سموگ

ویسٹ کہانی خاک سے دھواں ہونے تک

سموگ فضائی آلودگی کی صورت میں دھویں اور دھول کے مرکبات پر مشتمل ماحول میں موجود ہوتا ہے جو انسانی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسانی صحت کے مختلف مسائل جیسے دمہ، دائمی برونکائٹس، پھیپھڑوں کے انفیکشن اور دیگر موذی امراض سموگ کے اثرات کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔کھانسی، الرجی،آنکھوں، سینے، ناک،گلے کے امراض کو وبائی شکل دینے والی یہ سموگ ہی ہے۔

آبادی میں اضافہ اور سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ہی کوڑے کرکٹ کی مقدار میں بھی اضافہ ہونے لگا۔ہر ناکارہ چیز کوڑا سمجھ کر پھینکی جانے لگی جو کچرا کنڈیوں اور کنٹینرز کے بعد نالوں،نہر،شاہراؤں کو بھرنے کا سبب بنا،اپنی دانشست میں کوڑے کی ایک بڑی مقدار کو آگ لگاکر ختم کرنے سے بھی گریز نہ کیا گیا۔خشک پتوں کو جلاکر ختم کرنے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے بھی سموگ میں اضافہ ہوا۔زرعی کھیت کو جلانا بھی سموگ کے مسئلے کی بڑی وجہ ہے۔ مثال کے طور پر، پرانی فصلوں اور کاشتکاری کے طریقوں سے پیدا ہونے والے فضلہ مواد سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اکثر اسے جلا دیا جاتا ہے کیونکہ ایسا کرنے کا یہ ایک آسان طریقہ ہے مگر اس آسانی نے ماحولیاتی آلودگی کی شکل میں معاشرے کوسخت مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی اس وقت سموگ نے اپنے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جس وجہ سے لاہور دنیا بھر میں سب سے زیادہ آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا ہے۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے تمام حکومتی اداروں کی جانب سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔پنجاب حکومت کی جانب سے سموگ کے تدارک کے لیے بڑے فیصلے کیے گئے انہی میں سے ایک احسن قدم یہ ہے کہ سیکرٹری بلدیات نورالامین مینگل نے وزیراعلیٰ کے حکم پر کوڑا جلانے والوں کے خلاف سخت ایکشن کی ہدایت کرتے ہوئے لاہور سمیت پنجاب بھر کے کمشنرزاور ڈپٹی کمیشنرز کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔محکمہ بلدیات کی طرف سے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں سموگ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ کوڑا جلانے اور گندگی کو ختم کرنے کے حوالے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی جائے۔ سب کمیٹی انسداد سموک ایس او پیز پر عمل درآمدکرنے کی ہدایا ت دیں۔ ڈمپنگ سائٹ پر کوڑا جلانے کی شکایات ہیں۔ ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ان ہدایات کی روشنی میں لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے بھی آپریشن،ویجلینس اور
کمیونٹی انٹر فیس شعبہ کو متحرک کیا۔

شہریوں کو شاہراؤں،نہر اور نالوں کے ساتھ کوڑے کو جلانے کے بارے میں حقائق سے روشناس کرواتے ہوئے آگاہی فراہم کی۔ ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے اثرات کی وجہ سے شہر سموگ کی جس صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اس میں انسانی غفلت کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔دیگر وجوہات سے ہٹ کر اگر ہم صرف کوڑے کو جلانے اور شہر میں موجود دھول کی بات کریں تو کوڑے کو آگ لگا کر خاک کر دینے والی بات حقیقت نہیں کوڑا خاک نہیں ہوتا بلکہ آگ لگانے سے بننے والا دھواں دھول کے بادلوں میں تبدیل ہوکر سموگ کی صورت میں ہماری صحت پر یلغار کرتا ہے۔شہر کی سڑکوں پر موجود دھول مٹی بھی سموگ کا باعث ہے۔ عام شہریوں کو بھی اس بارے میں آگاہی فراہم کرنے کے لیے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی جانب سے شہر کے 9ٹاؤنز میں آگاہی کیمپس اور آگاہی واک کا اہتمام کیا گیا۔

جبکہ شہر میں سموگ کے خاتمے کے لیے ا یل ڈبلیو ایم سی کا آپریشن ونگ مزیدمتحرک کیا گیا سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی کی ہدایات پر شہر بھر میں روڈ واشنگ اور سکریپنگ کا خصوصی آغاز کرکے شہر میں سموگ کے اثرات کو قابو کرنے کی کوشش کی گئی۔ روزانہ کی بنیاد پر جی ٹی روڈ، مال روڈ، کینال روڈ، فیروز پور روڈ، لٹن روڈ، عثمانی روڈ، ملتان روڈ، ایل او ایس،جیل روڈ، شاد مان،ہربنس پورہ ایوان تجارت اور ملحقہ شاہراہوں پر واشنگ کی گئی اور مکینیکل سوئیپرز کے ذریعے شاہراہوں کے گرد موجود مٹی کو دھویا گیا۔خصوصی واشنگ ایکٹویٹی پر واٹر بوزرز اور،مکینیکل واشرز مستقل مامور کیے گئے۔ مٹی اور دھول کے خاتمے کے لیے خصوصی ٹیمیں مکینیکل واشنگ پر مامور کی گئی۔روزانہ کی بنیاد پر 840 کلو میٹر روڈز کی مکینکل واشنگ اور سویپنگ کی گئی۔روزانہ کی بنیاد پر اسکریپنگ کے نتیجے میں شہر سے 1200ٹن سے زائد مٹی اٹھانا احسن اقدام کا حصہ بنا۔

باغوں کا شہر جب دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر قرار دیا جانے لگے تو یہ یہاں بسنے والوں کی صحت کے لیے بھی انتہائی خطرناک صورتحال ہے مگر ابتدائے آفرینش سے ہی انسانی معاشرہ منفی اور مثبت سوچ اور عمل کا مرکب رہا ہے۔علم برابر بھی بانٹ دیا جائے تو بھی لینے والا دماغ اپنی عقل اور شعور کے مطابق عمل پیرا ہوتا ہے یہی وہ بنیادی وجہ ہے جو ایک کو دوسرے سے مختلف بناتا ہے۔سوچ کا یہ اختلاف ہی مثبت اور منفی رویوں کو جنم دیتا ہے۔کچھ اپنی ذمہ داریوں اور فرائض سے روشناس ہوتے ہیں اور کچھ بس اپنے حقوق کے بارے میں ہی جانتے ہیں۔آگاہی مہمات چلانے کا بنیادی مقصد تو عوام الناس میں اسی بات کا شعور اُجاگر کرنا ہے کہ اپنے کردار کو کیسے مثبت کیا جائے۔ حکومتی ادارے اگر اپنی ذ مہ داری بخوبی نبھا رہے ہیں تو شہریوں کا بھی فرض ہے کہ اپنی صحت مند زندگی اور اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ اور صاف ماحول دینے کے لیے اپنے فرائض کی ادائیگی میں غفلت نہ برتیں۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Saima Mubarik
About the Author: Saima Mubarik Read More Articles by Saima Mubarik: 10 Articles with 11104 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.