سگریٹ نوشی کے ذہنی صحت پر مضر اثرات

 لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان سمیت بھارت، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں سگریٹ و تمباکو نوش لوگوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے باعث ہر چھ سیکنڈ کے بعد ایک شخص موت کو گلے لگا رہا ہے ، ا س طرح دنیا بھر میں ہر سال ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ جن میں سے تقریباً چھ لاکھ سے زیادہ افراد ایسے ہوتے ہیں جو خود تمباکونوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکونوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے خطرناک دھوئیں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تمباکو سونگھنا مثلاً سگریٹ، پائپ، سگار، حقہ، شیشہ وغیرہ اور تمباکو کو کھاناجیسا کہ پان، چھالیہ، گٹکا وغیرہ یہ تمام ترعادات انتہائی خطرناک ہیں اور صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔ سگریٹ میں موجود نکوٹین انسان کے اعصاب پراس طرح سوار ہوتی ہے کہ وہ سگریٹ پئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ تمباکو میں موجود نکوٹین دماغ میں موجود کیمیکل مثلاً ڈوپامائن اور اینڈروفائن کی سطح بڑھادیتا ہے جس کی وجہ سے نشہ کی عادت پڑ تی ہے۔ یہ کیمیکل خوشی یا مستی کی حسیات کو بیدار کردیتے ہیں جس سے جسم کو تمباکو مصنوعات کی طلب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ان عادات کو ترک کرنا کسی بھی فرد کے لئے بہت مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ جسم میں نکوٹین کی کمی سے طبیعت میں پریشانی، اضطراب، بے چینی، ڈپریشن کے ساتھ ذہنی توجہ کا فقدان رہنے لگتا ہے۔ تمباکونوشی بہت آہستگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضاء کو نقصان پہنچانا شروع کرتی ہے اور متاثرہ افراد کو کئی سالوں تک اپنے اندر ہونے والے نقصانات کا علم ہی نہیں ہوپاتا، اور جب یہ نقصانات واضح ہونا شروع ہوتے ہیں تب تک جسم تمباکو کے نشے کا مکمل طور پر عادی ہوچکا ہوتا ہے اور اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق تمباکو اور اس کے دھوئیں میں تقریباً چار ہزار کیمیکل موجود ہوتے ہیں جن میں اڑھائی سو کے قریب انسانی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ پائے گئے ہیں اور پچاس سے زائد ایسے کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔سگریٹ نوش سانس کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے ،جن میں برونکائٹس (COPD) اور ایفی زیما (Emphysema) قابل ذکر ہیں۔ ایفی زیما میں پھیپھڑوں میں ہوا کی جگہیں بڑھ جاتی ہیں اس سے سانس لینے میں شدید دشواری اور انفیکشن یعنی نمونیہ ہونے کاخطرہ رہتا ہے۔ اس حالت میں پھیپھڑوں کے ٹشو ہمیشہ کے لئے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں جس سے مریض کو شدید کھانسی اور دمہ کی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ عام افراد کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ تمباکو کا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتا ہے، اس طرح دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے جو ہارٹ اٹیک کا باعث بنتاہے۔ سگریٹ نوشی سے دماغ کو خون کی فراہمی بھی کم ہوجاتی ہے اور ہیمرج سٹروک ( Stroke Hemorrhagic ) جس میں دماغ میں موجود خون کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں، کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ تمباکونوشی کا سب سے زیادہ اورخطرناک نقصان پھیپھڑوں کو ہوتا ہے، پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تقریباً نوے فیصد لوگ موجودہ یا سابقہ تمباکو نوش ہوتے ہیں۔ آپ جتنے زیادہ سگریٹ پیتے ہیں اتنا ہی پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ سگریٹ پینے والی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ اسی طرح سگریٹ و تمباکو نوشی منہ، گلا، خوراک کی نالی کے کینسر، معدہ ، جگر ،مثانہ ،لبلبہ اور گردے کا کینسرکا باعث بنتا ہے۔ سگریٹ نوش کی طرح اس کے گھر اور ساتھ کام کرنے والوں میں بھی سگریٹ کے دھوئیں کی وجہ سے ان بیماریوں کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ پاکستان میں سگریٹ و تمباکو نوشی کے عفریت سے نمٹنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔ لیکن انسداد سگریٹ نوشی کے سلسلے میں قوانین پر سنجیدگی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے۔سگریٹ نوشی باعث فخر نہیں مضر صحت ہے لیکن مضمرات سے آگاہی کے باوجود سگریٹ نوشی کرنے والوں کی بڑی تعداد پڑھے لکھے طبقے مثلاً وکلاء ، ڈاکٹرز، صحافی ، پولیس افسران و انجینئرز جیسے پیشوں سے وابستہ افراد کی ہے، جو مذید افراد کو سگریٹ نوش بنانے کا بھی ذریعہ بن رہے ہیں۔ سگریٹ انسان ہی کے ہاتھوں بننے والا ایسا زہر قاتل ہے جو انگلیوں میں سماء کر تمام ترقوتوں اور صلاحیتوں کے پرخچے اڑا دیتی ہے۔ جبکہ انسان کس قدر قیمتی ہے ، اس کی قدر و قیمت کا خود اسے اندازہ ہی نہیں ۔ صحت مند زندگی گزارنے کیلئے ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہمیشہ سگریٹ و تمباکو نوشی کی پیشکش سے انکار کریں گے ، اور سگریٹ نوش افرادسے سگریٹ و تمباکو نوشی کی عادت کو ترک کروانے کی سنجیدہ کوشش کریں گے تاکہ وہ ایک خوشگوار اور صحت مند زندگی بسر کرسکیں۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 995 Articles with 718068 views Journalist and Columnist.. View More