خطہء پنجاب کی ایک مردم خیز تحصیل شرقپور شریف کی روحانیت کی وادی میں ایک
عظیم عبقری اور تاریخ ساز شخصیت ولی کامل شیرِ ربانی حضرت میاں شیر محمد
شرقپوری کا ظہور ہوا جو علمی، دینی اور روحانی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں
آپ سر تا پا سنت کا نمونہ تھے۔ مہمانوں کی ضیافت، حق کی حمایت اور مصیبت
زدہ لوگوں کی اعانت آپ کے اعلیٰ اوصاف تھے۔ شرقپور کا طُرہء امتیاز اُن کے
نام سے قائم دائم ہے۔مجھے آج کے کالم میں شرقپور کی دھرتی کے ایک سپوت سے
ملاقات کا احوال قلم بند کرنا ہے جو حال ہی میں پنجاب کے اعلیٰ ترین سرکاری
منصب پر فائز ہوئے ہیں میری مراد کامران علی افضل چیف سیکرٹری پنجاب ہیں جن
سے ملاقات کے بعد ہمیں محسوس ہوا ، ان کی شخصیت پر اس خطے کے اثرات موجود
ہیں۔
پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز کوآرڈینیشن کونسل جو کہ سیکرٹریٹ کے ہزاروں
(گریڈ1 تا17 ) کے سیکرٹریٹ ملازمین کی منتخب نمائندہ تنظیم ہے نے اپنی
روایات قائم رکھتے ہوئے نئے آنے والے چیف سیکرٹری پنجاب کو خوش آمدید کہا
اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ۔ تفصیلی ملاقات کے لیے دو مرتبہ وقت دیا گیا
مگر عین اُس وقت جب ملاقات ہونی ہوتی چیف سیکرٹری پنجاب کی سرکاری مصروفیات
آڑے آ جاتیں اور باقاعدہ اندر سے بذریعہ پیغام رساں جواب ملتا بچوں سے
معذرت کرو اور دوبارہ بلاؤ یہ طرزِ عمل بلحاظ عہدہ اُن کے بڑے پن کا مظہر
تھا۔ تیسری مرتبہ ملاقات ممکن ہو گئی تو راقم نے بیٹھتے ہی برملا جذباتی
انداز میں کہا ’’ سر ہم تو اپنے چیف سے ملاقات کے لیے ترس گئے ہیں،تو اُن
کے چہرے پر دھیمی سی مسکراہٹ پھیل گئی اور کہا بیٹا اصل میں شروعات کے وقت
کچھ معاملات کا تعین کرنا ہوتا ہے اور اُن لمحات کے تصّرف کو قیمتی بنانا
ہوتا ہے تاکہ مستقبل کے لیے انتظامی امور کے حوالے سے داغ بیل ڈالی جا سکے
ابتدائی دفتری اُمورِ کار طے ہو چکے یہ میری اپنی ایسوسی ایشن ہے اس کے لیے
میرے دفتر کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں آپ کو کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں جب
بھی کوئی مسئلہ درپیش ہو، آپ میں سے دو تین عہدیداران بلا خوف و خطر اپنے
چیف سے آ کر ملیئے اور اپنا مافی الضمیر بیان کیجئے۔ اُن کے منہ سے نکلنے
والا یہ جملہ لگتا تھا ہمارے دُکھوں کا مداوا بن گیا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب
کا فرداً فرداً وفد کے ہر رُکن سے حال احوال پوچھنا، تحمل مزاجی اور
انتہائی ہمدردانہ انداز میں ہماری گزارشات سُننا بالخصوص اُن کی کُشادہ دلی
نے تو وفد کے دل جیت لیے ، سابقہ چیف سیکرٹری پنجاب خصر حیات گوندل اور
کیپٹن(ر) زاہد سعید کے بعدکامران علی افضل ہیں کہ جنہوں نے ایسوسی ایشن کو
اپنائیت کا احساس دلایا کیونکہ ادارے کا سربراہ بھی اپنے ماتحتوں کے لیے
