سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گرو نانک کے 552 ویں جنم دن
کی تقریبات اختتام پذیر ہوگئی گرو نانک دیو جی کی پیدائش شہر ننکانہ صاحب
میں 15 اپریل 1469ء کو ہوئی اور وفات 22 ستمبر 1539ء کو کرتار پور میں ہوئی
گرونانک سکھ مت کے بانی اور دس سکھ گروؤں میں سے پہلے گرو تھے گرونانک کو
’’زمانے کا عظیم ترین مذہبی موجد‘‘ قرار دیا جاتا ہے انہوں نے دور دراز سفر
کرکے لوگوں کو اس ایک خدا کا پیغام پہنچایا جو اپنی ہر ایک تخلیق میں جلوہ
گر ہے اور لازوال حقیقت ہے انہوں نے ایک منفرد روحانی، سماجی اور سیاسی
نظام ترتیب دیا جس کی بنیاد مساوات، بھائی چارے، نیکی اور حسن سیرت پر رکھی
گرونانک کا کلام سکھوں کی مقدس کتاب، گرنتھ صاحب میں 974 منظوم بھجنوں کی
صورت میں موجود ہے، جس کی چند اہم ترین مناجات میں جپجی صاحب، اسا دی وار
اور سدھ گھوسٹ شامل ہیں ان کے والدین مہتا کالو (مکمل نام کلیان چند داس
بیدی) اور ماتا ترپتا تھے، جو مذہباً ہندو تھے اور تاجر ذات سے تعلق رکھتے
تھے ان کے والد تلونڈی گاؤں میں فصل کی محصولات کے مقامی پٹواری تھے۔ 24
ستمبر 1487ء کو نانک نے مل چند اور چندو رانی کی دختر ماتا سلکھنی سے بٹالا
میں شادی کرلی اور ان کے ہاں دو بیٹے ہوئے سری چند اور لکھمی چند پیدا ہوئے
شری چند کو گرو نانک کی تعلیمات سے روشنی ملی اور آگے چل کر انھوں نے اداسی
فرقے کی بنیاد رکھی۔ سکھ مت کا بنیادی عقیدہ انتقام اور کینہ پروری کی
بجائے رحم دلی اور امن کا پیغام پھیلانا ہے سکھ مت حالیہ ترین قائم شدہ
مذاہب میں سے ایک ہے سکھ گرنتھ صاحب کی تعلیمات کی پیروی کرتے ہیں گرنتھ
صاحب کو سکھ مت میں سب سے زیادہ بالادستی حاصل ہے اور اسے سکھ مت کا
گیارھواں اور آخری گرو تصور کیا جاتا ہے۔بابا گرو نانک کو ماننے والے زندہ
دل اور خوش مزاج سکھ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور اپنے مذہبی رسومات کی
ادائیگی کے لیے زوق و شوق سے پاکستان آتے ہیں اس بار بھی بھارت ،انگلینڈ،کینڈا
بنگلہ دیش سمیت دیگر ممالک سے آئے سکھ یاتریوں نے ننکانہ صاحب،گردوارہ پنجہ
صاحب حسن ابدال اور گوردوارہ سچا سودا میں اپنی مذہبی رسومات ادا کیں پنجاب
حکومت نے سکھ یاتریوں کو وی آئی پی مہمانوں کا درجہ دیا اور ان کے لئے
سیکیورٹی کے بھی بہترین اور فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔بابا گرونانک
دیو جی کا جنم دن سکھ برادری کے لیے خوشیوں بھرا تہوار ہے بابا گرو نانک نے
ہمیشہ امن وآشتی، اخوت، بھائی چارے اور محبت کا پیغام دیاپاکستان کی طرف سے
کرتا ر پور راہداری سکھ بردار ی کے لیے ایک تحفہ ہے سکھ برادری پاکستان کو
اپنا دوسرا گھر سمجھتی ہے کیونکہ پاکستان بھر میں سکھ برادری کے مقدس
مقامات محفوظ ہیں یہاں پر سکھ برادری کو اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر
کرنے کی مکمل آزادی ہے موجودہ حکومت نے سکھ برادری کے گوردواروں کی دیکھ
بھال، تزئین و آرائش اور سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی ہے سکھ برادری سمیت
اقلیتوں کی فلاح و بہبود حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اقلیتوں کو بنیادی
حقوق کی فراہمی اور ان کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت
پاکستان نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کرتارپور راہداری کے لیے طے ایس او پیز میں
بھی نرمی کر دی تھی ایس او پیز کے مطابق بھارت کے لیے دس روز قبل یاتریوں
