”مٹھو اوربنٹی“
(Zulfiqar Ali Bukhari, Islamabad)
|
”مٹھو اوربنٹی“
تبصرہ نگار: ذوالفقارعلی بخاری
برقی پتہ:[email protected]
ادب اطفال میں کئی قلم کار اپنی سوچ کو لفظوں کا روپ دے کر نونہالوں کے شعور کو بیدار کر رہے ہیں اوراُن کی تربیت کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ بچو ں کے لئے لکھنا بے حد مشکل کام ہے تاہم کچھ ادیب ایسے بھی ہیں جن کے لئے بچوں کے لئے لکھنا بہت آسان ہے۔اُن کے موضوعات بھی دل چسپی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ انہی میں سے ایک بے حد ملنسار، مخلص اورکھرے ادیب ”فہیم زیدی“ ہیں۔ ان کا پورا نام سید فہیم احمد زیدی ہے مگرادب اطفال کی دنیا میں اپنی پہچان قلمی نام”فہیم زیدی“ سے بنا چکے ہیں۔
”فہیم زیدی“ایک زمانے میں ٹیلیویژن پر ادکاری کے جوہر بھی دکھاتے رہے ہیں۔آج کل سعودی عرب کے شہر دمام میں مقیم ہیں، دہاں پر رہتے ہوئے بھی قلم سے ناطہ جوڑا ہو ا ہے جو کہ ان کی ادب سے گہری محبت کو ظاہر کرتا ہے۔فہیم زیدی بچوں اوربڑوں کے لئے مجموعی طورپر دوسو سے زائد تحریریں لکھ چکے ہیں جن میں نوجوانوں کے لئے مضامین بھی شامل ہیں۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نہ صرف نوجوانوں کے لئے مضامین لکھتے ہیں بلکہ ان کی خوب حوصلہ افزائی کرنے میں سب سے آگے دکھائی دیتے ہیں، ایسے ادیب آج کے دور میں خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں۔تیس نامور ادیبوں کی آپ بیتیوں کے مجموعے ”آپ بیتیاں“ میں فہیم زیدی صاحب کی بھی آپ بیتی شامل ہے۔
”فہیم زیدی“ اسکول کے زمانے میں جب چھٹی یا ساتویں جماعت کے طالب علم تھے تب پڑھنے کے بعد لکھنے کی طرف رحجان ہوا تھا جو کہ آج تک قائم و دائم ہے۔حال ہی میں صاحب کتاب ہوئے ہیں اوران کے اولین کہانیوں کے مجموعے کا نام ”مٹھو اوربنٹی“ ہے۔ان کے اس مجموعے میں سترہ ایک سے بڑھ کر ایک کہانیاں موجود ہیں جو مسلسل قاری کو اپنی گرفت میں رکھتی ہیں۔
فہیم زیدی صاحب نے اپنی اولین کتاب کاانتساب کچھ یوں بیان کیا ہے۔”میرے تایا مرحوم سید عزیز مہدی کے نام جو کہ ساری زندگی درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ رہ کر ایک معلم کی حیثیت سے اُردو کی ترویج واشاعت اور اس کے فروغ کے لئے فعال و متحرک رہے“۔
پیس لفظ میں فہیم زیدی نے اُن وجوہات کی طرف نشاندہی کی ہے کہ وہ کیوں صاحب کتاب بننے کی جانب مائل ہوئے ہیں۔انہوں نے جو کچھ اپنے پیش لفط میں کہا ہے اس پر اگرحقیقی معنوں میں عمل کرلیا جائے تو آج کے بچوں کی تربیت کرنے میں بہت آسانی ہو سکتی ہے کہ موجودہ دور کی ایجادات اُن کے ذہنوں کو جس طرح سے خراب کر رہی ہے اس کو بہتری کی جانب موڑا جا سکتا ہے۔
”بچوں میں کتب بینی کو فروغ دینے کے لئے اس مجموعے کی اشاعت کا خیال ہمارے ذہن میں آیا۔ جس کے لئے ہم نے کہانیوں کے اس مجموعے کو ترتیب دیا اورالمحمد اللہ جوا ب شائع ہو کر اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس مجموعے میں آپ کو رہ نما سبق آموز اورتربیت کرتی کہانیاں پڑھنے کو ملیں گی اوراگرآپ بھی چاہتے ہیں کہ آپ کا کوئی اچھا اوربہترین دوست ہو تو آپ کوخود تمام سہولیات ہونے کے باوجود کتاب کو اپنا دوست بنانا ہوگا۔آج بھی بہت سے ادارے بچوں کی تربیت اور رہنمائی کے لئے بچوں کے رسائل کا ماہانہ بنیادوں پر اجراء کر رہے ہیں۔آپ ان جرائد و رسائل کو نہ صرف خریدیں بلکہ اپنے دوستوں کو ان کی سال گرہ اور دیگر خوشی کی تقریبات کے موقع پر رسائل، بچوں کے ناول اوردیگر کتابیں انہیں تحائف میں دیں۔ ہمیں یقین ہے کہ آپ ہماری اس بات پر ضرور عمل کریں گے کہ اس طرح نہ صرف آپ کتاب دوست تصور کیے جائیں گے بلکہ آپ کتب بینی کے فروغ کا بھی سبب بنیں گے“۔
