چین پاکستان ماحول دوست تعاون

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر سی پیک ، چین پاک چاروں موسموں کی ہمہ گیر سٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری اور باہمی سود مند تعاون کا عمدہ مظہر ہے۔ یہ منصوبہ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے بنیادی اصولوں پر مبنی ہے جو اس وقت اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔سی پیک کے تحت پاکستان میں توانائی کی قلت پر قابو پانے کے حوالے سے حالیہ دنوں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے کہ پن بجلی کے پہلے منصوبے، کروٹ پن بجلی گھر نے پانی ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اس منصوبے کا 95 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ تکمیل سے 720 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی ۔یہ بات قابل زکر ہے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے پچاس لاکھ کی آبادی کو شفاف اور گرین توانائی کی فراہمی یقینی ہوجائے گی۔ یہ پاور پلانٹ پنجاب میں دریائے جہلم پر واقع ہے۔ منصوبے کے مطابق کروٹ پن بجلی گھر آئندہ برس کے وسط میں بجلی کی پیداوار شروع کر دے گا۔کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن کی سرمایہ کاری اور تعمیر چائنا تھری گورجز گروپ نے کی ہے جبکہ مجموعی طور پر اس منصوبے میں 1.7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے ۔ یہ سی پیک توانائی تعاون میں ایک ترجیحی منصوبہ ہے اور " بیلٹ اینڈ روڈ" کے سلسلے میں پن بجلی کا پہلا منصوبہ بھی ہے۔

کروٹ پن بجلی گھر کی تعمیر 2015 میں شروع کی گئی تھی۔ تعمیراتی مراحل کے چھ برسوں کے دوران اس منصوبے نے چین کے جدید تعمیراتی معیارات و تصورات پاکستان میں متعارف کروائے ہیں۔ کروٹ منصوبے کی تکمیل کے بعد سالانہ اوسطاً بجلی کی پیداوار 3.2 بلین کلو واٹ فی گھنٹہ تک پہنچ سکےگی، یوں پاکستان کو صاف توانائی کی فراہمی ممکن ہو پائے گی ۔اس طرح چین پاکستان توانائی تعاون کی بدولت پاکستان میں بجلی کی قلت کے مسئلے کو مؤثر طریقے سے حل کرنے میں مدد ملےگی۔ اس منصوبے سے مقامی لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ حاصل ہوا ہے۔ تعمیراتی مدت کے دوران، اس منصوبے نے تقریباً 5000 لوگوں کے روزگار کا مسئلہ حل کیا ہے۔

دوسری جانب یہ منصوبہ سی پیک کے صاف اور سبز وژن کا مظہر بھی ہے، جو یقینی طور پر پاکستان کی صاف، کم لاگت اور پائیدار توانائی تک رسائی کو بہتر بنائے گا۔ چین اور پاکستان سی پیک کے صاف اور سرسبز وژن کے لیے پرعزم ہیں اور اس بات کو سہرا دونوں ممالک کو جاتا ہے کہ کووڈ۔19 کی وبا کے باوجود سی پیک کی تعمیراتی سرگرمیاں سست روی کا شکار نہیں ہوئی ہیں بلکہ اپنے مقررہ اہداف کی روشنی میں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن جیسے منصوبوں کی جلد شروعات سی پیک کی ترقی کے سلسلے میں ایک نمایاں "سنگ میل" ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل کے دوران ماحولیات کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔اس ضمن میں آبی حیات بالخصوص مچھلیوں کے تحفظ کو خصوصی توجہ حاصل رہی ہے۔تعمیراتی مرحلے میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ دریا کے نچلے حصے میں مچھلیوں کا تحفظ کیا جائے۔ اس خاطر پروجیکٹ ٹیم نے تقریباً 100 لوگوں کو دریا کے نچلے حصے میں یا پتھروں کے درمیان پھنسی ہوئے مچھلیوں کی تلاش پر مامور کیا ۔کروٹ پراجیکٹ نے ایک مقامی کمپنی کی خدمات بھی حاصل کی ہیں تاکہ دریا میں مچھلیوں کی انواع کی نگرانی کی جا سکے۔اس کے علاوہ پروجیکٹ حیاتیاتی تنوع مینجمنٹ پلان پر بھی عمل درآمد کے لیے مقامی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہا ہے جس پر 3 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی تاکہ قریبی دیہاتوں میں پودوں اور حیوانات کے تحفظ کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے اور انتظامیہ کو نگرانی کے لیے گاڑیاں اور دیگر سامان فراہم کیا جا سکے۔

حیاتیاتی تنوع کے ساتھ ساتھ 2015 میں کروٹ منصوبے کی شروعات ہی سے دریا کے پانی اور ہوا کے معیار کی نگرانی اور تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔تعمیراتی سائٹ، رہائش گاہوں اور دفاتر سے خارج شدہ آلودہ پانی کی پہلے ٹریٹمنٹ کی جاتی ہے اور پھر ڈسچارج کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مٹی دھول کو کنٹرول کرنے کے لیے تعمیراتی سائٹس سمیت پروجیکٹ تک رسائی والی سڑکوں پر باقاعدگی سے پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے تاکہ ہوا کا معیار ٹھیک رہے۔ پانی اور مٹی کے موئثر تحفظ کی خاطر شجر کاری کی کوششوں کو بھی نمایاں طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔قابل زکر بات یہ ہے کہ کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن سے سالانہ اوسطاً بجلی کی پیداوار 3.2 بلین کلو واٹ فی گھنٹہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں 3.5 ملین ٹن کمی واقع ہو گی۔یوں پاکستان چین کی مدد سے قابل تجدید توانائی، گرین انرجی کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے ، جس میں پن بجلی منصوبوں کا ایک بڑا حصہ ہے۔ اس سے بجلی کی پیداواری لاگت بھی انتہائی کم ہے اور ماحولیات کا موئثر تحفظ بھی ممکن ہے۔ ویسے بھی چین موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور کرہ ارض کے تحفظ کے لیے متعدد مضبوط اقدامات سے عالمی سبز ترقی کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔چین سی پیک کے تحت سبز معیشت اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے کروٹ اور سوکی کناری پن بجلی گھر جیسے منصوبوں کے ذریعے صاف توانائی کی پیداوار میں پاکستان کی مدد سے اپنی عالمی کوششوں کو مزید تقویت دے رہا ہے ،جس سے یقیناً پاکستان بھی سرسبز اور گرین ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616987 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More