ریاست مدینہ

سیاست کو بیان کیا گیا ہے

ریاست مدینہ
عمران خان نے کہا پاکستان کو ریاست مدینہ کریں گے,
اور نظام پاکستان میں مدینہ جیسا ہوگا جہاں لوگوں کو انصاف دیا جائے گا. جہاں کوئی یتیم ہو تو اسے کھانہ کھلایا جائے گا, روڈوں اور سڑکوں پر ہمیں کوئی مظلوم نظر نہیں آئے گا, ہم ایسی حکومت بنائے گے جہاں نظام بہترین ہوگا. یہاں بچوں کو زیادتی کا شکار نہیں ہونے دیں گے. پولیس ایسی ہوگی اگر کہیں مسئلہ ہو تو فورن پہنچ جائے گی. غریب غربت سے نہیں مرے گا اور اتنی نوکریاں مہیا کریں گے کہ ملک میں کوئی بی روزگار نظر نہیں آئے گا. عمران خان جس ریاست مدینہ کی بات کرتا تھا وہ نظام ایسا تھا. جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ و سلم خود بیماروں کی عیادت کے لیے جاتے تھے,اگر کوئی انتقال کر جاتا تو ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے اور یتیموں پے دست شفقت رکھتے آپ کریم فرماتے تھے یتیم بچوں کے سامنے اپنے بچوں کو پیار نہ کرو, اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر میری حکمرانی میں کتا بھی مارا جائے اس کا زمیوار خود عمر ہوگا. مولا علی علیہ السلام نے فرمایا کہ جس مقتول کا قاتل نہ ملے اسکا قاتل حاکم وقت ہوتا ہے۔ایسی تھی ریاست مدینہ۔
اور اب آتے ہیں پاکستان کی ریاست مدینہ پے, جہاں حاکم وقت انسانون سے زیادہ اپنے کتوں کو ترجیع دے رہا, اس ریاست مدینہ میں شاگرد کو 22 گولیاں ماری جاتی ہیں جہاں کہا جاتا ہے دہشتگرد ہیں, اور بچوں کے سامنے ماں باپ کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے, یہ ہے ریاست مدینہ, جہاں رات کو گاڑی کے شیشے توڑ کے ماں کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے. ہم ایسی ریاست مدینہ میں رہتے ہیں جہاں کوئلے کی کان میں لوگوں کو آنکھوں میں پٹی اور ہاتھ باندھ,اور مزہب کی نشاندہی کر کے, ایسی چھری سے جس سے آلو پیاز بھی نہیں کاٹے جا سکتے,اور ان لوگوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور مرنے والوں کے پیارے, وزیراعظم کو بلا رہے ہیں اور وزیر اعظم چار دن بعد ٹوئٹر پر, کوئٹہ آنے کی یقین دہائی کرائی ہے ۔۔17 لوگوں کے قتل اور آپ صرف ٹوئیٹر پے بیٹھ کے انسانی زندگیوں کو مزاق بنا رہے ہیں. اب یہ بات کی جا رہی ہے کہ اگر جہاں کوئی مرے گا, تو لوگ احتجاج کریں گے, اور وزیر اعظم کا جانا روایت نہ بن جائے, اگر آپ جا نہیں سکتے تو ملک کو ریاست مدینہ کیون کہ رہے ہو؟ آپ انسانون کی لاشوں کو مزاک سمجھ رہے ہیں کیوںکہ ملک میں جنازے نماز, 5 وقت کی نماز سےزیادہ پڑھی جاتی ہے. یہاں عورتیں محفوظ نہیں, اور ہم چلے ہیں ریاست مدینہ بنانے ایسی تو نہیں ریاست مدینہ۔
مدینہ ریاست بنانے کے لیے حاکم وقت کو ملک کا ہمدرد ہونا چاہے. مدینہ ریاست تو دور کی بات ہے آپ کوفے سے بھی بدتر ہیں.

