وطن عزیز کہ سول اداروں میں بدعنوانیت کا ناسور اپنی آب و
تاب کیساتھ موجود ہے۔ رشوت ستانی کا بازار گرم ہے۔ جائز کام کو کرنے کیلئے
بھی کئ مقامات پر "سیٹنگ" درکار ہوتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ان اداروں کے
سربراہان اور کرتا دھرتا ان تمام باتوں سے صرف نظر ہر دور میں کرتے ہیں جو
کہ افسوسناک ہے۔ ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی بیوروکریسی
اگر ان حالات کا شکار ہے تو عمومی سطح پر حالات کا اندازہ لگانا قطعا مشکل
نہیں۔ عوام الناس آئے دن ان افسران بالا اور انکے لائے ہوئے افسران کی
نااہلی ہر دور میں بھگتتی ہے۔
زیر بحث مو ضوع چونکہ" بیوروکریسی کی بد عنوانیت "ہے تو یہ ممکن نہیں کہ
پولیس جیسے محکمہ کو نظر انداز کیا جائے۔ صوبائ و شہری سطح پر امن و امان
کو ممکن بنانا اس ادارے کی ذمے داری ہے۔ ریاست کے یونیفارم کریکشنل
انسٹیٹیوشنز میں پولیس کی اہمیت سے انکار کرنا حماقت ہے۔ ادارے کی اہمیت
اپنی جگہ مگر دوسرے اداروں کی طرح یہ ادارہ بھی اقربا پروری اور بدعنوانیت
کا مظہر ہے۔
راقم کے ایک عزیز نے 1987میں سندھ پولیس کے ادارے میں تقرری کے ایک پروسیجر
کی طرف توجہ دلائ کہ جہاں سینئر افسران کو نظر انداز کر کے جونئیر افسران
کو افسران بالا عہدے سے نواز رہے ہیں۔
معلومات لی تو معلوم یہ ہوا ہے کہ رشوت ستانی کا بازار وہاں گرم ہے۔ ادارہ
جاتی کاروائیوں میں دخل اندازی اپنے ایک الگ رنگ کیساتھ وہاں موجود ہے۔
میرٹ کے قتل عام کے باعث ادارے کی ساکھ داو پر لگی ہوئ ہے۔ من پسند افراد
کی بھرتی نے ادارے پر سے قوم کے اعتبار کو مجروح کیا ہے۔ رشوت ستانی ادارے
کے عزت پر قدغن لگاچکی ہے۔ سینئر افسران کی ترقی کو روک جونئیر افسران کو
غیر معمولی ترقی دی جارہی ہے۔ وجہ ؟
وجہ صاف ہے کہ ادارہ آج صرف افسران بالا کی جاگیر بن گیا ہے۔
یاد رکھیں !
اہلیت رکھنے والے جب نااہل لوگوں کے زیر سایہ کام کرتے ہیں تو ادارہ کی
تباہی کا آغاز اس دن سے ہوجاتا ہے۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ نااہل افراد کسی اہلیت کے حامل افسر کو
ترقی اس ڈر کے باعث نہیں ہونے دیتے کہ کہیں وہ ان سے آگے نکل کر انکے جرم
کی کہانی دنیا کو نہ سنادے مگر قدرت کے گھر انصاف کا نظام ذرا الگ ہے۔ وہاں
ملک و قوم سے بے وفائ کی سزا انکو ذرا مختلف انداز میں ملے گی۔ یہ یاد
رکھنا ضروری کے انصاف کی دہائ دیتے نسبتا کمزور لوگ اگر یہاں اپنا حق نہیں
لے پارہے تو یقینا وہ ہستی کسی کمزور کو طاقتور بنا کر اپنا انصاف دنیا کے
آگے وضع کرےگا۔
متلاشی حق
از قلم
سید منصور حسین (مانی)
|