سمعی اور بصری عربی اور فارسی لغت میں استعمال ہونے والے
الفاظ ہیں انگریزی میں سمعی کا مطلب Audio جبکہ بصری کا مطلب Visual ہے۔اسی
طرح ٹوٹے (پنجابی لفظ) کا انگریزی میں ترجمہ کیا جائے تو Clips بنتا ہے۔ اس
لئے ہم انگریزی کی سادہ اصطلاح میں سمعی اور بصری ٹوٹے کو Audio and Visual
Clips کہ سکتے ہیں۔ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں جاری ہونے والے Audio and
Video Clips اور پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی بڑے اور ترقی یافتہ ممالک
میں آڈیو ویڈیوکلپ اورنجی خفیہ دستاویزات کا منظر عام پر آنا کوئی اچنبے کی
بات نہیں ہے۔ کبھی ویکی لیکس تو کبھی پانامہ لیکس۔دنیا جہاں کے خفیہ ادارے
نہ صرف اپنے ممالک کے لیڈران، اعلی عہدیدران کی ٹیلیفون کالز، ای میلز،
انکی نجی زندگی، پیشہ ورانہ امور یا پھر انکے نجی کاروبارکے حوالہ سے خفیہ
معلومات کواکٹھا کرتے رہتے ہیں بلکہ دیگر ممالک خصوصا اپنے دشمن ممالک کے
لیڈران و عہدیدران کی مخفی معلومات تک رسائی کے لئے ہمیشہ تگ و دو میں رہتے
ہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ان گنت مواقعوں پر Audio, Video Clips اور
دستاویزات منظر عام پر آئے، جنکی بناء پر نہ صرف مملکت کی سیاسی تاریخ بدل
گئی بلکہ بہت سے ذمہ داران کو اپنے عہدوں سے بھی ہٹنا پڑا۔ ماضی بعید کی
بات کریں تو جسٹس قیوم کی ٹیلیفون کال بہت ہی زیادہ مشہور ہوئی۔ ان سمعی
اور بصری ٹوٹوں کی سب سے بڑی مثال ماضی قریب میں پانامہ کیس کے حوالہ سے
ملتی ہیں۔پانامہ اسیکنڈل منظر عام آنے پر پاکستان کے تین مرتبہ کے وزیراعظم
میاں نواز شریف کونہ صرف میڈیا ٹرائل، جے آئی ٹی، عدالتی ٹرائل، سیاسی
مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ وزرات عظمیٰ سے بھی ہاتھ دھونا پڑے اسکے
ساتھ ساتھ جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔اوراک مرتبہ پھر خودساختہ جلاوطنی کی
زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے۔ماضی قریب میں جاری ہونے والا سب سے خطرناک
مبینہ ویڈیو کلب لاہور کے اک دینی مدرسہ کے مفتی اور اسی مدرسہ کے طالب علم
کاتھا جسکے منظر عام آنے کی دیر تھی اک تہلکہ مچ گیا اور آخری اطلاعات
موصول ہونے تک مقدمہ اپنے منطقی انجام کی طرف رواں دواں ہے۔ اسکے کچھ ہی
عرصہ بعد پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین
کے ترجمان کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آتی ہے مگر ترجمان کے زبانی انکار کے
بعد مفتی اسکینڈل کی طرز پر کوئی مقدمہ بازی کی نوبت نہ آسکی۔مٹی پاؤ
پالیسی کے تحت اس مبینہ ویڈیو کا منطقی انجام سامنے نہ آسکا۔اسکے بعد صوبہ
پنجاب کی خاتون ایم پی اے کی مبینہ ویڈیو منظر عام پر آتی ہے مگر موصوفہ نے
اس ویڈیو کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے میں درخواست بھی جمع
کروائی، آخری اطلاعات تک اس ویڈیو اسکینڈلائزڈ کرنے کے جرم میں اک شخص کو
گرفتار بھی کرلیا گیاہے۔اسی طرح ماضی قریب میں سی پیک اتھارٹی کے سابقہ
چیرمین کے خلاف پاکستان کے صحافی مالی کرپشن اسیکنڈل منظر عام پر لائے، مگر
