پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان
نہیں تو کچھ بھی نہیں۔۔۔!! ہماری قوم الحمد للہ سچی مسلمان ہے اور یہ کسی
طور برداشت نہیں کرسکتی کہ اسلام اور پاکستان کے دشمن اس وطن عزیز اور مذہب
اسلام کو نقصان پہنچا سکیں، اس قوم میں جہاں صبر وتحمل کا مادہ ہے وہاں
جذبہ جہاد بھی کوٹ کوٹ کر بھرا ہواہے یہ قوم جانتی ہے کہ اللہ اور اس کے
رسول کے احکام کے تحت شہادت ایک عظیم تحفہ ہے۔۔۔۔۔ پاکستان میں سوچی سمجھی
اسکیم کے تحت غیر مسلم ممالک اس وطن عزیز اور پاک قوم کو تہس و نہس کر نے
پر تلے ہوئے ہیں لیکن یہ خواب ان کا کبھی بھی پرا نہیں ہوگا۔۔۔۔۔ الحمد للہ
پاکستان مسلم دنیا کا سب سے پہلا ایٹمی ملک ہے اس ملک میں جہاں دفاع وطن کا
سامان ہے وہاں جہاد کا جذبہ بھی۔۔۔۔ مجھے فخر ہے کہ پاکستان کے ایس جی جی
کمانڈوز، آئی ایس آئی، آئی بی او پاک فورسس پر کہ جہاں سپہ سالار اور سپاہی
سچے مسلمان اور ایمان کے زیور سے آراستہ ہیں وہاں وہ ایک حقیقی، مخلص
پاکستانی بھی ہیں جو اس ملک کے دفاع کو اپنا ایمان اور شعار سمجھتے ہیں۔ اس
کے برعکس ہمارے سیاست دان اسی قدر غیر مستحکم اور ملک و قوم سے غیر مخلص
نظر آتے ہیں کسی بھی سیاستدان کو نہ ملک کی اور نہ قوم کی فکر رہی ہے ہر
کوئی اپنے ہانکنے اور دہشت پھیلانے پر اترا ہوا ہے ،انہیں ملکی بگڑتی حالت
کا ذرا بھی احساس نہیں، صرف ایک دوسرے کو دھمکانے کیلئے عدم تعاون کا پیام
دیتے ہیں اور اپنی مراعات حاصل ہونے کے بعد چپ سادھ لیتے ہیں اور یوں حالات
کو جوں کا توں چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ہر جگہ ظلم و تشدد، بے راہ روی، لوٹ
مار، تعصب، فسادات،اور عوام میں بڑھتی ہوئی غربت کا دور دورہ ہے۔۔۔ مہنگائی
آسماں چیر رہی ہے تو اسمگنگ وزراء کے در و دیوار میں بس گئی ہے، لینڈ
مافیاءسیاستدانوں کی مالی سہولت کا ایک حصہ بن چکی ہے، انصاف اور عدلیہ صرف
رقاصہ دکھائی دیتی ہے جیسے کسی طوائف کو نچانے کیلئے رقم نچاور کرتے ہیں
اسی طرح عدالت میں کیس جیتنے کیلئے جج کے بھاﺅ کھلتے ہیں۔ ہمارے سیاستدان
توایک سچے مسلمان بن نہ سکے پھر بٹے ہوئے لوگوں کو کس طرح ایک جگہ منظم
کرسکیں گے۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول کی محبت اور مومن کے مقام کے بغیرکچھ
حاصل نہ ہوسکے گا اورقرآن پاک میں بھی اللہ تبارک و تعالیٰ نے جگہ جگہ
مسلمان نہیں بلکہ مومن سے خطاب کیا ہے ۔۔۔۔۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے قول
کے مطابق اب دنیا بھر میں تبدیلیاں شروع ہوچکی ہیں اور انقلاب بپا ہونے
والا ہے یہ انقلاب کسی سیاستدان کا نہیں بلکہ اللہ اور اس کے حبیب کے دین
کے فروغ اور بقائے ایمانی کیلئے ہے ، آج جو سیاستدان جس انقلاب کی بات
کررہے ہیں وہ پاکستان میں انقلاب نہیں آئے گا بلکہ وہ انقلاب آئے کا جس کا
اشارہ اللہ اور اس کے حبیب ﷺ نے آج سے پندرہ سو سال پہلے دیا تھا۔ پوری