باپ کے درجے پر فائز ہوتا ہے۔
قارئین! ہماری روز مرّہ زندگی میں ایک کہاوت کا عام استعمال ہوتا ہے’’طفل
تسلّی‘‘ اس کے پسِ منظر کو غور سے دیکھیں تو یہ کہاوت اس بات کی غمازی کرتی
ہے کہ والد گھر کا سربراہ ہوتا ہے اہل و عیال کی ضروریات کو پورا کرنا اُس
کے فرائض میں شامل ہوتا ہے مگر والد بھی اپنی اولاد کی ساری ضروریات اور
خواہشات پوری کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اور جو خواہشیں وہ پوری نہ کر سکے
والد کے اعلیٰ ظرف کا تقاضہ ہے کہ وہ نہ پوری کی جانے والی خواہشوں پر بھی
اولاد کو تسلّی دے کر مطمئن کرے اور یہ طفل تسلّی اولاد کا حوصلہ بڑھاتی ہے
خواہشات پوری ہونے اور نہ ہونے میں ایک حسین توازن قائم رہتا ہے اور گھریلو
ماحول انتہائی خوشگوارمگرماضی قریب میں اس مثال کے مصداق سیکرٹریٹ میں
معاملہ اس کے برعکس تھا بات سننا بھی ناگوار تھا اور سیکرٹریٹ میں مایوسی
کے پُراسرار سائے منڈلاتے تھے۔پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز کوآرڈینیشن
کونسل کی چیف سیکرٹری سے اس ملاقات نے بات سننے کی روایت نئے سرے سے زندہ
کی۔ دوران ملاقات پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز کوآرڈینیشن کونسل کے چیئرمین
محمد سلطان گجر نے سیکرٹریٹ ملازمین کو درپیش مشکلات اور مسائل کو مطالبات
کی شکل دے کر بھرپور انداز میں پیش کیا بالخصوص 50 فیصد سیکرٹریٹ الاؤنس کو
100 فیصد کرنے کی اچھی توجیح پیش کی اور کہا سیکرٹریٹ کے ایگزیکٹو آفیسران
150 فیصد ایگزیکٹو الاؤنس لے رہے ہیں ایوانِ وزیرِ اعلیٰ اور گورنر ہاؤس کے
ملازمین اضافی 50 فیصد الاؤنس برائے چیف منسٹر سیکرٹریٹ اور گورنر سیکرٹریٹ
لے رہے ہیں یعنی 100 فیصد لے رہے ہیں مگر سیکرٹریٹ کے ہزاروں ملازمین صرف
50 فیصد سیکرٹریٹ الاؤنس پر گزارا کر رہے ہیں اسے بھی سیکرٹریٹ ملازمین کے
لیے100 فیصد کیا جائے اور ساتھ ہی ختم کیا گیاہاؤس ریکوزیشن الاؤنس بحال
کیا جائے ۔پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر راجہ سہیل احمد
نے گریڈ 17 میں DTL کی پوسٹوں کی بحالی کے کیس کو مؤثر انداز میں پیش کیاجس
سے منسٹریل کیڈر کی پرموشن کا عمل تیز ہو گا۔ گروپ انشورنس کی بوقت
ریٹائرمنٹ یکمشت ادائیگی اور درجہ چہارم کے ملازمین کے بچوں کے لیے مختص 20
فیصدکوٹہ پر بھرتی کی گزارشات بھی اُن کے سامنے رکھیں جبکہ ڈرائیورز ایسوسی
ایشن کے صدر صاحب خاں نے ڈرائیورز ، ڈی آرز کی اپ گریڈیشن کیے جانے پر زور
دیا۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے وفد کی گزارشات کو انتہائی خندہ پیشانی سے سُنا
جبکہ تحریری طور پر عرضداشت بھی اُن کی خدمت میں پیش کر دی گئی جو اُنہوں
نے اپنے سٹاف آفیسر کو تھماتے ہوئے احکامات دیئے کہ چند روز میں ایڈیشنل
چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری خزانہ سے اس بابت میری میٹنگ رکھی جائے۔ چیف
سیکرٹری پنجاب کی مثبت یقین دہانی سے ہمیں محسوس ہوا کہ وہ ایک شفیق باپ کا
سا دل رکھتے ہیں اور اُن کا طرزِ تکلم اس بات کا مظہر تھا کہ ماضی قریب میں
سیکرٹریٹ پر چھائے مایوسی کے بادل چھٹتے نظر آئیں گے اور اُمید کی کرنیں
پھوٹتی نظر آئیں گی۔
راقم نے ملاقات کے اختتام پر چیف سیکرٹری سے درخواست کی کہ ایسوسی ایشن کی
روایت ہے کہ وہ ہر آنے والے نئے چیف سیکرٹری پنجاب کے ساتھ گروپ فوٹو
بنواتی ہے تاکہ حسین یادوں کے لمحات محفوظ رہیں اور اسے ایسوسی ایشن آفس
میں آویزاں کیا جائے۔ اُنہوں نے بخوشی اجازت دی ،عمر بخاری نے گروپ فوٹو
لیا اور وفد نے اُن کا شکریہ ادا کر کے اجازت لی ۔خوشگوار ماحول میں ہوئی
اس ملاقات میں ہم نے چیف سیکرٹری پنجاب کو انتظامی صلاحیتوں سے مالا مال،
مر دم بیزار رویے سے کوسوں دور ایک ہمدرد اور معاملہ فہم سول آفیسر پایا۔
اعلیٰ حکومتی سطح پر کامران علی افضل کا انتخاب پنجاب میں گڈ گورنس کے عملی
نفاذ اور پنجاب کے عوام کو ڈلیور کرنے کے لیے کیا گیاہے۔ میرا وجدان یہ
کہتا ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کا وژن یہ ہے ’’ پنجاب کی بیوروکریسی پنجاب
کے عوام کے لیے اپنے اپنے قلم میں فیض پیدا کرلے‘‘۔
قارئین کرام! جس طرح وزیرِاعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان ملکی اور
بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ قومی لباس شلوار قمیض ہمراہ ویسکوٹ پہنے نظر آتے
ہیں وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی اُن کی تقلید کرتے ہیں اور اب
پنجاب کے عوام کو چیف سیکرٹری پنجاب بھی قومی لباس شلوار قمیض اور ویسکوٹ
میں ملبوس نظر آئیں گے اور ہم اُمید کر سکتے ہیں کہ اس کے اثرات بابوؤں کی
جماعت پر بھی پڑیں گے۔ چیف سیکرٹری پنجاب اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب دونوں میں
خاندانی وضعداری اور بطور شخصیت نرم خُو ہونا بھی مشترک قدریں ہیں۔ چیف
سیکرٹری پنجاب کا زمیندار خاندان سے تعلق ہونے کی بنا پر اﷲ تعالیٰ نے اُن
کو رزق کی فراوانی سے نواز رکھا ہے مگر اسلوبِ زندگی میں ایسی سادگی کہ دل
کو بھاتی چلی جائے۔
راقم ذاتی طور پر اس بات پر کامل یقین رکھتا ہے کہ اپنے رب کی خوشنودی کے
حصول کا شارٹ کٹ مخلوقِ خدا کی خدمت میں مضمر ہے اﷲ تعالیٰ کو اپنی مخلوق
سے حد درجہ پیار ہے اس لیے اﷲ تعالیٰ اپنی مخلوق کی بے لوث اور مخلصانہ
خدمت کا صلہ ضرور دیتے ہیں۔ ہمیں اُمید ہے کہ اس خدائی صلہ کے حصول کے لیے
چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹریٹ ملازمین اور ایوانِ وزیرِاعلیٰ پنجاب کے درمیان
پُل کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے حصے کو پورا کریڈٹ اپنے نام کریں گے اور
دُعائیں لیں گے۔
٭٭٭
|