بھارت کو اب ہر محاذ پر شکست کا سامنا ہے پاکستان
کرکٹ ٹیم نے شارجہ میں جس طرح بھارتی کرکٹ ٹیم کی دھلائی کی اس سے انہیں
اندازہ ہوجانا چاہیے کہ دور بدل چکا ہے جو سازشیں انہوں نے 1965میں رچائیں
تھیں انکا جواب اب انہیں ملنے کو ہے بھارتی بحریہ کی سدرن کمانڈ کے وائس
ایڈمرل انیل کمار چاولہ کے سنسنی خیز انکشافات سے دنیا کو بھی اب سمجھ جانا
چاہیے کہ بھارتی ایک خطرناک ملک ہے جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ بھی سازشیں
کرنے سے باز نہیں آتا وہ باقی دنیا کے ساتھ کیسے پر امن ہوسکتا ہے چاولہ کی
پاکستان کے بارے میں گفتگو کالم کے آخر میں تحریر کرونگا ابھی کچھ باتیں
کشمیوریوں کی جدوجہد کے حوالہ سے لکھنا ضروری ہیں کیونکہ انہوں نے اپنا یوم
تاسیس منایا ہے آزادجموں و کشمیر کا قیام محض اتفاق نہیں تھا بلکہ اس کے
لئے ریاست جموں وکشمیر کے مسلمانوں نے تاریخ ساز جدوجہد کی تھی ۔19 جولائی
1947 کو سرینگر کے مقام پر ریاستی مسلمانوں نے قرارداد پاکستان منظور کر کے
اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کر نے کا فیصلہ کیا تھا جب وہ یہ فیصلہ
کر چکے تو انہیں اس بات کا احساس بھی ہو گیا تھا کہ تقسیم برصغیر کے اصولوں
کے مطابق ریاستی مسلمانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم نہیں
کیا جا رہااور ایک سازش کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر کو بھارت کا حصہ بنایا
جا رہا ہے چنانچہ انہوں نے ڈوگرہ راج کے خلاف اعلان جہاد آزادی کرکے
قرارداد الحاق پاکستان کو عملی شکل دینے کے لیے اپنی عملی جدوجہد کا آغاز
کر دیا اور پندرہ ماہ تک مسلسل بھارتی افواج کا بھرپور مقابلہ کر کے کشمیر
کے ایک بڑے حصے کو ڈوگرہ فوج اور بھارتی تسلط سے آزاد کر اکے آزادجموں و
کشمیر میں 24 اکتوبرکو ایک انقلابی حکومت قائم کر دی 24اکتوبر 1947
کشمیریوں کی صدیوں کی قربانیوں کاروشن سویراتھا جسے لاکھوں کشمیریوں نے
اپنے لہو سے منور کیاجبکہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان گزشتہ سات دہائیوں سے
کشمیریوں کے خون کی ندیاں بہاکر بھی کشمیریوں کے دلوں سے آزادی کے جذبہ
کوٹھنڈانہیں کرسکا ہندوستا ن نے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370اور35Aکوختم کرکے
کشمیرکودنیا کی بڑی جیل بنادیاہے ۔800سوسے زائد دنوں سے کشمیرکے مظلوم
مسلمان فوجی محاصرے میں ہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال پر
آنکھ بند کیے بیٹھی ہے اس و قت بھارت کی ہٹ دھرمی سے مقبوضہ کشمیر میں
ہزاروں گمنام قبریں ہیں ہزاروں خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے حریت راہنماؤں
کو پابند سلاسل اور ہزاروں کشمیری نوجوان ہندوستا ن کے عقوبت خانوں میں
قابض بھارتی فوج کے مظالم کانشانہ بن رہے ہیں حق خودارادیت کی جدو جہد میں
مقبوضہ کشمیر کے نوجوان اپنے بزرگ رہنما سید علی گیلانی اور دیگر کشمیری
رہنماؤں کی طرح پر عزم ہیں اور اس نیک مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ
پیش کر رہے ہیں کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدو جہد کو کچلنے کے لیے