فہیم زیدی کے اس اولین مجموعے اوراُن کے فن کے حوالے سے محسن ادب اطفال“نذیر انبالوی“ صاحب کچھ یوں بیان فرماتے ہیں:
”کچھ امید کے چراغ جلائے ہوئے ہیں، ان امیدوں کے چراغوں کو روشن ر کھنے والوں میں فہیم زیدی بھی شامل ہیں۔یہ لکھ رہے ہیں بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ خوب خوب لکھ رہے ہیں اوراب انہوں نے اپنی کہانیوں کو”مٹھو اور بنٹی“ کے عنوان سے یک جا کرکے یہ اعلان کر دیا ہے کہ وہ کتاب کے مستقبل سے مایوس نہیں ہیں۔ اس وقت بچوں کے لئے کردار سازی کے ساتھ ساتھ ایسی کتب کی اشد ضرورت ہے جو تفریح کا باعث بھی بنیں، میرے خیال میں ”مٹھو اوربنٹی“ میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں۔ یہ کتاب ادب برائے ادب کے پیمانے پر بھی پوری اترتی ہے اور ادب برائے مقصدیت کا عنصر بھی اس میں موجود ہے۔ میں فہیم زیدی کو صاحب کتاب بننے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، قوی امید ہے کہ وہ ہرسال اسی طرح اپنی کہانیوں کو ایک کتاب کی صورت میں بچوں کو تحفہ دیا کریں گے۔ میں دعا گو ہوں کہ آپ اسی طرح لکھتے رہیں اورذخیرہ ادب اطفال میں اچھی اچھی کہانیوں کا اضافہ کرتے جائیں“۔
پاکیزہ اورسچی کہانیاں ڈائجسٹ کے نام سے کون واقف نہیں ہے، ان کی مدیرہ اعلیٰ محترمہ منزہ سہام صاحبہ نے کچھ یوں فہیم زیدی کے حوالے سے اپنے تاثرات بیان کیے ہیں:
”فہیم زیدی صاحب میرے رسالے سچی کہانیاں کے ہردل عزیز لکھاری ہیں،قارئین ان کی کہانیوں کو بہت پسند کرتے ہیں مگر فہیم صاحب اتنا ہی اچھا بچوں کے لئے بھی لکھتے ہیں۔یہ بات حیرانگی کا باعث بنی کیوں کہ بچوں کے لئے ہمارے ہاں اب بہت کم کام ہو رہا ہے۔ ایسے میں فہیم زیدی صاحب کا نہ صرف بچوں کے لئے بہت پیاری پیاری کہانیاں لکھنا بچوں سے ان کی بے تحاشا محبت کا اظہار کرتا ہے بلکہ وہ بچوں کو کتاب دوستی کی طرف واپس لانا چاہتے ہیں، اس عنصر کو بھی نمایاں کرتا ہے۔کہانیوں کے عنوانات بامعنی اور دل چسپ ہیں جو بچوں کے مزاج کو خوب چانتے ہوئے رکھے گئے ہیں۔ میں فہیم زیدی صاحب کو ان کی کہانیوں کے مجموعے ”مٹھو اوربنٹی“ کی اشاعت پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں اور دعا کرتی ہوں کہ فہیم زیدی صاحب جیسے زیرک قلم کار کا قلم اسی طرح بچوں کے لئے موتی بکھیرتا رہے۔
ابن آس صاحب کا نام اورکام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے، اپنی رائے کا بھرپوراظہارکرنا بخوبی جانتے ہیں۔انہوں نے فہیم زیدی کے حوالے سے کچھ ان الفاظ میں اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
