ہڑتال، ہنگامے اور پاکستان

 پاکستان ۴۱ اگست ۷۴۹۱ءکو معروض وجود میں آیا۔ موجودہ صدی میں کرہ ارض پر یہ واحد ملک ہے جو خالصتاً اسلامی آئین اور اسلامی ریاست پر قائم ہوا جس کے حصول میں لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جان کا نظرانہ پیش کیا ۔۔۔ یہ حقیقت ہے کہ غیر مسلم کسی طرح نہ چاہتے تھے کہ دنیا میں خالصتاً مذہب اسلام پر کوئی ملک قائم ہو لیکن جب رب العزت کی منشاء ٹھہری تو تمام باطل قوتیں بے سود ہوکر رہ گئیں اور بر صغیر کے مسلمانوں نے ایک الگ اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آیا۔۔۔۔آج پاکستان کو تقریباً چونسٹھ سال ہوا چاہتے ہیں، ان چونسٹھ سالوں میں پاکستان میں سیاست کی بناءپر کیا حالات پیدا ہوئے تو ہم دیکھتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے وصال کے بعد آستین میں چھپے ہوئے زہریلے کالے سیاسی سانپوں نے نہ صرف قائد اعظم محمد علی جناح کے جانشین لیاقت علی خان کو شہید کیا بلکہ سیاست میں شیطانیت، گمراہی، نفرت، تعصب، اقربا پروری، قومیت جیسی برائیاں داخل کر دیں اور سیاست برائے لوٹ مار کے نظریئے کو جنم دیا گو کہ اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تقویت ملتی رہی جو اب انتہا کو پہنچ چکی ہے۔۔۔۔ایک تحقیق اور ذرائع کے مطابق تقریباً 23360 تیئس ہزار تین سو ساٹھ دنوں میں 116800 ایک لاکھ سولہ ہزار آٹھ سو ہڑتالیں اور ہنگامے رونما ہوئے جبکہ ان ہنگاموں میں 86720 چھیاسی ہزار سات سو بیس افراد ہلاک ہوئے اور 70080 ستر ہزار اسی سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا ۔۔۔ حکومتوں کی ناقص پالیسی ، مہنگائی اور بھوک و افلاس کے سبب 8760آٹھ ہزارسات سو ساٹھ افراد نے خود کشی کیں۔2336000تیئس لاکھ چھتیس ہزار بچے غربت کے سبب تعلیم حاصل نہ کرسکے۔ 350400 پیئتنس لاکھ چار سو بچے ناقص علاج کی بنیاد پر ہلاک ہوئے جس میں محکمہ صحت کی غفلت کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں کی نا اہلی بھی شامل ہیں۔۔۔ کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ لاکھوں جانوں کا نظرانہ اسی لیئے پیش کیا تھا کہ حالات اب سے ابتر ہوجائیں ، ان حالات کا ذمہ دار کون ہے ۔۔۔؟ بات تو سوچنے کی یہ ہے کہ ملک پاکستان کو امن و سلامتی پر ہر حال میں قائم رکھنا ہے کیونکہ جس ملک میں امن نہیں ہوتا وہاں کے کاروبار و صنعت و حرفت تمام کے تمام تباہ و برباد ہوجاتے ہیں اور ملک دیوالیہ ہوجاتا ہے اور عوام ایک دوسرے کو نوچنے، مار ڈالنے پر اتر آتی ہے، نوجوان بے راہ روی ، چوری ڈکیتی اور لوٹ مار میں مبتلا ہوجاتے ہیں ، ملک انتشار اور انارکی کا شکار ہوجاتا ہے اور نسلیں کئی سالوں تک اس کا خمیادہ بھگتی ہیں۔۔ یوں تو ہمارے سیاستدان ملک پاکستان کی سلامتی و خیر کا دم بھرتے نظر آتے ہیں لیکن اپنی غرض کی خاطر آئے روز ملک میں ہڑتال و ہنگامے بپا کئے رہتے ہیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے ملک کے مستقبل کو داﺅ پر لگا دیتے ہیں ، پھر چند مراعات کے حصول کے بعد کچھ عرصہ کیلئے یہ سلسلہ وقف کردیتے ہیں گو کہ پاکستان نہ ہوا ان کے باپ کی جاگیر ہوگئی۔۔۔۔۔۔عوام کیا کرے ؟بغاوت؟ سول نافرمانی؟ یا انقلاب؟ یہ سب بیکار کی باتیں ہیں ۔۔۔۔۔!! حقیت تو یہ ہے کہ ہمارا الیکشن یعنی ووٹنگ کا نظام انتہائی بھونڈا ، فرسودہ اور ناقص ہے اس نظام کو بدلنے کی شدید ضرورت ہے بات تو یہ ہے کہ اسے کون بدلے گا۔۔۔۔۔؟؟ کیونکہ اس نظام سے تمام تر سیاسی پارٹیوں کو مکمل فائدہ اور تحفظ حاصل ہے ، اس سسٹم سے جو زیادہ طاقتور ہوتا ہے وہ دہشت و وحشت سے جعلی ووٹوں سے اپنے آپ کو کامیاب کروالیتا ہے اور اصل حقدار محروم ہوکر رہ جاتا ہے اس طرح سیاست اور حکومت چند سیاسی خاندانوں کی لونڈی بن کر رہ گئی ہے اور یہ سیاستدان عوام کی فلاح و بہبود سے بالاتر ہیں ان کے نزدیک عوام الناس کو سہولت پہنچانا ان کی سیاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اسی لیئے یہ سیاستدان صرف اور صرف اپنے ہی خاندان کی فلاح و بہبود تک محدود رہتے ہیں۔۔۔ جہاں انہیں مراعات میں کمی محسوس ہوتی ہے تو یہ حکومت کو بلیک میل کرنے کے ساتھ ساتھ ہڑتال اور ہنگامے کراتے رہتے ہیں انہیں نہ تو ملک پاکستان کی پرواہ ہے اور نہ عوام الناس کی حالت کا خیال۔ ان کے نزدیک عوام کیلئے خوش باتیں، خیالی پلاﺅ دکھاتے رہنا ہے اور عوام کو کبھی بھی خوش حالی کی جانب بڑھنے نہیں دینا ہے، اس سیاسی نظام کے تحت ایسا نظام مروج کیا جائے جس کے ذریعے قطعی طور پر نہ تو جعلی ووٹ کا اندراج ہو سکے اور نہ بوگس!! اس کیلئے محکمہ نادرا اور الیکشن کمیشن کو باہمی تعاون سے ایک سوفٹ ویئر بنانا چاہئے جس میں ووٹرز کی لسٹیں اور ان کی شناخت کیلئے اسکینگ کا عمل ہو تا کہ ووٹر ووٹ دینے سے پہلے اسکینگ کے عمل سے گزرے تاکہ اصلی ووٹر اپنا حق رائے دہی دے سکے اور ووٹنگ کے وقت کمپیوٹر میں ایسا سوفٹ ویئر موجودہوجو ووٹر کی اسکینگ کے بعد اپنے امیدوار کو منتخب کرنے کیلئے کمپیوٹر میں امیدوار کا نام ، تصویر اور انتخابی نشان موجود ہو تاکہ وہ اپنے مطلوبہ امیدوار کو آسانی سے دیکھ کر کلک کرسکے ووٹر کے کلک کرنے پر آٹو save ہوجائے اور دوبارہ اسی ووٹ کو قبول بھی نہ کرے۔۔ ۔اور ووٹنگ کا وقت ختم ہونے پر پرزائیڈنگ آفیسر اس کمپیوٹر سے پرنٹ نکالے جو دن بھر ووٹنگ میں استعمال ہوا ہے اور اس میں موجود ووٹوں کی تعداد کو یقینی قطعی طور پر مانا جائے کیونکہ اس سسٹم میں آٹو ووٹنگ کی گنتی ہر امیدوار کی الگ الگ ہوتی رہے گی، اس سے ووٹر کے منتخب کردہ امیدوار کامیاب آئیں گے اور انشاءاللہ نئی سوچ، نئی امنگ، نیا ولولہ، نیا عزم اورنئے لوگ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گے ۔۔۔۔۔۔۔!! ورنہ نا اہل سیاستدان اپنی نا اہل سیاست کو بچانے کیلئے وہی ہڑتال، ہنگامے کراتے رہیں گے اورسرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں گے اور روز کمانے والا پھر سے بھوکا سوئے گا؟ دشمنان پاکستان نہیں چاہتا کہ پاکستان تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن رہے اسے یہ کسی طرح گوارہ نہیں کہ پاکستان کے شہری خوشحال زندگی گزاریں اسی لیئے ملکی و بیرونی سازشیں مسلسل پاکستان کے سیاسی نظام کو تباہ برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے اور اپنی تمام تر قوت صرف کر رہی ہے کیونکہ پاکستان دنیائے اسلام کا واحد ایٹمی ملک بھی ہے، دشمنان پاکستان جانتے ہیں کہ کسی بھی ملک کو اگر تباہ کرنا ہو تو وہاں کی معاشیات کو تباہ کردو ملک خود ہی تباہ ہوجائیگا، یاد رہے امریکہ نے روس کو پہلے معاشی تباہی پر لایا پھر دوسرے ذرائع استعمال کیئے تھے پاکستان کا بھی یہی حال کرنا چاہتے ہیں اگر سیاستدانوں نے اپنی اصلاح نہ کی تو ممکن ہے عوام الناس ان سب کو مار بھگائے۔۔۔۔۔؟؟
Jawed Siddiqui
About the Author: Jawed Siddiqui Read More Articles by Jawed Siddiqui: 310 Articles with 246286 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.