بھارتی حکومت اور عوام کے تمام تر ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ہیں بھارت دہائیوں
سے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا بازار گرم رکھے ہوئے ہے اور اس میں ہر
گزرتے دن کے ساتھ مزید شدت آ رہی ہے بھارتی قابض فوج آئے روز کشمیری نہتے
نوجوانوں کو نام نہاد سرچ آپریشنز اور جھوٹے مقابلوں میں شہید کر رہی ہے
لاکھوں کشمیر ی تحریک آزادی کو اپنے لہو سے سیراب کر چکے،بھارت نے تمام تر
مظالم آزما لیے مگر وہ کشمیری عوام کے جذبہ حریت میں کمی نہ لا سکا ہے اور
نہ آئندہ لاسکے گا کشمیری بھارت سے ہر صورت آزادی لے کر رہیں گے اور الحاق
پاکستان کی منزل حاصل کر کے اپنے شہداء کے مشن کو پائیہ تکمیل تک پہنچائیں
گے گزشتہ اڑھائی سال سے مقبوضہ کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن اور کرفیو ہے قابض
ہندوستانی افواج نے مقبوضہ وادی کو جیل بنا دیا ہے اور اسی لاکھ سے زائد
لوگوں کومحصور کر دیا گیا ہے وقت آگیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی
خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ۔ کشمیر ی عوام
نے آگ اور خون کے دریا عبور کرتے ہوئے آزادی کی جدوجہد کی تاریخ میں جن
ابواب کا اضافہ کیا اس کی مثال تاریخ میں مشکل ہی سے مل سکے گی کشمیر ی
عوام نے اپنی بے مثل قربانیوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ حق خودارادیت کے
حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے آج بھی کشمیریوں کی جدوجہد جاری ہے
کشمیریوں نے اس تحریک کیلئے اپنا تن ، من ، دھن اور سب کچھ قربان کر دیا
ہے۔پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کے لئے جو سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی
حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں اس سے تحریک آزادی کو تقویت ملی ہے ۔بھارت نے
مقبوضہ کشمیر کو عملی طورپر فوجی کالونی بنا رکھا ہے جہاں ظلم و بربریت کی
نئی داستان مرتب کی جار ہی ہے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں ،کشمیریوں
کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے کے عمل کو تیز کرنے پر کشمیر ی عوام کو اس بات
پر مجبور کیا کہ وہ میدان عمل میں کود پڑیں۔اب ذکر کرتا ہوں بھارتیوں کی
سازش کا جسکا انکشاف بھارتی بحریہ کی سدرن کمانڈ کے وائس ایڈمرل انیل کمار
چاولہ نے کیا ہے کہ بھارت بنگلہ دیش کو پاکستان سے الگ کرنے کی سازش بہت
پہلے تیار کرچکا تھا اور اس پر 1965 میں باقاعدہ غور شروع کر دیاگیا تھا جس
کے بعد1971 میں پاکستان کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر مکمل طور پر عمل کیا
گیا اور بنگلہ دیش بن گیا مانتا ہوں اس تقسیم میں ہمارے سیاستدانوں کا اور
اہل ہوس کا بھی ہاتھ ہے جو بھارتی سازش کا شکار بنے یاد رکھنا چاہیے کہ
پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور چاہتا ہے کہ ہمسایوں سے بھی اچھے تعلقات
قائم رکھے جائیں بھارت اب بھی اپنے مظالم بند کرکے مقبوضہ کشمیر سے نکل
جائے ورنہ جو حشر اسکا افغانستان میں ہوا ہے وہی مقبوضہ کشمیر میں بھی ہوگا
ایک دن آئے گا کہ خود بھارت کا وجود خطرے میں پڑ جائیگا۔
|