آرین ، آشیش اور اڈانی کے بیچ ادھو کی دھماکے دار انٹری

منشیات کا کھیل ایک سال سے زیادہ پرانا ہوچکا ہے۔ پچھلے سال سشانت سنگھ راجپوت کی آڑ میں ادھو ٹھاکرے کے بیٹے ادیتیہ ٹھاکرے کو پھنسانے کی کوشش کی گئی تو وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ہمارے گھر آنگن میں تلسی کا پودہ لگایا جاتا ہےگانجے کا نہیں ۔ اس سال انہوں شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کے نشے میں چور مرکزی حکومت لوگوں کے گھر برباد کرنے پرتلی ہوئی ہے۔ آرین کے معاملے کو انہوں ریاست مہاراشٹر کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے دیا اور کہا کہ مرکزی حکومت کی حالت تیزاب پھینکنے والے مسترد شدہ ناکام عاشق کی سی ہوگئی ہے ۔ وہ بولے کسی مقبول شخصیت کو گرفتار کرکے تصویر کھنچوانا اور ڈھول پیٹنا مہاراشٹر پولس کا شیوہ نہیں ہے ۔ اس نے چٹکی بھر نہیں بلکہ 150کروڈ کی منشیات پکڑی ہے ۔ اسی کے ساتھ ادھو ٹھاکرے نے گجرات میں اڈانی کی موندار بندرگاہ پر پکڑے جانے منشیات کی تفتیش کا مطالبہ کرکے مودی اورامیت شاہ کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا۔

ممبئی سے2؍اکتوبر کو گوا جا کر 4؍ اکتوبر کو لوٹنے والے کروز پر کرے آرک نامی ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا اور ان تین دنوں میں پول پارٹی اور میوزیکل پرفارمنس وغیرہ منعقد ہونے تھے۔ اس تقریب کا اہتمام فیشن ٹی وی انڈیا اور دہلی کی نامسکرے ایکسپیریئنس نامی اداروں نے کیا تھا۔ اس کروز میں تقریباً 600؍ افراد سوار تھے اور اس پارٹی میں شرکت کے لیے ایک مسافر کے ٹکٹ کی قیمت 80؍ ہزار روپے بتائی جا رہی ہے۔ اس کروز جہاز پر این سی بی نے چھاپہ مار کر آرین خان کے ساتھ اس کے دوست ارباز مرچنٹ اور مُن مُن دھمیچا کے علاوہ پانچ غیر معروف لوگوں کو گرفتار کرلیا ۔ آرین کا دوست ارباز مرچنٹ اس کے ساتھ تھا۔ ویسے آرین کے پاس منشیات تونہیں ملی لیکن حکام کا دعویٰ ہے کہ ارباز کے پاس جو کچھ ملا اسے دونوں استعمال کرنے والے تھے۔ یہ بات کس بنیاد پر کہی جارہی ہے یہ کوئی نہیں جانتا ؟

این سی بی کے مطابق اس نے مسافر بن کر 2 ؍اکتوبر کو کارڈالیا کروز پر چھاپہ مارا۔ اور پارٹی میں شامل تمام لوگوں کی تلاشی لی ۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہاں ایم ڈی ایم اے، ایم ڈی، چرس اور کوکین برآمد ہوئی ۔ آرین نے خود کو بے قصور بتا تے ہوئے کہا کہ اس نے منشیات کا استعمال نہیں کیا بلکہ وہ پارٹی میں بطور مہمان مدعو تھا۔ بی جے پی اس ہنگامہ کے بعد یہ سمجھ لیا کہ وہ عوام کو بیوقوف بنانے میں کامیاب ہوگئی ہے مگر این سی پی کے رہنما نواب ملک نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا ۔ انہوں نے مختلف ٹھوس شواہد کی بنیاد الزام عائد کیا کہ منشیات پارٹی کیس میں آرین خان کی گرفتاری کے اندر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران ملوث ہیں اور یہ گرفتاری دراصل جعلسازی ہے۔