اس مالی کرپشن اسکینڈل کے خلاف نوازشریف طرزپر نہ تو کوئی جے آئی ٹی بنی
اور نہ ہی کوئی عدالتی کاروائی ہوئی۔ اب حال ہی میں پانامہ اسکینڈل کو منظر
عام پر لانے والے پاکستانی صحافی ہی کی جانب سے پنڈورا باکس اسکینڈل کو
منظر عام پر لایا گیا مگر پانامہ کی طرز پر کوئی سیاسی و احتسابی ہلچل
دیکھنے کو نہ مل سکی۔ حیران کن بات تو یہ ہے کہ پانامہ اسکینڈل میں تقریبا
400 سے زائد افراد کے نام سامنے آئے مگر پانامہ میں براہ راست نام نہ ہونے
کے باوجود بھی وزیر اعظم نواز شریف کو سیاسی منظرنامے سے ہٹنا پڑا جبکہ
پانامہ میں دیگر افراد کے خلاف کوئی احتسابی عمل آج تک جاری نہ ہوسکا۔اور
امید بھی یہی کی جارہی ہے کہ پینڈورا باکس اسکینڈل کا انجام بھی پانامہ
اسکینڈل کی طرز پر ہوگا۔ کچھ عرصہ قبل نواز شریف کو سزا سنانے والے جج ارشد
ملک مرحوم کی ویڈیو سامنے آتی ہیں جس میں انہوں نے نواز شریف کو سزا سنانے
کی وجوہات بتائیں۔ اس ویڈیو کے منظرعام آنے کے بعد جج ارشد ملک کو انکے
عہدہ سے برطرف ہونا پڑا، بظاہر یہ برطرفی ثابت کررہی تھی کہ ویڈیو حقیقت پر
مبنی تھی۔ جج ارشد ملک ویڈیو سے نواز شریف کی جانب سے اس فیصلہ کے خلاف
اپیلوں پر کیا اثرات مرتب ہونگے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ ابھی حال
ہی میں گلگت بلتستان کے چیف جج نے پاکستان کے سابقہ چیف جسٹس کے خلاف
affidavit جاری کیا ہے جس میں انہوں نے پانامہ اسکینڈل کے حوالہ سے سابقہ
چیف جسٹس پاکستان کے خلاف بیانات دیئے ہیں۔ حلفیہ بیان دینے والے چیف جج،
خبر بریک کرنے والے صحافی او ر نشریاتی ادارے کو ہائیکورٹ میں طلب کرلیا
گیا۔ چونکہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے اسلئے مزید کچھ
نہیں لکھا جاسکتا۔ گزشتہ ہفتہ پاکستانی صحافی سابقہ چیف جسٹس پاکستان کا
نواز شریف اور مریم نواز کے حوالہ سے مبینہ آڈیو پیغام منظر عام پر لائے
ہیں۔ اور اس صحافی کے مطابق انہوں نے اس آڈیو کا فرانزک امریکی فرم سے
کروایا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ منظر عام پر آنے والے ہر اسکینڈل چاہے وہ
کتنے ہی بڑے طاقتور کے خلاف کیوں نہ ہو، ا ن سب معاملات کی بلاتفریق
تحقیقات، احتساب اور انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہئے۔مکمل تحقیقات کے بعد
الزام ثابت ہونے پر مجرم کو سزا اور الزام ثابت نہ ہونے کی بناء پر الزام
لگانے والے کو سزا ملنی چاہئے۔
اسلامی تعلیمات کی بہترین مثال اس حدیث مبارکہ سے ملتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا
اے لوگو، تم میں سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا (تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے
ہیں)، اس میں سے جب کوئی معزز چوری کرتا تو وہ اسے چھوڑ دیتے اور ان میں سے
کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد جاری کردیتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ
ؓ بنت محمد ﷺ بھی چوری کرتی تو میں اسکا ہاتھ بھی کاٹ دیتا (صحیح مسلم
1917)۔ اللہ کریم پاکستان اور پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین ثم
آمین
|