبت رکھنے والے ہر ہر فرد سے یہ کہنا چاہوں گاکہ اﷲ رب
العزت کی ذات پر بھروسہ،اتباع سنت،اکابر ہر اعتماد اورباہمی اتحاد اور
یکجہتی ہمارا سب سے بڑا اثاثہ۔۔۔۔سب سے بڑی قوت اور سب سے بڑا ہتھیار ہے
دشمن ہمیشہ کی طرح انہی بنیادوں پروار کرتا ہے لیکن ہمیشہ خاص طور پر نائن
الیون کے بعد جب سے مدرسہ عالمی اور طاغوتی قوتوں کا ہدف بنا۔۔۔۔مدارس کو
مسلسل جن سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا نشانہ بنایا گیا۔۔۔۔۔۔جس طرح ہر آنے
والے حکمران نے اپنے اپنے انداز سے دینی مدارس کی روح کو مسخ کرنے۔۔۔۔دینی
مدارس کے اثرات کو کم کرنے۔۔۔۔ دینی مدارس کے نصاب و نظام کو تباہ کرنے۔۔۔۔
دینی مدارس کی حریت و آزادی پر قدغنیں لگانے کی اپنی اپنی سی کوششیں کیں
لیکن الحمدﷲ صرف وفاق المدارس نے ہی نہیں بلکہ اتحاد تنظیمات مدارس نے
یکساں حکمت عملی باہمی اتحاد و یکجہتی کے ذریعے ان تمام چالوں کو ناکام
بنایا۔۔۔۔ مدارس کی حریت فکرو عمل کا دفاع کیا۔۔۔اہل مدارس کی خود داری اور
خود مختاری پر حرف نہیں آنے دیا۔۔۔۔ نصاب اور نظام پر کسی بیرونی ڈکٹیشن کی
بنیاد پر سمجھوتہ نہیں کیا۔۔۔۔ اور جب ہر طرف سے اسلام دشمن اور مدارس دشمن
ناکام ہوئے-الحمدﷲ
اب آگے کے سفر کے لیے وفاق المدارس کے ارباب حل وعقد نیجو حکمت عملی وضع کی
ہے۔۔۔جس عظیم ہستی کے ہاتھ میں وفاق المدارس کی باگ ڈور دی گئی ہے اور جن
عظیم لوگوں نے دینی مدارس اور وفاق المدارس کے گرد پہرا دینے کا عزم کیا ہے
وہ سب خراج تحسین کے لائق ہیں اﷲ رب العزت کے فضل و کرم سے اہل مدارس کا
انتخاب لاجواب ہے-
میں اس موقع پر دین اور دینی مدارس کے بہی خواہوں سے درخواست گزار ہوں کہ
سب جاگتے رہیں۔۔۔۔۔سب خبردار رہیں۔۔۔۔سب مضبوط رہیں۔۔۔۔سب متحد رہیں۔۔۔ سب
اپنے اکابر سے جڑے رہیں۔۔۔۔ سب کھڑے رہیں اورسر اٹھا کر کھڑے رہیں اور اﷲ
کریم کے وعدوں پر یقین اور اپنے بڑوں پر اعتماد رکھیں
|