نواب ملک نے اس مذموم حرکت کے ذریعہ اداکار شاہ رخ خان کو پھنسانے اور انہیں بدنام کرنے کی سازش کا انکشاف کیا ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس شخص نے آرین خان کو کارڈیلیا کروز کی ڈرگس پارٹی کے دوران پکڑا ہے وہ این سی بی کا افسر نہیں بلکہ پونے کا رہنے والا بی جے پی لیڈر کرن پی گوساوی ہے۔ وہ اپنے آپ کو پرائیویٹ جاسوس بتاتا ہے لیکن اس کے خلاف دھوکہ دھڑی کا مقدمہ درج ہے۔ اس کی پروفائل پر اسے کوالالمپور کا رہائشی بتایا گیا ہے جو جھوٹ ہے۔ اب پولس اس کو تلاش کررہی ہے۔ ارباز مرچنٹ کو بی جے پی کے منیش بھانوشالی نے گرفتار کیا ۔ یہ فیس بل پروفائل میں خود بی جے پی کا نائب صدر لکھتا ہے۔

منیش بھانو شالی کے فیس بک پیج پر مودی ، شاہ ، نڈا ، فردنویس اورمختلف زعفرانی رہنماوں کے ساتھ اس کی تصاویر ہیں۔ منشیات ضبطی کے بعد گجرات کا یہ باشندہ دہلی اور احمد آباد میں بی جے پی رہنماوں سے ملتا رہا ہے ۔ نواب ملک نے اس پورے معاملے میں بی جے پی اور این سی بی سے وضاحت طلب کی ہے کہ یہ ان دونوں افراد کے تعلقات وضاحت کرے اور بتائے کہ یہ کون لوگ ہیں اور انہیں کروز پر چھاپے میں شامل ہونے کا نیز ہائی پروفائل لوگوں کی گرفتاری کا اختیار کیسے مل گیا؟ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جس طرح یہ دونوں افراد فرضی ہیں اسی طرح این سی بی کا چھاپہ بھی تشہیر کے لیے کیا جانے والا تماشا ہے۔ ان شواہد کی روشنی میں این سی پی رہنما کے این سی بی کی کارروائی پر شکوک و شبہات جائز نظر آتے ہیں ۔

نواب ملک نے این سی بی پر یہ سنگین الزام بھی لگایا کہ منشیات کی ضبطی میں قوائد و ضوابط کو پامال کیا گیا ۔ اصول یہ ہے کہ منشیات جہاں ضبط کی جائیں اسی مقام پر پنچ نامہ کرنے کے بعد اس کو سیل کردیا جائے۔ جانچ کے لیے بھی اس کو بغیر اجازت کے کھولا نہیں جاسکتا۔ یہاں تو منشیات کی ضبطی این سی بی کے دفتر میں دکھائی گئی ۔ یعنی کروز یا ٹرمینل پر اس کے پکڑے جانے کا کوئی ثبوت ہی نہیں ہے۔ اب اگر سرکاری ادارہ پر ہی اس طرح کے شواہد گھڑنے کا الزام لگنے لگے تو اس پر اعتماد کیونکر بحال ہوسکتا ہے۔ ویسے مودی یگ کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ کسی بھی سرکاری ادارے کی غیر جانبداری محفوظ نہیں ہے ۔ ایسے میں اگر شرد پوار یہ الزام لگاتے ہیں کہ ان کا ستعمال اپنے مخالفین کے خلاف انتقام لینے کی خاطر کیا جارہا ہے تو کیا غلط ہے ؟ ادھو ٹھاکرے نے بھی اپنی تقریر میں ہرش وردھن پاٹل کا حوالہ دے کر یہی بات کہی کہ ایک زمانے دروازے پر دستک سن کر ان کا دل دہل جاتا تھا رونگٹے کھڑے ہوجاتے تھے اور نیند اڑ جاتی تھی لیکن اب بی جے پی میں جاکر وہ کمبھ کرن کی نیند سور ہے ہیں ۔

