مقبوضہ کشمیر میں چند ہندو اور سکھ شہریوں کی پر
اسرارہلاکتوں کے بعد 500سے زیادہ مسلم نوجوانوں کی کریک ڈاؤن اورچھاپوں کے
دوران پے درپے گرفتاریوں سے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔قابض فورسز کی چھاپہ
مار کارروائیوں کے دوران صرف سرینگر سے 100جیلوں سے رہا ہونے والے نوجوان،
سنگباز حراست میں لئے گئے ہیں۔عوام معصوم افراد کی گرفتاریوں کے خلاف
احتجاج کر رہے ہیں۔ قابض لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ ان ہلاکتوں سے مسلم کش
فسادات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ قابض فورسز کو کشمیر پولیس پر
اعتماد نہیں۔ اس لئے بھارت سے انسداد دہشت گردی کے خلاف متحرک نیشنل
انویسٹی گیشن ایجنسی کو طلب کیا گیا ہے جس نے سری نگر میں اتوار کو سکولوں
کے 40 اساتذہ کو حراست میں لے لیا۔گزشتہ 6دنوں میں نامعلوم بندوق برداروں
نے سات شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کیا۔گزشتہ ہفتوں میں بھارت کی ریاستوں
میں زیر تعلیم نوجوانوں، کاروباری شخصیات اور ملازمت کرنے والے کشمیریوں کو
قتل کرنے کے کئی واقعات رونما ہوئے۔کشمیریوں کو خدشہ ہے کہ ان واقعات کی آڑ
میں مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لئے راہ ہموارکی جا رہی ہے۔
سری نگر کے شہر پائین میں گورنمنٹ بوائز ہائر سیکنڈری سکول عید گاہ میں
جمعرات7اکتوبر کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے دو غیر مسلم اساتذہ کو گھات
لگا کر گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کر دیا۔ہلاک ہونے والوں میں حضوری باغ
سری نگر کی رہائشی اور سکول کی سکھ پرنسپل سپندر کور اور جانی پور جموں کے
ہندو رہائشی دیپک چند شامل ہیں۔اس سے قبل 5 اکتوبر کی شام کو نامعلوم مسلح
افراد نے سری نگر کے علاقے سول لائنز میں اقبال پارک کے نزدیک معروف کشمیری
پنڈت دوا فروش مکھن لال بندرو کو ان کی دکان بندرو برادرز ہیلتھ زون کے
سامنے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ۔مکھن لال بندرو کشمیری پنڈت اور ہندو
برہمن تھے۔مکھن لال بندرو کی ہلاکت کے چند منٹ بعد نامعلوم اسلحہ برداروں
نے سری نگر کے لال بازار علاقے میں وریندر پسوان نامی ایک پانی پوری بیچنے
والے کو کر دیا ۔وریندر پسوان بھارتی ریاست بہار کے رہنے والے تھے اور علم
گری بازار، جڈی بل میں رہائش پذیر تھے۔مقبوضہ کشمیر میں غیر مسلموں کی ان
پر اسرار ہلاکتوں کا سلسلہ رواں برس کے پہلے دن یکم جنوری کو شروع ہوا ۔
نامعلوم اسلحہ برداروں نے سری نگر کے مرکزی علاقے لال چوک کے قریب سرائے
بالا میں ایک غیر مسلم سنار ستہ پال نسچل شرما کو گولیاں مار کر ہلاک کر
دیا۔ 17 فروری کو سری نگر کے علاقے سونہ وار میں اقوام متحدہ کے فوجی
مبصرین کے گرمائی ہیڈ کوارٹرز کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے مشہور ہندو
کرشنا ڈھابہ کے مالک رمیش کمار مہرا کے بیٹے آکاش کمار پر گولیاں برسائیں
جو چند دن ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد چل بسا۔مقبوضہ کشمیر میں غیر
مسلموں کی ٹارگٹ کلنگزکے واقعات میں اچانک آنے والی تیزی نے تشویش کا ماحول
پیدا کیا ہے۔ کشمیری مسلمان ان ہلاکتوں کی مذمت کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے
کہ قابض انتظامیہ ریاستی دہشتگردی سے توجہ ہٹانے کے لئے ایسا ماحول پیدا کر
رہی ہے۔قابض فورسز غیر مسلموں کی ہلاکتوں میں کشمیری مجاہدین اور پاکستان
کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ٹی آر ایف نامی عسکری تنظیم نے مبینہ طور پر ان
ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔قابض انتظامیہ اس تنظیم کولشکر طیبہ کی ایک
ذیلی تنظیم قرار دیتی ہے۔بھارتی قابض فوج کی سرینگر میں15کور کے
کمانڈرلیفٹننٹ جنرل ڈی پی پانڈے ان ہلاکتوں کو فرقہ واریت کی سازش
اورمقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے
ہیں جس کا مقصد کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنا ہے۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ یہ
کارروائیاں فرقہ وارانہ آگ بھڑکانے کے لئے انجام دی جا رہی ہیں تاکہ کشمیر
کے دیرینہ آپسی بھائی چارے کی روایت کو نقصان پہنچایا جائے۔
بھارتی قابض فوج ہی مقبوضہ کشمیر میں ہمیشہ مسلم کش فسادات کرانے میں پیش
پیش رہی ہے۔ سابق امریکی صدربل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر قابض
فورسزنے جنوبی کشمیر کے چھٹی سنگھ پورہ علاقے میں 35سکھوؤں کو قتل کر دیا ۔
کشمیر کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے قائدین غیر مسلموں کی ہلاکتوں کے
واقعات کی مذمت کر رہے ہیں۔مذمت کرنے والوں میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر
اور سابق وزیر اعلی عمر عبداﷲ اور پی ڈی پی کی سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ
محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں۔محبوبہ مفتی نے الزام لگایا ہے کہ کشمیر کی بگڑتی
ہوئی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے جہاں اب اقلیتی فرقہ ہدف بن رہا ہے۔
بھارتی حکومت کے نئے کشمیر بنانے کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ ان کا واحد
مقصد کشمیر کو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا ہے۔یہ بات
واضح ہے کہ بھارت نے ہمیشہ کشمیر کو اپنے سیاسی مقاصل حاصل کرنے کے لئے ہی
استعمال کیا ہے۔ان ہلاکتوں کے بعد کشمیریوں نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا
ہے۔ تقریباً 500 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ نئی دہلی سے تحقیقات کے
لئے انسداد دہشت گردی ٹاسک فورس کی ٹیم بھی سرینگر میں پہنچ کرنوجوانوں کو
حراست میں لے رہی ہے ۔اس نے سری نگر میں اتوار کو سکولوں کے 40 اساتذہ کو
گرفتار کیا۔رواں سال اب تک نامعلوم بندوق برداروں نے 29 شہریوں کو گولی مار
کر ہلاک کیا ہے جن میں بھارت نواز سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شامل ہیں۔
ہلاک کئے جانے والوں میں سے 20 مسلمان تھے۔ جمعرات کو ہی قابض بھارتی فورسز
نے ناکے پر نہ رکنے والے شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ تین دن پہلے 90
منٹ کے دوران تین مختلف واقعات میں تین شہریوں کو قتل کیا گیا ۔تازہ
ہلاکتوں کے بعد اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ فرار ہو رہے ہیں۔ہفتے کو
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا تھا کہ مبینہ
حملہ آوروں اور بھارتی فورسز جن پر ہراسانی، تشدد اور لوگوں کو ماورائے
عدالت قتل کے الزامات ہیں، کا ان کے اقدامات پر محاسبہ کیا جائے۔قابض
بھارتی فورسز اور ان کے ایجنٹ تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ریاستی دہشتگردی
کرتے ہیں اور اس کا الزام کشمیری مجاہدین پر ڈال دیتے ہیں۔ غیر مسلموں کی
ہلاکتوں کا مقصد بھی صرف تحریک آزادی کو بدنام کرنا ہے۔ آزادی کی جدوجہد کو
دہشتگردی ثابت کرنے کے لئے بھارت تمام حربے آزماتا ہے۔ غیر مسلموں کی
ہلاکتیں بھی اس کا ایک حربہ ہے جس سے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی
ہے۔
|