دنیائے اسلام میں حقیقی مسلمان حکمران کا دور دورہ شروع ہوا چاہتا ہے اگر
سیاستدانوں نے مطالعہ نہیں کیا تو آج ہی سے مطالعہ شروع کردیں کیونکہ
پندرہویں صدی میں حالات کس طرف جائیں گے اور پوری دنیا بشمول پاکستان میں
بھی قدرتی تبدیلیاں رونما ہونگیں ،ان میں زلزلے، طوفان، خشک سالی، آسمانی
آفتیں، موسم کی تبدیلیاں ، بیماریاں ، ظلم و تشدد، بے راہ روی، عریانیت،
ذخیرہ اندوزیاں، سود در سود، عیش و تعائیش، رقص و سرور، علم دین سے غفلت
اور بہت کچھ شامل ہیں۔۔۔۔ کیا یہ سب کچھ آج وطن عزیز پاکستان میں نہیں پایا
جاتا ہے یاد رکھیں حالیہ زلزلے اور طوفان اس قوم کی کوتاہی، گناہ اور دین
سے غفلت کے باعث پیش آئے تھے۔ جنوبی پاکستان میں بلند و بالا علاقے واقع
ہیں اگر ان طوفانوں اور زلزلوں کا تحقیقی مطالعہ کیا جائے تو عقل حیراں
ہوجاتی ہے کہ ہزاروں فٹ بلند پل اور شہر و نیست و نابود ہوگئے تھے اور پھر
زمینی اور آسمانی آبی طوفانوں نے جس طرح غرق کرڈالا تھا یہ بھی اللہ کی طرف
سے اس حکومت اورقوم کیلئے سنبھلنے کا اشارہ تھا کیا ہم سنبھلے، ذرا سوچئے۔۔۔۔۔؟؟؟
آج کے حکمراں اور سیاستدانوں نے ہر پاکستانی کو بنیادی ضرورتوں کے حصول کی
تلاش اور غلط راستوں کے جال بچھا دیئے ہیں اب کوئی بھی پاکستانی بحیثیت
مسلمان اور پاکستان کے اپنے بنیادی حقوق حاصل نہیں کرسکتا ، ہر سیاست دان
نے اپنے اپنے علاقے باندھ رکھیں ہیں جو ان کے منشاءکے بغیر کسی بھی
پاکستانی کا جائز کام بھی ممکن نہیں ہو پاتا ہے بہتر یہی ہے کہ پاکستان کو
ڈویژن میں تبدیل کردیا جائے اور اس میں سٹی ڈسٹرکٹ حکومتوں کا قیام عمل میں
لایا جائے اور انتخابی عمل کو غیر پارٹی کے تحت کیاس جائے تاکہ کسی بھی
سیاستدان کی اجارہ داری قائم نہ رہ سکے اور تمام چھوٹے چھوٹے حصوں ترقی کی
راہ پر چل نکلیں اور آپس کی چپکلش، نفرت، تعصب، اقرباپروری کے پاک ایک قوم
اور مذہب کی اطاعت کے ساتھ وطن اور مذہب کی خدمت میں صرف ہو اور ہر
پاکستانی پورے پاکستان میں آزادانہ نہ صرف رہ سکے بلکہ کاروبار بھی کرسکے۔۔۔
پاکستان ایک اسلامک جمہوریہ ملک ہے جس میں ہر فقہ، مسلک کو نہ صرف آزادی
حاصل ہے بلکہ یہاں تو غیر مسلموں کے تحفظ کو بھی اسلامی آئین کے تحت دیا
گیا ہے لیکن پھر بھی کوئی بھی پاکستانی کسی بھی حصہ میں آزاد کیوں نہیں رہ
سکتا؟؟ کیا مجھے اس بات کا جواب تمام سیاستدان دیں سکتے ہیں، یاد رکھیں
اللہ نے اپنے مقدس کتاب قرآن حکیم میں واضع فرمادیا کہ ایک مسلمان دوسرے
مسلمان کا بھائی ہے ، نہ رنگ ، نہ نسل فرق صرف تقویٰ پر رکھا گیا ہے لیکن
ہمارے سیاستدان اس قدر جاہل اور غافل ہیں کہ انھوںنے اپنے گھر سے ہی نفرت
اور تعصب کا عمل اختیار کیا ہوا ہے ان کے ہاں رسم و تہذیب، خاندانی روایات
مذہب اسلام سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہے اور حیرت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ
پاکستان کے حکمراں اور وزراءکے منصب پر فائز چلے آرہے ہیں ، جو اپنے گھر
