کلرسیداں کی سیاست میں تیزی


پچھلے تین سالوں سے کلرسیداں کی سیاسی فضا بلکل تھنڈی ہو کر رہ گئی تھی یوں معلوم ہوتا تھا کہ یہاں کی سیاست بلکل ختم ہو کر رہ گئی ہے اور مقامی سطح پر کوئی بھی پارٹی موجود ہی نہیں ہے اس دوران صرف میڈیا ہی کلرسیداں کا نام زندہ رکھنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتا رہا ہے ن لیگ اپنی مجبوریوں کی وجہ سے خاموش تھی اور پی ٹی آئی اپنی قیادت کی سست روی کی وجہ سے پریشان تھی جس وجہ سے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے کارکن مایوس تھے البتہ جماعت اسلامی ضرور متحرک رہی ہے وہ خدمت خلق کے حوالے سے کوئی نہ کوئی پروگرام منعقد کرتی رہی ہے پچھلے دو تین ماہ سے کلرسیداں کی سیاسی فضا تھوڑی گرم ہو چکی ہے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی لمبی غیر حاضری کے بعد کلرسیداں کا رخ کیا ہے اور ایک ورکر کنونشن کا انعقاد کیا ہے جس سے کارکنوں کے حوصلے تھوڑے بلند ہوئے ہیں اس کے ساتھ ہی بلدیاتی ادارے بھی مکمل بحال اور فعال ہو چکے ہیں جس کی بناء پر ایم سی کلرسیداں بھی مکمل بحال ہو چکی ہے اس سے بھی یہاں کی سیاسی میں بہت زیادہ ہلچل دیکھنے اور سننے کو ملی ہے تحصیل بھر کی یو سیز میں چئیرمین و وائس چئیرمین اپنے کونسلرز کے ساتھ اپنی اپنی یو سی میں بیٹھ گئے ہیں اور اجلاس بھی منعقد کیئے ہیں ادھر مسلم لیگ ن پنجاب کے نائب صدر قمرالسلام راجہ بھی بہت زیادہ متحرک ہو چکے ہیں انہوں نے اپنی جماعت کے رہنماؤں و کارکنوں کو ہوشیار باش کی کال دیتے ہوئے ان کو مکمل طور پر متحرک کر دیا ہے جس کا عملی مظاہرہ شاہد خاقان عباسی کے دورہ کلرسیداں کے موقع پر دیکھا جا چکا ہے اب انہوں نے روات کے مقام پر اپنی جماعت کے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور بے پناہ مہنگائی کے خلاف بہت بڑا احتجاج بھی کیا ہے جس کا مقصد حکومت کو یہ پیغام دینا تھا کہ عوام ان کی پالیسیوں سے بلکل تنگ آ چکے ہیں اور اب وہ اس حکومت کو مزید برداشت کرنے کی سکت سے عاری ہو چکے ہیں قمرالسلام راجہ کو اس حوالے سے پارٹی قیادت کی طرف سے اہم پیغام مل چکا ہے اور پارٹی قیادت کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ ان کا نمائندہ پارٹی کو بہترین طریقے سے چلا رہے ہیں بہر حال روات کے مقام پر انہوں نے ایک بہت بڑا اور کامیاب احتجاج کیا ہے اس وقت کلرسیداں کی سیاسی فضاء میں بہت زیادہ تبدیلی نمودار ہو چکی ہے تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں ایک جوش و ولو لہ پیدا ہو گیا ہے البتہ حکومتی جماعت کیلیئے تھوڑی مشکلات پیش آ گئی ہیں کیوں کہ بحال ہونے والے مقامی بلدیاتی نمائندوں کی اکثریت ن لیگ سے تعلق رکھتی ہے جس وجہ سے حکومت جماعت کا کلرسیداں میں ہولڈ باقی نہیں رہ سکے گا اور ان کو اس حوالے سے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا البتہ اگر افہام و تفہیم سے کام لیا جائے تو مشکلات میں کمی بھی ممکن ہو سکتی ہے اگر مقصد صرف کلرسیداں کی ترقی ہے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں ہے دونوں سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر کلرسیداں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں لیکن اگر سیاست کا مقصد ایکدوسرے کو نیچا دکھانا ہے تو پھر تمام کام نا ممکن ثابت ہوں گئے دوسری طرف پی ٹی آئی کے بانی رہنما راجہ ساجد جاوید بھی اپنی پارٹی کی مرکزی قیادت کو ہوش کے ناخن لینے کیلیئے بہت زیادہ تگ و دو کر رہے ہیں لیکن مرکزی قیادت بلکل آنکھیں بند کیئے ہوئے ہے وہ شاید اس گمان میں ہے کہ پارٹی اس پوزیشن پر ہے کہ اس کی مقبولیت میں کمی ممکن نہیں ہے لیکن ان کو یہ بات بھی زہن نشین رکھنا ہو گی کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی نے پی ٹی آئی کی مقبولیت کو داغدار کر کے رکھ دیا ہے ان کی اپنی جماعت کے لوگ منہ چھپاتے پھر رہے ہیں ان کے پاس مخالفین کو جواب دینے کیلیئے کوئی جواب ہی نہیں ہے جب مہنگائی در مہنگائی کی بات آ تی ہے تووہ بلکل ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں اور وہاں سے بھاگنے کو ترجیح دیتے ہیں صدقات علی عباسی کو چاہیئے کہ وہ پارٹی کے اندرونی معاملات کو سدھارنے میں اپنا کردار ادا کریں جن مخلص رہنماؤں نے ان کی کامیابی میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے وہ ا بدلے میں ن کو جائز مقام دیں اگر پارٹی سے وفاداری کا صلہ الٹ بنتا ہے تو پھر خدا ہی حافظ ہے اور آئندہ کوئی بھی شخص کسی سیاسی جماعت کیلیئے قربانی دینے سے گریز کرے گا بہر حال اب بلدیاتی ادارے بحال ہو گئے ہیں ایم پی اے حلقہ پی پی 7راجہ صغیر احمد اور پی ٹی آئی کی دیگر مقامی قیادت کو ان سے مکمل تعاون کرنا ہو گا ان کے حصے میں جون بھی ترقیاتی فنڈز بنتے ہیں ان کو دیئے جائیں تا کہ کلرسیداں تحصیل کی ترقی ممکن ہو سکے بلدیاتی نمائندوں کی بھی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ محض چند مہینوں کے مہمان ہیں حالت و واقعات کا تدارک کرتے ہوئے وہ پی ٹی آئی کی مرکزی و مقامی قیادت سے مکمل تعاون کریں ان کواپنی اپنی یوسیز میں پروٹوکول دیں اور ان سے اپنے کام نکلوائیں کھینچا تانی سے سوائے نقصان کے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 169485 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.