سموگ حفاظتی اقدامات ناگزیر

 سموگ کہلانے والی فضائی آلودگی روز بروز بڑھ رہی ہے اور شام کے وقت تو یہ آلودہ دھند مزید گہری اور کثیف ہو جاتی ہے جس کے باعث شہریوں کی کثیر تعداد مختلف بیماریوں مثلاً نزلہ ، زکام ، گلے کے درد ، اور آنکھوں میں جلن جیسے امراض کا شکار ہورہی ہے۔ گزشتہ چار پانچ سالوں سے سرد موسم کی آمد کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصوں میں اس کے اثرات ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ سموگ کے مضر صحت اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کی جائے تاکہ اس کے نقصانات سے بچا جاسکے۔ سموگ آلودہ گیسوں اور مٹی کے ذرات کا مجموعہ ہے ۔ سموگ میں موجود دھوئیں اور دھند کے آمیزے میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین جیسے مختلف زہریلے کیمیائی مادے بھی شامل ہیں اور پھر فضا میں موجود ہوائی آلودگی اور بخارات کا سورج کی روشنی میں دھند کے ساتھ ملنا سموگ کی وجہ بنتا ہے ۔ اس کے علاوہ بارشوں میں کمی، فضلوں کو جلائے جانے ، کارخانوں اورگاڑیوں کے دھوئیں اور درختوں کو کاٹ کر قدرتی ماحول میں بگاڑ پیدا کرنا سموگ کی بنیادی وجوہات میں شامل ہے۔ سموگ فضائی آلودگی انسانی صحت کے لئے بے حد نقصان دہ ہے۔

سموگ زدہ ماحول میں سانس لینے سے گھٹن اور آلودگی کا احساس ہوتا ہے ۔ فضا میں موجود سلفیٹ اور کاربن مونو آکسائیڈ کی بڑھتی ہوئی مقدار زمین پر بسنے والے انسانوں کے پھیپھڑوں اور دل کے نظام کے علاوہ جلد اور گلے کو متاثر کر سکتی ہے ۔ اگر کسی فرد کو سموگ کی وجہ سے انفیکشن شروع ہو جائے تو سب سے پہلے گلے میں خراش یا زخم ہوجانے کے ساتھ ساتھ آواز بیٹھ سکتی ہے ، مسلسل خشک کھانسی ہو سکتی ہے ۔ چھینکیں آنا شروع ہوسکتی ہیں، حلق میں ریشہ پیدا ہو سکتا ہے ، آنکھوں میں بھی شدید چبھن یا جلن ہونا شروع ہو سکتی ہے۔ دل کے امراض ، پھیپھڑوں کے امراض اور سانس کی بیماریاں لا حق ہو سکتی ہیں۔ یہ تمام شکایات ایک تندرست آدمی کو سموگ کی وجہ سے پیدا ہو سکتی ہیں۔ اور جو افراد پہلے سے ہی سانس کی مختلف بیماریوں مثلاً دمہ، پھیپھڑوں کے کینسر اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، ان کے لئے سموگ زہر قاتل ہے اور ایسے افراد کے لئے مزید بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے ۔ فضائی آلودگی سے عمر رسیدہ افراد حاملہ خواتین اور چھوٹے بچے کمزور مدافعتی نظام ہونے کی وجہ سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ سموگ میں موجود اوزون سے محفوظ رہنے کے لئے آنکھوں پر بھی حفاظتی چشمے استعمال کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ سموگ والے علاقوں میں زیادہ محنت و مشقت ، بھاگنے ، دوڑنے ، ورزش اور کھیل کود سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ سموگ کی وجہ سے ہوا کا پریشر زمین پر کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے سانس پھولنا شروع ہو جاتا ہے اور پھر سانس لینے میں مشکل پیش آ سکتی ہے اور اگر سانس اکھڑ جائے تو سانس بحال ہونے میں دقت ہوتی ہے ۔
انسانی صحت کے ساتھ ساتھ سموگ درختوں اور پودوں پر بھی نقصان دہ اثرات مرتب کرتی ہے اور اس کی وجہ سے درختوں کے مسامات بند ہو جاتے ہیں اور اس طرح ماحول میں آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے جو بلاواسطہ انسان کے لئے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے ۔ اگر ہم سموگ سے آلودہ کسی علاقے میں موجود ہیں تو ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ سموگ کے دوران چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپ کر رکھیں اور گھر کے دروازے اور کھڑکیوں کو بند رکھیں۔ فضا کو صاف کرنے والے مختلف فلٹرز اور ایسے جدید آلات دستیاب ہیں جن کو استعمال کر کے ہم اپنے گھروں، دفاتراور گاڑ یوں کی فضا کو صاف رکھ سکتے ہیں۔ سردیوں میں سموگ کے اثرات کم کرنے کے لیے، صبح شام لیمن گراس قہوہ استعمال کرنا چاہئے ، ڈرائی فروٹ استعمال کرنا چاہئے۔ ہر ممکن احتیاط کے علاوہ ہمیں اپنے علاقے میں موجود پودوں اور درختوں کو کاٹنے سے اجتناب کرنا چاہئے اور درختوں میں اضافہ کرنا چاہئے ۔اس کے علاوہ گاڑی چلاتے وقت گاڑیوں کی رفتار دھیمی ر کھنا اور فوگ لائٹس کا استعمال کر نا چاہئے ۔وہ لوگ جو دمے یا سانس کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں انہیں زیادہ رش یا ٹریفک جام والی جگہوں پر جانے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rana Aijaz Hussain
About the Author: Rana Aijaz Hussain Read More Articles by Rana Aijaz Hussain: 1004 Articles with 816930 views Journalist and Columnist.. View More