دنیا کی سب سے زیادہ بولی جانے والی پہلی دس زبانوں میں
اردو بھی شامل ہے اور برصغیر پاک و ہند کے کروڑوں باشندے اردو بولتے ہیں
اور اپنے اپنے علاقائی لہجے اور تلفظ کے ساتھ بولتے ہیں ۔ آئے دن اس میں
نئے نئے الفاظ کا اضافہ بھی ہو رہا ہے جن میں اکثریت انگریزی الفاظ کی ہے ۔
مگر اردو کو خالص کرنے کے جنون میں مبتلا لوگ ہر ہی عام فہم اور روزمرہ
زندگی میں استعمال ہونے والے انگریزی الفاظ بلکہ ایجادات و اختراعات اور
اصطلاحات تک کا ترجمہ کرنے پر تلے پڑے ہیں ۔ اور جو دور کی کوڑیاں لا رہے
ہیں وہ تو خود فارسی اور عربی زبانوں کے الفاظ ہیں پھر یہ بھلا اردو کی کون
سی خدمت ہوئی کہ ان پڑھوں دیہاتیوں تک کو معلوم معروف انگریزی لفظوں کو
عجیب الخلقت اور مافوق الفطرت قسم کے پاجامے پہنا رہے ہیں ۔ اب کی بورڈ کو
تختہء کلید کہنے کی کوئی ایسی خاص تُک تو نہیں بنتی جس کا دل چاہے بھلے کہے
مگر جو نہیں کہتے ان کی حب الوطنی پر شک نہ کیا جاوے ۔ اور لگے ہاتھوں یہ
بھی بتایا جاوے کہ مدر بورڈ کی اردو کیا ہو گی؟ تختہء مادر یا اماں کا
پھٹا؟ اور اگر انہی کے قاعدے پر چلا جائے تو ڈیٹا کیبل کی اردو ہو گی کچے
چٹھے کا تار ۔ ان جنونیوں کا مقصد صرف انگریزی کو لات رسید کرنا ہے اور جو
خود قدم قدم پر انگریزوں کی ذرہ نوازیوں کے زیر بار ہیں تو وہاں غیرت نہیں
آتی ۔ اصلاح سے زیادہ نفرت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا نظر آتا ہے تو صرف زبان
سے ہی کیوں؟ جو چیزیں ہیں ہی انہی کی تو ان کو ان کے اصل نام سے پکارنے کی
بجائے اور ان کے عجیب و غریب ترجمے بنانے میں اپنا مغز کھپانے سے بہتر نہیں
ہے کہ ان پر لعنت بھیج کر کچھ کارنامے خود بھی انجام دے لیے جائیں ۔
اردو سے محبت کا یہ مطلب ہرگز بھی نہیں ہونا چاہیئے کہ انگریزی کے متبادل
کے طور پر فارسی اور عربی کی ایسی ترکیبات وضع کی جائیں جو ترجمے سے زیادہ
مضحکہ معلوم ہوں ۔ یہ ٹھیک ہے کہ جہاں موزوں ترین برمحل اردو الفاظ موجود
ہوں تو ذہنی غلامی کا ثبوت دیتے ہوئے غیر ضروری طور پر انگریزی الفاظ
استعمال نہ کیے جائیں مثلاً اپنا فوڈ فنش کرو ، ہینڈ واش کر لو ، ڈور کلوز
کرو ، ونڈو اوپن کرو ۔ اور اسی نوع کے جملے فقرے جو کہ اردو میں ہی ادا
کرنا زیادہ مناسب ہے مگر وہاں انگریزی کا تڑکا لگانا بلکہ اس کی ٹانگ توڑنا
صرف اپنے احساس کمتری کا ثبوت ہے ۔ ویسے بھی اردو کو اصل خطرہ انگریزی
الفاظ کے استعمال سے نہیں بلکہ رومن طرز تحریر سے ہے ۔ سائبر ٹیکنالوجی کے
اس دور دورے میں اردو کی بورڈ اور موبائل میں اردو کی پیڈ کی بھرپور سہولت
میسر آ جانے کے باوجود نیٹ صارفین کی اکثریت نے اپنی سہل پسندی یا کمزور
املا کی وجہ سے رومن لکھنا ترک نہیں کیا ہے ۔ سب سے پہلے تو اس رجحان کا
خاتمہ ہونا چاہیئے بلکہ یہ ایک فتنہ ہے اردو رسم الخط کی بقا اور فروغ و
ترویج کے لیے اس پر سختی سے قابو پانا ہو گا ۔
|