اور رشتہ داروں میں انصاف نہیں دے سکتے وہ بھلا قوم کو کیا انصاف دے سکیں
گے یہی وجہ ہے کہ ایسے سیاستدانوں کی اکثیریت نے وطن عزیز کو اس نہج پر
پہنچا دیا ہے ، آج سترہ کروڑ عوام میں صرف پانچ کروڑ عوام محنت و مشقت
کررہے ہیں اور دس کروڑ عوام مفلوج و لاچار بن کر بھیک مانگ رہے ہیں ،
گداگری ایک مافیاءبن چلی ہے جس کی معاونت پولیس اور منتخب نمائندے بھی
کررہے ہیں ۔۔۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکومت افراد قوت کو کام میں لاتے ہوئے
ملکی ترقی کیلئے استعمال کرتے تاکہ غربت میں کمی واقع ہوتی تعجب اور حیرت
کی بات تو یہ ہے کہ ان گداگری میں صرف دو فیصد مستحق نظر آتے ہیں باقی
اٹھانوے فیصد ہٹے کٹے ہوتے ہیں اور اس گداگری کے پیچھے ایسے غیر قانونی اور
غیر اخلاقی کام ہورہے ہوتے ہیں جن سے ہمارا معاشرہ اور ملک تباہ و بربادی
کے بھنور میں پھنس کر رہ گیا ہے۔۔۔۔۔اسلامی جمہوری پاکستان میں جب نوکر
شاہی کیلئے انتخاب کیا جاتا ہے تو اسے ایک انتہائی سخت امتحانی مرحلے سے
گزارا جاتا ہے جسے سی ایس ایس کہا جاتا ہے اور جب منصب اعلیٰ ترین پر منتخب
کیا جاتا ہے تو اسے ناقص انتخابی مرحلے سے گزارا جاتا ہے جو ایک جاہل جٹ
گنوار کیلئے بھی بہت آسان ہے کیونکہ ہمارے ملک میں انتخابات زور و زبر اور
دھونس کے ذریعے کیئے جاتے ہیں اس کی وجہ انتخابی مرحلوں کا جدید خطوط میں
نہ ہونا ہے۔۔اگر انتخابات کا طریقہ کار کمپیوٹرائز کردیا جائے تو ممکن ہے
کچھ بہتری حاصل ہوسکے گی یعنی ووٹرز کی لسٹوں کے ساتھ ووٹنگ کے وقت اسکینگ
اور ووٹنگ بھی کمپیوٹر پر کلک کے ذریعے کی جائے تو ممکن ہے نتائج بہتر
آئیں۔۔۔یا پھر صدر اور وزیر اعظم کیلئے بھی ایک سخت ترین امتحان رکھا جائے
جس میں تاریخ پاکستان، سیاست، اسلامی کلچر، اسلامک اسٹیڈیز، قرآن و حدیث کے
سوالات شامل ہوں اور زبانی انٹرویو میں قرآنی آیات کا سننا بھی شامل ہو،
صدر یا وزیراعظم کی ذمہ دارای ہو کہ وہ وفاق کی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ
اور نماز پڑھائے کیونکہ اسلامک ریاست میں اس کا حکم شامل ہے جو خلفائے
راشدین و دیگر اسلامک حکومتوں سے بھی ملتا ہے۔۔۔۔ اور یہی طریقہ کار وزراء
و مشیروں کیلئے بھی عمل میں لایا جائےتا کہ انہیں صحیح معنوں میں اسلامی
ریاست میں حکمرانی کا طریقہ معلوم ہوسکے۔
یہ ہے وہ انقلاب جو پاکستان میں جلد آئےگا۔ انشاءاللہ۔۔۔۔ اگر کوئی غیر
مسلم اپنے وطن میں اپنے مذہب کے مطابق عمل کرتا ہے تو وہ انتہا پسند نہیں
تو پھر ایک مسلمان اپنے دین کے مطابق اگر حکومت کرے تو وہ کیوں انتہا پسند
ہوا صرف بات یہ ہے کہ ہمارے سیاستدانوں میں ایمان نہیں کہ وہ انہیں منہ توڑ
جواب دے سکیں کیونکہ یہ ہمارا حق ہے اور اس حق کو کوئی نہیں روک سکتا ۔۔۔۔۔
دیکھنا یہ ہے کہ یہ حکومت اور سیاستدان واقعی سچی اور مخلص میں اپنے اندر
اسی طرح بدلاﺅ لائیں گے کہ نہیں ۔۔۔؟؟؟؟ کاش ہمارا مستقبل سنبھل جائے آمین
۔ |