”جب میں کسی لکھنے والے کو بہترین کہتا ہوں تو اس کا مطلب ہے وہ واقعی بہترین ہوتا ہے۔ فہیم زیدی بہترین قلم کار ہیں۔ بچوں کے لئے بہترین کام کر رہے ہیں۔ ان کی شان دار کہانیاں تقریباََ ہرماہ کئی رسائل وجرائد میں جگمگاتی دکھائی دیتی ہیں، روشنی بکھیرتی ہیں۔ فہیم زیدی کی کہانیوں کا مجموعہ”مٹھو اوربنٹی“ میرے پیش نظر ہے۔ اس کتاب میں فہیم کی اٹھارہ بہترین کہانیاں جمع کر دی گئی ہیں۔ جسے بہترین پبلشر،عزیزم فہیم عالم کے بچوں کی کتابوں کے بہترین ادارے ”بچوں کا کتاب گھر“ سے شائع کیا جا رہا ہے۔ان کی تحریروں میں دل چسپی کا عنصر ہونے کے ساتھ ساتھ حیرت و استعجاب کی ایک الگ ہی دنیا موجود ہوتی ہے، ساتھ ساتھ بچوں کی ذہنی تربیت کے علاوہ ان کی سماجی بلوغت کے لیے بھی فہیم کی کہانیوں میں بہت کچھ ہوتا ہے۔ چوں کہ میں بچوں کے لئے کہانیاں لکھنے کے ساتھ ساتھ عرصہ دراز سے ا سکرین پلے لکھ رہا ہوں اورسمجھتا ہوں کہ بچوں کے کم ہی قلم کار ہیں جن کی کہانیوں پر اسکرین پلے لکھ کر انہیں ڈرامائی شکل دی جاسکتی ہے۔ فہیم زیدی کی اکثرکہانیاں پڑھتے ہوئے احساس ہوا کہ ان کی کہانیاں بہت آسانی سے ٹی وی ڈرامے کے قالب میں ڈھالی جا سکتی ہیں۔ ان کی ڈرامائی تشکیل آسانی سے ہو سکتی ہے۔ ٹی وی کے لئے ممکن نہ بھی ہو تو یوٹیوب کے لئے ان پر شارٹ فلمیں بنائی جا سکتی ہیں۔ ایسا شاید اس لئے محسوس ہوا کہ فہیم زیدی تھیٹر سے وابستہ رہے ہیں، اسی وجہ سے ان کی کہانیوں میں بیانیے کے لطف انگیزی کے ساتھ ساتھ تمثیل کے لوازمات بھی موجود ہیں۔فہیم زیدی کی یہ کتاب بچوں کے ادب میں ایک خوش گوار اضافہ ہے۔ اس میں موجود کہانیاں بچوں کی اخلاقی اورسماجی تربیت کے ساتھ ساتھ ذہنی استعداد میں اضافے کے لئے بہترین ہیں“۔
اس مجموعے کے حوالے سے منزہ سہام مرزا، نذیر انبالوی اورابن آس کی جانب سے دی جانے والی رائے کسی بھی قاری کو اس کتاب کوخریدنے پر مائل کرتی ہے،اولین کتاب چوں کہ ہر قلمکار کا ایک انمول اثاثہ ہوتا ہے اس لئے سب کو لازمی یہ حاصل کرنا چاہیے تاکہ صاحب کتاب کو بھی مزید کتب سامنے لانے کا حوصلہ ہو سکے۔
اگرچہ اس مجموعے میں سترہ کہانیاں شامل ہیں تاہم راقم السطور چند دل کے تاروں کو چھو لینے والی کہانیوں پر رائے دینا چاہتا ہے کیوں کہ ان کہانیوں نے بہت کچھ سوچنے پر مائل کیا ہے۔اگرچہ دیگر کہانیاں بھی دل چسپ اورپڑھنے کے لائق ہیں لیکن راقم السطور کی خواہش ہے کہ تذکرے میں آنے والی کہانیوں کو ایک بارضرور پڑھنا چاہیے۔
اس مجموعے میں شامل ایک کہانی”گرجا گھر میں اللہ اکبر کی صدا“ کو میں سب سے بہترین قرار دینا چاہتاہوں،ا س کی وجہ تو آپ یہ کہانی پڑھ کر ہی جان سکیں گے کہ میں نے اس کو بہترین کن وجوہات کی بناء پر قرار دیا ہے۔میرے خیال میں آج کے دور میں جس طرح سے معاشرے میں بہت کچھ خراب ہوتا دکھائی دے رہا ہے ایسے میں اس طرح کے موضوعات پرجو اس کہانی میں پیش کیا گیا ہے، اس طرح کی کہانیاں پیش کرنا وقت کی اہم ضرور ت بن چکا ہے۔
”بچاس روپے میں سائیکل“بہن بھائی کی محبت کس طرح سے ہوتی ہے اورکیسے ایک دوسرے کی خوشی کے لئے کچھ کیا جاسکتا ہے یہ سب آپ کو اس کہانی میں پڑھنے کو ملے گا۔
”بھوک ہڑتال“اپنے مقصد کے حصول کے لئے لڑی جانے والی ایک دل چسپ کہانی ہے جو کہ انجام پر آکر قاری کو ایک دم چونکا دیتی ہے۔
”مٹھو اوربنٹی“ کے نام سے شامل یہ کہانی اس مجموعے کا نام بھی ہے جو کہ واقعی بہت کچھ احساس دلواتی ہے کہ نیکی اورپیارسے بات کی جائے تو ہم کسی کے دل میں اپنی جگہ بنا کر اُسے بدلنے پر مائل کر سکتے ہیں۔
مریم شہزادی صاحبہ نے اس مجموعے کا بہترین سرورق تشکیل دے کر اپنی صلاحیتوں کواُجاگرکیا ہے جو کہ ”مٹھو اوربنٹی“ نامی کہانی کوخوب واضح کرتا ہے۔
اس دل چسپ اور رہ نما کہانیوں کے مجموعے کو بچوں کا کتاب گھر سے حاصل کیا جا سکتا ہے اس کی قیمت 450روپے ہے۔
فری ہوم ڈیلیوری کے لئے نیچے دئیے گئے نمبر پر رابطہ کیجئے۔ 0300-4611953
|