افغانستان سے امریکی انخلا نے پورے خطے میں زلزلہ طاری کر
دیا ہے۔اس کے جھٹکے دور تک محسوس ہو رہے ہیں۔ زلزلے کے آفٹر شاک زلزلے کے
بعد زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس نے ایک سال پیشتر ہی اپنی
ناکامی کا مکمل ادراک کرلیا تھا۔امریکہ کم و بیش ایک عشرے سے اس کوشش میں
مبتلا تھا کسی طرح افغانستان کی گہری دلدل سے انہیں رہائی ملے۔ امریکہ میں
اسلحہ سازی اپنے عروج پر اور اسلحہ فیکٹریوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سابق
بیورو کریٹس اور ریٹائرڈ جنرل شامل ہیں۔ امریکہ کے پالیسی ساز اداروں میں
جو بااثر لوگ اسلحہ سازی کی صنعت سے منسلک ہیں۔ اسلحہ ساز کمپنیوں کے
ڈائریکٹر ان پر اثر انداز ہو کر جنگوں کے لئے فضا ہموار بنانے میں اہم
کردار ادا کرتے ہیں۔
اس طرح امریکہ کے سرمایہ دار اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لئے دنیا کو جنگوں
کا آتش فشاں بنا دیتے ہیں۔افغان طالبان کی فتح کا امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف
سٹاف جنرل مارک ملی کو ایک سال پہلے پتہ چل گیا تھا اس نے اس بات کا اقرار
سینٹ کی کمیٹی میں بھی کر دیا تھا ۔ مارک ملی نے کہا تھا کہ اگر امریکہ
بغیر کسی شرائط کے افغانستان سے نکلا تو طالبان کے قبضے کو کوئی نہیں روک
سکتا ہے۔ امریکی کی بیساکھیوں پر کھڑی ہوئی افغان فوج ان کا مقابلہ کرنے کی
پوزیشن میں نہیں ہے۔جنوبی ایشیا میں اسے غیر معمولی تبدیلی قرار دیا جا رہا
ہے۔ افغانستان کے پڑوسی ممالک نے خطے کی پیچیدہ صورت حال کے پیش نظر اپنے
لئے عافیت کے گوشے تلاش کر لئے ہیں۔پاکستان معاملہ فہمی اور پیش آمدہ مسائل
کی پیش بندی کے لئے جدوجہد میں مصروف ہے اور اپنے مستقبل کے تحفظ کے لئے
تمام وسائل کو بروئے کار لا رہا ہے ۔امید کے چراغ کو فروزاں کرنے کے لئے
پاکستان کو کرب و بلا کے دشت سے گزرنا پڑے گا۔امریکہ نے تیز رفتاری سے
بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کر لی ہے۔
امریکہ نے انڈو پیسفک ریجن میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے سہ فریقی
دفاعی اتحاد قائم کیا ہے۔ انڈیا چوکور اتحاد میں شامل تھا جس کو کواڈ کے
نام سے پکارا جاتا ہے۔ سہ فریقی اتحاد کے وجود میں آنے سے پہلے اس کی
معمولی سی اہمیت تھی۔کواڈ میں چار ممالک امریکہ، بھارت،جاپان اور آسٹریلیا
شاملِ تھے۔ انڈیا کا امریکی نے رانجھا راضی کرنے کے لئے کواڈ میں شامل کر
لیا تھا۔امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے اتحاد کے وجود میں آنے کے بعد
کواڈ ایک ہارے ہوئے حواری کی بوسیدہ پٹاری کی مانند رہ گیا ہے۔ امریکہ نے
بھارت کو اس کی اوقات دکھانے کے لئے سہ فریقی اتحاد سے الگ رکھا ہے۔
بد قسمتی سے افغان طالبان کی حکومت بننے کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں
اضافہ ہو گیا ہے۔ اگست میں 35دہشت گردانہ حملے ہوئے جن میں 52 شہری ہلاک ہو
گئے تھے۔ امریکی ادارہ جو جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کو ڈیل کرتا ہے اس کے
پورٹل نے شائع کئے ہیں۔ بلوم برگ جو ایک عالمی سطح پر معروف ادارہ ہے اس کے
شائع کردہ حقائق و واقعات بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو متاثر کرتے
ہیں۔دہشت گردی کی نئی لہر کو اگر نہ روکا گیا تو ملک کی کمزور معیشت مزید
دگر گوں ہو جائے گی۔ جو لوگ حکام وقت کو سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہیں ملک
کے ساتھ وفاداری کا ثبوت نہیں دے رہے ہیں۔بلوم برگ نے نشاندہی کی ہے کہ ایک
غیر ملکی سرمایہ کار نے پاکستان کی ایک کمپنی کی خریداری میں دلچسپی کا
اظہار کیا تھا لیکن وہ بھی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر منظر سے غائب ہو
گیا ہے۔کابل کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ نے انتباہ کیا ہے کہ ہماری
علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کیا جائے، امریکی ڈرون افغانستان کی فضائوں
کو کیوں مکدر کر رہے ہیں۔ یہ ریاستی خود مختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے براہ راست امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور باقی دنیا بھر کی
حکومتوں کو کہا ہے کہ ہماری خود مختاری کا احترام کیا جائے۔پاکستان کو بہت
محتاط رویہ رکھنے کی ضرورت ہے ہمیں حوصلے اور دانش مندی کے ساتھ دو آتشہ
آتش فشاں کو عبور کرنا ہو گا۔
|