صابر حسین بزدار

عمران خان نے کہا پاکستان کو ریاست مدینہ کریں گے,اور نظام پاکستان میں مدینہ جیسا ہوگا جہاں لوگوں کو انصاف دیا جائے گا. جہاں کوئی یتیم ہو تو اسے کھانہ کھلایا جائے گا, روڈوں اور سڑکوں پر ہمیں کوئی مظلوم نظر نہیں آئے گا, ہم ایسی حکومت بنائے گے جہاں نظام بہترین ہوگا. یہاں بچوں کو زیادتی کا شکار نہیں ہونے دیں گے. پولیس ایسی ہوگی اگر کہیں مسئلہ ہو تو فورن پہنچ جائے گی. غریب غربت سے نہیں مرے گا اور اتنی نوکریاں مہیا کریں گے کہ ملک میں کوئی بی روزگار نظر نہیں آئے گا. عمران خان جس ریاست مدینہ کی بات کرتا تھا وہ نظام ایسا تھا. جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ و سلم خود بیماروں کی عیادت کے لیے جاتے تھے,اگر کوئی انتقال کر جاتا تو ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے اور یتیموں پے دست شفقت رکھتے آپ کریم فرماتے تھے یتیم بچوں کے سامنے اپنے بچوں کو پیار نہ کرو, اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر میری حکمرانی میں کتا بھی مارا جائے اس کا زمیوار خود عمر ہوگا. مولا علی علیہ السلام نے فرمایا کہ جس مقتول کا قاتل نہ ملے اسکا قاتل حاکم وقت ہوتا ہے۔ایسی تھی ریاست مدینہ۔

اور اب آتے ہیں پاکستان کی ریاست مدینہ پے, جہاں حاکم وقت انسانون سے زیادہ اپنے کتوں کو ترجیع دے رہا, اس ریاست مدینہ میں شاگرد کو 22 گولیاں ماری جاتی ہیں جہاں کہا جاتا ہے دہشتگرد ہیں, اور بچوں کے سامنے ماں باپ کو گولیوں سے چھلنی کیا جاتا ہے, یہ ہے ریاست مدینہ, جہاں رات کو گاڑی کے شیشے توڑ کے ماں کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے. ہم ایسی ریاست مدینہ میں رہتے ہیں جہاں کوئلے کی کان میں لوگوں کو آنکھوں میں پٹی اور ہاتھ باندھ,اور مزہب کی نشاندہی کر کے, ایسی چھری سے جس سے آلو پیاز بھی نہیں کاٹے جا سکتے,اور ان لوگوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور مرنے والوں کے پیارے, وزیراعظم کو بلا رہے ہیں اور وزیر اعظم چار دن بعد ٹوئٹر پر, کوئٹہ آنے کی یقین دہائی کرائی ہے ۔۔17 لوگوں کے قتل اور آپ صرف ٹوئیٹر پے بیٹھ کے انسانی زندگیوں کو مزاق بنا رہے ہیں. اب یہ بات کی جا رہی ہے کہ اگر جہاں کوئی مرے گا, تو لوگ احتجاج کریں گے, اور وزیر اعظم کا جانا روایت نہ بن جائے, اگر آپ جا نہیں سکتے تو ملک کو ریاست مدینہ کیون کہ رہے ہو؟ آپ انسانون کی لاشوں کو مزاک سمجھ رہے ہیں کیوںکہ ملک میں جنازے نماز, 5 وقت کی نماز سےزیادہ پڑھی جاتی ہے. یہاں عورتیں محفوظ نہیں, اور ہم چلے ہیں ریاست مدینہ بنانے ایسی تو نہیں ریاست مدینہ۔

مدینہ ریاست بنانے کے لیے حاکم وقت کو ملک کا ہمدرد ہونا چاہے. مدینہ ریاست تو دور کی بات ہے آپ کوفے سے بھی بدتر ہیں.

SABIR HUSSAIN
About the Author: SABIR HUSSAIN Read More Articles by SABIR HUSSAIN: 2 Articles with 3856 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.