مرکزی حکومت نے اپنے عزت و وقار کوپامال کرکے اڈانی کی جانب سے توجہ ہٹانے کی خاطر چونکہ آرین خان کو گرفتارکیا۔ ۔ یہ معاملہ اس قدر طول نہیں پکڑتا اگر گرفتاری کے اگلے دن اتر پردیش کے لکھیم پورکھیری میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا کے بیٹے آشیش شرما نے کسانوں پر کار چڑھا نے کا کارنامہ انجام نہیں دیا ہوتا ۔ یہ سانحہ کسی فلمی سین سے کم نہیں تھا جس میں جرائم پیشہ وزیر کے بیٹے نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو سبق سکھانے کی خاطر دن دہاڑے ان پر گاڑی چڑھا دی۔ اس میں 4 کسانوں سمیت ایک صحافی کی موت ہو گئی ۔ اس کے علاوہ 3 لوگ گاڑی کے الٹنے سے یا کسانوں کی پٹائی سے فوت ہوگئے۔ صحافی کی موت کے لیے دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر الزام لگایا لیکن اس کے جسم لگے زخموں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ گاڑی سے کچلا گیا تھا ۔

ایک اور چونکانے والی ویڈیو سامنے آئی ہے جس کے مطابق اس تھار جیپ کے ڈرائیور اوم کو کسان پولس کے حوالے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ اب یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ وہ تو آشیش کا ساتھی تھا ۔ اس کو اگر کسانوں نے نہیں مارا تو وہ کیسے ہلاک ہوا؟اس کے علاوہ ایک اور بی جے پی کے مقامی رہنما نے اپنے بیٹے کو اس معاملے میں بلی کا بکرا بنانے کا الزام لگایا ہے۔ وزیر کے بیٹے کی گاڑی کو روکنے کی کوشش میں ایک خاتون کانسٹیبل سمیت دو پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔ مرکزی وزیر کے بیٹے کی اس سفاکی کے باوجود اس کو ایک ہفتہ تک گرفتار نہیں کیا گیا ۔ اس دوران عوام کو مصروف رکھنے کی خاطر ایک بڑی خبر کی ضرورت تھی جو آرین خان کی گرفتاری سے پوری ہوئی ۔ دس اکتوبر کو وزیر کے بیٹے آشیش نے خود سپردگی کی اور اسے قتل یعنی 302،304 اے، 147، 148، 149، 279 اور 120بی سمیت کئی مقدمات کے تحت جیل بھیج دیا گیا لیکن کوئی نہیں جانتا کہ اس پر کیا گزر رہی ہے؟ آشیش کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے؟ وہ اپنے ماں باپ سے بات چیت کررہا ہے یا نہیں؟ وہ گھر کے کپڑے پہن رہا ہے یا جیل کے؟ اس کو گھر سے کھانا مل رہا ہے یا قید خانے کا؟ اس کی والدہ سوگوار ہے یا نہیں؟ وہ اس کی خاطر اپواس کررہی ہے یا ہون چڑھا رہی ہے ؟ کوئی نہیں جانتا۔اہم ےتین سوال یہ کہ اس بدنامی کے باوجود آشیش کا باپ اجئے مشرا جو جیل اور پولس کے سربراہ بھی ہیں استعفیٰ دیں گے یا نہیں؟

یہ سارے سوالات شاہ رخ خان کے بیٹے کی گرفتاری کے سبب غیر اہم ہوکر رہ گئے تھے مگر ادھو ٹھاکرے نے موہن بھاگوت سے سوال کرڈالا کہ اگر وہ سب کے یکساں آباو اجداد کے دعویدار ہیں تو بتائیں کہ لکھیم پور میں مرنے والے کسانوں کے باپ دادا کون تھے؟ اس طرح ادھو ٹھاکرے نے مرکزی حکومت کی دوسری دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا۔ انہوں نے آرایس ایس کو براہِ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا ہندوتوا کو باہر سے نہیں بلکہ نئے ہندوتواودیوں خطرہ ہے جو اقتدار کے حصول کی خاطر اسے استعمال کرتے ہیں اور آگے چل کر بانٹو اور راج کرو کی حکمت عملی پر کام کریں گے۔ ادھو نےمرکزی حکومت کو یہ چیلنج کرتے ہیں کہ اگر ہمت ہوتو ہماری حکومت کو گرا کر دکھاو اس لیے ہم فقیر نہیں ہیں جو جھولا اٹھا کر چل دیں۔ ہندوتوا وادی شیوسینا کے وزیر اعلیٰ کی جانب سے ہندو ہردیہ سمراٹ وزیر اعظم کی خدمت میں دسہرہ کا یہ خاص تحفہ تھا ۔

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1223546 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.