کی فہرست دینا لازم تھا مگر بھارت نے راہداری کھولنے کے حوالے سے بہت تاخیر
سے فیصلہ کیا جس کے بعد پاکستان نے سکھ یاتریوں کی سہولت کی خاطر دس روز
قبل فہرست فراہم کرنے کی پابندی نرم کر دی، پابندی میں نرمی کا اطلاق 30
نومبر تک رہے گا اس اقدام کا مقصد سکھ یاتریوں کو بابا گرو نانک کی جنم دن
تقریبات میں حصہ لینے میں سہولت دینا ہے امید ہے بھارت یکم دسمبر سے سابقہ
طریقہ کار پر عملدرآمد یقینی بنائے گا ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر میں بین
المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کی جتنی آج ضرورت ہے وہ پہلے نہیں تھی اسی مقص کے
لیے پنجاب حکومت نے پچھلے سال سے بابا گرونانک یونیورسٹی کا منصوبہ بھی
شروع کررکھا ہے ساٹھ ارب روپے کا یہ منصوبہ تین سال میں مکمل ہوگا جب بابا
گرونانک یونیورسٹی مکمل ہوجائے گی تو اس یونیورسٹی میں سکھ مذہب کے حوالے
سے تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی دنیا بھر سے کسی بھی سکھ کو سکھ مذہب کے
حوالے سے کوئی مسئلہ پوچھنا ہو تو وہ یہاں رجوع کرسکے گا پاکستان پہلے ہی
دنیا بھر کے سکھوں کے لئے محبت اور احترام کادرجہ رکھتا ہے پاکستان میں
تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لئے اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے مکمل
آزادی ہے جبکہ کرتار پور راہداری منصوبے کا مقصد محبت اور مساوات کو فروغ
دینا اور مذہبی امتیازات کے خاتمے کا پیغام دینا تھا ہم نے ہمیشہ تمام
مذاہب کے لئے فراغ دلی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ ہمارے پڑوس میں جو کچھ ہورہا
ہے وہ سب کے سامنے ہے بھارت میں گذشتہ ایک سال سے سکھ برادری اپنے جائز
مطالبات کی بات کررہی ہے مگرمودی سرکارانہیں طاقت سے دبانے کی کوشش کررہی
ہے جبکہ پاکستان میں سکھوں سمیت ہر مذہب اور فرقہ کومکمل آزادی ہے حکومت نے
دو سال پہلے کرتار پور راہداری منصوبے کا افتتاح کیا تھا اس منصوبے میں
9سال لگنے تھے جو عمران خان کے دور حکومت میں 9ماہ میں مکمل کیا گیا اس
منصوبے کا مقصد محبت اور مساوات کو فروغ دینا اور مذہبی امتیازات کے خاتمے
کا پیغام دینا تھا۔ آپ پاکستان اور ہندوستان کا موازنہ کریں دونوں ممالک
میں تنازعات چل رہے ہیں اس کے باوجود پاکستان نے بھارت کو کہا کہ آپ کے ملک
میں بسنے والے سکھوں کے لئے عقیدت کا مرکز پاکستان میں ہے تو ہم ان کے لئے
بارڈر کھولتے ہیں ویزے کی کوئی پابندی نہیں ٹرانسپورٹ بھی فراہم کی جائے گی
بات کرنا آسان ہے لیکن یہ کام پاکستان نے کرکے دکھایا اس جدید دور میں بھی
کوئی یہ نہیں کرسکتا۔ پاکستان میں مندر کا واقعہ ہوا پورے ملک نے اس حوالے
سے آواز اٹھائی،عدلیہ،میڈیا اور پارلیمنٹ نے بھی اس حوالے سے آواز بلند کی
لیکن پھر بھی امریکہ نے بڑے تعصب اور تنگ نظری کا مظاہرہ کیا پاکستان کو
ایک بار پھر ان ممالک کی لسٹ میں شامل کیا جو مذہب کے حوالے سے تعصب رکھتے
ہیں ہم نے ہمیشہ تمام مذاہب کے لئے فراغ دلی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ
مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ بھارت میں روا رکھے جانے والا سلوک کسی
کو نظر نہیں آتا اس کے باوجود بھارت کو مذاہب کے حوالے سے تعصب رکھنے والے
ممالک سے نکالا جاتا ہے اور پاکستان کو شامل کیا جاتا ہے ہم ہر فورم پر
دلیل کے ساتھ ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تمام حقوق حاصل ہیں۔
|