چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں ایک وائٹ پیپر جاری کیا
گیا ہے جس کا موضوع ہے "موسمیاتی تبدیلی کا جواب: چین کی پالیسیاں اور
اقدامات" ۔ اس وائٹ پیپر میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں چین کے اقدامات
کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس دستاویز کی مدد سے چین کے کامیاب تجربے اور نقطہ
نظر کو عالمی برادری کے ساتھ شیئر کیا جاسکے گا۔ مذکورہ وائٹ پیپر دیباچے
اور خلاصے کے علاوہ چار حصوں پر مشتمل ہے۔ ان میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے
سے چین کا نیا ردعمل، موسمیاتی تبدیلی سے فعال طور پر نمٹنے کے لیے چین کی
قومی حکمت عملی کا نفاز ، موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے چین کے ردعمل میں
اہم تبدیلیاں اور مشترکہ مفاد پر مبنی نتائج کے لیے ایک منصفانہ اور معقول
عالمی موسمیاتی گورننس سسٹم کی تعمیر شامل ہیں۔وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ
موسمیاتی تبدیلی تمام بنی نوع انسان کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے۔ چین
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کو نمایاں اہمیت دیتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے ترقی
پذیر ملک کے طور پر چین نے اپنی معاشی اور سماجی مشکلات پر قابو پاتے ہوئے
موسمیاتی تبدیلی کے جواب میں موئثر حکمت عملیوں اور اقدامات کا ایک سلسلہ
نافذ کیا ہے،چین عالمی موسمیاتی گورننس میں بھی فعال طور پر شریک ہے، اور
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔
وائٹ پیپر کے مطابق چین ایک جامع معتدل خوشحال معاشرے کی تعمیر میں کامیابی
کے بعد اب ایک جدید ملک کی تعمیر اور قومی نشاتہ الثانیہ کے حصول کے لیے
ایک نئے سفر کا آغاز کر چکا ہے۔ اعلیٰ معیار کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے
ضروری ہے کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹا جائے، یہ ایک اہم مسئلہ ہے جو
نہ صرف چینی عوام بلکہ دنیابھر کے عوام کی فلاح و بہبود پر اثرانداز ہو رہا
ہے۔وائٹ پیپر کے مطابق چین ترقی کے ایک نئے مرحلے کی جانب آگے بڑھتے ہوئے
نئے ترقیاتی فلسفے پر عمل پیرا ہو گا اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے
کے لیے ایک نیا ترقیاتی محرک اپنائے گا۔ کاربن اخراج میں کمی کے ساتھ
ماحولیاتی ترقی کو ایک اہم اسٹریٹجک ہدف کے طور پر لیا جائے گا، ملک کی
مجموعی اقتصادی اور سماجی ترقی کے عمل میں کاربن پیک اور کاربن نیوٹرل کے
اہداف کو شامل کیا جائے گا۔ ملک میں آلودگی اور کاربن دونوں کے اخراج کو کم
کیا جائے گا، سبز اور کم کاربن والی اقتصادی اور سماجی ترقی کے لیے ایک
جامع منتقلی کو فروغ دیا جائے گا اور جدت کا ایک ایسا ماڈل حاصل کیا جائے
گا جس میں انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی ہو۔
وائٹ پیپر کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث درپیش چیلنجز حقیقی، سنگین اور
دیرپا ہیں۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پوری بین الاقوامی برادری کی مشترکہ
کوششوں کی ضرورت ہے۔چین اس حوالے سے اپنے وعدوں کی پاسداری کرے گا اور
کثیرالجہتی کی حمایت جاری رکھے گا ۔ چین دیگر فریقوں کے ساتھ مل کر اقوام
متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی فریم ورک کنونشن اور پیرس معاہدے کے جامع ،
متوازن، موثر اور پائیدار عمل درآمد کی جستجو کرے گا۔چین بنی نوع انسان کے
ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرے گا، اور پوری
انسانیت کے لیے ایک بہترین کرہ ارض کی خاطر اپنی حتی الوسع شراکت کرے
گا۔چین گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج پر کنٹرول کی کوششوں کو مزید آگے بڑھائے
گا ، شہری اور دیہی تعمیرات میں سبز اور کم کاربن ترقی کو فروغ دیا جائے گا
، سبز اور کم کاربن نقل و حمل کا نظام تشکیل دیا جائے گا، اس ضمن میں قومی
کاربن مارکیٹ کی تعمیر کا مزید فروغ جاری رہے گا ۔
اس وائٹ پیپر سے قبل ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے دو ہزار تیس سے قبل
کاربن پیک تک پہنچنے کے لیے لائحہ عمل جاری کیا گیا ۔لائحہ عمل میں نئے
ترقیاتی مرحلے میں نئے ترقیاتی تصور پر عمل درآمد ،نئے ترقیاتی ڈھانچے کی
تشکیل کی روشنی میں ترقی اور کاربن کے کم اخراج کو قلیل اور درمیانے یا
طویل مدتی اہداف کی مدد سے یقینی بنایا جائے گا۔اس کے علاوہ اس بات پر بھی
توجہ دی گئی ہے کہ مستحکم معاشی ترقی اور اقتصادی ڈھانچے کی ترتیب نو کو ہم
آہنگ کیا جائے،کاربن پیک ،کاربن نیوٹریلٹی کو اقتصادی و سماجی ترقی میں
شامل کیا جائے،پیداوار اور روزمرہ زندگی کے طریقہ کار کو سبز بنایا جائے
تاکہ اقتصادی و سماجی ترقی کو وسائل کی بلند کارکردگی اور سرسبز اور کم
کاربن اخراج کی بنیاد پر فروغ دیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ
دو ہزار تیس سے قبل کاربن پیک کے اہداف کو پورا کیا جائےگا۔لائحہ عمل میں
غیررکازی توانائی کے استعمال کے تناسب،توانائی کے استعمال کی استعداد کار
کو بلند کرنا، کاربن کے اخراج میں کمی سمیت اہم اہداف کا تعین کیا گیا
ہے۔اس کے ساتھ ساتھ کاربن پیک کےہدف کو ترقی کے تمام مراحل میں مرکزی اہمیت
دینے پر زور دیا گیا ہے اور اس حوالے سے بین الاقوامی تعاون اور پالیسی کو
مضبوط بنانے کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔
چین کی کوشش ہے کہ 2030 تک ملک میں اقتصادی اور سماجی ترقی کی جامع سبز
تبدیلی میں اہم نتائج حاصل کیے جائیں اور توانائی استعمال کرنے والی اہم
صنعتوں میں توانائی کے استعمال کی کارکردگی بین الاقوامی ایڈوانس لیول تک
پہنچ جائے۔یوں 2060 تک سبز، کم کاربن گردشی ترقی کے لیے ایک اقتصادی نظام
سمیت صاف، کم کاربن کا حامل، محفوظ اور موثر توانائی کا جامع نظام قائم ہو
جائے گا، اور ملک میں غیر رکازی توانائی کی کھپت کا تناسب 80 فیصد سے زائد
کی سطح تک پہنچ جائے گا۔
|